حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کی اُمت میں سے ستر ہزار اُمتیوں کا بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِدُخُوْلِ سَبْعِيْنَ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اُمت میں سے ستر ہزار اُمتیوں کا بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونے کا بیان}

116 /1. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُّدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا وَثَـلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِه.

رَوَهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

1: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب في الشفاعة، 4 /626، الرقم: 2437، وابن ماجه في السنن، کتاب الزهد، باب صفة محمد صلی الله عليه واله وسلم ، 2 /1433، الرقم: 4286، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /268، الرقم: 22357، إسناده حسن، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /315، الرقم: 31714، وابن أبي عاصم في السنة، 1 /260، 261، الرقم: 588، 589، والعسقلاني في الإصابة، 6 /646، الرقم: 9233، سنده صحيح.

’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: میرے ربّ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ (ان کی سنگت اختیار کرنے والوں میں سے) مزید ستر (70) ہزار کو داخل کرے گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو (اپنی حسبِ شان بھر کر) بھی جنت میںڈالے گا۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی، ابنِ ماجہ، احمداور ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

117 /2. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ اﷲَ وَعَدَنِي أَنْ يُّدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ يَزِيْدُ بْنُ الْأَخْنَ السُّلَمِيُّ: وَاﷲِ، مَا أُوْلٰـئِکَ فِي أُمَّتِکَ إِلَّا کَالذُّبَابِ الْأَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : کَانَ رَبِّي قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا، وَزَادَنِي ثَـلَاثَ حَثَيَاتٍ.

رَوَهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ: إِسْنَادُه صَحِيْحٌ وَرِجَالُه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: هٰذَا إِسْنَادٌ جَيِّدٌ.

2: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 /250، الرقم: 22210، والطبراني في المعجم الکبير، 8 /159، الرقم: 7276، وابن أبي عاصم في السنة، 1 /261، الرقم: 588، وقال الألباني: إسناده صحيح ورجاله کلهم ثقات، ويضًا في الآحاد والمثاني، 2 /445، الرقم: 1247، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 /225، الرقم: 5473، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /395، وقال: هذا إسناد حسن، والعسقلاني في الإصابة، 6 /646، الرقم: 9233، سنده صحيح.

’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اللہ ل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ یزید بن اَخن سلمی نے عرض کیا: اللہ کی قسم! یہ تو آپ کی اُمت میں شہد کی مکھیوں میں سے (ایک قسم) سفید سرخی مائل مکھیوں کی تعداد تک ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے رب ل نے مجھ سے ستر (70) ہزار میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کو داخل کرنے کا وعدہ کیا ہے (یعنی ان ستر ہزار خوش بختوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھ معیت اختیار کرنے والوں میں سے ستر (70) افراد کو لے کر جنت میں جائے گا) اور میرے لئے اُس نے مزید تین چلوؤں کا اضافہ فرمایا ہے (اپنی حسبِ شان تین چلّو میری اُمت کے جہنمیوں کو نکال کر جنت میں داخل کرے گا)۔‘‘

اِسے امام احمد، طبرانی، ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ البانی نے کہا: اِس کی سند صحیح اور تمام رجال ثقات ہیں۔ علامہ ابن کثیر نے فرمایا: یہ اِسناد جید ہے۔

118 /3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَنَّه قَالَ: سَأَلْتُ رَبِّي فَوَعَدَنِي أَنْ يُّدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا عَلٰی صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَاسْتَزَدْتُ فَزَادَنِي مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْفً. فَقُلْتُ: أَي رَبِّ، إِنْ لَمْ يَکُنْ هٰـوُلَاءِ مُهَاجِرِي أُمَّتِي؟ قَالَ: إِذَنْ أُکْمِلُهُمْ لَکَ مِنَ الْأَعْرَابِ.

رَوَهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَنْدَه. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُه رِجَالُ الصَّحِيْحِ، وَقَالَ الْعَسْقَـلَانِيُّ: سَنَدُه جَيِّدٌ.

3: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 /359، الرقم: 8692، وابن منده في اليمان، 2 /895، الرقم: 976، هذا إسناد صحيح علي رسم مسلم، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /404، والعسقلاني في فتح الباري، 11 /410.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے ربّ ل سے سوال کیا تو اُس نے مجھ سے وعدہ فرمایا کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد جنت میں داخل فرمائے گا جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ میں نے زیادہ چاہا تو اُس نے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کا اضافہ فرمایا۔ میں نے عرض کیا: اے میرے ربّ! اگر وہ میری اُمت کے مہاجر (گناہوں کو ترک کرنے والوں سے پورے) نہ ہوئے؟ اُس نے فرمایا: تب میں ان کو تیرے لیے اہلِ دیہات میں سے پورا کروں گا۔‘‘

اِسے امام اَحمد اور ابنِ مندہ نے روایت کیا ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں اور امام عسقلانی نے بھی فرمایا: اِس کی سند عمدہ ہے۔

119 /4. عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رضی الله عنه قَالَ: غَابَ عَنَّا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَوْمًا، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّه لَنْ يَخْرُجَ، فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً، فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَه قَدْ قُبِضَتْ فِيْهَا، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَه قَالَ: إِنَّ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَاذَا أَفْعَلُ بِهِمْ؟ فَقُلْتُ: مَا شِئْتَ أَي رَبِّ، هُمْ خَلْقُکَ وَعِبَادُکَ، فَاسْتَشَارَنِيَ الثَّانِيَةَ، فَقُلْتُ لَه کَذَالِکَ، فَقَالَ: لَا أُحْزِنُکَ فِي أُمَّتِکَ يَا مُحَمَّدُ، وَبَشَّرَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْفًا مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ…الحديث. رَوَهُ أَحْمَدُ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: إِسْنَادُه حَسَنٌ.

4: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 /393، الرقم: 23384، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /68، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 /122.

’’حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک دن ہماری نظروں سے اُوجھل رہے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تشریف نہ لائے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آج حجرہ مبارک سے باہر تشریف نہیں لائیں گے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم باہر تشریف لائے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم وصال فرما گئے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا سرِ انور اُٹھا کر ارشاد فرمایا: میرے ربّ نے مجھ سے میری اُمت کے بارے مشورہ طلب کیا کہ میں اُن سے کیا معاملہ کروں؟ میں نے عرض کیا: اے میرے ربّ! جیسا تو چاہے، وہ تیری مخلوق اور تیرے بندے ہیں۔ اُس نے دوبارہ مجھ سے مشورہ طلب کیا تو میں نے اِسی طرح عرض کیا۔ پس اُس نے فرمایا: یا محمد! میں تجھے تیری اُمت کے بارے غمگین نہیں کروں گا اور اُس نے مجھے خوشخبری سنائی کہ میرے ستر ہزار اُمتی جن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر (70) ہزار مزید ہوں گے بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘

اِسے امام احمدنے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کی اِسناد حسن ہے۔

120 /5. عَنْ ثَوْبَانَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم يَقُوْلُ: إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا لَا يُحَاسَبُوْنَ، مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفً. رَوَهُ الطَّبَرَانِيُّ.

5: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 2 /92، الرقم: 1413، ويضًا في مسند الشاميين، 2 /439، الرقم: 1657، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /407، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /393.

’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد سے حساب نہیں لیا جائے گا نیز ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار ہوں گے (جن سے حساب نہیں لیا جائے گا)۔‘‘ اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

121 /6. قَالَ شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ: مَرِضَ ثَوْبَانُ رضی الله عنه بِحِمْصَ وَعَلَيْهَا عَبْدُ اﷲِ بْنُ قُرْطٍ الْأَزْدِيُّ فَلَمْ يَعُدْهُ، فَدَخَلَ عَلٰی ثَوْبَانَ رَجُلٌ مِنَ الْکَـلَاعِيِّيْنَ عَائِدً. فَقَالَ لَه ثَوْبَانُ: أَتَکْتُبُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: اکْتُبْ، فَکَتَبَ لِـلْأَمِيْرِ عَبْدِ اﷲِ بْنِ قُرْطٍ مِنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، أَمَّا بَعْدُ: فَإِنَّه لَوْ کَانَ لِمُوْسٰی وَعِيْسٰی مَوْلًی بِحَضْرَتِکَ لَعُدْتَه، ثُمَّ طَوَی الْکِتَابَ، وَقَالَ لَه: أَتُبَلِّغُه يَه؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ بِکِتَابِه فَدَفَعَه إِلَی ابْنِ قُرْطٍ، فَلَمَّا قَرَأَه قَامَ فَزِعً. فَقَالَ النَّاسُ: مَا شَأْنُه أَحَدَثَ أَمْرٌ؟ فَأَتٰی ثَوْبَانَ حَتّٰی دَخَلَ عَلَيْهِ فَعَادَه وَجَلَسَ عِنْدَه سَاعَةً ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ ثَوْبَانُ بِرِدَائِه، وَقَالَ: اِجْلِسْ حَتّٰی أُحَدِّثَکَ حَدِيْثًا سَمِعْتُه مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم سَمِعْتُه يَقُوْلُ: لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ أَلْـفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْـفً. رَوَهُ أَحْمَدُ.

وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: وَإِسْنَادُ رِجَالِه کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ شَامِيُّوْنَ حِمْصِيُّوْنَ، فَهُوَ حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

6: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 /280، الرقم: 22471، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /407، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /393.

’’امام شریح بن عبید بیان کرتے ہیں: (صحابی رسول) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ حمص میں بیمار ہوئے اُس وقت وہاں کا گورنر عبد اﷲ بن قُرط ازدی تھا تو وہ آپ کی عیادت کے لئے نہ آیا، کلاعیین میں سے ایک شخص نے آپ کی عیادت کی تو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تمہیں لکھنا آتا ہے؟ اُس نے عرض کیا: جی ہاں! آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لکھو، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے لکھوایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان کی طرف سے گورنر عبد اﷲ بن قرط کے نام، اَمّا بَعْد: اگر حضرت موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کا کوئی آزاد کردہ غلام تیرے پاس موجود ہوتا تو (تعظیم کرتے ہوئے) تُو اس کی عیادت کو جاتا (لیکن ہمیں بھولا ہوا ہے جبکہ اغیار کا تجھے اتنا خیال ہے)، پھر اس نے خط کو لپیٹ دیا، آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تم یہ پیغام اسے پہنچائو گے؟ اس نے کہا: جی ہاں! وہ شخص خط لے کر چلا گیا اور اس نے اسے ابنِ قرط کے حوالے کر دیا، جب اس نے یہ خط پڑھا تو ڈر کے مارے کھڑا ہو گیا۔ لوگوں نے کہا: اسے کیا ہو گیا ہے کیا کوئی واقعہ پیش آیا ہے؟ وہ فوراً عیادت کے لیے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور کچھ دیر وہیں بیٹھا رہا پھر اٹھ کر واپس آنے لگا تو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اسے چادر سے پکڑ کر فرمایا: یہاں بیٹھ جؤ میں تمہیں حدیثِ مبارکہ سناتا ہوں، جو میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے خود سنی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے ستر ہزار اُمتی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے اُن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے۔‘‘

اِسے امام احمدنے روایت کیا ہے۔ علامہ ابنِ کثیر نے فرمایا: اِس حدیث کی اِسناد کے تمام رجال شامی حمصی ثقہ ہیں، لہٰذا یہ حدیث صحیح ہے۔

122 /7. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : سَأَلْتُ الشَّفَاعَةَ لِأُمَّتِيْ، فَقَالَ: لَکَ سَبْعُوْنَ أَلْـفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. قُلْتُ: زِدْنِيْ، قَالَ: لَکَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا، قُلْتُ: زِدْنِيْ، قَالَ: فَإِنَّ لَکَ هٰکَذَا وَهٰکَذَا، فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: حَسْبُنَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَکْرِ، دَعْ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: يَا عُمَرُ، إِنَّمَا نَحْنُ حَفْنَةٌ مِنْ حَفَنَاتِ اﷲِ.

رَوَهُ ابْنُ أَبِيْ شَيْبَةَ وَالْهَنَّادُ وَالدَّيْلَمِيُّ.

7: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، کتاب الفضائل، باب ما أعطي اﷲ تعالي محمد صلی الله عليه واله وسلم ، 6 /322، الرقم: 31730، والهناد في الزهد، 1 /135، الرقم: 178، والديلمي في مسند الفردوس، 2 /311، الرقم: 3407.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں نے اﷲ تعالیٰ سے اپنی اُمت کے لئے شفاعت کا سوال کیا تو اُس نے فرمایا: آپ کی خاطر (آپ کی اُمت میں سے) ستر ہزار افراد بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: میرے لیے اضافہ فرمائیں، فرمایا: آپ کی خاطر اُن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید داخل ہوں گے، میں نے عرض کیا: میرے لیے مزید اضافہ فرمائیں، فرمایا: پس آپ کی خاطر اتنے اتنے اور بھی (بغیر حساب چلو بھر کر جنت میں داخل کروں گا)۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہمارے لیے اتنا کافی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو بکر! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو چھوڑ دیں، حضرت ابو بکرص نے فوراً کہا: عمر! (تمہیں معلوم تو ہے کہ) ہم سارے اﷲ تعالیٰ کے چلوؤں میں سے ایک چلو ہیں (وہ چاہے تو ہتھیلی کی ایک لَپ سے ہم سب کو جنت میں داخل کر دے)۔‘‘

اِسے امام ابنِ ابی شیبہ، ہناد اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

123 /8. عَنْ عُتْبَةَ بنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي أَنْ يُّدْخِلَ مِنْ أُمَّتِيَ الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ ثُمَّ يُتْبِعُ کُلَّ أَلْفٍ بِسَبْعِيْنَ أَلْـفًا (وفي رواية للطبراني: قَالَ: ثُمَّ يَشْفَعُ کُلُّ أَلْفٍ لِسَبْعِيْنَ أَلْفًا)، ثُمَّ يَحْثِيْ بِکَفِّه ثَـلَاثَ حَثَيَاتٍ، فَکَبَّرَ عُمَرُ. فَقَالَ: إِنَّ السَّبْعِيْنَ أَلْـفًا الْأُوَلَ يُشَفِّعُهُمُ اﷲُ فِي آبَائِهِمْ وَأُمَّهَاتِهِمْ وَعَشَائِرِهِمْ، وَأَرْجُوْ أَنْ يَجْعَلَ أُمَّتِي أَدْنَی الْحَثَوَاتِ الْأَوَاخِرِ.

رَوَهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: قَالَ الْحَافِظُ الضِّيَاءُ أَبُوْ عَبْدِ اﷲِ الْمَقْدِسِيُّ فِي کِتَابِه ’صفة الجنة‘: لَا أَعْلَمُ لِهٰذَا الإِسْنَادِ عِلَّةً.

8: أخرجه ابن حبان في الصحيح، باب فضل الأمة، ذکر الأخبار بأن من وصفنا نعته من السبعين ألفا يشفعون يوم القيامة في أقاربهم، 16 /231، الرقم: 7247، والطبراني في المعجم الکبير، 17 /126، الرقم: 312، ويضًا في المعجم الأوسط، 1 /127، الرقم: 402، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /409، 414، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /395.

’’حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ سے میری اُمت کے ستر (70) ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ پھر ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کو داخل فرمائے گا (طبرانی کی روایت کے الفاظ ہیں: پھر اُن میں سے ہر ہزار مزید ستر ہزار کی شفاعت کرے گا)، پھر اپنی ہتھیلی سے تین لپ مزید ڈالے گا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اِس پر نعرہ تکبیر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مزید فرمایا: اُن کے پہلے ستر ہزار افراد کی شفاعت کو اللہ تعالیٰ اُن کے آباء و اجداد، اُمہات اور خاندانوں کے حق میں قبول فرمائے گا اور مجھے اُمید ہے کہ میری اُمت کو آخری چلوؤں سے پہلے ہی رکھے گا۔‘‘

اِسے امام ابنِ حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ابنِ کثیر نے فرمایا: حافظ ضیاء الدین ابو عبد اﷲ المقدسی نے اپنی کتاب ’صفۃ الجنۃ‘ میں لکھا ہے: میں اِس اِسناد میں کوئی علت نہیں جانتا۔

124 /9. عَنْ أَبِي يُّوْبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ رَبَّکُمْ خَيَرَنِي بَيْنَ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ عَفْوًا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَبَيْنَ الْخَبِيْئَةِ عِنْدَه لِأُمَّتِي؟ فَقَالَ لَه بَعْضُ أَصْحَابِه: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، يَخْبَأُ ذَالِکَ رَبُّکَ؟ فَدَخَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ثُمَّ خَرَجَ وَهُوَ يُکَبِّرُ، فَقَالَ: إِنَّ رَبِّيْ زَادَنِيْ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا وَالْخَبِيْئَةَ عِنْدَه. قَالَ أَبُوْ رُهْمٍ: يَا أَبَا يُّوْبَ، وَمَا تَظُنُّ خَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ؟ فَأَکَلَهُ النَّاسُ بِأَفْوَهِهِمْ، فَقَالُوْا: وَمَا أَنْتَ وَخَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، فَقَالَ أَبُوْ يُّوْبَ: دَعُوْا الرَّجُلَ عَنْکُمْ أُخْبِرْکُمْ عَنْ خَبِيْئَةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم کَمَا أَظُنُّ، بَلْ کَالْمُسْتَيْقِنِ: إِنَّ خَبِيْئَةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَنْ يَقُوْلَ: رَبِّ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، مُصَدِّقًا لِسَانُه قَلْبَه، أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ. رَوَهُ أَحْمَدُ.

9: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 /413، الرقم: 23552، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 /375.

’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کے ہاں تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: تمہارے ربّ نے مجھے بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونے والے ستر ہزار افراد اور میری امت کے لیے اپنے پاس محفوظ شدہ حق کے درمیان اختیار دیا؟ اِس پر آپ کے بعض صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کا ربّ اسے چھپا کر رکھے گا؟ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم (حجرہ مبارک میں) داخل ہو گئے پھر اَﷲُ اَکْبَر کہتے ہوئے باہر تشریف لائے اور فرمایا: میرے ربّ ل نے میرے لیے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار (کا جنت میں جانے) کا اضافہ فرمایا ہے اور محفوظ شدہ حق اس کے پاس ہے۔ ابو رُہم (راوی نے) پوچھا: اے ابو ایوب! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس ذخیرہ شدہ حق کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے اس شخص کو اپنی زبانوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: تجھے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس خفیہ حق کے بارے میں کیا غرض ہے؟ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اس شخص کو چھوڑ دو، میں تمہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اِس محفوظ شدہ حق کے بارے میں بتاتا ہوں جیسا کہ مجھے اپنے اس خیال پر پورا یقین ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا محفوظ حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم (اپنے رب سے) عرض کریں گے: اے میرے رب! جس شخص نے یہ گواہی دی کہ اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودنہیں، وہ واحد و یکتا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُس کے بندے اور (پیارے) رسول ہیں، اِس حال میں کہ اُس کی زبان اُس کے دل کی تصدیق کر رہی ہو، تُو اُسے جنت میں داخل فرما۔‘‘ اِسے امام احمد نے روایت کیاہے۔

125 /10. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْحُبْرَانِيِّ الْأَنمَارِيِّ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي أَنْ يُّدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ أَلْـفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَيُشَفِّعُ لِکُلِّ أَلْفٍ سَبْعِيْنَ أَلْـفًا، ثُمَّ يَحْثُوْ إِلَيَّ ثَـلَاثَ حَثَيَاتٍ بِکَفِّه. قَالَ قَيْسٌ: قَالَ: فَأَخَذْتُ بِتَـلَابِيْبِ أَبِي سَعِيْدٍ فَجَذَبْتُه جَذْبَةً فَقُلْتُ: أَسَمِعْتَ هٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ بِأُذُنِي وَوَعَه قَلْبِي. قَالَ أَبُوْ سَعِيْدٍ: فَحَسَبَ ذَالِکَ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : فَبَلَغَ أَرْبَعَ مِائَةِ أَلْفِ أَلْفٍ وَتِسْعَ مِائَةِ أَلْفٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنَّ ذَالِکَ يَسْتَوْعِبُ إِنْ شَاءَ اﷲُ مُهَاجِرِي أُمَّتِي، وَيُوَفِّيْنَا اﷲُ مِنْ أَعْرَابِنَ.

رَوَهُ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ. وَقَالَ الْعَسْقَـلَانِيُّ: قُلْتُ: سَنَدُه صَحِيْحٌ، وَکُلُّهُمْ مِنْ رِجَالِ الصَّحِيْحِ إِلَّا قَيْسُ بْنُ حُجْرٍ وَهُوَ شَامِيٌّ ثِقَةٌ.

10: أخرجه ابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 5 /298، الرقم: 2825، ويضًا في السنة، 2 /385، الرقم: 813، والعسقلاني في الإصابة، 7 /177، الرقم: 10017، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 /396.

’’حضرت ابو سعید حبرانی اَنماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک میرے ربّ ل نے مجھ سے میری اُمت کے ستر (70) ہزار افراد کو بغیر حساب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے، اور ہر ہزار کی مزید ستر (70) ہزار افراد کے حق میں شفاعت قبول فرمائے گا، پھر وہ میری خاطر اپنی ہتھیلی سے تین چُلّو بھی (جنت میں) ڈالے گا۔ قیس فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابو سعید کو قمیص سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور متوجہ کرتے ہوئے کہا: کیا آپ نے (واقعی) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ اُنہوں نے فرمایا: ہاں میں نے اپنے کانوں سے سنا اور میرے دل نے اُسے یاد بھی رکھا ہے۔ حضرت ابو سعیدص بیان کرتے ہیں: اُنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس اِسے شمار کیا تو اِس کی تعداد چالیس کروڑ اور نو لاکھ تک پہنچ گئی۔ اور فرمایا کہ بعد ازاں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک یہ عدد اِن شاء اللہ میری اُمت کے مہاجروں کو گھیر لے گا اور اللہ تعالیٰ یہ گنتی ہمارے دیہاتیوں سے بھی پوری فرمائے گا۔‘‘

اِسے امام ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ امام عسقلانی نے فرمایا:ـ میں کہتا ہوں: اِس کی سند صحیح ہے اور اِس کے تمام راوی ’’الصحیح‘‘ کے رواۃ میں سے ہیں سوائے قیس بن حجر کے اور وہ شامی اور ثقہ ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved