اربعین: اسماء و صفات الٰہیہ

اللہ تعالیٰ بصیر ہے

إِنَّهُ تَعَالٰی بَصِيْرٌ

اللہ تعالیٰ بصیر ہے

اَلْقُرْآن

  1. وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ وَّکِيْلٌo لَا تُدْرِکُهُ الْاَبْصَارُز وَهُوَ يُدْرِکُ الْاَبْصَارَ ج وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُo

(الأنعام، 6/ 102-103)

یہی (اللہ) تمہارا پروردِگار ہے اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں (وہی) ہر چیز کا خالق ہے، پس تم اسی کی عبادت کیا کرو اور وہ ہر چیز پرنگہبان ہے۔ نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیںاور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے، اور وہ بڑا باریک بین بڑا باخبرہے۔

  1. ذٰلِکَ بِاَنَّ اللهَ يُوْلِجُ الَّيْلَ فِی النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّيلِ وَاَنَّ اللهَ سَمِيْعٌم بَصِيْرٌo

(الحج، 22/ 61)

یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور بے شک اللہ خوب سننے والا دیکھنے والا ہےo

  1. اَللهُ يَصْطَفِيْ مِنَ الْمَلٰئِکَةِ رُسُلًا وَّمِنَ النَّاسِ ط اِنَّ اللهَ سَمِيْعٌم بَصِيْرٌo

(الحج، 22/ 75)

اللہ فرشتوں میں سے (بھی) اور انسانوں میں سے (بھی اپنا) پیغام پہنچانے والوں کو منتخب فرما لیتا ہے۔ بے شک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔

  1. مَا خَلْقُکُمْ وَلَا بَعْثُکُمْ اِلاَّ کَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ط اِنَّ اللهَ سَمِيْعٌم بَصِيْرٌo

(لقمان، 31/ 28)

تم سب کو پیدا کرنا اور تم سب کو (مرنے کے بعد) اٹھانا (قدرتِ الٰہیہ کے لیے) صرف ایک شخص (کو پیدا کرنے اور اٹھانے) کی طرح ہے۔ بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔

  1. قَدْ سَمِعَ اللهُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُکَ فِيْ زَوْجِهَا وَتَشْتَکِيْ اِلَی اللهِ ق وَاللهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا ط اِنَّ اللهَ سَمِيْعٌم بَصِيْرٌo

(المجادلة، 58/ 1)

بے شک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی ہے جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ سے فریاد کر رہی تھی، اور اللہ آپ دونوں کے باہمی سوال و جواب سن رہا تھا، بے شک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فِي حَدِيْثِ جِبْرِيْلَ عليه السلام، قَالَ: أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ؟ قَالَ: اَنْ تَعْبُدَ اللهَ کَاَنَّکَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تکُنْ تَرَاهُ فإنَّهُ يَرَاکَ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.

اخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الإيمان، باب سُؤَالِ جِبْرِيْلَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم عَنِ الإِيْمان وَالإِسْلَامِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ، 1/ 27، الرقم/ 50، ومسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب بيان الإيمان والإسلام والإحسان، 1/ 36، الرقم/ 8-9.

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیثِ جبرائیل علیہ السلام روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: احسان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہ دیکھ سکے تو (جان لے کہ) یقینا وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔

  1. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: رَبُّنَا سَمِيْعٌ بَصِيْرٌ، وَاَشَارَ بِيَدِهِ إِلٰی عَيْنَيْهِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

اخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 17/ 282، الرقم/ 775، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 84.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہمارا رب خوب سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے، (یہ فرماتے ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دستِ اقدس سے اپنی آنکھوں کی طرف اشارہ فرمایا۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضي الله عنه، قَالَ: رَاَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَرَاَ هٰذِهِ الآيَةَ فِي خَاتِمَةِ النُّوْرِ، وَهُوَ جَاعِلٌ اصْبُعَيْهِ تَحْتَ عَيْنَيْهِ، يَقُوْلُ: بِکُلِّ شَيْئٍ بَصِيْرٌ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

اخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 17/ 282، الرقم/ 776، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 84.

ایک اور روایت میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورۃ النور کی آخری آیت تلاوت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دو انگلیاں اپنی آنکھوں کے نیچے رکھے ہوئے فرما رہے تھے: (ہمارا رب) ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved