حضور ﷺ کے نبوی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کو جملہ مخلوقات کی طرف مبعوث کیے جانے کا بیان

بَابٌ فِي أَنَّ الْمُصْطَفٰی ﷺ أُرْسِلَ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً

39/ 1. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ رضي اللہ عنهما اَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: اعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ قَبْلي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا فَيُمَا رَجُلٍ مِنْ امَّتِي اَدْرَکَتْهُ الصَّلَةُ فَلْيُصَلِّ وَاحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَاعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ وَکَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّةً.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التيمّم، باب قول اللہ تعالی: فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدًا طيبًا، 1/ 128، الرقم: 328، والدارمي في السنن، 1/ 374، الرقم: 1389، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 304، الرقم: 14303، وعبد بن حميد في المسند، 1/ 349، الرقم: 1154، وابن ابي شيبة في المصنف، 6/ 303، الرقم: 31642.

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ ایک ماہ کی مسافت تک کے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے۔ میرے لیے زمین کو سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا کہ میری اُمت کا کوئی شخص جہاں بھی نماز کا وقت پائے تو نماز پڑھ لے اور میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے جب کہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی حلال نہیں کیا گیا اور مجھے شفاعت عطا فرمائی گئی، اور ہر نبی کو خاص اُس کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتاتھا جب کہ مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘

اِسے امام بخاری، دارمی اور اَحمد نے روایت کیا ہے۔

40/ 2. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ رضي اللہ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ ﷺ : اعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ مِنَ الْاَنْبِيَاءِ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا وَيُمَا رَجُلٍ مِنْ امَّتِي اَدْرَکَتْهُ الصَّلَةُ فَلْيُصَلِّ وَاحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَکَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَاعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب المساجد، باب قول النبي ﷺ : جعلت لي الأرض مسجدًا وطهورًا، 1/ 168، الرقم: 427، والنسائي في السنن، کتاب الغسل والتيمم، باب التيمم بالصعيد، 1/ 209، الرقم: 432، وابن عبد البر في التمهيد، 5/ 221، والعيني في عمدة القاري، 4/ 194، الرقم:98.

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ (وہ چیزیں یہ ہیں) ایک ماہ کی مسافت تک کے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے اور زمین کو میرے لیے سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا تاکہ میرا اُمتی کہیں بھی نماز کا وقت پائے تو وہ وہیں نماز ادا کر لے اور میرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا اور ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا جب کہ مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھے شفاعت عطا فرمائی گئی ہے۔‘‘

اِسے امام بخاری اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

41/ 3. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ الْاَنْصَارِيِّ رضي اللہ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ ﷺ : اعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ قَبْلِي کَانَ کُلُّ نَبِيٍّ يُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ اَحْمَرَ وَاَسْوَدَ وَاحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تُحَلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ طَيِّبَةً طَهُوْرًا وَمَسْجِدًا فَيُمَا رَجُلٍ اَدْرَکَتْهُ الصَّلَةُ صَلّٰی حَيْثُ کَانَ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَيْنَ يَدَي مَسِيْرَةِ شَهْرٍ وَاعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَاَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، 1/ 370، الرقم: 521، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 161، الرقم: 21472، والبزار في المسند، 9/ 461، الرقم: 4077، والبيهقي في السنن الکبری، 6/ 291، الرقم: 12489، وأيضًا في شعب الإيمان، 2/ 177، الرقم: 1479، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4/ 234، الرقم: 5500، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 259، وايضًا، 10/ 371، والعسقلاني في فتح الباري، 1/ 439.

’’حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ (وہ یہ ہیں:) پہلے ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں ہر سرخ و سیاہ (تمام مخلوقات) کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں، میرے لیے مالِ غنیمت حلال کیا گیا جبکہ پہلے یہ کسی نبی کے لیے مالِ غنیمت حلال نہیں تھا اورمیرے لیے زمین طیب و پاک اور مسجد بنا دی گئی، لہٰذا جس شخص کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے وہیں نماز پڑھ سکتا ہے اور میری ایسے رعب سے مدد کی گئی جو (لوگوں پر) ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہو جاتا ہے اور مجھے (خصوصی) حقِ شفاعت عطا کیا گیا ہے۔‘‘

اِسے امام مسلم، اَحمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔

42/ 4. عَنْ اَبِي هُرَيْرَهَ اَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ ﷺ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَی الْاَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ اعْطِيْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَاحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ طَهُوْرًا وَمَسْجِدًا وَارْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُوْنَ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حِبَّانَ وَاَبُوْ يَعْلٰی.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، 1/ 371، الرقم: 523، وابن حبان في الصحيح، 6/ 87، الرقم: 2313، وأيضًا، 14/ 311-312، الرقم: 6401، 6403، وأبو يعلی في المسند، 11/ 377، الرقم: 6491، وأبو عوانة فيالمسند، 1/ 330، 395، واللالکائي في اعتقاد اهل السنة، 4/ 783، الرقم: 1441، والبيهقي في السنن الکبری، 2/ 433، الرقم:4063، وأيضًا، 9/ 5، الرقم: 17496، والقزويني فيالتدوين، 1/ 178، والأصبهاني في دلائل النبوة، 1/ 193، الرقم: 256.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے چھ وجوہ سے دیگر انبیاء کرام پر فضیلت دی گئی ہے۔ مجھے جوامع الکلم (یعنی مختصر اور جامع کلام) عطا کیے گئے، (کئی میل کی مسافت سے) رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی، میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا، میرے لیے تمام روئے زمین کو پاک اور سجدہ گاہ بنا دیا گیا، مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر سلسلہ بعثتِ انبیاء ختم کر دیا گیا۔‘‘

اِسے امام مسلم، ابن حبان اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔

43/ 5. عَنْ اَبِي امَامَهَ رضي ﷲ عنه اَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ ﷺ قَالَ: فَضَّلَنِي رَبِّي عَلَی الْاَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ الصَّلَةُ وَالسَّلَامُ اَوْ قَالَ: عَلَی الْامَمِ بِاَرْبَعٍ قَالَ: ارْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَجُعِلَتِ الْاَرْضُ کُلُّهَا لِي وَلِامَّتِي مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا فَيْنَمَا اَدْرَکَتْ رَجُـلًا مِنْ امَّتِي الصَّلَةُ فَعِنْدَهُ مَسْجِدُهُ وَعِنْدَهُ طَهُوْرُهُ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ يَقْذِفُهُ فِي قُلُوْبِ اَعْدَائِي وَاَحَلَّ لَنَا الْغَنَائِمَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ سَعْدٍ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب السير، باب ما جاء في الغنيمة، 4/ 123، الرقم:1553، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 248، الرقم: 22190، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/ 192، والمزي في تهذيب الکمال، 12/ 317، الرقم: 2672، وقال: حسن صحيح، وأبو المحاسن في معتصر المختصر، 1/ 16، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1/ 412، وقال: رواه الترمذي، والسيوطي في الدر المنثور، 2/ 343، وقال: أخرجه أحمد والترمذي وصححه.

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے (تمام) انبیاء کرام علیہم السلام پر یا فرمایا تمام اُمتوں پر چار چیزوں کے ساتھ فضیلت عطا کی ہے۔ فرمایا: (وہ چار چیزیں یہ ہیں:) مجھے تمام لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہے، میرے اور میری اُمت کے لیے ساری زمین کو سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا ہے۔ (اِس کا مطلب یہ ہے کہ) جس جگہ بھی میری اُمت کا شخص نماز کا وقت پائے تو وہیں اُس کی سجدہ گاہ بھی ہوتی ہے اور (پاک پانی یا مٹی کی صورت میں) طہارت کا انتظام بھی۔ اور ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہونے والے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے۔ یہ رعب اللہ تعالیٰ میرے دشمنوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے غنائم کو حلال کیا ہے۔‘‘

اِسے امام ترمذی، احمد نے مذکورہ الفاظ میں اور ابن سعد نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

44/ 6. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ ﷺ قَالَ: أُعْطِيْتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي وَلَا أَقُوْلُهُنَّ فَخْرًا بُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً الْاَحْمَرِ وَالْاَسْوَدِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيْرَهَ شَهْرٍ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِي وَجُعِلَتْ لِيَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُوْرًا وَأُعْطِيْتُ الشَّفَاعَهَ فَأَخَّرْتُهَا لِامَّتِي فَهِيَ لِمَنْ لَا يُشْرِکُ بِاللهِ شَيْئًا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَهَ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: رَوَاهُ أَحْمَدُ وَإِسْنَادُهُ جَيِّدٌ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 250، 301، الرقم: 2256، 2742، وابن أبي شيبة في المصنف، 6/ 303، الرقم: 31643، وعبد بن حميد في المسند، 1/ 215، الرقم: 643، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 258، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2/ 256.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کی گئیں اور ایسا میں بطور فخر نہیں کہہ رہا، مجھے تمام سرخ و سیاہ لوگوں کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا گیا، ایک ماہ کی مسافت سے ہی طاری ہونے والے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، اور میرے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کیا گیا جبکہ مجھ سے پہلے کسی نبی کے لیے یہ حلال نہیں تھے۔ اور تمام زمین میرے لیے پاک اور سجدہ گاہ بنا دی گئی، اور مجھے شفاعت عطا کی گئی جسے میں نے اپنی اُمت کے لیے (روزِ قیامت تک) موخر کر دیا، اور یہ شفاعت اس کے لیے ہوگی جو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہیں ٹھہرائے گا۔‘‘

اِسے امام اَحمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ علامہ ابن کثیر نے فرمایا: اِسے امام احمد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند جید ہے۔ اور امام ہیثمی نے بھی فرمایا: امام احمد کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔

45/ 7. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: بُعِثْتُ إِلَی الْجِنِّ وَالإِنْسِ.

رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.

اخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2/ 177، الرقم: 1482، وأيضًا في السنن الکبری، 2/ 433، الرقم: 4064، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 258.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں جن و انس کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔‘‘

اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved