152 /1. عَنْ سَفِيْنَةَ رضی الله عنه قَالَ: احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم فَقَالَ لِي: خُذْ هٰذَا الدَّمَ فَادْفِنْهُ مِنَ الطَّيْرِ وَالدَّوَابِ وَالنَّاسِ، فَتَغَيَّبْتُ فَشَرِبْتُه، ثُمَّ سَأَلَنِي أَوْ أُخْبِرَ أَنِّي شَرِبْتُه فَضَحِکَ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُه ثِقَاتٌ.
1: أخرجه البخاري في التاريخ الکبير، 4 /209، الرقم: 2524، والطبراني المعجم الکبير، 7 /81، الرقم: 6434، والبيهقي في السنن الکبری، 7 /67، الرقم: 13186، وأيضًا في شعب الإيمان، 5 /233، الرقم: 6489، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /270، وقال: رواه الطبراني والبزار ورجال الطبراني ثقات.
’’حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پچھنے لگوائے پھر مجھے حکم فرمایا، یہ خون لے جاؤ اور اسے کسی ایسی جگہ پر دفن کردو جہاں پرندے، چوپائے اور آدمی نہ پہنچ سکیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں جب نظروں سے اوجھل ہوا تو میں نے اُسے پی لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا یا آپ کو بتایا گیا کہ میں نے اسے پی لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مسکرا پڑے۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں اور بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ اس کے رجال ثقہ ہیں۔
153 /2. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ زُبَيْرٍ رضی الله عنه، أَنَّه أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه واله وسلم وَهُوَ يَحْتَجِمُ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: يَا عَبْدَ اﷲِ، اِذْْهَبْ بِهٰذَا الدَّمِ فَأَهْرِقْه حَيْثُ لَا يَرَاکَ أَحَدٌ، فَلَمَّا بَرَزْتُ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم عَمَدْتُ إِلَی الدَّمِ فَحَسَوْتُه، فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: مَا صَنَعْتَ يَا عَبْدَ اﷲِ؟ قَالَ: جَعَلْتُه فِي مَکَانٍ ظَنَنْتُ أَنَّه خَافَ عَلَی النَّاسِ، قَالَ: فَلَعَلَّکَ شَرِبْتَه؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: وَمَنْ أَمَرَکَ أَنْ تَشْرَبَ الدَّمَ؟ وَيْلٌ لَکَ مِنَ النَّاسِ وَوَيْلٌ لِلنَّاسِ مِنْکَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ.
2: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 /638، الرقم: 6343، والبيهقي في السنن الکبری، 7 /67، الرقم: 13185، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني،1 /414، الرقم: 578، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 /308، الرقم: 267، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /270، والعسقلاني في الإصابة، 4 /93، وأيضًا في تلخيص الحبير، 1 /30، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 3 /366، والحکيم الترمذي في نوادر الأصول،1 /186.
’’حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آئے اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پچھنے لگوا رہے تھے۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: اے عبد اللہ! اس خون کو لے جاؤ اور اسے کسی ایسی جگہ بہا دو جہاں تمہیں کوئی دیکھ نہ سکے۔ پس جب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی (ظاہری) نگاہوں سے پوشیدہ ہوا تو خون مبارک پینے کا ارادہ کیا اور اُسے پی لیا (اور جب واپس پلٹے) تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دریافت فرمایا: اے عبد اللہ! تم نے اس خون کا کیا کیا؟ حضرت عبد اللہ نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) میں نے اسے ایسی خفیہ جگہ پر رکھا ہے کہ جہاں تک میرا خیال ہے وہ (ہمیشہ) لوگوں سے مخفی رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تم نے شاید اُسے پی لیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس نے خون پینے کو کہا تھا؟ (آج کے بعد) تو لوگوں (کو تکلیف دینے) سے محفوظ ہوگیا اور لوگ تجھ سے (تکلیف پانے سے) محفوظ ہو گئے۔‘‘
اِس حدیث کو امام حاکم، ابن ابی عاصم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
154 /3. عَنْ حَکِيْمَةَ بِنْتِ أُمَيْمَةَ عَنْ أُمِّهَا رضي اﷲ عنها أَنَّهَا قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه واله وسلم يَبُوْلُ فِي قَدَحِ عِيْدَانٍ، ثُمَّ يُوْضَعُ تَحْتَ سَرِيْرِه، فَبَالَ فِيْهِ ثُمَّ جَاءَ فَأَرَادَه فَإِذَا الْقَدَحُ لَيْسَ فِيْهِ شَيئٌ فَقَالَ لِامْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: بَرَکَةُ کَانَتْ تَخْدِمُ أُمَّ حَبِيْبَةَ رضي اﷲ عنها جَائَتْ بِهَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ: أَيْنَ الْبَوْلُ الَّذِي کَانَ فِي الْقَدَحِ؟ قَالَتْ: شَرِبْتُه فَقَالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ مِنَ النَّارِ بِحِظَارٍ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
3: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 24 /189، الرقم: 477، والبيهقي في السنن الکبری، 7 /67، الرقم: 13184، والمزي في تهذيب الکمال، 35 /156، الرقم: 7819، والعسقلاني في الإصابة، 7 /531، وأيضًا في تلخيص الحبير، 1 /32، وابن عبد البر في الاستيعاب، 4 /1794.
’’حضرت حکیمہ بنت اُمیمہ رضی اﷲ عنہا اپنی والدہ سے بیان کرتی ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم (بیماری کے عالم میں رات کے وقت) لکڑی کے پیالے میں پیشاب کیا کرتے تھے، پھر اُسے اپنی چارپائی کے نیچے رکھ دیتے تھے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ عمل فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم دوبارہ تشریف لائے اور اس برتن کو دیکھا (تاکہ گرا دیں) تو اس میں کوئی چیز نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنہا کی خادمہ برکہ سے، جو کہ حبشہ سے ان کے ساتھ آئیں تھیں، اس بارے میں استفسار فرمایا کہ اس برتن کا پیشاب کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) میں نے اسے پی لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تو نے خود کو جہنم کی آگ سے بچا لیا ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved