اربعین: اسماء و صفات الٰہیہ

اسمائے الہیہ کے وسیلے سے دعا کرنا اور پناہ مانگنا

اَلدُّعَاءُ بِاَسْمَائِهِ تَعَالٰی وَالْاِسْتِعَاذَة بِهَا

اَسمائے اِلٰہیہ کے وسیلے سے دعا کرنا اور پناہ مانگنا

اَلْقُرْآن

  1. وَ ِللهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْ اَسْمَآئِهِ ط سَيُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا يَعْمَلُوْنَo

(الاعراف، 7/ 180)

اور اللہ ہی کے لیے اچھے اچھے نام ہیں، سو اسے ان ناموں سے پکارا کرو اور ایسے لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے اِنحراف کرتے ہیں، عنقریب انہیں ان (اَعمالِ بد) کی سزا دی جائے گی جن کا وہ ارتکاب کرتے ہیں۔

  1. قُلِ ادْعُوا اللهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ط اَيًّامَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی ج وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِکَ سَبِيْـلًاo

(بني إسرائيل، 17/ 110)

فرما دیجیے کہ اللہ کو پکارو یا رحمان کو پکارو، جس نام سے بھی پکارتے ہو (سب) اچھے نام اسی کے ہیں، اور نہ اپنی نماز (میں قرات) بلند آواز سے کریں اور نہ بالکل آہستہ پڑھیں اور دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار فرمائیں۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: اَللّٰهُمَّ، لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ، اَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُکَ الْحَقُّ، وَقَوْلُکَ الْحَقُّ، وَلِقَاوُکَ الْحَقُّ، وَالْجَنَّهُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُوْنَ حَقٌّ، وَالسَّاعَهُ حَقٌّ. اَللّٰهُمَّ، لَکَ اَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ، وَإِلَيْکَ اَنَبْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْکَ حَاکَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ، وَمَا اَسْرَرْتُ، وَمَا اَعْلَنْتُ، اَنْتَ إِلٰهِي، لَا إِلٰهَ إِلَّا اَنْتَ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب قول اللہ تعالی: وجوه يومئذ ناضرة إلی ربها ناظرة، 6/ 2709، الرقم/ 7004، وايضًا في باب قول اللہ تعالی: يريدون ان يبدلوا کلام اللہ، 6/ 2724، الرقم/ 7060، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه، 1/ 532-533، الرقم/ 769، واحمد بن حنبل في المسند، 1/ 298، الرقم/ 2710، وابو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما يستفتح به الصلاة من الدعاء، 1/ 205، الرقم/ 771، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب ما جاء ما يقول إذا قام من الليل إلی الصلاة، 5/ 481، الرقم/ 3418، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الدعاء إذا قام الرجل من الليل، 1/ 430، الرقم/ 1355.

حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کے وقت نمازِ تہجد پڑھتے تو یوں دعا کرتے: اے اللہ! ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا قائم رکھنے والا ہے اور ساری تعریفیں تیرے لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے اور اُس کا بھی رب ہے جو اُن دونوں (آسمانوں اور زمین) کے اندر ہے۔ تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا ہے اور تیری بات سچی ہے۔ تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، (تیرے) انبیاء حق ہیں اور قیامت (کا آنا) حق ہے۔ اے اللہ! میں نے تیرے حضور گردن جھکا دی اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف دل سے رجوع کیا ہے اور تیری مدد کے سہارے (دشمنان دین سے) مخاصمت کی اور فیصلہ تیرے سپرد کیا۔ اے اللہ! بخش دے جو کام میں نے پہلے کیے یا بعد میں؛ یا جو چھپا کر کیے یا اعلانیہ کیے۔ تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

  1. عَنْ بُرَيْدَةَ رضي الله عنه، اَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم سَمِعَ رَجُـلًا، يَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ، إِنِّي اَسْاَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ اللهُ، الاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا اَحَدٌ. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَقَدْ سَاَلَ اللهَ بِاسْمِهِ الْاَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ اَعْطٰی، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ اَجَابَ.

رَوَاهُ اَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَابْنُ اَبِي شَيْبَةَ.

اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 5/ 360، الرقم/ 23091، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 6، الرقم/ 9838، وابن ماجه في السنن، کتاب الدعاء، باب اسم اللہ الاعظم، 2/ 1267، الرقم/ 3857، وابن ابي شيبة في المصنف، 6/ 47، الرقم/ 29360، وايضا، 7/ 233، الرقم/ 35607.

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا: {اَللّٰهُمَّ إِنِّي اَسْاَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ اللهُ، الْاَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا اَحَدٌ} ’اے اللہ! میں تجھ سے اس واسطے سوال کرتا ہوں کہ تو اللہ ہے۔ تو یکتا اور سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہے، نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے۔ اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے۔‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس شخص نے اللہ کے اسم اعظم کے واسطے سے سوال کیا ہے کہ جب اس کے وسیلے سے (کسی چیز کا) سوال کیا جائے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب اس کے واسطے سے دعا کی جائے تو قبول فرماتا ہے۔

اسے امام احمد، نسائی، ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

  1. عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضي الله عنه اَنَّهُ رَای رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يُصَلِّي صَـلَاةً (قَالَ عَمْرٌو: لَا اَدْرِي اَيَّ صَـلَاةٍ هِيَ) فَقَالَ: اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُکْرَةً وَاَصِيْـلًا ثَـلَاثًا اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ. قَالَ: نَفْثُهُ: الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ: الْکِبْرُ، وَهَمْزُهُ: الْمُوْتَهُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

اخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4/ 80، الرقم/ 16786، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما يستفتح به الصلاة من الدعاء، 1/ 203، الرقم/ 764، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاستعاذة في الصلاة، 1/ 265، الرقم/ 807، وابن أبي شيبة في المصنف، 1/ 209، الرقم/ 2396، وأيضًا، 6/ 19، الرقم/ 29142، وابن الجارود في المنتقي، 1/ 55، الرقم/ 180، والحاکم في المستدرک، 1/ 360، الرقم/ 858، وابن حبان في الصحيح، 5/ 80، الرقم/ 1780، والبزار في المسند، 8/ 366، الرقم/ 3446.

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا (راوی حضرت عمرو نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ وہ کونسی نماز تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (نماز کے بعد) یہ کلمات ادا فرمائے: {اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، اَللهُ اَکْبَرُ کَبِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَالْحَمْدُ ِللهِ کَثِيْرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُکْرَةً وَاَصِيْـلًا، اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ} ’اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے۔ اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ اور صبح و شام اللہ تعالیٰ کے لیے ہی تسبیح ہے۔ میں شیطان کی لغویات، اس کے تکبر اور اس کے وسوسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘ فرمایا: نَفْثُهُ اُس (شیطان) کی لغویات، نَفْخُهُ اس کا تکبر اور هَمْزُهُ سے مراد اس کے وسوسے ہیں۔

اِسے امام احمد نے، ابو داود نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور ابن ماجہ، ابن حبان اور بزار نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

  1. عَنْ سَعْدٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : دَعْوَهُ ذِي النُّوْنِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوْتِ: {لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَo}، [الأنبياء، 21/ 87]. فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيئٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللهُ لَهُ.

رَوَاهُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 1/ 170، الرقم/ 1462، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب: 82، 5/ 529، الرقم/ 3505، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 168، الرقم/ 10492، والحاکم في المستدرک، 1/ 684-685، الرقم/ 1862-1863، والبيهقي في شعب الإيمان، 7/ 256، الرقم/ 10224.

حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حضرت یونس علیہ السلام نے جب مچھلی کے پیٹ میں دعا کی تو ان کے کلمات یہ تھے: {لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَo} ’تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھاo‘۔ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:) جو مسلمان ان کلمات کے ساتھ کسی چیز (مقصد اور حاجت) کے لیے دعا مانگے تواللہ تعالیٰ اسے ضرور قبول فرماتا ہے۔

اِسے امام احمد، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

  1. عَنْ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَا قَالَ عَبْدٌ قَطُّ إِذَا اَصَابَهُ هَمٌّ وَحَزَنٌ: اَللّٰهُمَّ، إِنِّي عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ، نَاصِيَتِي بِيَدِکَ، مَاضٍ فِيَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاوُکَ، اَسْاَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ هُوَ لَکَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَکَ اَوْ اَنْزَلْتَهُ فِي کِتَابِکَ اَوْ عَلَّمْتَهُ اَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ اَوِ اسْتَاثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَکَ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيْعَ قَلْبِي وَنُوْرَ صَدْرِي وَجَـلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي. إِلَّا اَذْهَبَ اللهُ عزوجل هَمَّهُ وَاَبْدَلَهُ مَکَانَ حُزْنِهِ فَرَحًا. قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اللهِ، يَنْبَغِي لَنَا اَنْ نَتَعَلَّمَ هٰوُلَاءِ الْکَلِمَاتِ؟ قَالَ: اَجَلْ يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهُنَّ اَنْ يَتَعَلَّمَهُنَّ.

رَوَاهُ اَحْمَدُ وَابْنُ اَبِي شَيْبَةَ وَاَبُوْ يَعْلٰی وَابْنُ حِبَّانَ وَصَحَّحَهُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُ اَحْمَدَ وَاَبِي يَعْلٰی رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرَ اَبِي سَلَمَةَ الْجُهَنِيِّ وَقَدْ وَثَّقَهُ ابْنُ حِبَّانَ.

اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 1/ 452، الرقم/ 4318، وابن ابي شيبة في المصنف، کتاب الدعاء، باب ما قالوا في الرجل إذا اصابه هم اوحزن، 6/ 40، الرقم/ 29318، وابن حبان في الصحيح، 3/ 253، الرقم/ 972، وابو يعلی في المسند، 9/ 198، الرقم/ 5297، والحاکم في المستدرک، 1/ 690، الرقم/ 1877، والطبراني في المعجم الکبير، 10/ 169، الرقم/ 10352، وايضًا في الدعاء/ 314، الرقم/ 1035، وابن السني في عمل اليوم والليلة/ 301، الرقم/ 340، والشاشي في المسند/ 318، الرقم/ 282، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 136.

حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی شخص جب غم و حزن میں مبتلا ہو تو یہ دعا مانگے: {اَللّٰهُمَّ، إِنِّي عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ، نَاصِيَتِي بِيَدِکَ، مَاضٍ فِيَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاوُکَ، اَسْاَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ هُوَ لَکَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَکَ اَوْ اَنْزَلْتَهُ فِي کِتَابِکَ اَوْ عَلَّمْتَهُ اَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ اَوِ اسْتَاثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَکَ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيْعَ قَلْبِي وَنُوْرَ صَدْرِي وَجَـلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي} ’اے اللہ! میں تیرا بندہ اور تیرے بندے اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی (یعنی تقدیر) تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم مجھ پر نافذ ہے، تیرا فیصلہ میرے حق میں مبنی بر عدل ہے۔ میں تجھ سے تیرے ہر اس اسم مبارک کے ذریعے سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنے لیے منتخب کیا ہے، یا جو تو نے اپنی کتاب میں اُتارا ہے یا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے، یا جسے تو نے اپنے پاس علم غیب میں محفوظ رکھا ہے، یہ کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور میرے سینے کا نور بنا دے، اور میرے غم و حزن کے خاتمے کا ذریعہ بنا دے۔‘ تو اللہ تعالیٰ اس کے غم کو دور فرما دیتا ہے اور اسے خوشی سے بدل دیتا ہے۔ صحابہ کرام l نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں یہ کلمات سیکھ لینے چاہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں جو شخص اِن کلمات کو سنے اُسے چاہیے کہ وہ اِنہیں سیکھ لے۔

اِسے امام احمد، ابن ابی شیبہ، ابو یعلی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا: امام احمد اور ابو یعلی کے راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں سوائے ابو سلمہ جُہَنی کے اور اسے ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved