حضور ﷺ کے نبوی خصائصِ مبارکہ

خواب میں حضور ﷺ کی زیارت و دیدار کرنا اور شیطان کا آپ کی صورت اختیار نہ کر سکنے کا بیان

بَابٌ فِي زِیَارَتِهٖ ﷺ فِي الْمَنَامِ وَأَنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ بِهٖ أَبَدًا

382/ 1. عَنْ أَبَي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَیَرَانِي فِي الْیَقَظَۃِ وَلَا یَتَمَثَّلُ الشَّیْطَانُ بِي.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

383/ 2. ولفظ مسلم: یَقُوْلُ: مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَیَرَانِي فِي الْیَقَظَۃِ. أَوْ لَکَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْیَقَظَۃِ. لَا یَتَمَثَّلُ الشَّیْطَانُ بِي.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب من رأی النبي ﷺ في المنام، 6/ 2567، ومسلم في الصحیح، کتاب الرؤیا، باب قول النبي ﷺ : من رآني في المنام فقد رآني، 4/ 1775، الرقم،(11)2266، وأبو داود في السنن، کتاب الأدب، باب ما جاء في الرؤیا، 4/ 305، الرقم: 5023، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 306، الرقم: 22659

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا وہ عنقریب مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

اور مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں: ’’حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو عنقریب وہ مجھے بیداری میں دیکھ لے گا یا یہ مجھے بیداری میں دیکھنے کی طرح ہی ہے کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

384/ 3. عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَی الْحَقَّ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.

385/ 4. وقال العسقـلاني في الفتح: وَقَالَ الطَّیْبِيُّ: اَلْمَعْنٰی مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ بِأَيِّ صِفَۃٍ کَانَتْ فَلْیَسْتَبْشِرْ وَیَعْلَمْ أَنَّہٗ قَدْ رَأَی الرُّؤْیَا الْحَقَّ الَّتِي ھِيَ مِنَ اللهِ وَھِيَ مُبَشِّرَۃٌ لَا الْبَاطِلُ الَّذِي ھُوَ الْحُلْمُ الْمَنْسُوْبُ لِلشَّیْطَانِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ بِي وَکَذَا قَوْلُہٗ: فَقَدْ رَأَی الْحَقَّ أَيْ رُؤْیَةَ الْحَقِّ لَا الْبَاطِلِ.

386/ 5. وقال الْجَزَرِي: وَمِنْہٗ الْحَدِیْثُ: مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَی الْحَقَّ أَيْ رُؤْیَا صَادِقَۃً لَیْسَتْ مِنْ أَضْغَاثِ الْأَحْـلَامِ وَقِیْلَ: فَقَدْ رَآنِي حَقِیْقَۃً غَیْرَ مُشْبَہٍ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب من رأی النبي ﷺ في المنام، 6/ 2595، ومسلم في الصحیح، کتاب الرؤیا، باب قول النبي علیہ الصلاۃ والسلام: من رأني فيالمنام فقد رأني، 4/ 1776، الرقم: 2267، والدارمي في السنن، 2/ 166، الرقم: 2140، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 388، والجزري في النھایۃ في غریب الأثر، 1/ 413.

’’حضرت ابو قتادہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے دیکھا تو یقینا اُس نے حق کو دیکھا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’امام عسقلانی نے فتح الباری میں بیان کیا کہ امام طیبی کہتے ہیں کہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جس نے مجھے خواب میں کسی بھی حالت میں دیکھا تو اُس کے لیے خوشخبری ہے اور اُسے جان لینا چاہئے کہ اُس نے حق اور سچ پر مبنی خواب دیکھا ہے جو الله تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے نہ کہ وہ باطل ہوتا ہے جو کہ شیطان کی طرف منسوب خواب ہے، پس بے شک شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا۔ اِسی طرح آپ ﷺ کا فرمان مبارک: ’’اُس نے حق دیکھا۔‘‘ یعنی سچا خواب دیکھا نہ کہ جھوٹا۔‘‘

’’امام جزری فرماتے ہیں: اِسی معنی کی ایک اور حدیث ہے جس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے دیکھا اُس نے حق دیکھا یعنی سچا خواب دیکھا نہ کہ جھوٹا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اُس نے اصل حقیقت دیکھی۔‘‘

387/ 6. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَخَیَّلُ بِي وَرُؤْیَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِیْنَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ.

388/ 7. وفي روایۃ لأحمد: عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَإِیَّايَ رَأَی فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَخَیَّلُ بِي وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّۃً: لَا یَتَخَیَّلُنِي.

389/ 8. وفي روایۃ لہ: قَالَ: مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَأَنَا الَّذِي رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَخَیَّلُ بِي.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب من رأی النبي ﷺ في المنام، 6/ 2568، الرقم: 6593، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 279، الرقم: 2525، وأیضًا في، 1/ 450، الرقم: 4304، والترمذي في الشمائل المحمدیۃ، 1/ 353، الرقم: 415، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 173.

’’حضرت انس رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا اُس نے واقعی مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا اور مومنِ کامل کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، احمد اور ترمذی نے الشمائل میں روایت کیا ہے۔

اور امام احمد کی روایت میں ہے: ’’حضرت عبد الله رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو اُس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا اور حضرت عفان رضی الله عنه نے ایک مرتبہ یہ الفاظ بیان کیے (آپ ﷺ نے فرمایا:) شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

اور ایک روایت میں ہے: ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا ، تو میں ہی ہوں وہ جسے اُس نے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

390/ 9. عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : اَلرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ مِنَ اللهِ وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّیْطَانِ فَمَنْ رَأَی شَیْئًا یَکْرَهُهُ فَلْیَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهٖ ثَـلَاثًا وَلْیَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّیْطَانِ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ وَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَرَائَی بِي.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب من رأی النبي ﷺ في المنام، 6/ 2658، الرقم: 6594، والطبراني في المعجم الأوسط، 8/ 310، الرقم: 8724، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 181، وقال: إسنادہ حسن، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 389، وابن القیم في حاشیۃ علی سنن أبي داود، 13/ 249.

’’حضرت ابو قتادہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی جانب سے۔ اگر کوئی شخص ایسی چیز دیکھے جسے وہ ناپسند کرے تو تین مرتبہ بائیں جانب تھتکار دے اور (أعوذ بالله من الشیطان الرجیم پڑھ کر) شیطان سے پناہ مانگے تو وہ خواب نقصان نہیں دے گا اور شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری اور طبرانی نے اسناد حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔

391/ 10. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَی الْحَقَّ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَکَوَّنُنِي.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

392/ 11. وقال العسقلاني في الفتح: وَفِي حَدِیْثِ أَبِي سَعِیْدٍ فِي آخِرِ الْبَابِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَکَوَّنُنِي أَمَّا قَوْلُہٗ: لَا یَتَمَثَّلُ بِي فَمَعْنَاهُ لَا یَتَشَبَّهُ بِي وَأَمَّا قَوْلُہٗ: فِي صُوْرَتِي فَمَعْنَاهُ لَا یَصِیْرُ کَائِنًا فِي مِثْلِ صُوْرَتِي.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب من رأی النبي ﷺ في المنام، 6/ 2596، الرقم: 6596، والخطیب البغدادي في تاریخ بغداد، 7/ 177، الرقم: 3621، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 181، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 386، والعیني في عمدۃ القاري، 24/ 142.

’’حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه سے مروی ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے دیکھا تو اُس نے حقیقت میں مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘ اِسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

’’امام عسقلانی فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ باب کے آخر میں حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘ اِس کا معنی یہ ہے کہ وہ کسی صورت بھی میرے مشابہ نہیں ہو سکتا۔ اور آپ ﷺ کا فرمان: ’’في صورتي‘‘ (میری صورت میں) تو اِس کا معنی ہے کہ کوئی بھی چیز میری صورت میں نہیں ہو سکتی۔‘‘

393/ 12. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْیَتِي وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ فِي صُوْرَتِي وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ ، 1/ 52، الرقم: 110، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 410، 469، الرقم: 9305، 10057، والرویاني في المسند، 1/ 291، الرقم: 435، والمزي في تہذیب الکمال، 6/ 446، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 14/ 258.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے نام پہ نام رکھ لو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو واقعی اس نے مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا اور جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری اور احمد نے روایت کیا ہے۔

394/ 13. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ بِي.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الرؤیا، باب قول النبي ﷺ : من رآني في المنام فقد رآني، 4/ 1775، الرقم: (10)2266، والترمذي في السنن، کتاب الرؤیا، باب ما جاء في قول النبي ﷺ : من رآني في المنام فقد رآني، 4/ 535، الرقم: 2276، وابن ماجہ في السنن، کتاب تعبیر الرؤیا، باب رؤیۃ النبي ﷺ في المنام، 2/ 1284، الرقم: 3901، 3903، 3905، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 232، الرقم: 7168، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 175، الرقم: 30470۔30471، وأبو یعلی في المسند، 6/ 41، الرقم: 3285، وأیضًا، 9/ 161، الرقم: 5250، وابن راھویہ في المسند، 1/ 287، الرقم: 261، والطبراني فيالمعجم الأوسط، 1/ 291، الرقم: 953.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا اُس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری مثل نہیں بن سکتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

395/ 14. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ رَآنِي فِي النَّوْمِ فَقَدْ رَآنِي إِنَّہٗ لَا یَنْبَغِي لِلشَّیْطَانِ أَنْ یَتَمَثَّلَ فِي صُوْرَتِي.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ مَاجَہ وَالنَّسَائِيُّ.

396/ 15. وفي روایۃ لہ: فَإِنَّہٗ لَا یَنْبَغِي لِلشَّیْطَانِ أَنْ یَتَشَبَّهَ بِي.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الرؤیا، باب قول النبي ﷺ : من رأني في المنام فقد رأني، 4/ 1776، الرقم: (12۔13)، 2268، وابن ماجہ في السنن، کتاب تعبیر الرؤیا، باب رؤیۃ النبي ﷺ في المنام، 2/ 1284، الرقم: 3902، والنسائي في السنن الکبری، 4/ 384، الرقم: 7629، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 350، الرقم: 14821، وأبو یعلی في المسند، 4/ 180، الرقم: 2262، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 319، الرقم: 1046، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 386.

’’حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا اُس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔‘‘ اِسے امام مسلم، ابن ماجہ اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

اور ایک روایت میں ہے: ’’شیطان میں یہ طاقت نہیں کہ وہ میری صورت اختیار کر سکے۔‘‘ اِسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

397/ 16. عَنْ أَبِي جُحَیْفَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَکَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْیَقَظَۃِ إِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَسْتَطِیْعُ أَنْ یَتَمَثَّلَ بِي.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِیْرِ. وَقَالَ الْکِنَانِيُّ: ھٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب تعبیر الرؤیا، باب رؤیۃ النبي ﷺ في المنام، 2/ 1284، الرقم: 3904، وأبو یعلی في المسند، 2/ 184، الرقم: 881، والطبراني في المعجم الکبیر، 22/ 111، الرقم: 279۔ 281، والبخاري في التاریخ الکبیر، 4/ 294، الرقم: 2880، والمزي في تہذیب الکمال، 3/ 140، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 386، والعیني في عمدۃ القاري، 24/ 141، والکناني في مصباح الزجاجۃ، 4/ 154، الرقم: 1372.

’’حضرت ابو جحیفہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا گویا کہ اُس نے مجھے بیداری میں دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری شکل اختیار کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابو یعلی، طبرانی اور بخاری نے ’التاریخ الکبیر‘ میں روایت کیا ہے۔ امام کنانی نے فرمایا: یہ اِسناد صحیح ہے۔

398/ 17. عَنِ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي إِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَشَبَّهُ بِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

399/ 18. وفي روایۃ: عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ مِثْلِي.

رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.

400/ 19. وفي روایۃ: عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ رَآنِي فِي مَنَامِهٖ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَتَمَثَّلُ بِي وَلَا بِالْکَعْبَۃِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ.

وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَفِیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ وَثَّقَهُ ابْنُ مَعِیْنٍ وَغَیْرُهُ وَبَقِیَّۃُ رِجَالِهٖ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 472، الرقم: 10113، وابن حبان في الصحیح،کتاب الرؤیا، باب ذکر السبب الذي من أجلہ اطلق رؤیۃ الحق علی من رأی المصطفٰی ﷺ في منامہ، 13/ 417، الرقم: 6052، والدارمي في السنن، باب ذھبت النبوۃ وبقیت المبشرات، 2/ 166، الرقم: 2139، والطبراني في المعجم الأوسط، 3/ 238، الرقم: 3026، وأیضًا في المعجم الصغیر، 1/ 175، الرقم: 277، والدیلمي في مسند الفردوس، 3/ 635، الرقم: 5989، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 181.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه، حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بے شک اُس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میرے مشابہ نہیں ہو سکتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

’’اور ایک روایت میں حضرت عبد الله رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اُس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

اِسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

’’اور حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه کی روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو اُس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری اور کعبہ کی صورت اختیار نہیں کر سکتا۔‘‘

اِس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِسے امام طبرانی نے محمد بن ابی سری سے روایت کیا ہے جنہیں امام ابن معین اور دوسروں نے ثقہ قرار دیا ہے اور اِس سند کے بقیہ رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

401/ 20. عَنِ الْمُثَنّٰی قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَلَّ لَیْلَۃٌ تَأْتِي عَلَيَّ إِلَّا وَأَنَا أَرٰی فِیْهَا خَلِیْلِي، وَأَنَسٌ رضی الله عنه یَقُوْلُ ذَالِکَ وَتَدْمَعُ عَیْنَاهُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَقَالَ الْھَیْثَمِيُّ: رِجَالُہٗ رِجَالُ الصَّحِیْحِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3/ 216، الرقم: 13290، والعسقلاني في تعجیل المنفعۃ، 1/ 392، الرقم: 1008، والھیثمي في مجمع الزوائد، 7/ 182.

’’حضرت مثنی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی الله عنه کو بیان کرتے سنا، آپ رضی الله عنه فرماتے: کم ہی کوئی رات مجھ پر ایسی آئی ہے جس میں میں نے اپنے خلیل (حضور نبی اکرم) ﷺ کی زیارت نہ کی ہو۔ حضرت انس رضی الله عنه ایسا فرماتے اور آپ کی آنکھیں چھم چھم برس رہی ہوتی تھیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

402/ 21. عَنْ یَزِیْدَ الْفَارِسِيِّ رضی الله عنه قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فِي النَّوْمِ زَمَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: وَکَانَ یَزِیْدُ یَکْتُبُ الْمَصَاحِفَ قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فِي النَّوْمِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما: فَإِنَّ رَسُوْلَ اللهِ کَانَ یَقُوْلُ: إِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَسْتَطِیْعُ أَنْ یَتَشَبَّهَ بِي فَمَنْ رَآنِي فِي النَّوْمِ فَقَدْ رَآنِي فَهَلْ تَسْتَطِیْعُ أَنْ تَنْعَتَ لَنَا هٰذَا الرَّجُلَ الَّذِي رَأَیْتَ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ رَأَیْتُ رَجُـلًا بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ جِسْمُہٗ وَلَحْمُہٗ أَسْمَرُ إِلَی الْبَیَاضِ حَسَنُ الْمَضْحَکِ أَکْحَلُ الْعَیْنَیْنِ جَمِیْلُ دَوَائِرِ الْوَجْہِ قَدْ مَـلَأَتْ لِحْیَتُہٗ مِنْ هٰذِهٖ إِلٰی هٰذِهٖ حَتّٰی کَادَتْ تَمْـلَأُ نَحْرَہٗ. قَالَ عَوْفٌ: لَا أَدْرِي مَا کَانَ مَعَ هٰذَا مِنَ النَّعْتِ. قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ رَأَیْتَہٗ فِي الْیَقَظَۃِ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَنْعَتَہٗ فَوْقَ هٰذَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَابْنُ سَعْدٍ وَالتِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 361، الرقم: 3410، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 328، الرقم: 31809، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/ 417، والترمذي في الشمائل المحمدیۃ، 1/ 351، الرقم: 412، والنمیري في أخبار المدینۃ، 1/ 322، الرقم: 977، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 3/ 266، والہیثمي في مجمع الزوائد، 8/ 272.

’’حضرت یزید فارسی رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما کے زمانہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت یزید فارسی مصاحف لکھا کرتے تھے۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الله ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھا ہے۔ حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما نے فرمایا: بے شک حضور نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ بے شک شیطان اِس چیز پر قادر نہیں ہے کہ وہ میری شکل و شباہت اختیار کر سکے۔ پس جس شخص نے مجھے نیند میں دیکھا تو گویا اُس نے مجھے ہی دیکھا۔ کیا تم اُس ہستی کا حلیہ بیان کر سکتے ہو جس کی خواب میں زیارت کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں نے ایسی ہستی کو دیکھا جو دو آدمیوں (طویل قد اور کوتاہ قد) کے درمیان (یعنی میانہ قد) ہے، اُس کا گوشت پوست سفیدی مائل گندمی ہے۔ دلنشیں مسکراہٹ ہے، سرمئی آنکھیں ہیں، چہرہ کے خدوخال دلربا ہیں، اُس کی داڑھی نے یہاں سے یہاں تک کی جگہ یعنی گردن کو بھر دیا ہے۔ حضرت عوف (راوی حدیث) نے کہا: میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو اِن خوبیوں کا حامل ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اِس پر حضرت ابن عباس رضی الله عنہما نے فرمایا: اگر تم حضور ﷺ کو حالتِ بیداری میں بھی دیکھ لیتے تو اِس سے زیادہ واضح حلیہ مبارک بیان نہ کر پاتے۔‘‘

اِسے امام احمد، ابن ابی شیبہ، ابن سعد اور ترمذی نے الشمائل المحمدیہ میں بیان کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال ثقہ ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved