117 /1. عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَجُـلًا ظَاهِرَ الْوَضَائَةِ، أَبْلَجَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الْخَلْقِ، لَمْ تُعِبْهُ ثَجَلَةٌ. رَوَهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.
1: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 /10، 11، الرقم: 4274، والطبراني في المعجم الکبير، 4 /49، 50، الرقم: 3605، وابن حبان في الثقات، 1 /125.127، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /279، وابن أبي عاصم في الأحاد والمثاني، 6 /252.254، الرقم: 3485، وابن عبد البر في الاستيعاب، 4 /1958.1960، الرقم: 4215، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1/139، 140.
’’حضرت اُم معبد بیان فرماتی ہیں کہ میں نے ایک ایسے شخص (یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کو دیکھا جن کا حسن نمایاں اور چہرہ نہایت ہشاش بشاش (اور خوبصورت) تھا اور تخلیق میں حسین و جمیل تھے۔ وہ پیٹ کے بڑا ہونے کے (جسمانی) عیب سے پاک تھے۔‘‘ اِس حدیث کو امام حاکم، طبرانی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
118 /2. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی الله عنه، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم سَوَاءَ الْبَطْنِ وَالصَّدْرِ. رَوَهُ التِّرْمِذِيُّ فِي الشَّمَائِلِ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ.
2: أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية / 37، الرقم: 8، وابن حبان في الثقات، 2 /145.146، والطبراني في المعجم الکبير، 22 /155.156، الرقم: 414، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /154.155، الرقم: 1430.
’’حضرت ہند بن ابی ہالہ تمیمی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بطن اقدس اور سینہ مبارک برابر تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی نے الشمائل المحمدیۃ میں اور ابن حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
119 /3. عَنْ أُمِّ هَانِیٍ رضي الله عنها قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ بَطْنَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَطُّ إِلَّا ذَکَرْتُ الْقَرَاطِيْسَ الْمُثْنِيَةَ بَعْضُهَا عَلٰی بَعْضٍ.
رَوَهُ الطَّيَالِسِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ سَعْدٍ.
3: أخرجه الطيالسي في المسند، 1 /225، الرقم: 1619، والطبراني في المعجم الکبير، 24 /413، الرقم: 1006، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /419، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /280، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 12 /64، الرقم: 6457.
’’حضرت اُم ہانی رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بطنِ اقدس کوہمیشہ اِسی حالت میں دیکھاکہ وہ یوں محسوس ہوتا جیسے کاغذ تہہ در تہہ رکھے ہوں (یعنی بطنِ اقدس ہموار تھا)۔‘‘
اِس حدیث کو امام طیالسی، طبرانی اور ابن سعد نے روایت کیا ہے۔
120 /4. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه، قَالَ: کَانَ لَه صلی الله عليه واله وسلم شَعْرٌ مِنْ لُبَّتِه إِلٰی سُرَّتِه يَجْرِي کَالْقَضِيْبِ لَيْسَ فِي بَطْنِه وَلَا صَدْرِه شَعْرٌ غَيْرُه. رَوَهُ ابْنُ سَعْدٍ.
4: أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /410، والطبري في تاريخ الأمم والملوک، 2 /221، وابن عساکر في تهذيب تاريخ دمشق الکبير، 1 /318
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بطنِ اقدس پر بالوں کی ایک لکیر سینہ انور سے شروع ہو کر ناف مبارک پر ختم ہو جاتی تھی، اُس لکیرکے علاوہ سینہ انور اور بطنِ اقدس پر بال نہ تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے۔
121 /5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّه رُبَّمَا حَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم فَيَقُوْلُ: حَدَّثَنِيْهِ أَهْدَبُ الشُّفْرَيْنِ، أَبْيَضُ الْکَشْحَيْنِ، إِذَا أَقْبَلَ أَقْبَلَ جَمِيْعًا، وَإِذَا أَدْبَرَ أَدْبَرَ جَمِيْعًا، لَمْ تَرَ عَيْنٌ مِثْلَه وَلَنْ تَرَهُ.
رَوَهُ الْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ وَابْنُ سَعْدٍ.
5: أخرجه البخاري في الأدب المفرد، باب إذا أقبل أقبل جميعًا وإذا أدبر أدبر جميعًا / 98، الرقم: 255، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /415، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /272.
’’حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کا یہ معمول تھا کہ جب کبھی وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تو یوں فرماتے: مجھے اس بات کی اُس ذات (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) نے خبر دی جن کی پلکیں لمبی لمبی تھیں اور جن کے دونوں پہلو سفید تھے، وہ جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل متوجہ ہوتے اور جب رُخ پھیرتے تو پورا پھیرتے۔ اُن جیسا (حسین و خلیق) نہ کسی آنکھ نے آج تک دیکھا اور نہ کبھی دیکھ سکے گی۔‘‘
اِس حدیث کو امام بخاری نے الادب المفرد میں اور ابن سعد نے روایت کیا ہے۔
122 /6. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : وُلِدْتُ مَخْتُوْنًا، مَسْرُوْرًا. رَوَهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.
6: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /414.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوا۔‘‘ اِسے امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
123 /7. عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضی الله عنه قَالَ: وُلِدَ رَسُوْلُ اﷲِ مَخْتُوْنًا مَسْرُوْرًا يَعْنِي مَقْطُوْعَ السُّرَّةِ، فَأَعْجَبَ بِذَالِکَ جَدُّه عَبْدُ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ: لَيَکُوْنَنَّ لِبَنِي هٰذَا شَأْنٌ عَظِيْمٌ.
رَوَهُ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ وَابْنُ سَعْدٍ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
7: أخرجه ابن عبد البر في الاستيعاب، 1 /51، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /103، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /80، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /52، 53.
’’حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جدِ امجد حضرت عبدالمطلب اس پر متعجب ہوئے اور فرمایا: میرا یہ بیٹا یقینا عظیم شان کا مالک ہوگا۔‘‘
اِسے امام ابن عبد البر، ابن سعد اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved