قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ ط بِيَدِکَ الْخَيْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌo
(آل عمران، 3/ 26)
(اے حبیب! یوں) عرض کیجیے: اے اللہ! سلطنت کے مالک! تُو جسے چاہے سلطنت عطا فرما دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تُو جسے چاہے عزت عطا فرما دے اور جسے چاہے ذلّت دے، ساری بھلائی تیرے ہی دستِ قدرت میں ہے، بے شک تُو ہر چیز پر بڑی قدرت والا ہے۔
تَبٰـرَکَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْکُز وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرُo
(الملک، 67/ 1)
وہ ذات نہایت بابرکت ہے جس کے دستِ (قدرت) میں (تمام جہانوں کی) سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: يَقْبِضُ اللهُ الْاَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِيْنِهِ، ثُمَّ يَقُوْلُ: اَنَا الْمَلِکُ اَيْنَ مُلُوْکُ الْاَرْضِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب قول اللہ تعالٰی: ملک الناس، 6/ 2688، الرقم/ 6947، وايضًا في کتاب الرقاق، باب يقبض اللہ الارض يوم القيامة، 5/ 2389، الرقم/ 6154، ومسلم في الصحيح، کتاب صفة القيامة والجنة والنار، 4/ 2148، الرقم/ 2787، واحمد بن حنبل في المسند، 2/ 374، الرقم/ 8850، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فيما انکرت الجهمية، 1/ 68، الرقم/ 192.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ سے لپیٹ دے گا، پھر فرمائے گا: حقیقی بادشاہ میں ہوں، (آج) دنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضي الله عنه اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: يَنْزِلُ اللهُ إِلَی السَّمَاء الدُّنْيَا کُلَّ لَيْلَةٍ حِيْنَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الْاَوَّلُ، فَيَقُوْلُ: اَنَا الْمَلِکُ، اَنَا الْمَلِکُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُوْنِي فَاَسْتَجِيْبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْاَلُنِي فَاعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَاَغْفِرَ لَهُ؟ فَـلَا يَزَالُ کَذٰلِکَ حَتّٰی يُضِيئَ الْفَجْرُ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الدعوات، باب الدعاء نصف الليل، 5/ 2330، الرقم/ 5962، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في الدعاء والذکر في آخر الليل والإجابة فيه، 1/ 522، الرقم/ 758، وابو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب اي الليل افضل، 2/ 34، الرقم/ 1315، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب: 79، 5/ 526، الرقم/ 3498، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في اي ساعات الليل افضل، 1/ 435، الرقم/ 1366، ومالک في الموطا، کتاب القرآن، باب ما جاء في الدعاء، 1/ 214، الرقم/ 498، والدارمي في السنن، 1/ 412، الرقم/ 1478.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر رات اللہ تعالیٰ پہلی تہائی گزرنے کے وقت (اپنی شان کے مطابق) آسمانِ دنیا پر نزولِ اجلال فرماتا ہے۔ پھر (اعلان) فرماتا ہے: میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اسے قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے کسی چیز کا سوال کرے، میں اُسے عطا کروں؟ کون ہے جو بخشش مانگے تو میں اُسے بخش دوں؟ صبح صادق تک وہ اِسی طرح اعلان فرماتا رہتا ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے، مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
وَفِي رِوَايَةِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : يَطْوِي اللهُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَاخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنٰی ثُمَّ يَقُوْلُ: اَنَا الْمَلِکُ اَيْنَ الْجَبَّارُوْنَ؟ اَيْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ؟ ثُمَّ يَطْوِي الْاَرْضِيْنَ بِشِمَالِهِ ثُمَّ يَقُوْلُ: اَنَا الْمَلِکُ اَيْنَ الْجَبَّارُوْنَ؟ اَيْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ؟
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَاَبُوْ دَاوُدَ وَأَبُوْ يَعْلٰی
اخرجه مسلم في الصحيح، کتاب صفة القيامة والجنة والنار، 4/ 2148، الرقم/ 2788، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الرد علی الجهمية، 4/ 234، الرقم/ 4732، وأبو يعلی في المسند، 9/ 411، الرقم/ 5558، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 344
ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور پھر ان کو اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر فرمائے گا: (آج) میں ہی بادشاہ ہوں۔ جبر کرنے والے کہاںہیں؟ تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ بائیں ہاتھ سے زمینوں کو لپیٹ دے گا پھر فرمائے گا۔ (آج) میں ہی بادشاہ ہوں۔ جبر کرنے والے کہاں ہیں؟ تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟
اِسے امام مسلم، ابو داود اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved