حضور ﷺ کے اخروی خصائصِ مبارکہ

حضور ﷺ کو کوثر عطا کیے جانے کی تخصیص کا بیان

بَابٌ فِي تَخْصِيْصِه صلی الله عليه واله وسلم بِعَطَائِ الْکَوْثَرِ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کوثر عطا کیے جانے کی تخصیص کا بیان}

22 /1. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ رضی الله عنه عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: اَلْکَوْثَرُ: اَلْخَيْرُ الْکَثِيْرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اﷲُ إِيّاهُ. قَالَ أَبُوْ بِشْرٍ: قُلْتُ لِسَعِيْدٍ: إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُوْنَ أَنَّـه نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ سَعِيْدٌ: اَلنَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اﷲُ إِيّاهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الرقاق، باب في الحوض، 5 /2405، الرقم: 6206، والنسائي في السنن الکبري، 6 /523، الرقم: 11704، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /323، الرقم: 31767، والحاکم في المستدرک، 2 /586، الرقم: 3979، وقال: هذا حديث صحيح علی شرط الشيخين، وابن المبارک في الزهد، 1 /562، الرقم: 1614.

’’حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کوثر سے مراد بہت زیادہ بھلائیاں (اور انعامات) ہیں جو اللہ تعالیٰ نے صرف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کو عطا فرمائی ہیں۔ ابو بشر کا بیان ہے کہ میں نے سعید بن جبیر سے کہا کہ بعض لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ وہ جنت میں ایک نہر ہے۔ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جنت کی وہ نہر تو اس خیر کا ایک حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عطا فرمائی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، نسائی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

23 /2. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: بَيْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفٰی إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَه مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا: مَا أَضْحَکَکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ أنِفًا سُوْرَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ: {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَo فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْo إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُo} ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُوْنَ مَا الْکَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اَﷲُ وَرَسُوْلُه أَعْلَمُ قَالَ: فَإِنَّه نَهْرٌ وَعَدَنِيْهِ رَبِّي عَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أنِيَتُه عَدَدُ النُّجُوْمِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ.

2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الصلاة، باب حجة من قال البسملة آية من أول کل سورة، 1 /300، الرقم: (53) 400، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الحوض، 4 /237، الرقم: 4747، والنسائي في السنن، کتاب الافتتاح، باب قراء ة، 2 /133، الرقم: 904، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /102، الرقم: 12015، وأبو يعلی في المسند، 7 /40، الرقم: 3951، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /434، الرقم: 2317، والقرطبي في الحوض والکوثر، 1 /98، الرقم: 35.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہم میں تشریف فرما تھے، اچانک آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اُونگھ آ گئی (جو کہ نزولِ وحی کی کیفیات میں سے ایک کیفیت تھی)، پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مسکراتے ہوئے سر اُٹھایا تو ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کس چیز نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہنسایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ابھی مجھ پر یہ سورہ مبارکہ نازل ہوئی: {بے شک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہےo پس آپ اپنے ربّ کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیہ تشکرّہے)o بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہو گاo} پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اُس کا رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوثر وہ نہر ہے جس کا میرے ربّ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے، اِس میں خیر کثیر ہے، وہ ایک حوض ہے جس پر میری اُمت کے لوگ قیامت کے دن پانی پینے کے لیے آئیں گے، اِس کے برتن ستاروں (کی تعداد) کے برابر ہیں۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

24 /3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما فِي الْکَوْثَرِ قَالَ: هٰذَا الْخَيْرُ الْکَثِيْرُ فَقَالَ مُحَارِبٌ: سُبْحَانَ اﷲِ، مَا أَقَلَّ مَا يَسْقُطُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَوْلٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما يَقُوْلُ: لَمَّا أُنْزِلَتْ {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ} قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَتَاه مِنْ ذَهَبٍ يَجْرِي عَلٰی جَنَادِلِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوْتِ شَرَابُه أَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ مِنْ رِيْحِ الْمِسْکِ قَالَ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما هٰذَا وَاﷲِ الْخَيْرُ الْکَثِيْرُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ: صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

3: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 /112، الرقم: 5913، والحاکم في المستدرک، 3 /625، الرقم: 6308.

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما ’’سورہ کوثر‘‘ کی تفسیر بیان فرماتے ہیں کہ اِس سے مراد ’’خیر کثیر‘‘ ہے (جو صرف آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے)، امام محارب نے فرمایا: سبحان اﷲ، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے بہت کم ہی کوئی بات چھوٹتی ہے۔ میں نے حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب سورہ مبارکہ ’’اِنَّا اَعْطَيْنٰـکَ الْکَوْثَرَ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے، جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور وہ اعلیٰ قسم کے موتیوں اور یاقوت کے بہاؤ پر چلتی ہے، اِس کے پانی کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھا، اور دودھ سے زیادہ سفید اور برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار ہے۔ امام محارب نے فرمایا کہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے صحیح فرمایا: اللہ تعالیٰ کی قسم! واقعی یہ خیر کثیر ہے۔‘‘

اِس حدیث کوامام احمد اور حاکم نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

25 /4. عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَسِيْرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ: مَا هٰذَا يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هٰذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَ رَبُّکَ فَإِذَا طِيْنُه أَوْ طِيْبُه مِسْکٌ أَذْفَرُ شَکَّ هُدْبَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

4:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الرقاق، باب في الحوض، 5 /2406، الرقم: 6210، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /191، الرقم: 13012، 13179، وابن حبان في الصحيح، 14 /391، الرقم: 6474، وأبو يعلی في المسند، 5 /257، الرقم: 2876، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 /286، الرقم: 5662.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کی سیر کر رہا تھا، سیر کرتے کرتے اچانک میں ایک نہر پر پہنچا، اُس نہر کے کناروں پر خولدار موتیوں کے گنبد تھے۔ میں نے جبریلِ امین سے کہا: یہ کیا ہے؟ اُنہوں نے کہا: یا رسول اﷲ! یہ کوثر ہے جو آپ کے ربّ نے آپ کو عطا کی ہے۔ اِس کی مٹی یا خوشبو (اس میں ہدبہ راوی کو شک ہے) تیز مشک و کستوری کی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، اَحمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

26 /5. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فِي الْجَنَّةِ، أَوْ کَمَا قَالَ، عُرِضَ لَه نَهْرٌ حَافَتَاهُ الْيَاقُوْتُ الْمُجَيّبُ أَوْ قَالَ: الْمُجَوَّفُ فَضَرَبَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعَه يَدَه فَاسْتَخْرَجَ مِسْکًا. فَقَالَ مُحَمَّدٌ صلی الله عليه واله وسلم لِلْمَلَکِ الَّذِي مَعَه: مَا هٰذَا؟ قَالَ: الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَ اﷲُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَه وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.

5:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب تفسير القرآن، باب تفسير سورة: إناأعطيناک الکوثر، 4 /1900، الرقم: 4680، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الحوض، 4 /237، الرقم: 4748، والنسائي في السنن الکبری، 6 /523، والرقم: 11706، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /115، 164، 263، الرقم: 12172، 12697، 13802، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /305، الرقم: 31654، وأيضًا، 7 /46، الرقم: 34105، وعبد بن حميد في المسند، 1 /359، الرقم: 1189، وأبو يعلی في المسند، 6 /440، الرقم: 3823، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 /188، الرقم: 2885، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 6 /1190، الرقم: 2251.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جنت میں معراج کروائی گئی یا جیسے آپ نے فرمایا، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نہرِ کوثر پیش کی گئی جس کے دونوں کنارے خول دار یا قوت کے ہیں۔ جو فرشتہ آپ کے ساتھ تھا اُس نے ہاتھ مارا تو اُس سے کستوری نکالی۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اُس فرشتے سے، جو آپ کے ساتھ تھا، فرمایاـ: یہ کیا ہے؟ اُس نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ! ) یہ نہرِ کوثر ہے جو اﷲ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ابو داود، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔

27 /6. عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَ: سَأَلْتُهَا عَنْ قَوْلِه تَعَالٰی: {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ} قَالَتْ: نَهَرٌ أُعْطِيَهُ نَبِيّکُمْ صلي الله عليه واله وسلم شَاطِئَاهُ عَلَيْهِ دُرٌّ مُجَوَّفٌ أنِيَتُه کَعَدَدِ النُّجُومِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

6:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب تفسير القرآن، باب تفسير سورة إناأعطيناک الکوثر، 4 /1900، الرقم: 4681، والعسقلاني في فتح الباري، 8 /732، وأيضًا في تغليق التعليق، 4 /378، الرقم: 4965، والعيني في عمدة القاري، 20 /3، الرقم: 5694، وابن کثير في تفسير القرآن، 4 /558، والسّيوطي في الدر المنثور، 8 /648.

’’حضرت ابو عبیدہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے اِس ارشادِ باری تعالیٰ: {اِنَّا اَعْطَيْنَکَ الْکُوْثَر} کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا: کوثر ایک نہر ہے جو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عطا کی جائے گئی، اِس کے دونوں کناروں پر خولدار موتی ہوں گے اور نہر کے جام (آسمان کے) ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔‘‘ اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیاہے۔

28 /7. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اﷲِ، مَا أنِيَةُ الْحَوْضِ؟ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِه، لَأنِيَتُه أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُوْمِ السَّمَاءِ وَکَوَاکِبِهَا أَ لَا فِي اللَّيْلَةِ الْمُظْلِمَةِ الْمُصْحِيَةِ أنِيَةُ الْجَنَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا لَمْ يَظْمَأْ أخِرَ مَا عَلَيْهِ، يَشْخَبُ فِيْهِ مِيْزَابَانِ مِنَ الْجَنَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ، عَرْضُه مِثْلُ طُوْلِه مَا بَيْنَ عَمَّانَ إِلٰی أَيْلَةَ، مَاوه أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه. وَقَالَ التِّرمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

7:أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبينا صلی الله عليه واله وسلم وصفاته، 4 /1798، الرقم: 2300، والترمذي في السنن، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب ما جاء في صفة أواني الحوض، 4 /630، الرقم: 2445، وابن ماجه عن حذيفة رضی الله عنه في السنن، کتاب الزهد، باب ذکر الحوض، 2 /1438، الرقم: 4302، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /149، الرقم: 21365، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /306، الرقم: 31671، وأيضًا، 7 /45، الرقم: 34102، وابن حبان في الصحيح، 16 /225، الرقم: 7241، والبزار في المسند، 9 /379، الرقم: 3960، وابن مخلد في الحوض والکوثر، 1 /95، الرقم: 28.

’’حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا: یا رسول اللہ! حوض کوثر کے برتنوں کی تعداد کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کی جان ہے! حوضِ (کوثر) کے برتنوں کی تعداد آسمان کے ستاروں اور سیاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے، اُس رات کے ستارے جو اندھیری رات کے ستارے ہوں اور اُس رات میں بادل بھی نہ ہوں، جو اُس حوض سے پی لے گا اُسے کبھی پیاس نہیں ستائے گی یعنی وہ پیاسا نہیں رہے گا۔ اُس حوض میں جنت کے دو پرنالے گرتے ہیں، جو اُس (حوضِ کوثر) سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ اس (حوض) کا عرض اس کے طول جتنا ہے، (یعنی) جتنا عمان سے لے کر ایلہ تک کا درمیانی فاصلہ ہے، (حوض کوثر کا) پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved