403 / 1. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنهما أَنَّهٗ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ یَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ: ثُمَّ صَلُّوْا عَلَيَّ فَإِنَّهٗ مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوْا اللهَ لِيَ الْوَسِیْلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللهِ وَأَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِیْلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَۃُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعہ ثم یصلي علی النبي ﷺ ثم یسأل الله لہ الوسیلۃ، 1 / 288، الرقم: 384، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي ﷺ ، 5 / 586، الرقم: 3614، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاۃ، باب ما یقول إذا سمع المؤذن، 1 / 144، الرقم: 523، والنسائي في السنن، کتاب الأذان، باب الصلاۃ علی النبي ﷺ بعد الأذان، 2 / 25، الرقم: 678، وأیضًا في السنن الکبری، 1 / 510، الرقم: 1642، 6 / 16، الرقم: 9873، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 168، الرقم: 6568، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 218، الرقم: 418، وابن حبان في الصحیح، 4 / 588، 590، الرقم: 1690، 1692.
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب تم مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو اُسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو پس جو بھی شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اُس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو بے شک وسیلہ جنت میں ایک مرتبہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کسی ایک کو ملے گا اور مجھے اُمیدہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا۔ پس جس نے اِس وسیلہ کو میرے لیے طلب کیا اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابو داود، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
404 / 2. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ قَالَ حِیْنَ یُنَادِي الْمُنَادِي: اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ، صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَارْضَ عَنْهُ رِضًا لَا تَسْخَطُ بَعْدَهٗ، اِسْتَجَابَ اللهُ لَهٗ دَعْوَتَهٗ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ السُّنِّيِّ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 337، الرقم: 14659، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 69، الرقم: 194، وابن السني في عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 88، الرقم: 96، ونقلہ المنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 116، الرقم: 396، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 332، والصنعاني في سبل السلام، 1 / 131
’’حضرت جابر رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے اذان سنتے وقت یہ کہا: اے میرے اللہ! اے اس دعوتِ کامل اور قائم ہونے والی نماز کے ربّ! تُو حضرت محمد ﷺ پر درود بھیج اور اُن سے اِس طرح راضی ہو جا کہ اُس کے بعد تو (اُن سے) ناراض نہ ہو، تو (اِس درود کے بعد) اللہ تعالیٰ اُس بندے کی (ہر) دعا قبول فرماتا ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام احمد، طبرانی اور ابن السنی نے روایت کیا ہے۔
405 / 3. عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَیْدٍ رضی الله عنه یَقُوْلُ: سَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُـلًا یَدْعُوْ فِي صَـلَاتِهٖ، فَلَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : عَجِلَ هٰذَا، ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهٗ أَوْ لِغَیْرِهٖ: إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ، فَلْیَبْدَأْ بِتَحْمِیْدِ اللهِ وَالثَّنَائِ عَلَیْهِ ثُمَّ لِیُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ لِیَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ وَلَا نَعْرِفُ لَهٗ عِلَّةً.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب جامع الدعوات عن النبي ﷺ ، 5 / 517، الرقم: 3477، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاۃ، باب الدعاء، 2 / 76، الرقم: 1481، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 18، الرقم: 23982، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 351، الرقم: 709۔710، وابن حبان في الصحیح، 5 / 290، الرقم: 1960، والحاکم في المستدرک، 1 / 401، الرقم: 989، والطبراني في المعجم الکبیر، 18 / 307، الرقم: 791، 793، وابن عبد البر في الاستذکار، 2 / 320
’’حضرت فضالہ بن عبید رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دورانِ نماز اِس طرح دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اُس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجا، اِس پر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اِس شخص نے عجلت سے کام لیا پھر آپ ﷺ نے اُسے اپنے پاس بلایا اور اُسے یا اُس کے علاوہ کسی اور کو (ازرهِ تلقین) فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اُسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرے پھر نبی ( ﷺ ) پر درود بھیجے پھر اِس کے بعد جو چاہے دعا مانگے تو اُس کی دعا قبول ہو گی۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے اور ہم نے اِس حدیث کی سند میں کوئی علت نہیں دیکھی۔
406 / 4. عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَیْدٍ رضی الله عنه قَالَ: بَیْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فَقَالَ: اَللّٰهُمَّ! اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : عَجِلْتَ، أَیُّهَا الْمُصَلِّي، إِذَا صَلَّیْتَ، فَقَعَدْتَ، فَاحْمَدِ اللهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهٗ، وَصَلِّ عَلَيَّ، ثُمَّ اُدْعُهُ قَالَ: ثُمَّ صَلّٰی رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَالِکَ، فَحَمِدَ اللهَ وَصَلّٰی عَلَی النَّبِيِّ ﷺ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ: أَیُّهَا الْمُصَلِّي، اُدْعُ تُجَبْ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَةَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: حَدِیْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: فِیْهِ رُشْدَیْنُ بْنُ سَعْدٍ حَدِیْثُهٗ فِي الرِّقَاقِ مَقْبُوْلٌ وَبَقِیَّۃُ رِجَالِهٖ ثِقَاتٌ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب جامع الدعوات عن النبي ﷺ ، 5 / 516، الرقم: 3476، والنسائي في السنن، کتاب السہو، باب التمجید والصلاۃ علی النبي ﷺ في الصلاۃ، 3 / 44، الرقم: 1284، وأیضًا في السنن الکبری، 1 / 380، الرقم: 1207، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 351، الرقم: 709، والطبراني في المعجم الکبیر، 18 / 307، الرقم: 792، 794۔795، وأیضًا في الدعاء، 1 / 46، الرقم: 89۔90، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 319، الرقم: 2544، والہیثمي في مجمع الزوائد، 10 / 155
’’حضرت فضالہ بن عبید رضی الله عنه سے روایت ہے ایک مرتبہ حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اور اُس نے نماز ادا کی اور یہ دعا مانگی: ’’اے الله! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔‘‘ تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے نمازی! تو نے جلدی کی جب نماز پڑھ چکو تو (سکون سے) بیٹھ جایا کرو، پھر اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان اُس کی حمد و ثنا کرو، اور پھر مجھ پر درود و سلام بھیجو اور پھر دعا مانگو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پھر ایک اور شخص نے نماز ادا کی تو اُس نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، اور حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجا تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے نمازی! (اپنے ربّ سے) مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی، نسائی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے اور امام منذری نے بھی اِسے حسن قرار دیا ہے اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کی سند میں رشدین بن سعد ہیں جن کی روایات رقاق میں مقبول ہیں اور بقیہ تمام رجال بھی ثقہ ہیں۔
407 / 5. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوْءَ لَهٗ، وَلَا وُضُوْءَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللهِ عَلَیْهِ، وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا یُصَلِّي عَلَی النَّبِيِّ ﷺ، وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا یُحِبُّ الْأَنْصَارَ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَالدَّارَ قُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب ما جاء في التسمیۃ في الوضوء، 1 / 140، الرقم: 400، والدار قطني في السنن، 1 / 355، الرقم: 5، والحاکم في المستدرک، 1 / 402، الرقم: 992، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 379، الرقم: 3781، والطبراني في المعجم الکبیر، 6 / 121، الرقم: 5699، وأیضًا في الدعاء، 1 / 139، الرقم: 382، والرویاني في المسند، 2 / 228، الرقم: 1098، والدیلمي في مسند الفردوس، 5 / 196، الرقم: 7938۔
’’حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص کا وضو نہیں اُس کی نماز نہیں، جو آدمی وضو کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا اُس کا وضو نہیں ہوتا اور جو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہیں پڑھتا، اُس کی نماز نہیں ہوتی، اور جو انصار سے محبت نہیں رکھتا اُس کی بھی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، دار قطنی، حاکم، بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
408 / 6. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيئِ أَنَّهٗ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَهُدَ یَقُوْلُ: قُوْلُوْا: التَّحِیَّاتُ لِلّٰهِ الزَّاکِیَّاتُ لِلّٰهِ الطَّیِّبَاتُ الصَّلٰوَاتُ لِلّٰهِ، السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِیْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالطَّحَاوِيُّ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
409 / 7. وفي روایۃ: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ أَنَّهٗ قَالَ فِي التَّشَهُدِ: التَّحِیَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلٰوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، السَّـلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ…رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَمَالِکٌ.
وَقَالَ الدَّارَ قُطْنِيُّ: هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ.
410 / 8. وفي روایۃ: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یُعَلِّمُنَا التَّشَهُدَ: التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الزَّاکِیَّاتُ لِلّٰهِ، السَّـلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهٗ…فذکر الحدیث بنحوه.
رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَالْحَاکِمُ: عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما. وَقَالَ الدَّارَ قُطْنِيُّ: وَهٰذَا إِسْنَادٌ مُتَّصِلٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: صِحَّتُهُ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
411 / 9. وفي روایۃ: عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنہا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ کَانَتْ تَقُوْلُ إِذَا تَشَهَدَتْ…فذکرہ الحدیث بنحوه.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
أخرجہ مالک في الموطأ، کتاب النداء بالصلاۃ، باب التشہد في الصلاۃ، 1 / 90۔91، الرقم: 203۔206، والشافعي في المسند، 1 / 237، والدار قطني في السنن، 1 / 351، الرقم: 6۔9، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 261، الرقم: 2992، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 202، الرقم: 3067، 3073، والطحاوي فيشرح معاني الآثار، 1 / 261، والحاکم في المستدرک، 1 / 398، 399، الرقم: 978۔983، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 142، الرقم: 2655۔2667، وابن عبد البر في الاستذکار، 1 / 484، ومالک في المدونۃ الکبری، 1 / 143، والشافعي في الرسالۃ، 1 / 268، الرقم: 7
’’حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری سے روایت ہے کہ اُنہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی الله عنه کو منبر پر لوگوں کو تشہد سکھاتے ہوئے سنا۔ آپ رضی الله عنه نے فرمایا: یوں کہو: ’’تمام قولی اور فعلی عبادتیں، اور تمام پاکیزہ چیزیں الله تعالیٰ کے لئے ہیں، اور سلامتی ہو آپ پر، اے نبی مکرم ! اور الله تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکات (کا نزول ہو) اور سلامتی ہو آپ پر اور ہم پر اور الله تعالیٰ کے تمام نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ الله تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد مصطفی ﷺ الله تعالیٰ کے بندے اور اُس کے (پیارے) رسول ہیں۔‘‘
اِس حدیث کو امام مالک، شافعی، عبد الرزاق، طحاوی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تشہد میں یہ پڑھو: تمام قولی اور فعلی عبادتیں اور تمام پاکیزہ چیزیں الله تعالیٰ کے لئے خاص ہیں، اے نبی محتشم! آپ پر سلامتی اور الله تعالیٰ کی رحمت ہو…‘‘ اِس حدیث کو امام دار قطنی اور مالک نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہمیں یوں تشہد سکھایا کرتے تھے۔ تمام قولی اور فعلی عبادات اور تمام پاکیزہ چیزیں الله تعالیٰ کے لئے خاص ہیں۔ اے نبی محتشم ! آپ پر سلامتی، اور الله تعالیٰ کی رحمت اور برکات ہوں…الحدیث۔‘‘
اِس حدیث کو امام دارقطنی اور حاکم نے حضرت جابر بن عبد الله رضی الله عنہما سے روایت کیا ہے۔ اور امام دار قطنی نے فرمایا: یہ سند متصل حسن ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔
’’اور ایک روایت میں ہے کہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا تشہد میں مذکورہ بالا دعا ہی پڑھا کرتی تھیں۔‘‘
اِس حدیث کو امام مالک اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
412 / 10. عَنْ عُبَیْدِ اللهِ بْنِ بُرَیْدَةَ عَنْ أَبِیْهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : یَا بُرَیْدَۃُ، إِذَا جَلَسْتَ فِي صَـلَاتِکَ، فَـلَا تَتْرُکَنَّ التَّشَھُّدَ وَالصَّلَاةَ عَلَيَّ فَإِنَّھَا زَکَاۃُ الصَّلَاةِ، وَسَلِّمْ عَلٰی جَمِیْعِ أَنْبِیَاءِ اللهِ وَرُسُلِهٖ، وَسَلِّمْ عَلٰی عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِیْنَ.
رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ.
أخرجہ الدار قطني في السنن، 1 / 355، الرقم: 3، والدیلمي في مسند الفردوس، 5 / 392، الرقم: 8527، والہیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 132، والمناوي في فیض القدیر، 1 / 327
’’حضرت عبید الله بن بریدہ اپنے والد حضرت بریدہ رضی الله عنه سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے بریدہ! جب تم اپنی نماز پڑھنے بیٹھو تو تشہد اور مجھ پر درود بھیجنا کبھی ترک نہ کرنا، وہ نماز کی زکاۃ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء اور رسولوں پر اور اُس کے نیک بندوں پر بھی سلام بھیجا کرو۔‘‘
اِس حدیث کو امام دارقطنی اور دیلمی نے روایت کیا ہے اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِسے امام بزار نے بھی روایت کیا ہے۔
413 / 11. و ذکر ابن حزم في ’’المحلی‘‘: وَقَالَ الشَّافِعِيُّ: مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ فِي صَـلَاتِهٖ بَطَلَتْ صَـلَاتُهٗ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ التَّسْلِیْمَ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَرَضٌ وَھُوَ فِي التَّشَھُّدِ فَرَضٌ.
ذکرہ ابن حزم في المحلی، 4 / 136
’’امام ابن حزم نے اپنی کتاب المحلی میں بیان کیا ہے کہ امام شافعی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جو شخص اپنی نماز میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہیں بھیجتا، اُس کی نماز باطل ہو جاتی ہے اور اُنہوں نے اِسی سے یہ دلیل پکڑی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ پر تشہد کی حالت میں درود بھیجنا فرض ہے۔‘‘
414 / 12. عَنْ أَبِي مَسْعُوْدٍ الأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ صَلَّی صَـلَاةً لَمْ یُصَلِّ فِیْھَا عَلَيَّ وَلَا عَلٰی أَھْلِ بَیْتِي لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ. رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ.
415 / 13. وفي روایۃ عنہ: قَالَ: لَوْ صَلَّیْتُ صَلَاةً لَا أُصَلِّي فِیْهَا عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ مَا رَأَیْتُ أَنَّ صَلَاتِي تَتِمُّ. رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ.
416 / 14. وفي روایۃ عنہ: قَالَ: مَا صَلَّیْتُ صَلَاةً لَا أُصَلِّي فِیْهَا عَلٰی مُحَمَّدٍ ﷺ إِلَّا ظَنَنْتُ أَنَّ صَلَاتِي لَمْ تَتِمَّ. رَوَاهُ الدَّارَ قُطْنِيُّ.
أخرجہ الدارقطني في السنن، 1 / 355، الرقم: 6، 8، وابن عبد البر في التمھید، 16 / 195.
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے نماز پڑھی اور اُس میں مجھ پر اور میرے اہلِ بیت پر درود نہ بھیجا تو اُس کی نماز قبول نہ ہو گی۔‘‘
اِسے امام دار قطنی نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت ابو مسعود انصاری رضی الله عنه سے ہی روایت ہے۔ اُنہوں نے فرمایا: اگر میں نے کوئی ایسی نماز پڑھی جس کے اندر میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی آل پر درود نہ بھیجا تو میں اُس نماز کو کامل نہیں سمجھتا۔‘‘
اِسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک اور روایت میں ان ہی (یعنی حضرت ابو مسعود انصاری ص) سے مروی ہے کہ اُنہوں نے فرمایا: میں جو بھی نماز پڑھوں اگر اس کے اندر میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجوں تو میں اُس نماز کو ناقص گمان کرتا ہوں۔‘‘
اِسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
417 / 15. عَنْ أَبِي حُمَیْدٍ أَوْ أَبِي أُسَیْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ لِیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ فَإِذَا خَرَجَ فَلْیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارِمِيُّ.
وَقَالَ ابْنُ أَبِي حَاتِمِ الرَّازِيُّ: قَالَ أَبُوْ زُرْعَةَ: عَنْ أَبِي حُمَیْدٍ وَأَبِي أُسَیْدٍ کِـلَاھُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَصَحُّ.
418 / 16. وَقَالَ الْمُنَاوِيُّ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ نُدْبًا مُؤَکَّدًا أَوْ وُجُوْبًا عَلَی النَّبِيِّ ﷺ لَأَنَّ الْمَسَاجِدَ مَحَلُّ الذِّکْرِ وَالسَّـلَامُ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُ.
أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الصلاۃ، باب ما یقول الرجل عند دخولہ المسجد، 1 / 126، الرقم: 465، وابن ماجہ في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، 1 / 254، الرقم: 772، والدارمي في السنن، 1 / 377، الرقم: 1394، وابن حبان في الصحیح، 5 / 397، الرقم: 2048، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 441۔ 442، الرقم: 4115، 4117، وأیضًا في السنن الصغری، 1 / 302، الرقم: 508۔509، والطبراني في الدعاء، 1 / 150، الرقم: 426، وأبو عوانۃ في المسند، 1 / 414، والدیلمي في مسند الفردوس، 1 / 301، الرقم: 1188، والمناوي في فیض القدیر، 1 / 336، وابن أبي حاتم الرازي في علل الحدیث، 1 / 178، الرقم: 509۔
’’حضرت ابو حمید الساعدی یا ابو اُسید الانصاری رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اُسے چاہئے کہ نبی ﷺ پر سلام بھیجے پھر کہے: اے اللہ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر نکلے تو کہے: اے الله! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابو داود، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
امام ابن ابی حاتم الرازی نے بیان کیا کہ امام ابو زرعہ نے فرمایا: حضرت ابو حمید اور ابو اُسید رضی الله عنہما دونوں سے مروی روایات صحیح تر ہوتی ہیں۔
’’امام مناوی نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے استحبابًا، تاکیدًا اور وجوبًا، حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کرنا چاہئے کیونکہ مساجد ذکر کرنے کی جگہ ہیں اور حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کرنا بھی ذکر ہی ہے۔‘‘
419 / 17. عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَیْنِ رضي الله عنهما عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْکُبْرٰی رضي الله عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَإِذَا خَرَجَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِکَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ.
وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیْثُ فَاطِمَةَ سلام الله علیها حَدِیْثٌ حَسَنٌ.
420 / 18. وفي روایۃ: یَقُوْلُ: بِسْمِ اللهِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ …فذکر الحدیث نحوہ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
421 / 19. وفي روایۃ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ…وَإِذَا خَرَجَ صَلّٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ …فذکر الحدیث بنحوہ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ.
422 / 20. وفي روایۃ: قَالَتْ: قَالَ: اَلسَّـلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهُ، اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوْبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رِزْقِکَ.
رَوَاهُ أَبُوْ یَعْلٰی فِي الْمُعْجَمِ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء ما یقول عند دخول المسجد، 2 / 127، الرقم: 314، وابن ماجہ في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، 1 / 253، الرقم: 771، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 298، الرقم: 3412، 6 / 96، الرقم: 29764، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 425، الرقم: 1664، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 282۔ 283، الرقم: 26459۔ 26462، وأبو یعلی في المسند، 12 / 121، 199، الرقم: 6754، 6822، وأیضًا في المعجم، 1 / 54، الرقم: 24، والطبراني في المعجم الکبیر، 22 / 424، الرقم: 1044، وأیضًا في الدعاء، 1 / 150، الرقم: 423۔ 426، وابن راھویہ في المسند، 5 / 4، الرقم: 2099، وابن سرایا في سلاح المؤمن في الدعاء، 1 / 309۔310، الرقم: 558، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 58 / 206، 70 / 13، والدولابي في الذریۃ الطاھرۃ، 1 / 105، الرقم: 195۔ 197، والذھبي في سیر أعلام النبلاء، 9 / 41، والمزي في تہذیب الکمال، 35 / 257، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 3 / 295، 514، وابن عدي في الکامل، 2 / 373، والسیوطي في الدر المنثور، 6 / 206
’’حضرت فاطمہ بنت حسین رضی الله عنہما اپنی دادی جان سیدۂ کائنات فاطمہ الکبری سلام الله علیہا سے روایت کرتی ہیں، اُنہوں نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ مسجد میں داخل ہوتے وقت محمد مصطفی ﷺ پر صلاۃ و سلام پڑھتے اور اس کے بعد یہ دعا مانگتے: ’’اے ربّ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور باہر تشریف لاتے وقت بھی محمد مصطفی ﷺ پر صلاۃ و سلام پڑھتے اور پھر یوں دعا مانگتے: ’’اے میرے رب! میرے لیے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی، احمد اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: حضرت فاطمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ فرماتے: ’’الله تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور الله تعالیٰ کے رسول ﷺ پر بھی سلام ہو…اِس کے بعد اِسی طرح حدیث بیان کی۔‘‘ اِسے امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
ایک اور روایت میں سیدہ فاطمہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں: ’’حضور نبی اکرم ﷺ جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد مصطفی ﷺ پر سلام بھیجتے …اور اِسی طرح مسجد سے نکلتے وقت بھی محمد مصطفی ﷺ پر سلام بھیجتے…اِس کے بعد سابقہ حدیث کی دعا بیان کی۔‘‘
اِسے امام احمد، ابو یعلی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں ہے کہ سیدہ کائنات رضی الله عنہا نے بیان فرمایا کہ آپ ﷺ یوں فرماتے: {اَلسَّـلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهُ} ’’اے الله! میرے لیے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے رزق کے دروازے کھول دے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو یعلی نے ’المعجم‘ میں روایت کیا ہے۔
423 / 21. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمْ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَلْیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَإِذَا خَرَجَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَلْیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ. وفي روایۃ: وَلْیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ بَاعِدْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِیْرِ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ. وَقَالَ الْکِنَانِيُّ: هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ وَرِجَالُهٗ ثِقَاتٌ.
أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب الدعاء عند دخول المسجد، 1 / 254، الرقم: 773، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 27، الرقم: 9918، والبخاري في التاریخ الکبیر، 1 / 159، الرقم: 470، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 231، الرقم: 452، 4 / 210، الرقم: 2706، وابن حبان في الصحیح، 5 / 395۔ 397، الرقم: 2047، 2050، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 441، الرقم: 4119، والطبراني في الدعاء / 151، الرقم: 427، والحاکم في المستدرک، 1 / 325، الرقم: 747، وابن السني في عمل الیوم واللیلۃ / 178، الرقم: 90۔91، وابن سرایا في سلاح المؤمن في الدعاء / 309، الرقم: 558، والکناني في مصباح الزجاجۃ، 1 / 97، الرقم: 293، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 3 / 295۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اُسے چاہئے کہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کرے اور (اِس کے بعد) یوں کہے: اے الله! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر نکلے تو تب بھی نبی ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کرے اور (اس کے بعد) کہے: اے میرے الله! مجھے شیطان مردود سے بچا۔‘‘
’’اور ایک روایت کے مطابق فرمایا: اُسے چاہئے کہ وہ (سلام عرض کرنے کے بعد) کہے: اے الله! مجھے شیطان مردود سے دور رکھ۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، نسائی، ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم اور بخاری نے التاریخ الکبیر میں روایت کیا ہے اور امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام بخاری اور مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔ امام کنانی نے فرمایا: اِس حدیث کی سند صحیح اور اِس کے رجال ثقہ ہیں۔
424 / 22. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ قَالَ حِیْنَ یُنَادِي الْمُنَادِي: اَللّٰھُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَارْضَ عَنْهُ رِضًا لَا تَسْخَطُ بَعْدَهُ اسْتَجَابَ اللهُ لَهٗ دَعْوَتَهٗ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 337، الرقم: 14659، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 69، الرقم: 194، وابن السني في عمل الیوم واللیلۃ / 88، الرقم: 96، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 116، الرقم: 396، والہیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 332، والصنعاني في سبل السلام، 1 / 131.
’’حضرت جابر رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اذان سنتے وقت یہ کہا: اے میرے اللہ! اے اس دعوتِ کامل اور نفع دینے والی نماز کے رب تو حضرت محمد (مصطفی ﷺ ) پر درود بھیج اور اُن سے اِس طرح راضی ہو کہ اُس کے بعد کبھی ناراض نہ ہو تو اللہ تعالیٰ (اُس کے بعد مانگی جانے والی) اس بندے کی دعا (ضرور) قبول فرما لیتا ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
425 / 23. عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا سَمِعَ النِّدَائَ قَالَ: اَللّٰھُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ وَاجْعَلْنَا فِي شَفَاعَتِهِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ. قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ قَالَ هٰذَا عِنْدَ النِّدَاءِ جَعَلَهُ اللهُ فِي شَفَاعَتِي یَوْمَ الْقِیَامَةِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 79، الرقم: 3662، ونقلہ المنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 116، الرقم: 398، والہیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 333.
’’حضرت ابو درداء رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب اذان کی آواز سنتے تو یہ فرماتے: اے میرے اللہ، اے اِس دعوتِ کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے ربّ، تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد( ﷺ ) پر درود بھیج اور قیامت کے روز ہمیں اُن کی شفاعت عطا فرما۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے اذان سنتے وقت یہ کلمات کہے تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اُسے میری شفاعت عطا کرے گا۔‘‘
اِس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
426 / 24. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ کَعْبَ الْأَحْبَارِ رضی الله عنه قَالَ: یَا أَبَا ھُرَیْرَةَ، احْفَظْ مِنِّي اثْنَتَیْنِ أُوْصِیْکَ بِھِمَا إِذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقُلْ: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ. وَإِذَا خَرَجْتَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقُلْ: اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَابْنُ السُّنِيِّ.
أخرجہ النسائي في السنن الکبری، 6 / 27، الرقم: 9919، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 298، الرقم: 3415، وابن السني في عمل الیوم واللیلۃ / 178، الرقم: 91.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ حضرت کعب احبار رضی الله عنه نے کہا: اے ابوہریرہ! مجھ سے دو چیزیں جن کی میں تمہیں وصیت کر رہا ہوں، یاد کر لو، جب تم مسجد میں داخل ہو تو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود ضرور بھیجو اور پھر یوں کہو: ’’اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ‘‘ (اے اللہ! مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے)، اور جب مسجد سے باہر نکلو تو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود ضرور بھیجو اور پھر یوں کہو: ’’اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ‘‘ (اے اللہ! شیطان مردود سے میری حفاظت فرما)۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی، ابن ابی شیبہ اور ابن السنی نے روایت کیا ہے۔
427 / 25. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَلَا غَرَبَتْ عَلٰی یَوْمٍ خَیْرٍ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَةِ. ثُمَّ قَدِمَ کَعْبٌ رضی الله عنه فَقَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی الله عنه : ذَکَرَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ سَاعَةً فِي یَوْمِ الْجُمُعَةِ لَا یُوَافِقُھَا مُؤْمِنٌ یُصَلِّي یَسْأَلُ اللهَ شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ. قَالَ کَعْبٌ رضی الله عنه : صَدَقَ. وَالَّذِي أَکْرَمَهٗ وَإِنِّي قَائِلٌ لَکَ اثْنَتَیْنِ فَـلَا تَنْسَھُمَا: إِذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ فَسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقُلْ: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَإِذَا خَرَجْتَ فَسَلِّمْ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقُلْ: اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ السُّنِيِّ. وَقَالَ ابْنُ السُّنِيِّ: وَفِیْهِ ابْنُ عَجْـلَانَ وَھُوَ ثِقَةٌ.
أخرجہ النسائي في السنن الکبری، 6 / 27، الرقم: 9920، وابن السني في عمل الیوم واللیلۃ / 179، الرقم: 92.
’’حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جمعہ کے دن کے علاوہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں سورج طلوع اور غروب ہوا ہو اور وہ جمعہ کے دن سے بہتر ہو پھر حضرت کعب رضی الله عنه تشریف لائے تو حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه نے کہا: حضور نبی اکرم ﷺ نے جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی کا ذکر فرمایا کہ جس میں کوئی مومن نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے جو بھی چیز مانگتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اُسے ضرور عطا کرتا ہے، حضرت کعب رضی الله عنه نے فرمایا: سچ ہے۔ اُس ذات کی قسم! جس نے حضور ﷺ کو عزت و تکریم بخشی، بے شک میں بھی دو چیزیں کہنے لگا ہوں، سو آپ بھی اُنہیں کبھی بھولنا مت، جب آپ مسجد میں داخل ہوں تو حضور نبی اکرم ﷺ پر سلام پیش کریں اور پھر یوں کہیں: ’’اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِک‘‘ : (اے الله! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے)۔‘‘ اور جب مسجد سے نکلنے لگیں تو اِسی طرح حضور نبی اکرم ﷺ پر سلام پیش کریں اور پھر یوں کہیں: ’’اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِي مِنَ الشَّیْطَانِ‘‘ (اے اللہ! شیطان مردود سے میری حفاظت فرما)۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی اور ابن السنی نے روایت کیا ہے، اور امام ابن السنی نے فرمایا: اِس حدیث کی سند میں ابن عجلان راوی ہے اور وہ ثقہ ہے۔
428 / 26. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ رضی الله عنه أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَـلَامٍ رضی الله عنه کَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقَالَ: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَإِذَا خَرَجَ سَلَّمَ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَتَعَوَّذَ مِنَ الشَّیْطَانِ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
429 / 27. وفي روایۃ: عَنْ عَلْقَمَةَ رضی الله عنه أَنَّهٗ کَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهٗ صَلَّی اللهُ وَمَـلَائِکَتُهٗ عَلٰی مُحَمَّدٍ ﷺ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
430 / 28. وفي روایة: عَنْ إِبْرَاهِیْمَ رضی الله عنه کَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ: بِسْمِ اللهِ وَالصَّـلَاۃُ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ وَإِذَا دَخَلَ بَیْتًا لَیْسَ فِیْهِ أَحَدٌ قَالَ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
أخرجہ ابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 298، الرقم: 3416۔ 3418.
’’امام محمد بن عبد الرحمن رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی الله عنه جب بھی مسجد میں داخل ہوتے تھے، تو حضور نبی اکرم ﷺ پر سلام بھیجتے اور پھر کہتے: ’’اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ‘‘ (اے اللہ! مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے) اور جب مسجد سے باہر نکلتے تو تب بھی حضور نبی اکرم ﷺ پر سلام بھیجتے اور پھر شیطان مردود سے پناہ مانگتے (اُن کا یہ معمول ہمیشہ رہا)۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت علقمہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوتے تھے، تو کہتے تھے: ’’السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکَاتُهٗ صَلَّی اللهُ وَمَـلَائِکَتُهٗ عَلٰی مُحَمَّدٍ ﷺ‘‘ (اے نبی محتشم! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکات ہوں، (ہمیشہ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور اس کے فرشتوں کی طرف سے بھی محمد مصطفی ﷺ پر درود و برکات ہوں۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
’’اور ایک روایت میں حضرت ابراہیم رضی الله عنه سے مروی ہے کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوتے تو کہتے: ’’بِسْمِ اللهِ وَالصَّـلَاةُ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ.‘‘ (اللہ تعالیٰ کے نام اور حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے کے ساتھ (میں اس مسجد میں داخل ہوتا ہوں)۔ اور جب کسی ایسے گھر میں داخل ہوتے جس میں کوئی بھی نہ ہوتا تو کہتے: ’’السَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ (آپ پر سلام ہو)۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved