67/1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَنْتَظِرُوْنَهُ قَالَ: فَخَرَجَ، حَتّٰی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ یَتَذَاکَرُوْنَ فَسَمِعَ حَدِیْثَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَجَبًا إِنَّ ﷲَ تعالیٰ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِیْـلًا، إِتَّخَذَ إِبْرَاهِیْمَ خَلِیْـلًا، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعَجَبَ مِنْ کَـلَامِ مُوْسٰی، کَلَّمَهُ تَکْلِیْمًا، وَقَالَ آخَرُ: فَعِیْسٰی کَلِمَةُ ﷲِ وَرُوْحُهُ، وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ ﷲُ، فَخَرَجَ عَلَیْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ کَـلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ أَنَّ إِبْرَاهِیْمَ خَلِیْلُ ﷲِ وَهُوَ کَذَلِکَ وَمُوْسٰی نَجِيُّ ﷲِ وَهُوَ کَذَلِکَ، وَعِیْسٰی رُوْحُ ﷲِ وَکَلِمَتُهُ وَهُوَ کَذَلِکَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ ﷲُ وَهُوَ کَذَلِکَ، أَ لَا وَأَنَا حَبِیْبُ ﷲِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ یُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَیَفْتَحُ ﷲُ لِي فَیُدْخِلُنِیْهَا وَمَعِيَ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ وَلَا فَخْرَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 5/587، الرقم: 3616، والدارمي في السنن، 1/39، الرقم: 47.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے جب ان کے قریب پہنچے تو انہیں کچھ گفتگو کرتے ہوئے سنا۔ اُن میں سے بعض نے کہا: کیا خوب! اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا۔ دوسرے نے کہا: یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے سے زیادہ بڑی بات تو نہیں۔ ایک نے کہا: حضرت عیسیٰں کلمۃ اﷲ اور روح اللہ ہیں۔ کسی نے کہا: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو چن لیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُن کے پاس تشریف لائے سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری گفتگو اور تمہارا اظہارِ تعجب سنا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ ہیں۔ بیشک وہ ایسے ہی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نجی اللہ ہیں۔ بیشک وہ اسی طرح ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں۔ واقعی وہ اسی طرح ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے چن لیا۔ وہ بھی یقینا ایسے ہی (شرف والے) ہیں۔ سن لو! میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ میں قیامت کے دن حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ قیامت کے دن سب سے پہلا شفاعت کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ سب سے پہلے جنت کا کنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ میرے لئے اسے کھولے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا۔ میرے ساتھ فقیر و غریب مومن ہوں گے اور مجھے اس بات پر کوئی فخر نہیں۔ میں اولین و آخرین میں سب سے زیادہ عزت والا ہوں لیکن مجھے اس بات پر کوئی فخر نہیں۔‘‘
اس حدیث کوامام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved