اَللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَج الْحَيُ الْقَيُوْم ج لَا تَاْخُذُهُ سِنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ.
(البقرة، 2/ 255)
اللہ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (سارے عالم کو اپنی تدبیر سے) قائم رکھنے والا ہے، نہ اس کو اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔
وَعَنَتِ الْوُجُوْهُ لِلْحَیِّ الْقَيُوْمِ ط وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًاo
(طٰهٰ، 20/ 111)
اور (سب) چہرے اس ہمیشہ زندہ (اور) قائم رہنے والے (رب) کے حضور جھک جائیں گے، اور بے شک وہ شخص نامراد ہوگا جس نے ظلم کا بوجھ اٹھا لیا۔
هُوَ الْحَيُ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ فَادْعُوْهُ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ط اَلْحَمْدُ ِللهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَo
(المومن، 40/ 65)
وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم اس کی عبادت اُس کے لیے طاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کیا کرو، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہےo
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنه اَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُولُ: اَللّٰهُمَّ، لَکَ اَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ، وَإِلَيْکَ اَنَبْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ. اَللّٰهُمَّ، إِنِّي اَعُوْذُ بِعِزَّتِکَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اَنْتَ اَنْ تُضِلَّنِي، اَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ يَمُوْتُوْنَ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ
اخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب قول اللہ تعالی: {وهو العزيز الحکيم}… ومن حلف بعزة اللہ وصفاته، 6/ 2688، الرقم/ 6948، ومسلم في الصحيح، کتاب الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب التعوذ من شرّ ما عمل ومن شرّ ما لم يعمل، 4/ 2086، الرقم/ 2717، والنسائي في السنن الکبری، 4/ 399، الرقم/ 7684، وابن حبان في الصحيح، 3/ 180، الرقم/ 898.
حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ عليہ وآلہ وسلم (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یوں) عرض کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں نے تیری طاعت و فرمانبرداری کی، تجھ پر ایمان لایا، تیری ذات پر توکل کیا، تیری طرف دل سے رجوع کیا اور تیری مدد سے (دشمنانِ اسلام سے) جنگ کی۔ اے اللہ! میں تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں تاکہ تو مجھے اپنی (محبت کی) راہ سے نہ ہٹائے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی زندہ ہے جسے موت نہیں آئے گی جبکہ سب جن اور انسان مر جائیں گے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے جب کہ مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
عَنْ اَبِي سَعِيْدٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَالَ حِيْنَ يَاوِي إِلٰی فِرَاشِهِ: اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِيْمَ الَّذِي لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُوْمُ وَاَتُوْبُ إِلَيْهِ - ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ - غَفَرَ اللهُ لَهُ ذُنُوْبَهُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ وَإِنْ کَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ وَإِنْ کَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ کَانَتْ عَدَدَ اَيَامِ الدُّنْيَا.
رَوَاهُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَاَبُوْ يَعْلٰی. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 3/ 10، الرقم/ 11089، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب (17) منه، 5/ 470، الرقم/ 3397، وابو يعلی في المسند، 2/ 495، الرقم/ 1339، والمقدسي في فضائل الاعمال، 1/ 33، الرقم/ 123، وذکره ابن سرايا في سلاح المؤمن في الدعاء، 1/ 295، الرقم/ 535، والمنذري في الترغيب والترهيب،1/ 235، الرقم/ 895، وابن القيم في الوابل الصيب/ 252.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بستر پر جاتے وقت تین مرتبہ یہ کلمات کہے: {اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِيْمَ الَّذِي لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُوْمُ وَاَتُوْبُ إِلَيْهِ} ’میں اللہ تعالیٰ بلند و برتر سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ (اپنی ذات سے) زندہ (اور تمام مخلوقات کو ہر لحظہ) قائم رکھنے والا ہے، میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں‘؛ اللہ تعالیٰ اس کے سارے گناہ بخش دیتا ہے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ، درختوں کے پتوں، ڈھیروں ریت (کے ذرّات) اور دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔
اِسے امام احمد اور ترمذی نے روایت کیا اور حدیث کے الفاظ ترمذی کے ہیں۔ ابویعلی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم لِفَاطِمَةَ رضي الله عنها: مَا يَمْنَعُکِ اَنْ تَسْمَعِي مَا اوْصِيْکِ بِهِ، اَنْ تَقُوْلِي إِذَا اَصْبَحْتِ، وَإِذَا اَمْسَيْتِ: يَا حَيُّ، يَا قَيُوْمُ، بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِيْثُ، اَصْلِحْ لِي شَانِي کُلَّهُ، وَلَا تَکِلْنِي إِلٰی نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالنَّسَائِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَابْنُ السُّنِّيِّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ.
اخرجه الحاکم في المستدرک، 1/ 730، الرقم/ 2000، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 147، الرقم/ 10405، والطبراني في المعجم الاوسط، 4/ 43، الرقم/ 3565، والبيهقي في شعب الإيمان، 1/ 477، الرقم/ 761، وابن السني في عمل اليوم والليلة/ 48، الرقم/ 48، والمقدسي في الاحاديث المختارة، 6/ 300، الرقم/ 2319.
ایک روایت میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تمہیں مجھ سے اس نصیحت کو سننے سے کون سی چیز روک سکتی ہے۔ (وہ) یہ کہ جب تمہاری صبح ہو اور جب شام ہو تو کہا کرو: {يَا حَيُّ، يَا قَيُوْمُ، بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِيْثُ، اَصْلِحْ لِي شَانِي کُلَّهُ، وَلَا تَکِلْنِي إِلٰی نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ} ’اے زندہ اور قائم رکھنے والے (ربّ)! میں تیری رحمت کے ساتھ (تیری) مدد کا طلب گار ہوں۔ تُو میرے تمام معاملات کی درستی فرما اور مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا‘۔
اِسے امام حاکم، نسائی، طبرانی، بیہقی اور ابن السنی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث شرطِ شیخین پر صحیح ہے مگر انہوں نے اس کی تخریج نہیں کی۔
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ دَخَلَ السُّوْقَ فَقَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْیِي وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوْتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، کَتَبَ اللهُ لَهُ اَلْفَ اَلْفِ حَسَنَةٍ، وَمَحَا عَنْهُ اَلْفَ اَلْفِ سَيِّئَةٍ، وَرَفَعَ لَهُ اَلْفَ اَلْفِ دَرَجَةٍ.
رَوَاهُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ مَاجَه وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَزَّارُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ أَبِي الدُّنْيَا وَالْحَاکِمُ وَصَحَّحَهُ کُلُّهُمْ.
اخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1/ 47، الرقم/ 327، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب ما يقول إذا دخل السّوق، 5/ 491، الرقم/ 3428-3429، وابن ماجه في السنن، کتاب التجارات، باب الأسواق ودخولها، 2/ 752، الرقم/ 2235، والدارمي في السنن، 2/ 379، الرقم/ 2692، والبزار في المسند، 1/ 238، الرقم/ 125، والحاکم في المستدرک، 1/ 721-722، الرقم/ 1974، 1975، والطيالسي في المسند،1/ 4، الرقم/ 12، وأيضا في الدعاء، 1/ 251، 252، الرقم/ 789-793، وابن ابي عاصم في کتاب الزهد، 1/ 214، والطبراني في المعجم الکبير، 12/ 300، الرقم/ 13175.
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہو اور یہ کلمات کہے: {لَا إِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوْتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ} ’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، وہی لائقِ ستائش ہے، وہی (ہر شے کو) زندہ کرتا اور مارتا ہے جب کہ وہ زندہ ہے اور اس پر کبھی موت نہیں آئے گی۔ اسی کے قبضہ میں (ہر) بھلائی ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے‘؛ اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے، اس سے دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجات بلند کر دیتا ہے۔
اِسے امام احمد نے اور ترمذی نے مذکورہ الفاظ سے روایت کیا ہے۔ اِسے ابن ماجہ، دارمی اور بزار نے بھی روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اسے امام ابن ماجہ، ابن ابی دنیا اور حاکم نے روایت کیا اور ان سب نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَا کَرَبَنِي اَمْرٌ إِلَّا تَمَثَّلَ لِي جِبْرَائِيْلُ عليه السلام فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، قُلْ: تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوْتُ، وَالْحَمْدُ ِللهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ يَکُنْ لَّهُ شَرِيْکٌ فِي الْمُلْکِ، وَلَمْ يَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ.
اخرجه الحاکم في المستدرک، 1/ 689، الرقم/ 1876، والبيهقي في الدعوات الکبیر، 1/ 125، الرقم/ 165، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 2/ 385، الرقم/ 2815، وابن سرايا في سلاح المؤمن في الدعاء/ 443، الرقم/ 822.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب بھی مجھے کسی معاملہ میں پریشانی پیش آئی تو جبرائیل علیہ السلام میرے پاس مثالی شکل میں آئے اور کہا: اے محمد! آپ (یوں) کہیے: {تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوْتُ، وَالْحَمْدُ ِللهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ يَکُنْ لَّهُ شَرِيْکٌ فِي الْمُلْکِ، وَلَمْ يَکُنْ لَّهُ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا} ’میں نے اُس زندہ (ذاتِ الٰہی) پر توکل کیا جس پر کبھی موت نہیں آئے گی، سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے نہ تو (اپنے لیے) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی (اس کی) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ اپنی بے بسی کی بنا پر کوئی اس کا مددگار ہے۔ (اے حبیب!) آپ اس کی خوب بڑائی (بیان) کرتے رہیں‘۔
اِسے امام حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے فرمایا ہے: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے اور شیخین نے اسے تخریج نہیں کیا۔
عَنْ اَبِي مُوْسٰی رضي الله عنه قَالَ: قَامَ فِيْنَا رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ عزوجل لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ اَنْ يَنَامَ، يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ، يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْلِ، حِجَابُهُ النُّوْرُ، وَفِي رِوَايَةِ اَبِي بَکْرٍ: النَّارُ، لَوْ کَشَفَهُ لَاَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهٰی إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه وَأَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ مَنْدَه.
اخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإیمان، باب قوله صلی الله عليه وآله وسلم : إن اللہ لا ینام، 1/ 161، الرقم/ 179 (1)، واحمد بن حنبل في المسند، 4/ 405، الرقم/ 19649، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فيما انکرت الجهمية، 1/ 70، الرقم/ 195، وابو يعلی في المسند، 13/ 245، الرقم/ 7262، وابن منده في الإيمان، 2/ 769، الرقم/ 776، وعبد بن حميد في المسند، 1/ 191، الرقم/ 541، والبزار في المسند، 8/ 36، الرقم/ 3018، والطبراني في المعجم الاوسط، 2/ 142، الرقم/ 1512، والديلمي في مسند الفردوس، 1/ 181، الرقم/ 674.
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مجلس میں کھڑے ہو کر ہمیں پانچ باتیں بتائیں، آپ نے فرمایا: (1) اللہ تعالیٰ سوتا نہیں اور نہ ہی سونا اُس کی شان کے لائق ہے۔ (2) وہی میزان کے پلڑوں کو جھکاتا اور بلند کرتا ہے۔ (3) رات کے اعمال اُس کے پاس دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال رات کے اعمال سے پہلے پیش کیے جاتے ہیں۔ (4) اللہ تعالیٰ کی ذات کا حجاب ایک نور ہے، (حضرت ابو بکر کی روایت میں نور کی جگہ نار کا لفظ ہے)۔ (5) اگر اُس حجاب کو اُٹھا دیا جائے تو اُس کے چہرۂ اَقدس کے اَنوار و تجلیات تا حدِ نگاہ تمام مخلوق کو جلا دیں۔
اِسے امام مسلم، اَحمد بن حنبل، ابن ماجہ، ابو یعلی اور ابن مندہ نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved