اربعین: اسماء و صفات الٰہیہ

اللہ تعالی کا امر اور ارادہ

شَانُ مَشِيْئَتِهِ وَإِرَادَتِهِ تَعَالٰی

اللہ تعالیٰ کا اَمر اور اِرادہ

اَلْقُرْآن

  1. وَلٰـکِنَّ اللهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُo

(البقرة، 2/ 253)

لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (یعنی لوگوں کو اپنے فیصلے کرنے کی آزادی عطا فرماتا اور اُن کا ذِمّے دار ٹھہراتا ہے)۔

  1. وَ ِللهِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ط يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ط وَاللهُ عَلٰی کُلِّ شَئٍْ قَدِيْرٌo

(المائدة، 5/ 17)

اور آسمانوں اور زمین اور جو (کائنات) ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور اللہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے۔

  1. اِنَّ رَبَّکَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُo

(هود، 11/ 107)

بے شک آپ کا رب جو ارادہ فرماتا ہے کر گزرتا ہے۔

  1. اِنَّ اللهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ ط وَاِذَآ اَرَادَ اللهُ بِقَوْمٍ سُوْءً ا فَـلَا مَرَدَّ لَهُ ج وَمَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهِ مِنْ وَّالٍo

(الرعد، 13/ 11)

بے شک اللہ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں، اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ (اس کی اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے) عذاب کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، اور نہ ہی ان کے لیے اللہ کے مقابلہ میں کوئی مددگار ہوتا ہے۔

  1. اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ اِذَآ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهُ کُنْ فَيَکُوْنُo

(النحل، 16/ 40)

ہمارا فرمان تو کسی چیز کے لیے صرف اِسی قدر ہوتا ہے کہ جب ہم اُس (کو وجود میں لانے) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم اُسے فرماتے ہیں: ’ہو جا‘ پس وہ ہو جاتی ہے۔

  1. وَرَبُّکَ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخْتَارُ ط مَا کَانَ لَهُمُ الْخِيَرَهُ ط سُبْحٰنَ اللهِ وَتَعٰلٰی عَمَّا يُشْرِکُوْنَo

(القصص، 28/ 68)

اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور (جسے چاہتا ہے نبوت اور حقِ شفاعت سے نوازنے کے لیے) منتخب فرما لیتا ہے، ان (منکر اور مشرک) لوگوں کو (اس امر میں) کوئی مرضی اور اختیار حاصل نہیں ہے۔ اللہ پاک ہے اور بالاتر ہے ان (باطل معبودوں) سے جنہیں وہ (اللہ کا) شریک گردانتے ہیں۔

  1. قُلْ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَعْصِمُکُمْ مِّنَ اللهِ اِنْ اَرَادَ بِکُمْ سُوْءً ا اَوْ اَرَادَ بِکُمْ رَحْمَةً ط وَلَا يَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًاo

(الاحزاب، 33/ 17)

فرما دیجیے: کون ایسا شخص ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں تکلیف دینا چاہے یا تم پر رحمت کا ارادہ فرمائے، اور وہ لوگ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی کارساز پائیں گے اور نہ کوئی مددگار۔

  1. اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ ط بَلٰي ق وَهُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِيْمُo اِنَّمَآ اَمْرُهُ اِذَآ اَرَادَ شَيْئًا اَنْ يَقُوْلَ لَهُ کُنْ فَيَکُوْنُo فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِهِ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَيْئٍ وَّاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَo

(يٰس، 36/ 81-83)

اور کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ہے اس بات پر قادر نہیں کہ ان جیسی تخلیق (دوبارہ) کر دے، کیوں نہیں، اور وہ بڑا پیدا کرنے والا خوب جاننے والا ہےo اس کا امرِ (تخلیق) فقط یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کو (پیدا فرمانا) چاہتا ہے تو اسے فرماتا ہے ہو جا، پس وہ فوراً (موجود یا ظاہر) ہو جاتی ہے (اور ہوتی چلی جاتی ہے)o پس وہ ذات پاک ہے جس کے دستِ (قدرت) میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔

  1. قُلْ فَمَنْ يَمْلِکُ لَکُمْ مِّنَ اللهِ شَيْئًا اِنْ اَرَادَ بِکُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِکُمْ نَفْعًا ط بَلْ کَانَ اللهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًاo

(الفتح، 48/ 11)

آپ فرمادیں کہ کون ہے جو تمہیں اللہ کے (فیصلے کے) خلاف بچانے کااختیار رکھتا ہو اگر اس نے تمہارے نقصان کا ارادہ فرمالیا ہو یا تمہارے نفع کا ارادہ فرمالیا ہو، بلکہ اللہ تمہارے کاموں سے اچھی طرح باخبر ہے۔

  1. اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِيْدٌo اِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيْدُo وَهُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُo ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيْدُo فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُo

(البروج، 85/ 12-16)

بے شک آپ کے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔ بے شک وہی پہلی بار پیدا فرماتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا فرمائے گا۔ اور وہ بڑا بخشنے والا بہت محبت فرمانے والا ہے۔ مالکِ عرش (یعنی پوری کائنات کے تختِ اقتدار کا مالک) بڑی شان والا ہے۔ وہ جو بھی ارادہ فرماتا ہے (اسے) خوب کر دینے والا ہے۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: لَا يَقُلْ اَحَدُکُمُ: اَللّٰهُمَّ، اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، اُرْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ وَلْيَعْزِمْ مَسْاَلَتَهُ، إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ لَا مُکْرِهَ لَهُ۔

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

اخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب في المشيئة والإرادة، 6/ 2718، الرقم/ 7039، والبيهقي في الاعتقاد، 1/ 84، وايضًا في الدعوات الکبير، 2/ 85، الرقم/ 323.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (دعا کرتے وقت یوں) نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما، اگر تو چاہے تو مجھے روزی عطا فرما؛ بلکہ اس سے پختہ ارادے کے ساتھ سوال کرے، بلاشبہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اسے کوئی مجبور نہیں کر سکتا۔

اِسے امام بخاری اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

  1. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضي الله عنه قَالَ: بَايَعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فِي رَهْطٍ، فَقَالَ: ابَایِعُکُمْ عَلٰی اَنْ لَا تُشْرِکُوْا بِاللهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوْا وَلَا تَزْنُوْا وَلَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ وَلَا تَاتُوْا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ اَيْدِیکُمْ وَاَرْجُلِکُمْ، وَلَا تَعْصُوْنِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفٰی مِنْکُمْ فَاَجْرُهُ عَلَی اللهِ، وَمَنْ اَصَابَ مِنْ ذٰلِکَ شَيْئًا فَاخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ کَفَّارَةٌ وَطَهُوْرٌ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللهُ فَذٰلِکَ إِلَی اللهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاء غَفَرَ لَهُ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَاَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.

اخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب في المشيئة والإرادة، 6/ 2716، الرقم/ 7030، وايضًا في کتاب الحدود، باب توبة السارق، 6/ 2494، الرقم/ 6416، واحمد بن حنبل في المسند، 5/ 320، الرقم/ 22785، والنسائي في السنن، کتاب البيعة، باب البيعة علی فراق المشرک، 7/ 148، الرقم/ 4178، والدرامي في السنن، 2/ 290، الرقم/ 2453.

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے فرمایا کہ میں اس بات پر تمہاری بیعت لیتا ہوں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے، اپنی طرف سے بات گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیک کاموں میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔ جو تم میں یہ عہد پورا کرے گا اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذِمے ہے۔ پھر جو ان میں سے کوئی برائی کر بیٹھے اور اس بنا پر دنیا میں پکڑا جائے تو وہ (عہد) اس کے لیے کفارہ بن جائے گا اور وہ گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔ جس کی اللہ تعالیٰ پردہ پوشی فرما دے تو اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے، وہ چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔

اِسے امام بخاری، احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved