حضور ﷺ کے نبوی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کا مستقبل سے متعلق غیب کی خبریں دینے کا بیان

بَابٌ فِي إِخْبَارِهٖ ﷺ عَنِ الْغُیُوْبِ الْمُسْتَقْبَلَةِ

344/ 1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: هَلَکَ کِسْرَی ثُمَّ لَا یَکُوْنُ کِسْرَی بَعْدَهٗ وَقَیْصَرٌ لَیَهْلِکَنَّ ثُمَّ لَا یَکُوْنُ قَیْصَرٌ بَعْدَهٗ وَلَتُقْسَمَنَّ کُنُوْزُهَا فِي سَبِیْلِ اللهِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجہاد والسیر، باب الحرب خدعۃ، 3/ 1102، الرقم: 2864، وأیضًا في کتاب فرض الخمس، باب قول النبي ﷺ: أحلت لکم الغنائم، 3/ 1135، الرقم: 2952۔ 2953، وأیضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1325، الرقم: 3422۔3423، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2236۔2237، الرقم: 2918، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب: ما جاء إذا ذہب کسری فلا کسری بعدہ، 4/ 497، الرقم: 2216، وقال أبو عیسی: ہذا حدیث حسن صحیح، والشافعي في المسند/ 208، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 233، 240، 313، الرقم: 7184، 2266، 7664، وابن حبان في الصحیح، 15/ 83، الرقم: 6689۔ 6690، وعبد الرزاق في المصنف، 11/ 388، الرقم: 20814ـ 20815

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کسریٰ ہلاک ہو گیا اور اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہو گا اور عنقریب قیصر بھی ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہو گا اور تم ضرور بالضرور اس کے خزانے راهِ خدا میں تقسیم کر دوگے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

345/ 2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یُهْلِکُ النَّاسَ هٰذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَیْشٍ قَالُوْا: فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ: لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوْهُمْ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1319، الرقم: 3409، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمني أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2236، الرقم: 2917، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 301، الرقم: 7992، وأبویعلی في المسند، 10/ 480، الرقم: 6093

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قریش کا یہ قبیلہ عام لوگوں کو ہلاک کردے گا۔ لوگوں نے عرض کیا: (یا رسول الله!) پھر آپ ہمارے لیے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کاش! لوگ ان سے کنارہ کش رہتے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

346/ 3. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ: أَ لَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا یُشِیْرُ إِلَی الْمَشْرِقِ مِنْ حَیْثُ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب نسبۃ الیمن إلی إسماعیل، 3/ 1293، الرقم: 3320، وأیضًا في کتاب بدء الخلق، باب صفۃ إبلیس وجنودہ، 3/ 1195، الرقم: 3105، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب الفتنۃ من المشرق من حیث یطلع قرنا الشیطان، 4/ 2229، الرقم: 2905، ومالک في الموطأ، کتاب الاستئذان، باب ما جاء في المشرق، 2/ 975، الرقم: 1757، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 73، الرقم: 5428، وابن حبان في الصحیح، 15/ 25، الرقم: 6649

’’حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنهما روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا: خبر دار ہو جاؤ! فتنہ ادھر ہے آپ ﷺ نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہیں سے شیطان کا سینگ ظاہر ہو گا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

347/ 4. عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ ﷺ فَاطِمَةَ سلام الله علیها ابْنَتَهٗ فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِیْهَا، فَسَارَّھَا بِشَيئٍ فَبَکَتْ، ثُمَّ دَعَاھَا فَسَارَّھَا فَضَحِکَتْ، قَالَتْ: فَسَأَلْتُھَا عَنْ ذَالِکَ، فَقَالَتْ: سَارَّنِي النَّبِيُّ ﷺ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ یُقْبَضُ فِي وَجَعِهٖ الَّذِي تُوُفِّيَ فِیْهِ، فَبَکَیْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَھْلِ بَیْتِہٖ أَتْبَعُهُ، فَضَحِکْتُ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب مناقب قرابۃ رسول الله ﷺ، 3/ 1361، الرقم: 3511، وأیضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1327، الرقم: 3427، ومسلم في الصحیح، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضائل فاطمۃ رضي الله عنها بنت النبي ﷺ، 4/ 1904، الرقم: 2450، والنسائي في فضائل الصحابۃ، 1/ 77، الرقم: 296، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/ 77، وأیضًا في فضائل الصحابۃ، 2/ 754، الرقم: 1322

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے مرضِ وصال میں اپنی صاحبزادی سیدہ فاطمہ سلام الله علیہا کو بلایا پھر ان سے کچھ سرگوشی فرمائی تو وہ رونے لگیں۔ پھر انہیں قریب بلا کر سرگوشی کی تو وہ ہنس پڑیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اس بارے میں سیدہ فاطمہ سلام الله علیہا سے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے میرے کان میں فرمایا تھاکہ آپ ﷺ کا اسی مرض میں وصال ہو جائے گا۔ لہٰذا میں رونے لگی، پھر آپ ﷺ نے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ آپ ﷺ کے اہلِ بیت میں سب سے پہلے میں آپ سے ملوں گی اس پر میں (خوشی سے) ہنس پڑی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

348/ 5. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْیَمَ فِیْکُمْ وَإِمَامُکُمْ مِنْکُمْ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الأنبیاء، باب نزول عیسی بن مریم علیہما السلام، 3/ 1272، الرقم: 3265، ومسلم في الصحیح، کتاب الإیمان، باب نزول عیسی بن مریم حاکما بشریعۃ نبینا محمد ﷺ، 1/ 136، الرقم: 155، وابن حبان في الصحیح، 15/ 213، الرقم: 6802

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم لوگوں کا اس وقت ( خوشی سے) کیا حال ہو گا۔ جب تم میں حضرت عیسیٰ بن مریم ں (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہی ہو گا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

349/ 6. عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ رضي الله عنھا قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ ﷺ یَوْمًا قَرِیْبًا مِنِّي ثُمَّ اسْتَیْقَظَ یَتَبَسَّمُ فَقُلْتُ: مَا أَضْحَکَکَ قَالَ: أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوْا عَلَيَّ یَرْکَبُوْنَ هٰذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ کَالْمُلُوْکِ عَلٰی الْأَسِرَّۃِ قَالَتْ: فَادْعُ اللهَ أَنْ یَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا ثُمَّ نَامَ الثَّانِیَةَ فَفَعَلَ مِثْلَهَا فَقَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا فَقَالَتْ: اُدْعُ اللهَ أَنْ یَّجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِیْنَ فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه غَازِیًا أَوَّلَ مَا رَکِبَ الْمُسْلِمُوْنَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِیَةَ رضی الله عنه فَلَمَّا انْصَرَفُوْا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِیْنَ فَنَزَلُوْا الشَّامَ فَقُرِّبَتْ إِلَیْهَا دَابَّةٌ لِتَرْکَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجھاد والسیر، باب فضل من یصرع في سبیل الله فمات فھو منھم، 3/ 1030، الرقم: 2646، وأیضًا في باب غزوۃ المرأۃ في البحر، 3/ 1055، الرقم: 2722، 2737، ومسلم في الصحیح، کتاب الإمارۃ، باب فضل الغزو في البحر، 3/ 1518، الرقم: 1912، والترمذي في السنن، کتاب فضائل الجھاد، باب ما جاء في غزو البحر، 4/ 178، الرقم: 1645، وأبو داود في السنن، کتاب الجھاد، باب فضل الغزو في البحر، 3/ 6، الرقم: 2490، والنسائي في السنن، کتاب الجھاد، باب فضل الجھاد في البحر، 6/ 40، الرقم: 3171۔3172، وابن ماجہ في السنن، کتاب الجھاد، باب فضل غزوۃ البحر، 2/ 927، الرقم: 2776، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 264، الرقم: 13816، 6/ 361، الرقم: 2077

’’حضرت اُمّ حرام بنت ملحان رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ ایک روز میرے گھر میںاستراحت فرما تھے، پھر آپ ﷺ تبسم فرماتے ہوئے بیدار ہوئے میں نے عرض کیا: (یا رسول الله!) آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھ پر میری اُمت کے کچھ لوگ پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر اِس طرح سوار ہوں گے جیسے بادشاہ اپنے تختوں پر سوار ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے عرض کیا: (یا رسول الله!) اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کیجیے کہ مجھے بھی اُن لوگوں میں شامل کر لے۔ آپ ﷺ نے اُن کے لیے دعا فرمائی اور پھر دوبارہ اِستراحت فرما ہو گئے۔ اِس دفعہ بھی پچھلے واقعہ کی طرح ہوا (یعنی آپ ﷺ تبسم فرماتے ہوئے بیدار ہوئے اور اپنا خواب بیان کیا)۔اور حضرت اُم حرام نے پہلے کی طرح سوال کیا اور آپ ﷺ نے بھی پہلے کی طرح جواب ارشاد فرمایا۔ حضرت اُم حرام پھر عرض گزار ہوئیں: (یا رسول الله!) بارگاهِ الٰہی میں دعا کریں کہ مجھے بھی اس گروہ میں شامل فرما دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم پہلے گروہ میں شامل ہو۔ پھر وہ اپنے خاوند حضرت عبادہ بن صامت رضی الله عنه کے ساتھ جہاد کے لیے نکلیں جبکہ حضرت معاویہ رضی الله عنه کے ساتھ مسلمانوں نے پہلی دفعہ سمندری سفر کیا جب وہ اپنے جہاد سے فارغ ہوکر قافلوں کی صورت میں واپس لوٹے تو ملک شام میں اترے۔ حضرت اُمّ حرام کی سواری کے لیے ایک جانور لایا گیا اور ان کے سوار ہونے کے لیے قریب کیا گیا تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی وفات ہو گئی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

350/ 7. عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رضي الله عنھا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَیْهَا فَزِعًا یَقُوْلُ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَیْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْیَوْمَ مِنْ رَدْمِ یَأْجُوْجَ وَمَأْجُوْجَ مِثْلُ هٰذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهٖ الإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِیْهَا قَالَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رضي الله عنھا: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَنَهْلِکُ وَفِیْنَا الصَّالِحُوْنَ؟ قَالَ: نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب أحادیث الأنبیاء، باب قصّۃ یأجوج ومأجوج، 3/ 1221، الرقم: 3168، وأیضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1317، الرقم: 3403، وأیضًا في کتاب الفتن، باب قول النبي ﷺ: ویل للعرب من شر قد اقترب، 6/ 2589، الرقم: 6650، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب اقتراب الفتن وفتح روم یأجوج ومأجوج، 4/ 2207، الرقم: 2880، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في خروج یأجوج ومأجوج، 4/ 480، الرقم: 2187، وقال: ہذا حدیث صحیح، وابن ماجہ في السنن، کتاب الفتن، باب ما یکون من الفتن، 2/ 1305، الرقم: 3953، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 391، الرقم: 11311، وأحمد بن حنبل في المسند، 6/ 428۔429، الرقم: 27453۔27454، 27456، وابن حبان في الصحیح، 15/ 246، الرقم: 6831

’’حضرت زینب بنت جحش رضی الله عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم ﷺ میرے پاس گھبراہٹ کے عالم میں یہ کہتے ہوئے تشریف لائے: اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، عرب کی خرابی ہے اس قریب آنے والے شر سے (اور) یاجوج اور ماجوج نے آج دیوار میں اتنا شگاف کر دیا ہے، پھر انگشتِ شہادت اور انگوٹھے سے حلقہ کر کے بتایا۔ حضرت زینب بنت جحش رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں تو نیک لوگ بھی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ (ایسا اس وقت ہو گا) جب خباثت بڑھ جائے گی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

351/ 8. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: یُخَرِّبُ الْکَعْبَةَ ذُو السُّوَیْقَتَیْنِ مِنَ الْحَبَشَۃِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

352/ 9. وفي روایۃ لأحمد: یَقُوْلُ: یُخَرِّبُ الْکَعْبَةَ ذُو السُّوَیْقَتَیْنِ مِنَ الْحَبَشَۃِ وَیَسْلُبُهَا حِلْیَتَهَا وَیُجَرِّدُهَا مِنْ کِسْوَتِهَا وَلَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَیْهِ أُصَیْلِعَ أُفَیْدِعَ یَضْرِبُ عَلَیْهَا بِمِسْحَاتِهِ وَمِعْوَلِہٖ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الحج، باب قول الله تعالی: جعل الله الکعبۃ البیت الحرام قیاما للناس، 2/ 577، 579، الرقم: 1514، 1519، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2232، الرقم: 2909، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب بناء الکعبۃ، 5/ 216، الرقم: 2904، وأیضًا في السنن الکبری، 2/ 392، الرقم: 3887، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 220، الرقم: 7053، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 3/ 269، الرقم: 14098، وابن حبان في الصحیح، 15/ 151، الرقم: 6751

’’حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کعبہ کو چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی برباد کرے گا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’اور امام احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کعبہ کو چھوٹی پنڈلیوں والا حبشہ کا ایک شخص برباد کرے گا، وہ اس کا زیور چھین لے گا اور اس کا غلاف اُتارلے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: گویا میں ابھی اس شخص کو دیکھ رہا ہوں وہ گنجے سر، ٹیڑھے پاؤں اور ٹانگوں والا شخص ہے، اور وہ کعبہ پر اپنا کدال اور ہتھوڑا مار رہا ہے۔‘‘

353/ 10. عَنَ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوا التُّرْکَ صِغَارَ الْأَعْیُنِ حُمْرَ الْوُجُوْهِ ذُلْفَ الْأُنُوْفِ کَأَنَّ وُجُوْهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَۃُ وَلَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوْا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

354/ 11. وفي روایۃ: عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ رضی الله عنه قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ قَالَ: الدَّجَّالُ یَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ یُقَالُ لَهَا: خُرَاسَانُ یَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ کَأَنَّ وُجُوْهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَۃُ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجہاد والسیر، باب قتال الترک، وأیضًا في باب قتل الذین ینتعلون الشعر، 3/ 1070۔ 1071، الرقم: 2769۔ 2771، وأیضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1316، الرقم: 3397، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2223۔ 2234 الرقم: 2912، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في قتال الترک، 4/ 497، 509، الرقم: 2215، 2237، وقال أبو عیسی: ہذا حدیث حسن صحیح، وأبو داود في السنن، کتاب الملاحم، باب في قتال الترک، 4/ 112، الرقم: 4303۔4304، وابن ماجہ في السنن، کتاب الفتن، باب الترک، 2/ 1353، 1371۔ 1372، الرقم: 4072، 4097۔ 4098، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 4، 2، 7، 239، 319، 493، 530، الرقم: 12، 33، 7262، 8223، 10401، 10874، وابن حبان في الصحیح، 15/ 145، الرقم: 6744

’’حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ترکوں سے لڑائی نہ کرلو۔ ان کی آنکھیں چھوٹی، چہرے سرخ اور ناک چپٹی ہے۔ گویا ان کے چہرے چوڑی ڈھال کی طرح ہیں اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایسی قوم سے جنگ نہ کر لو جن کے جوتے بالوں کے بنے ہوں گے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ہم سے بیان فرمایا: دجال سرزمین مشرق سے نکلے گا جسے خراسان کہا جائے گا۔ اس کے پیچھے ایسی قومیں ہوں گی جن کے چہرے تہہ بہ تہہ ڈھال کی طرح (سپاٹ) ہوں گے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

355/ 12. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

356/ 13. وفي روایۃ: عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَیَکُوْنَ بَیْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِیْمَةٌ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ وَلَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یُبْعَثَ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ قَرِیْبًا مِنْ ثَـلَاثِیْنَ کُلُّهُمْ یَزْعُمُ أَنَّهٗ رَسُوْلُ اللهِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1320، الرقم: 3413، وأیضًا في کتاب الفتن، باب خروج النار، 6/ 2605، الرقم: 6704، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2239، الرقم: 157، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون، 4/ 498، الرقم: 2218، وقال: ہذا حدیث حسن صحیح، وابن ماجہ في السنن، کتاب الفتن، باب ما یکون من الفتن، 2/ 1304، الرقم: 3952، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 236، 313، 530، الرقم: 7227، 8122، 10877، وأیضًا، 9/ 429، الرقم: 9543

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت اُس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک (مسلمانوں کی) دو (ایسی) جماعتوں کی آپس میں لڑائی نہ ہو جائے جن کا مؤقف ایک ہو گا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت اُس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک (مسلمانوں کی) دو جماعتوں کی باہم لڑائی نہ ہو جائے سو اُن کے درمیان بڑی خونریز جنگ ہو گی۔ اُن کا دعویٰ (موقف) ایک ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دجال اور کذاب منظر عام پر نہ آجائیں، جن کی تعداد تقریباً تیس ہو گی۔ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے (حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں)۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

357/ 14. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: سَیَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ سُفَھَائُ الْأَحْـلَامِ یَقُوْلُوْنَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّۃِ، لَا یُجَاوِزُ إِیْمَانُھُمْ حَنَاجِرَھُمْ، یَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّیْنِ کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، فَأَیْنَمَا لَقِیْتُمُوْھُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِھِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

وَأَخْرَجَهُ أَبُوْ عِیْسَی التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه فِي سُنَنِہٖ وَقَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي سَعِیْدٍ وَأَبِي ذَرٍّ ث۔ وَھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ۔ وَقَدْ رُوِي فِي غَیْرِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ حَیْثُ وَصَفَ ھٰٓـؤُلَائِ الْقَوْمَ الَّذِیْنَ یَقرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَھُمْ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّیْنِ کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ۔ إنما ھم الخوارج الحروریّۃ وغیرھم من الخوارج.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین وقتالھم، باب قتل الخوارج والملحدین بعد إقامۃ الحجۃ علیھم، 6/ 2539، الرقم: 6531، ومسلم في الصحیح، کتاب الزکاۃ، باب التحریض علی قتل الخوارج، 2/ 746، الرقم: 1066، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب في صفۃ المارقۃ، 4/ 481، الرقم: 2188، والنسائي في السنن، کتاب تحریم الدم، باب من شھر سیفہ ثم وضعہ في الناس، 7/ 119، الرقم: 4102، وابن ماجہ في السنن، المقدمۃ، باب في ذکر الخوارج، 1/ 59، الرقم: 168، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 81، 113، 131، الرقم: 616، 912، 1086، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 7/ 553، الرقم: 37883، وعبد الرزاق في المصنف، 10/ 157، والبزار في المسند، 2/ 188، الرقم: 568، وأبو یعلی في المسند، 1/ 273، الرقم: 324، والطیالسي في المسند، 1/ 24، الرقم: 168، والطبراني في المعجم الصغیر، 2/ 213، الرقم: 1049، والبیھقي في السنن الکبری، 8/ 170

’’حضرت علی رضی الله عنه روایت فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے یا نکلیں گے جو نو عمر اور عقل سے کورے ہوں گے۔ وہ بظاہر لوگوں سے اچھی بات کریں گے لیکن ایمان اُن کے اپنے حلق سے نیچے نہیں اُترے گا۔ وہ دین سے یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے پس تم انہیں (دورانِ جنگ) جہاں کہیں پائو تو قتل کر دینا کیونکہ ان کو قتل کرنے والوں کو قیامت کے دن (بہت بڑا) ثواب ملے گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’امام ابو عیسیٰ ترمذی نے اپنی سنن میں اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد فرمایا: یہ روایت حضرت علی، حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ذر رضوان الله علیهم اجمعین سے بھی مروی ہے اور یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کے علاوہ بھی حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا گیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جبکہ ایک ایسی قوم ظاہر ہو گی جس میں یہ اَوصاف ہوں گے جو قرآن مجید کو تلاوت کرتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ لوگ دین سے اس طرح خارج ہوںگے جس طرح تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ بیشک وہ خوارج حروریہ ہوں گے اور اس کے علاوہ خوارج میں سے (دیگر فرقوں پر مشتمل) لوگ ہوں گے۔‘‘

358/ 15. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِیَاطٌ کَأَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مُمِیْـلَاتٌ مَائِـلَاتٌ، رُئُوْسُهُنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ، لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَهَا وَإِنَّ رِیْحَهَا لَیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب اللباس والزینۃ، باب النساء الکاسیات العاریات المائلات الممیلات، 3/ 1680، الرقم: 2128، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 355، الرقم: 8650، وأبو یعلی في المسند، 12/ 46، الرقم: 6690، وابن حبان في الصحیح، 16/ 500، 501، الرقم: 7461، والطبراني في المعجم الأوسط، 6/ 80، الرقم: 5854، والبیھقي في السنن الکبری، 2/ 234، الرقم: 3077، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/ 401، الرقم: 3783

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دو دوزخی گروہ ایسے ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا (بعد میں پیدا ہوں گے) ایک وہ گروہ جن کے ہاتھوں میں بیل کی دم کی مانند کوڑے ہوں گے وہ اُن کو لوگوں کے منہ پر (ناحق) ماریں گے۔ دوم وہ عورتیں جو (کہنے کو تو) لباس پہنے ہوئے ہوں گی لیکن درحقیقت برہنہ ہوں گی۔ (لوگوں کو اپنے جسم کی نمائش اور لباس کی زیبائش سے اپنی طرف) مائل کریں گی (اور خود بھی مردوں سے اختلاط کی طرف) مائل ہوں گی، ان کے سر (فیشن کی وجہ سے) بختی اُونٹ کی کوہان جیسے ہوں گے، یہ عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی نہ جنت کی خوشبو ہی اِن کو نصیب ہوگی حالانکہ جنت کی خوشبو دور دور سے آ رہی ہو گی۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

359/ 16. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَتَقَارَبَ الزَّمَانُ فَتَکُوْنُ السَّنَۃُ کَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ کَالْجُمُعَۃِ وَتَکُوْنُ الْجُمُعَۃُ کَالْیَوْمِ وَیَکُوْنُ الْیَوْمُ کَالسَّاعَۃِ وَتَکُوْنُ السَّاعَۃُ کَالضَّرَمَۃِ بِالنَّارِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الزھد، باب ما جاء في تقارب الزمان وقصر الآمل، 4/ 567، الرقم: 2332، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 537، الرقم: 10956، وابن حبان في الصحیح، 15/ 256، الرقم: 6842، والھیثمي في موارد الظمأن، 1/ 465، الرقم: 1887، والعسقلاني في فتح الباري، 13/ 16، والسیوطي في الدر المنثور، 7/ 469

’’حضرت انس بن مالک رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت اُس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ زمانہ قریب نہ ہو جائے۔ پس سال مہینہ کی طرح گزر جائے گا اور مہینہ ہفتے کی طرح گزر جائے گا اور ہفتہ دن کی طرح گزر جائے گا اور دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ ایسے گزرے گا جیسے کھجور کی خشک ٹہنی کو جلایا جاتا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی، احمد اورابن حبان نے روایت کیا ہے۔

360/ 17. عَنْ أُمِّ حَرَامٍ رضي الله عنها أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: أَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ أُمَّتِي یَغْزُوْنَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوْا قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَنَا فِیْهِمْ؟ قَالَ: أَنْتِ فِیْهِمْ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: أَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ أُمَّتِي یَغْزُوْنَ مَدِیْنَةَ قَیْصَرَ مَغْفُوْرٌ لَهُمْ فَقُلْتُ: أَنَا فِیْهِمْ یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ: لَا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجھاد والسیر، باب ما قیل في قتال الروم، 3/ 1069، الرقم: 2766، والطبراني في المعجم الکبیر، 25/ 133، الرقم: 323، وأیضًا في المعجم الأوسط، 7/ 48، الرقم: 6812، وأیضًا في مسند الشامین، 1/ 257، الرقم: 444۔ 445، والحاکم في المستدرک، 4/ 599، الرقم: 8668، وابن أبي عاصم في الجھاد، 2/ 662، الرقم: 284، وأیضًا في الآحاد والمثاني، 6/ 98، الرقم: 3313، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 2/ 62، 5/ 156، والدیلمي في مسند الفردوس، 1/ 41، الرقم: 92، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 10/ 93

’’حضرت اُمّ حرام رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میری اُمت میں سے جو گروہ سب سے پہلے بحری جہاد کرے گا، ان کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ حضرت اُمّ حرام رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، تم بھی ان میں شامل ہو۔ اس کے بعد حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری اُمت کا وہ پہلا لشکر جو قیصر روم کے شہر میں جنگ کرے گا اس کی مغفرت فرما دی گئی ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں (تم پہلے لشکر میں شامل ہو)۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

361/ 18. عَنْ سَعِیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ رضی الله عنه قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ ﷺ بِالْمَدِیْنَۃِ وَمَعَنَا مَرْوَانُ، قَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَص: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوْقَ ﷺ یَقُوْلُ: هَلَکَۃُ أُمَّتِي عَلٰی یَدَي غِلْمَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَ مَرْوَانُ: لَعْنَۃُ اللهِ عَلَیْهِمْ غِلْمَۃً فَقَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی الله عنه: لَوْ شِئْتُ أَنْ أَقُوْلَ بَنِي فُـلَانٍ وَبَنِي فُـلَانٍ لَفَعَلْتُ فَکُنْتُ أَخْرُجُ مَعَ جَدِّي إِلٰی بَنِي مَرْوَانَ حِینَ مُلِّکُوْا بِالشَّامِ فَإِذَا رَآهُمْ غِلْمَانًا أَحْدَاثًا قَالَ لَـنَا: عَسٰی هٰٓـؤُلَاءِ أَنْ یَکُوْنُوْا مِنْهُمْ قُلْنَا أَنْتَ أَعْلَمُ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

362/ 19. وفي روایۃ للبخاري: عَنَ سَعِیْدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَیْرَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوْقَ ﷺ یَقُوْلُ: هَـلَاکُ أُمَّتِي عَلٰی یَدَي غِلْمَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَ مَرْوَانُ: غِلْمَةٌ؟ قَالَ أَبُوْ هُرَیْرَةَ رضی الله عنه: إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّیَهُمْ بَنِي فُـلَانٍ وَبَنِي فُـلَانٍ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الفتن، باب قول النبي ﷺ: ھلاک أمتي علي یدي أغیلمۃ سفھاء، 6/ 2589، الرقم: 6649، وأیضًا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1319، الرقم: 3410، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 288، 304، 324، الرقم: 7858، 8020، 8287، 10297، والحاکم في المستدرک، 4/ 516، 572، الرقم: 8450، 8605۔ 8606، والمقریٔ في السنن الواردۃ في الفتن، 2/ 472، الرقم: 187، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 46/ 455۔456

’’حضرت سعید رضی الله عنه کا بیان ہے کہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه کے پاس مدینہ منورہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور مروان بھی ہمارے ساتھ تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه نے فرمایا: میں نے (اپنے آقا) صادق و مصدوق ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت کی ہلاکت قریش کے (نوجوان) لڑکوں کے ہاتھ میں ہے۔ مروان نے کہا کہ ایسے لڑکوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ حضرت ابو ہریرہصنے فرمایا: میں اگر یہ بتانا چاہوں کہ وہ فلاں کا لڑکا اور فلاں کا لڑکا ہے تو ایسا بھی کر سکتا ہوں۔ پس میں اپنے دادا جان کے ہمراہ بنی مروان کی طرف گیا، جب وہ شام پر حکومت کرتا تھا۔ انہوں نے جب اُن نو عمر لڑکوں کو دیکھا تو ہم سے فرمایا کہ شاید یہ اُن لڑکوں میں سے ہو۔ ہم نے عرض کی کہ آپ کو زیادہ معلوم ہے۔‘‘

اِسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

’’اور بخاری کی ایک روایت میں حضرت سعید اُموی سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں، مروان اور حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه کے ساتھ تھا تو میں نے سنا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه فرما رہے تھے کہ میں نے (اپنے آقا) صادق و مصدوق ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند (نوجوان) لڑکوں کے ہاتھوں ہو گی۔ مروان نے کہا: لڑکوں (کے ہاتھوں پر؟) حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه نے فرمایا: (ہاں لڑکوں کے اور) اگر تم چاہو تو میں ان میں سے ہر ایک کا نام و نسب تک بتا سکتا ہوں۔‘‘

363/ 20. عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رضی الله عنه أَخْرَجَ النَّبِيُّ ﷺ ذَاتَ یَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِہٖ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ: ابْنِي هٰذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللهَ أَنْ یُصْلِحَ بِہٖ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ۔

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1328، الرقم: 3430، وأیضًا في باب مناقب الحسن والحسین رضي الله عنھما، 3/ 1369، الرقم: 3536، وأیضًا في کتاب الفتن، باب قول النبي ﷺ للحسن بن علي: إن ابني ھذا لسید ولعل الله أن یصلح بہ بین فئتین من المسلمین، 6/ 2602، الرقم: 6692، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب الحسن والحسین علیھما السلام، 5/ 658، الرقم: 3773، وأبو داود في السنن، کتاب السنۃ، باب ما یدل علی ترک الکلام في الفتنۃ، 4/ 216، الرقم: 4662، والنسائي فيالسنن، کتاب الجمعۃ، باب مخاطبۃ الإمام رعیۃ وھو علی المنبر، 3/ 107، الرقم: 1410، وأیضًا في السنن الکبری، 1/ 531، الرقم: 1718، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 37، الرقم: 20408، وابن أبي شیبۃ فيالمصنف، 6/ 378، الرقم: 32178

’’حضرت ابو بکرہ رضی الله عنه بیان فرماتے ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم ﷺ اپنے ہمراہ حضرت امام حسن ں کو لے کر منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ اور آپ ﷺ نے فرمایا: میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو (بڑے) گروہوں میں صلح کروا دے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ترمذی، ابو داود اور نسائی نے روایت کی ہے۔

364/ 21. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه ذِکْرُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: کُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَۃً لَبِنَۃً وَعَمَّارٌ لَبِنَتَیْنِ لَبِنَتَیْنِ. فَرَأَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَیَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ وَیَقُوْلُ: وَیْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

365/ 22. وفي روایۃ: عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ هُوَ خَیْرٌ مِنِّي أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لِعَمَّارٍ حِیْنَ جَعَلَ یَحْفِرُ الْخَنْدَقَ وَجَعَلَ یَمْسَحُ رَأْسَهٗ وَیَقُوْلُ: بُؤْسَ ابْنِ سُمَیَّةَ تَقْتُلُکَ فِئَةٌ بَاغِیَةٌ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

366/ 23. وفي روایۃ: عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضي الله عنھما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ لِعَمَّارٍ: تَقْتُلُکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ.

367/ 24. وفي روایۃ: عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَبْشِرْ عَمَّارُ تَقْتُلُکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: ھٰذَاحَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب التعاون في بناء المسجد، 1/ 172، الرقم: 436، ومسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2235۔2236، الرقم: 2915۔2916، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب عمار بن یاسرص، 5/ 669، الرقم: 3800، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 75، الرقم: 8275، 8543۔8545، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 161، الرقم: 6499، وأیضًا، 3/ 5، 22، 28، 29، الرقم: 11024، 11182، 11237، 11879، وأیضًا، 5/ 306، الرقم: 22663، وابن حبان في الصحیح، 15/ 131، 553، الرقم: 6735، 7077، وعبد الرزاق في المصنف، 11/ 239، الرقم: 20246

’’حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه نے مسجد نبوی کی تعمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم ایک ایک اینٹ اٹھا کر لاتے تھے لیکن حضرت عمار رضی الله عنه دو دو اینٹیں اُٹھا کر لاتے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے انہیں دیکھا تو ان سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا: وائے عمار! ان کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه نے فرمایا: مجھ سے بہتر شخص نے مجھے بتایا جب حضرت عمار خندق کھود رہے تھے تو حضور نبی اکرم ﷺ ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر فرما رہے تھے: ابن سمیہ! تم پر کیسی افتاد پڑی گی! جب ایک باغی گروہ تمہیں قتل کرے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت اُمّ سلمہ رضی الله عنھا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت عمار رضی الله عنه سے فرمایا: (اے عمار!) تجھے ایک باغی جماعت شہید کرے گی۔‘‘

’’حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: عمار! (تمہیں مرتبہ شہادت پانے کی) خوشخبری ہو تمہیں ایک باغی جماعت شہید کرے گی۔‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

368/ 25. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: صَعِدَ النَّبِيُّ ﷺ إِلٰی أُحُدٍ وَمَعَهٗ أَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَضَرَبَهٗ بِرِجْلِہٖ وَقَالَ: اثْبُتْ أُحُدُ، فَمَا عَلَیْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّیقٌ، أَوْ شَهِیْدَانِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب مناقب عمر بن الخطاب رضی الله عنه، 3/ 1348، الرقم: 3483، وأیضًا في باب لو کنت متخذاً خلیلاً، 3/ 1344، الرقم: 3472، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان رضی الله عنه، 5/ 624، الرقم: 3697، وأبو داود في السنن، کتاب السنۃ، باب في الخلفاء، 4/ 212، الرقم: 4651، وابن حبان في الصحیح، 15/ 280، الرقم: 6865، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 43، الرقم: 8135

’’حضرت انس بن مالک رضی الله عنه روایت بیان فرماتے ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم ﷺ جبلِ اُحد پر تشریف لے گئے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضوان الله علیهم اجمعین بھی تھے۔ان سب کی موجودگی کی وجہ سے پہاڑ (جوشِ مسرت سے) وجدمیںآ گیا۔ آپ ﷺ نے اس پر اپنا قدم مبارک مارا اور فرمایا: اے اُحد ٹھہر جا! تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہیدوں کے سوا اور کوئی نہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ترمذی اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔

369/ 26. عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضی الله عنه قَالَ بَیْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَکَا إِلَیْهِ الْفَاقَةَ ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ فَشَکَا إِلَیْهِ قَطْعَ السَّبِیْلِ فَقَالَ: یَا عَدِيُّ، هَلْ رَأَیْتَ الْحِیْرَةَ؟ قُلْتُ: لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا قَالَ: فَإِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاةٌ لَتَرَیَنَّ الظَّعِیْنَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِیْرَۃِ حَتّٰی تَطُوْفَ بِالْکَعْبَۃِ لَاتَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اللهَ قُلْتُ فِیْمَا بَیْنِي وَبَیْنَ نَفْسِي: فَأَیْنَ دُعَّارُ طَیِّیئٍ الَّذِیْنَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِـلَادَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ کُنُوْزُ کِسْرَی قُلْتُ: کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ؟ قَالَ: کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاةٌ لَتَرَیَنَّ الرَّجُلَ یُخْرِجُ مِلْئَ کَفِّہٖ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ یَطْلُبُ مَنْ یَقْبَلُهُ مِنْهُ فَـلَا یَجِدُ أَحَدًا یَقْبَلُهُ مِنْهُ… طَیِّبَۃٍ قَالَ عَدِيٌّ: فَرَأَیْتُ الظَّعِیْنَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِیْرَۃِ حَتّٰی تَطُوْفَ بِالْکَعْبَۃِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللهَ وَکُنْتُ فِیْمَنِ افْتَتَحَ کُنُوْزَ کِسْرَی بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکُمْ حَیَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا قَالَ النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ ﷺ: یُخْرِجُ مِلْئَ کَفِّہٖ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْأَصْبَهَانِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3/ 1316، الرقم: 3400، والأصبھاني في دلائل النبوۃ، 1/ 96، الرقم: 91، والبیہقي في السنن الکبری، 5/ 225، الرقم: 9911، والعسقلاني في فتح الباري، 13/ 83

’’حضرت عدی بن حاتم رضی الله عنه بیان فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک شخص نے فاقہ کی شکایت کی پھر دوسرا شخص آیا اور اس نے ڈاکہ زنی کا شکوہ کیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عدی! کیا تم نے حیرہ (عراق کے وسط میں کوفہ کے قریب نہرِ فرات کے کنارے واقع ایک خوب صورت شہر) دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: (یا رسول الله!) دیکھا تو نہیں، لیکن سنا ضرور ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تمہاری عمر نے وفا کی تو تم ضرور دیکھ لوگے کہ ایک بڑھیا حیرہ سے چلے گی اور خانہ کعبہ کا طواف کرے گی لیکن اسے خدا کے سوا کسی اور کا خوف نہیں ہو گا۔ میرے دل میں خیال آیا کہ اس وقت قبیلہ طے کے ڈاکوؤں کو کیا ہو گا جنہوں نے آج شہروں میں آگ لگا رکھی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تمہاری عمر نے وفا کی تو تم ضرور کسریٰ کے خزانوں پر قابض ہو جاؤ گے۔ میں عرض گزار ہوا: کیا کسریٰ بن ہرمز کے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں کسریٰ بن ہرمز کے۔ پھر آپ ﷺ نے مزید فرمایا: اگر تمہاری عمر نے وفا کی تو ضرور دیکھوگے کہ آدمی ہتھیلی کے برابر سونا لے کر نکلے گا یا چاندی لے کر تلاش کرے گا کہ کوئی اسے قبول کرے لیکن اسے لینے والا کوئی نہیں ملے گا۔ حضرت عدی فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھ لیا کہ ایک بڑھیا نے حیرہ سے چل کر خانہ کعبہ کا طواف کیا اور اسے خدا کے سوا اور کسی کا خوف نہ تھا اور میں ان حضرات میں خود شامل تھا جنہوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کیا تھا اور میری عمر نے اگر وفا کی تو نبی کریم ابو القاسم ﷺ نے جو فرمایا تھا کہ ایک آدمی ہتھیلی بھر سونا یا چاندی لے کر نکلے گا، ضرور اسے بھی دیکھ لوں گا۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری اور اصبہانی نے روایت کیا ہے۔

370/ 27. عَنْ حُذَیفَةَ بْنِ أَسِیْدٍ الْغِفَارِيِّ رضی الله عنه قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَیْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاکَرُ فَقَالَ: مَا تَذَاکَرُوْنَ؟ قَالُوْا: نَذْکُرُ السَّاعَةَ، قَالَ: إِنَّّھَا لَنْ تَقُوْمَ حَتّٰی تَرَوْنَ قَبْلَھَا عَشْرَ آیَاتٍ فَذَکَرَ الدُّخَانَ، وَالدَّجَّالَ، وَالدَّابَّةَ، وَطُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِھَا، وَنَزُوْلَ عِیْسٰی ابْنِ مَرْیَمَ علیھما السلام وَیَأْجُوْجَ وَمَأْجُوْجَ، وَثَـلَاثَةَ خُسُوْفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِیْرَۃِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَالِکَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْیَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلٰی مَحْشَرِھِمْ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَہ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب في الآیات التي تکون قبل الساعۃ، 4/ 2225۔2226، الرقم: 2901، والترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في الخسف، 4/ 477، الرقم: 2183، وأبو داود في السنن، کتاب الملاحم، باب إمارات الساعۃ، 4/ 114، الرقم: 4311، وابن ماجہ في السنن، کتاب الفتن، باب الآیات، 2/ 1347، الرقم: 4055، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 424، الرقم: 11380، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 7/ 500، الرقم: 37542، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/ 6۔7، الرقم: 16186، 16188۔16189

’’حضرت حذیفہ بن اَسید غفاری رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم باہم گفتگو کر رہے تھے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لے آئے، آپ ﷺ نے فرمایا: تم کس بات پر بحث کر رہے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: (یا رسول الله!) ہم قیامت کے متعلق باتیں کر رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک ہرگز نہیں آئے گی جب تک کہ تم اس کے متعلق دس نشانیاں نہ دیکھ لو: دھواں، دجال، دابۃ الارض، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، حضرت عیسیٰ بن مریم علیھما السلام کا (زمین پر) نزول، اور یاجوج ماجوج کا نکلنا، اور آپ ﷺ نے تین جگہ مشرق میں، مغرب میں اور جزیرہ عرب میں زمین کے دھنسنے کا تذکرہ کیا اور مزید فرمایا: آخر میں یمن سے ایک ایسی آگ نکلے گی جو لوگوں کو ہانک کر ان کے اکھٹے ہونے کی جگہ لے جائے گی۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابو داود، ابن ماجہ اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

371/ 28. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہٖ، لَا تَذْهَبُ الدُّنْیَا حَتّٰی یَأْتِيَ عَلٰی النَّاسِ یَوْمٌ لَا یَدْرِي الْقَاتِلُ فِیْمَ قَتَلَ وَلَا الْمَقْتُوْلُ فِیْمَ قُتِلَ فَقِیْلَ: کَیْفَ یَکُوْنَ ذَالِکَ؟ قَالَ: الْھَرْجُ، اَلْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ فِي النَّارِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2231، الرقم: 2908، والمقریٔ في السنن الواردۃ في الفتن، 1/ 2231، الرقم: 23، والدیلمي في مسند الفردوس، 4/ 370، الرقم: 6102، والعسقلاني في فتح الباري، 13/ 34

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ لوگوں پر ایسا دن نہ آجائے، جس میں قاتل کو یہ پتا نہ ہو گا کہ اس نے کیوں قتل کیا اور نہ مقتول کو یہ پتہ ہو گا کہ وہ کیوں قتل کیا گیا۔ عرض کیا گیا: (یارسول الله!) یہ کیسے ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: بکثرت کشت و خون ہو گا، قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

372/ 29. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ کَنْزَ آلِ کِسْرَی الَّذِي فِي الْأَبْیَضِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ یَعْلٰی.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، باب لا تقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی أن یکون مکان المیت من البلاء، 4/ 2237، الرقم: 2919، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 89، 100، الرقم: 20854، 29083، وأبو یعلی في المسند، 13/ 441، الرقم: 7444

’’حضرت جابر بن سمرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں کی یا مومنوں کی ایک جماعت ضرور آل کسری کے اس خزانے کو فتح کرے گی جو قصرِ ابیض میں ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، اَحمد اور اَبو یعلی نے روایت کیا ہے۔

373/ 30. عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تَذْھَبُ الدُّنْیَا حَتّٰی یَمْلِکَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَھْلِ بَیْتِي یُوَاطِیُٔ اسْمُهُ اسْمِي.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في المھديں، 4/ 505، الرقم: 2230، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 376، الرقم: 3571، والبزار في المسند، 5/ 204، الرقم: 1803، والحاکم في المستدرک، 4/ 488، الرقم: 8364

’’حضرت عبد اللہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک کہ میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص عرب کا حکمران نہ بن جائے جس کا نام میرے نام کے مطابق (یعنی محمد) ہو گا۔‘‘

اسے امام ترمذی اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

374/ 31. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فِتْنَۃً فَقَالَ: یُقْتَلُ هٰذَا فِیْهَا مَظْلُوْمًا لِعُثْمَانَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب: في مناقب عثمان رضی الله عنه، 5/ 630، الرقم: 3708۔

’’حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنهما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فتنہ کا ذکر کیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی الله عنه کے متعلق فرمایا: اس میں یہ مظلوماً شہید کر دیئے جائیں گے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

375/ 32. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: اَللّٰھُمَّ، بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا وَیَمَنِنَا مَرَّتَیْنِ فَقَالَ رَجُلٌ: وَفِي مَشْرِقِنَا یَا رَسُوْلَ اللهِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مِنْ ھُنَالِکَ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ وَلَھَا تِسْعَۃُ أَعْشَارِ الشَّرِّ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ عَبْدِ الرَّحْمَانِ بْنِ عَطَاءٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 90، الرقم: 5642، والطبراني في المعجم الأوسط، 2/ 249، الرقم: 1889، والرویاني في المسند، 2/ 421، الرقم: 1433، والہیثمي في مجمع الزوائد، 10/ 57

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی الله عنهما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے دعا کی: اے الله! ہمارے لیے ہمارے شام میں اور ہمارے یمن میں برکت عطا فرما اور ایسا آپ ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا: تو ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول الله! اور ہمارے مشرق میں (بھی برکت کے لیے دعا فرمائیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہاں سے تو شیطان کا سینگ نکلے گا اور وہاں دس میں سے نو حصوں (کے برابر) شر ہو گا۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: امام اَحمد کی سند کے رجال، عبد الرحمن بن عطاء کے رجال ہیں جو کہ ثقہ ہے۔

376/ 33. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضوان الله علیهم اجمعین قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: سَیَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ یَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَھُمْ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْھُمْ قَرْنٌ قُطِعَ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْھُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتّٰی عَدَّھَا زِیَادَۃً عَلٰی عَشْرَۃِ مَرَّاتٍ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْھُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتّٰی یَخْرُجُ الدَّجَّالَ فِي بَقِیَّتِھِمْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.

وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: فِیْهِ شَھْرٌ ثِقَةٌ وَبَقِیَّۃُ رِجَالِهِ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 198، الرقم: 6871، والحاکم في المستدرک، 4/ 533، الرقم: 8497، وابن حماد في الفتن، 2/ 532، وابن راشد في الجامع، 11/ 377، والآجري في الشریعۃ، 1/ 113، الرقم: 260، والہیثمي في مجمع الزوائد، 6/ 228

’’حضرت عبد الله بن عمرو بن العاص رضوان الله علیهم اجمعین سے مروی ہے کہ میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری اُمت میں مشرق کی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اُترے گا اور ان میں سے جب بھی (شیطان کا) سینگ نکلے گا وہ کاٹ دیا جائے گا۔ ان میں سے جب بھی (شیطان کا) سینگ نکلے گا کاٹ دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے یوں ہی دس دفعہ سے بھی زیادہ بار دہرایا اور فرمایا: ان میں سے جب بھی (شیطان کا) سینگ ظاہر ہو گا کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ ان ہی کی باقی ماندہ نسل سے دجال نکلے گا۔‘‘

اس حدیث کو امام اَحمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اس کی سند میں شھر (بن حوشب) ثقہ ہیں اور باقی تمام رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

377/ 34. عَنْ سَلَمَةَ السَّکُوْنِيِّ رضی الله عنه قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، هَلْ أُتِیْتَ بِطَعَامٍ مِنَ السَّمَائِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أُتِیْتُ بِطَعَامٍ۔ قَالَ: یَا نَبِيَّ اللهِ، هَلْ کَانَ فِیْهِ مِنْ فَضْلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: فَمَا فُعِلَ بِہٖ قَالَ: رُفِعَ إِلٰی السَّمَائِ وَقَدْ أُوْحِيَ إِلَيَّ أَنِّي غَیْرُ لَابِثٍ فِیْکُمْ إِلاَّ قَلِیْـلًا ثُمَّ تَلْبَثُوْنَ حَتّٰی تَقُوْلُوْا: مَتٰی مَتٰی؟ ثُمَّ تَأْتُوْنِي أَفْنَادًا یُفْنِي بَعْضُکُمْ بَعْضًا بَیْنَ یَدَيِ السَّاعَۃِ. مُوْتَانٌ شَدِیْدٌ وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ یَعْلٰی. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.

أخرجہ الدارمي في السنن، باب ما أکرم النبي ﷺ بنزول الطعام من السماء، 1/ 43، الرقم: 55، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/ 104، الرقم: 17005، وأبو یعلی في المسند، 12/ 270، الرقم: 6861، والحاکم في المستدرک، 4/ 494، الرقم: 8383، والطبراني في المعجم الکبیر، 7/ 51، الرقم: 6356، وأیضًا في مسند الشامیین، 1/ 396، الرقم: 687، والبزار في المسند، 9/ 149، الرقم: 3701، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 4/ 412، الرقم: 2461، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 8/ 9۔10، وابن سعد في الطبقات الکبری، 7/ 427، والہیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 306

’’حضرت سلمہ سکونی رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے، جب ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول الله! کیا آپ کے پاس آسمان سے (بھی کبھی) کھانا آیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) کیا اس میں سے کچھ باقی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، تو اس نے عرض کیا: (یا رسول اللہ) اس باقی کھانے کا کیا بنا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے آسمان کی طرف واپس اٹھا لیا گیا۔ اور میری طرف وحی کی گئی ہے کہ اب میں تمہارے درمیان مزید ٹھہرنے والا نہیں ہوں، پھر تم باقی رہو گے یہاں تک کہ تم کہو گے: کب (قیامت برپا ہوگی)۔ پھر تم میرے پاس (شفاعت کے لیے) مختلف گروہوں کی شکل میں آؤ گے، تم میں سے بعض، بعض کو قیامت سے پہلے فنا کر دیں گے، بہت زیادہ اموات ہوں گی اور اس کے بعد زلزلوں کے سال ہوں گے۔‘‘

اس حدیث کو امام دارمی، اَحمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام بخاری و مسلم کی شرائط کے پر صحیح ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اس کے رجال ثقہ ہیں۔

378/ 35. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّ هٰذِهِ السُّوْرَةَ لَمَّا أُنْزِلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ: {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُo وَرَأَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِي دِیْنِ اللهِ أَفْوَاجًا} [النصر، 110: 1۔2] قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَیَخْرُجُنَّ مِنْهُ أَفْوَاجًا کَمَا دَخَلُوْهُ أَفْوَاجًا.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجہ الدارمي في السنن، باب في وفاۃ النبي ﷺ، 1/ 54، الرقم: 90، والحاکم في المستدرک، 4/ 541، الرقم: 8518، والمقرئ في السنن الواردۃ في الفتن، 4/ 823، الرقم: 417، 420، والزیلعي في تخریج الأحادیث والآثار، 4/ 314، الرقم: 1550

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه روایت کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ پر یہ سورت مبارکہ ’’جب الله کی مدد اور فتح آ پہنچے۔ اور آپ لوگوں کو دیکھ لیں (کہ) وہ الله کے دین میں جوق در جوق داخل ہو رہے ہیں۔‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ضرور بالضرور لوگ فوج در فوج اس اسلام سے اس طرح خارج ہوں گے، جس طرح فوج در فوج اس میں داخل ہوئے تھے۔‘‘

اس حدیث کو امام دارمی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

379/ 36. عَنْ حُذَیْفَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَیْکُمْ رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ حَتّٰی إِذَا رُئِیَتْ بَھْجَتُهُ عَلَیْهِ وَکَانَ رِدْئًا لِلْإِسْلَامِ غَیْرَهُ إِلٰی مَاشَاءَ اللهُ فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَنَبَذَهُ وَرَاءَ ظَھْرِہٖ وَسَعَی عَلٰی جَارِهِ بِالسَّیْفِ وَرَمَاهُ بِالشِّرْکِ قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِيَّ اللهِ، أَیُّھُمَا أَوْلٰی بِالشِّرْکِ الْمَرْمِيُّ أَمِ الرَّامِي قَالَ: بَلِ الرَّامِي.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِیْرِ، إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجہ ابن حبان في الصحیح، کتاب العلم، باب ذکر ما کان یتخوف ﷺ علی أمتہ جدال، 1/ 282، الرقم: 81، والبزار في المسند، 7/ 220، الرقم: 2793، والبخاري في التاریخ الکبیر، 4/ 301، الرقم: 2907، والطبراني عن معاذ بن جبل رضی الله عنه في المعجم الکبیر، 20/ 88، الرقم: 169، وأیضًا في مسند الشامیین، 2/ 254، الرقم: 1291، وابن أبي عاصم في السنۃ، 1/ 24، الرقم: 43، والہیثمي في مجمع الزوائد، 1/ 188، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 2/ 266

’’حضرت حذیفہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ جب تک الله تعالیٰ نے چاہا اس وقت تک اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے الله کے نبی! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا آپ ﷺ نے فرمایا: شرک کا الزام لگانے والا۔‘‘

اس حدیث کو امام ابن حبان، بزار اور بخاری نے التاریخ الکبیر میں روایت کیا ہے نیز اس کی اسناد حسن ہے۔

380/ 37۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضي الله عنھا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: ثُمَّ یُقْتَلُ حُسِیْنُ بْنُ عَلِيٍّ رضی الله عنه عَلٰی رَأْسِ سِتِّیْنَ مِنْ مُھَاجَرَتِي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ وَزَادَ فِیْهِ: حِیْنَ یَعْلُوْا اَلْقَتِیْرُ اَلْقَتِیْرُ الشَّیْبُ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 3/ 105، الرقم: 2807، والدیلمي في مسند الفردوس، 5/ 539، الرقم: 9020، والخطیب البغدادي في تاریخ بغداد، 1/ 142، والھیثمي في مجمع الزوائد، 9/ 190۔

’’اُمّ المؤمنین حضرت اُمّ سلمہ رضی الله عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: حسین بن علی (علیھما السلام) کو میری ہجرت کے ساٹھویں سال کے اختتام پر شہید کیا جائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

امام دیلمی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: جب ایک (اَوباش) نوجوان ان پر چڑھائی کرے گا۔‘‘

381/ 38. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ أَقْبَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رضی الله عنه ۔ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ قَالَ: یَا عُثْمَانُ، تُقْتَلُ وَأَنْتَ تَقْرَأُ سُوْرَةَ الْبَقَرَۃِ فَتَقَعُ مِنْ دَمِکَ عَلٰی الآیَۃِ: {فَسَیَکْفِیْکَهُمُ اللهُ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} [البقرۃ، 2: 137] وَتُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَمِیْرًا عَلٰی کُلِّ مَخْذُوْلٍ یَغْبِطُکَ أَھْلُ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَتَشْفَعُ فِي عَدَدِ رَبِیْعَةَ وَمُضَرٍ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، کتاب معرفۃ الصحابۃ، ذکر مقتل أمیر المؤمنین عثمان بن عفان رضی الله عنه، 3/ 110، الرقم: 4555۔

’’حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنهما بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ حضرت عثمان بن عفان رضی الله عنه حاضر ہوئے۔ جب وہ آپ ﷺ کے قریب ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عثمان! تمہیں شہید کیا جائے گا درآنحالیکہ تم سورۂ بقرہ کی تلاوت کر رہے ہو گے اور تمہارا خون اس آیت: ’’پس اب الله ل آپ کو اُن کے شر سے بچانے کے لیے کافی ہو گا، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔‘‘ پر گرے گا اور قیامت کے روز تم ہر طرح سے ستائے ہوئے پر حاکم بنا کر اٹھائے جائو گے اور تمہارے اس مقام و مرتبہ پر مشرق و مغرب والے رشک کریں گے اور تم قبیلہ ربیعہ اور مضر کے لوگوں (کی تعداد) کے برابر افراد کی شفاعت کرو گے۔‘‘

اِس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved