حضور ﷺ کے نبوی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کو عطا کیے جانے والے اُن خاص اعزازات کا بیان جو آپ سے قبل کسی نبی کو عطا نہیں کیے گئے

بَابٌ فِي أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خُصَّ مِنَ الْکَرَامَاتِ وَاليَاتِ مَا لَمْ يُخَصَّ بِهِ أَحَدٌ مِنَ الْاَنْبِيَاءِ قَبْلَهُ

311/ 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَيْتُنِي أُتِيْتُ بِمَفَاتِيْحِ خَزَائِنِ الْاَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب قول النبي ﷺ : بعثت بجوامع الکلم، 6/ 2654، الرقم: 6845، وایضًا في کتاب الجھاد، باب قول النبي ﷺ : نصرت بالرّعب مسیرۃ شھر، 3/ 1087، الرقم: 2815، وایضًا في کتاب التعبیر، باب المفاتیح في الید، 6/ 2573، الرقم: 6611، ومسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 371، الرقم: 523، والنسائي في السنن، کتاب الجھاد، باب وجوب الجھاد، 6/ 3۔4، الرقم: 3087۔3089، وایضًا في السنن الکبری، 3/ 3، الرقم: 4295، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 264، 455، الرقم: 7575، 9867، وابن حبان في الصحیح، 14/ 277، الرقم: 6363.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں جامع کلمات کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے اور جب میں سویا ہوا تھا اُس وقت میں نے خود کو دیکھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے لیے لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں تھما دی گئیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

312/ 2. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما اَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَاهْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُوْرِ.

مُتَّفَقٌ عَليْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الاستسقائ، باب قول النبي ﷺ : نصرت بالصبا، 1/ 350، الرقم: 988، وأیضًا في کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في قولہ: وھو الذي أرسل الریاح بشرا بین یدي رحمتہ، 3/ 1172، الرقم: 3033، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ الاستسقائ، باب في ریح الصباء والدبور، 2/ 617، الرقم: 900، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 451، الرقم: 11467، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 304، الرقم: 31646، وعبد الرزاق في المصنف، 11/ 89، الرقم: 2002، وأحمد بن حنبل في المسند، 1/ 223، الرقم: 155۔

’’حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بادِ صبا کے ساتھ میری مدد کی گئی اور قومِ عاد بادِ سموم سے ہلاک کی گئی۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

313/ 3. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : اعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَمَا اَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَهَ إِذْ اتِيْتُ بِمَفَاتِيْحِ خَزَائِنِ الْاَرْضِ حَتّٰی وُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ اَبُوْ هُرَيْرَهَ رضی الله عنه: فَذَهَبَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ وَاَنْتُمْ تَنْتَقِلُوْنَهَا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التعبیر، باب رؤیا اللیل، 6/ 2568، الرقم: 6597، والعسقلاني في فتح الباري، 12/ 391، والعیني في عمدۃ القاري، 24/ 142

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے (مختصر اور جامع) کلام کی کنجیاں عطا کی گئیں اور رعب و دبدبہ کے ساتھ میری مدد کی گئی اور میں رات کے وقت سویا ہوا تھا جبکہ میرے پاس روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں لا کر میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ تو تشریف لے گئے اور آپ لوگ (ابھی تک اُن عطا کردہ) خزانوں کو منتقل کر رہے ہیں (یعنی اُن سے نفع اُٹھا رہے ہیں)۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

314/ 4. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما اَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: اعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا فَيُمَا رَجُلٍ مِنْ امَّتِي اَدْرَکَتْهُ الصَّلَةُ فَلْيُصَلِّ وَاحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَاعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ وَکَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّةً.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التیمّم، باب وقول الله تعالی: فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدًا طیّبًا، 1/ 128، الرقم: 328، والدارمي في السنن، 1/ 374، الرقم: 1389، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 304، الرقم: 14303، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 349، الرقم: 1154، وابن ابي شیبۃ في المصنف، 6/ 303، الرقم: 31642

’’حضرت جابر بن عبد الله رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہو جانے والے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی، میرے لیے تمام زمین کو سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا کہ میری اُمت کا کوئی شخص جہاں بھی نماز کا وقت پائے تو نماز پڑھ لے اور میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا جب کہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی حلال نہیں کیا گیا تھا اور مجھے شفاعت عطا فرمائی گئی اور ہر نبی کو خاص اس کی قوم کے لیے مبعوث کیا جاتا تھا جب کہ مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، دارمی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

315/ 5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَی الْاَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ: اعْطِيْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ طَهُوْرًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُوْنَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 371، الرقم: (5) 523، والترمذي في السنن، کتاب السیر، باب ما جاء في الغنیمۃ، 4/ 123، الرقم: 1553، وابن حبان في الصحیح، 6/ 87، الرقم: 2313، 14/ 311، الرقم: 6401، 6403، وابو یعلی في المسند، 11/ 377، الرقم: 6491، والطبراني في المعجم الأوسط، 2/ 12، الرقم: 506، وابو عوانۃ في المسند، 1/ 330، الرقم: 1169، والبیہقي في السنن الکبری، 2/ 433، الرقم: 4063

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے دیگر انبیاء پر چھ چیزوں کے باعث فضیلت دی گئی ہے۔ مجھے جوامع الکلم سے نوازا گیا، رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی اور میرے لیے اموالِ غنیمت حلال کیے گئے ہیں۔ اور میرے لیے (ساری) زمین پاک قرار دی گئی اور سجدہ گاہ بنا دی گئی ہے اور میں تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوں اور میری آمد سے بعثتِ انبیاء کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔‘‘

اِسے امام مسلم، ترمذی اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

316/ 6. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْاَنْصَارِيِّ رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ قَبْلِي کَانَ کُلُّ نَبِيٍّ يُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ اَحْمَرَ وَاَسْوَدَ وَاحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تُحَلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ طَيِّبَةً طَهُوْرًا وَمَسْجِدًا فَيُمَا رَجُلٍ اَدْرَکَتْهُ الصَّلَةُ صَلّٰی حَيْثُ کَانَ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَيْنَ يَدَي مَسِيْرَةِ شَهْرٍ وَاعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَاَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 370، الرقم: (3) 521، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 161، الرقم: 21472، والبزار في المسند، 9/ 461، الرقم: 4077، والبیھقي في السنن الکبری، 6/ 291، الرقم: 12489، وأیضًا في شعب الإیمان، 2/ 177، الرقم: 1479، والمنذري في الترغیب والترہیب، 4/ 234، الرقم: 5500، والہیثمي في مجمع الزوائد، 8/ 259، وایضًا، 10/ 371، والعسقلاني في فتح الباري، 1/ 439

’’حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی (نبی) کو نہیں دی گئیں۔ پہلے ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں، پہلے کسی نبی کے لیے مالِ غنیمت حلال نہیں ہوتا تھا وہ صرف میرے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور صرف میرے لیے تمام روئے زمین پاک اور سجدہ گاہ بنا دی گئی ہے، لہٰذا جو شخص جس جگہ بھی نماز کا وقت پائے وہاں نماز پڑھ لے اور ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہو جانے والے رعب سے میری مدد کی گئی اور مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام مسلم، اَحمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔

317/ 7. عَنْ حُذَيْفَهَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَـلَاثٍ جُعِلَتْ صُفُوْفُنَا کَصُفُوْفِ الْمَـلَائِکَةِ وَجُعِلَتْ لَنَا الْاَرْضُ کُلُّهَا مَسْجِدًا وَجُعِلَتْ تُرْبَتُهَا لَنَا طَهُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ وَذَکَرَ خَصْلَةً اخْرَی.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

اخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 371، الرقم: (4) 522، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 15، الرقم: 8022، وابن حبان في الصحیح، 4/ 595، الرقم: 1697، وأیضًا، 14/ 310، الرقم: 6400، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1/ 132۔133، الرقم: 263۔264، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 304، الرقم: 31649، وأبو عوانۃ في المسند، 1/ 303، والبزار في المسند، 7/ 264، الرقم: 2845، والطیالسي في المسند، 1/ 56، الرقم: 418، والبیھقي في السنن الصغری، 1/ 182، الرقم: 246، وأیضًا في السنن الکبری، 1/ 213، الرقم: 963۔965۔

318/ 8. وزاد النّسائيّ وابن حبّان وابن خزیمۃ وابن ابي شیبۃ: وَاوْتِيْتُ هٰٓؤُلَاءِ اليَاتُ آخِرُ سُوْرَةِ الْبَقَرَةِ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ يُعْطَ اَحَدٌ مِنْهُ قَبْلِي وَلَا يُعْطَی مِنْهُ اَحَدٌ بَعْدِي.

اخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 371، الرقم: (4) 522، والنسائي في السنن الکبری، 5/ 15، الرقم: 8022، وابن حبان في الصحیح، 4/ 595، الرقم: 1697، وأیضًا، 14/ 310، الرقم: 6400، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1/ 132۔133، الرقم: 263۔264، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 304، الرقم: 31649، وأبو عوانۃ في المسند، 1/ 303، والبزار في المسند، 7/ 264، الرقم: 2845، والطیالسي في المسند، 1/ 56، الرقم: 418، والبیھقي في السنن الصغری، 1/ 182، الرقم: 246، وأیضًا في السنن الکبری، 1/ 213، الرقم: 963۔965

’’حضرت حذیفہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہمیں دیگر لوگوں پر تین وجہ سے فضیلت دی گئی ہے۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنا دی گئیں، ہمارے لیے تمام روئے زمین سجدہ گاہ بنا دی گئی اور اس کی مٹی پانی نہ ملنے کے وقت ہمارے لیے پاک کرنے والی بنا دی گئی (راوی نے) ایک اور خصوصیت کا ذکر بھی کیا (وہ خصوصیت سورہ بقرہ کی آخری آیات ہیں)۔‘‘ اِسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

امام نسائی، ابن حبان، ابن خزیمہ اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں اِن الفاظ کا اضافہ ہے: ’’آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے سورۂ بقرہ کی یہ آخری آیات عرش کے نیچے خزانے سے دی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو دی گئیں نہ میرے بعد کسی کو دی جائیں گی۔‘‘

319/ 9. عَنْ اَبِي هُرَيْرَهَ رضی الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَاوْتِيْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1/ 372، الرقم: (8) 523، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 314، 395، الرقم: 8135، 9130، وأبو یعلی في المسند، 11/ 176، الرقم: 6287، والطبراني في مسند الشامیین، 4/ 283، الرقم: 3305، وابن ہمام في الصحیفۃ، 1/ 37، الرقم: 37، والدیلمي في مسند الفردوس، 4/ 279، الرقم: 6826، والخطیب البغدادي في الکفایۃ، 1/ 178۔

’’حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرا رعب طاری کر کے میری مدد کی گئی اور مجھے جوامع کلم عطا کیے گئے۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

320/ 10. عَنْ اَبِي امَامَهَ رضی الله عنه اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: فَضَّلَنِي رَبِّي عَلَی الْاَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلَةُ وَالسَّلَامُ اَوْ قَالَ: عَلَی الْامَمِ بِاَرْبَعٍ قَالَ: ارْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَجُعِلَتِ الْاَرْضُ کُلُّهَا لِي وَلِامَّتِي مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا فَيْنَمَا اَدْرَکَتْ رَجُـلًا مِنْ امَّتِي الصَّلَةُ فَعِنْدَهُ مَسْجِدُهُ وَعِنْدَهُ طَهُوْرُهُ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ يَقْذِفُهُ فِي قُلُوْبِ اَعْدَائِي وَاَحَلَّ لَنَا الْغَنَائِمَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَاللَّفْظُ لَهُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب السیر، باب ما جاء في الغنیمۃ، 4/ 123، الرقم: 1553، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 248، الرقم: 22190، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/ 192، والمزي في تھذیب الکمال، 12/ 317، الرقم: 2672، وقال: حسن صحیح، وأبو المحاسن في معتصر المختصر، 1/ 16، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 1/ 412، وقال: رواہ الترمذي، والسیوطي في الدرالمنثور، 2/ 343، وقال: أخرجہ أحمد والترمذي وصححہ

’’حضرت ابو امامہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء (و رسل) پر یا فرمایا: تمام اُمتوں پر چار چیزوں کے ساتھ فضیلت دی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا اور تمام زمین کو میرے لیے اور میری اُمت کے لیے سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا۔ پس میرے اُمتی کو جہاں بھی نماز کا وقت آ لے تو اُس کے پاس اُس کی سجدہ گاہ بھی ہے اور طہارت کا ذریعہ بھی۔ اور ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہونے والے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی جو کہ الله تعالیٰ میرے دشمنوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ اور الله تعالیٰ نے میرے لیے غنائم کو حلال قرار دیا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

321/ 11. عَنْ اَبِي امَامَهَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ اللهَ فَضَّلَنِي عَلَی الْاَنْبِيَاءِ اَوْ قَالَ: امَّتِي عَلَی الْامَمِ وَاَحَلَّ لَنَا الْغَنَائِمَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِيْثُ اَبِي امَامَهَ رضی الله عنه حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

اخرجہ الترمذي في السنن، کتاب السیر، باب ما جاء في الغنیمۃ، 4/ 123، الرقم: 1553، والطبراني نحوہ في المعجم الکبیر، 8/ 257، الرقم: 8001، والرویاني في المسند، 2/ 308، الرقم: 1260، والبیہقي في السنن الکبری، 1/ 222، الرقم: 999، وایضًا في السنن الصغری، 1/ 180، الرقم: 245، والہیثمي في مجمع الزوائد، 10/ 16

’’حضرت ابو امامہ رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء سے زیادہ فضیلت عطا فرمائی یا فرمایا: میری اُمت کو دیگر تمام اُمتوں پر فضیلت عطا کی اور میرے لیے مالِ غنیمت کو حلال فرما دیا۔‘‘

اِسے امام ترمذی، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: حدیثِ ابو امامہ رضی اللہ عنہ حسن صحیح ہے۔

322/ 12. عَنْ عَلِيِّ بْنِ اَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اعْطِيْتُ مَا لَمْ يُعْطَ اَحَدٌ مِنَ الْاَنْبِيَاءِ. فَقُلْنَا: يَا رَسُوْلَ اللهِ، مَا هُوَ؟ قَالَ: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَاعْطِيْتُ مَفَاتِيْحَ الْاَرْضِ وَسُمِّيْتُ اَحْمَدَ وَجُعِلَ التُّرَابُ لِي طَهُوْرًا وَجُعِلَتْ امَّتِي خَيْرَ الْامَمِ.

رَوَاهُ ابْنُ اَبِي شَيْبَهَ وَاَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ.

أخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف، 6/ 304، الرقم: 31647، واحمد بن حنبل في المسند، 1/ 98، الرقم: 763، 1361، والبیہقي في السنن الکبری، 1/ 213، الرقم: 965، واللالکائي في اعتقاد اھل السنۃ، 4/ 783، الرقم: 1443، 1447، والمقدسي في الاحادیث المختارۃ، 2/ 348، الرقم: 728۔ 729، والہیثمي في مجمع الزوائد، 1/ 260، 8/ 269

’’حضرت علی رضی الله عنه سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے وہ کچھ عطا کیا گیا جو انبیاء کرام علیھم السلام میں سے کسی کو نہیں عطا کیا گیا۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول الله! وہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میری رعب و دبدبہ سے مدد کی گئی اور مجھے زمین (کے خزانوں) کی کنجیاں عطا کی گئیں اور میرا نام احمد رکھا گیا اور مٹی کو بھی میرے لیے پاکیزہ قرار دیا گیا اور میری اُمت کو بہترین اُمت بنایا گیا۔‘‘

اِسے امام ابن ابی شیبہ اور احمد نے اسنادِ جید کے ساتھ روایت کیا ہے۔

323/ 13. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أُعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي وَلَا أَقُوْلُهُنَّ فَخْرًا: بُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً الْاَحْمَرِ وَالْاَسْوَدِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَھْرٍ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا وَأُعْطِيْتُ الشَّفَاعَةَ فَأَخَّرْتُهَا لِامَّتِي فَهِيَ لِمَنْ لَا يُشْرِکُ بِاللهِ شَيْئًا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: رَوَاهُ أَحْمَدُ وَإِسْنَادُهُ جَيِّدٌ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 250، 301، الرقم: 2256، 2742، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6/ 303، الرقم: 31643، وعبد بن حمید في المسند، 1/ 215، الرقم: 643، والھیثمي في مجمع الزوائد، 8/ 258، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 2/ 256.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کی گئیں اور ایسا میں بطور فخر نہیں کہہ رہا، مجھے تمام سرخ و سیاہ لوگوں کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا گیا، ایک ماہ کی مسافت سے ہی طاری ہونے والے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، اور میرے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کیا گیا جبکہ مجھ سے پہلے کسی نبی کے لیے یہ حلال نہیں تھے، اور تمام زمین میرے لے پاک اور سجدہ گاہ بنا دی گئی اور مجھے شفاعت عطا کی گئی جسے میں نے اپنی اُمت کے لیے موخر کر دیا اور یہ شفاعت اُس کے لیے ہو گی جو کسی چیز کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہیں ٹھہرائے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ علامہ ابن کثیر نے فرمایا: اِسے امام احمد نے روایت کیا اور اِس کی سند عمدہ ہے۔ اور امام ہیثمی نے بھی فرمایا: امام احمد کی روایت کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

324/ 14. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما يَقُوْلُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ يَوْمًا کَالْمُوَدِّعِ فَقَالَ: اَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْامِّيُّ اَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْامِّيُّ ثَـلَاثًا وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي اوْتِيْتُ فَوَاتِحَ الْکَلِمِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ وَعَلِمْتُ کَمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ…الحدیث.

رَوَاهُ اَحْمَدُ.

أخرجہ احمد بن حنبل في المسند، 2/ 172، الرقم: 6606، وأیضًا، 2/ 212، الرقم: 6981، والہیثمي في مجمع الزوائد، 1/ 169، وابن رجب في جامع العلوم والحکم، 1/ 261، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 3/ 512

’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس اس طرح تشریف لائے گویا کوئی الوداع کہنے والا ہو پھر آپ ﷺ نے فرمایا: میں محمد مصطفی نبی اُمّی ہوں۔ میں محمدمصطفی نبی اُمّی ہوں۔ (یہ تین مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا)۔ پھر فرمایا: میرے بعد کوئی نبی نہیں مجھے کلمات کو کھولنے والی ختم کرنے والی اور جامع بنانے والی (کتاب) عطا کی گئی۔ اور میں نے جان لیا دوزخ کے کتنے پہریدار ہیں اور (کتنے فرشتے) عرش کو اُٹھائے ہوئے ہیں۔‘‘

اِسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔

325/ 15. عَنْ اَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: خَرَجْتُ فِي طَلَبِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَانْتَظَرْتُهُ حَتّٰی صَلّٰی فَقَالَ: اوْتِيْتُ اللَّيْلَهَ خَمْسًا لَمْ يُؤْتَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ الْعَدُوُّ مِنْ مَسِيْرَةِ شَھْرٍ وَارْسِلْتُ إِلَی الْاَحْمَرِ وَالْاَسْوَدِ وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ طَهُوْرًا وَمَسْجِدًا وَاحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ کَانَ قَبْلِي وَقِيْلَ: سَلْ تُعْطَهُ فَاخْتَبَاْتُهَا فَهِيَ نَائِلَۃٌ مِنْکُمْ مَنْ لَمْ يُشْرِکْ بِاللهِ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

أخرجہ ابن أبي شیبۃ في المصنف، کتاب الفضائل، باب ما اعطی الله تعالی محمدا ﷺ ، 6/ 304، الرقم: 31650، والحاکم في المستدرک، 2/ 460، الرقم: 3587، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیائ، 3/ 277

’’حضرت ابو ذر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کی تلاش میں نکلا تو میں نے آپ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، پس میں نے انتظار کیا یہاں تک کہ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا: مجھے آج رات پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں ہوئیں۔ میری رعب سے مدد کی گئی ہے۔ دشمن ایک ماہ کی مسافت سے مجھ سے مرعوب ہو جاتا ہے اور مجھے سرخ و سیاہ کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا اور تمام زمین میرے لیے پاک اور سجدہ گاہ بنا دی گئی، اور میرے لیے اَموالِ غنیمت کو حلال کیا گیا جبکہ مجھ سے پہلے کسی نبی کے لیے اُنہیں حلال نہیں کیا گیا اور مجھے کہا گیا: مانگیے آپ کو عطا کیا جائے گا تو میں نے اس سوال کو (شفاعت کے لیے) پوشیدہ رکھا۔ اور یہ شفاعت تم میں سے ہر ایک کو ملنے والی ہے سوائے الله تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے کے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ اور حاکم نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved