61 /1. عَنْ اَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله تعالیٰ عنه: اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم سُئِلَ: اَيُّ الْعِبَادِ اَفْضَلُ دَرَجَةً عِنْدَ اللہِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: اَلذَّاکِرُوْنَ اللہَ کَثِيْرًا وَالذَّاکِرَاتُ. قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللہِ، وَمِنَ الْغَازِي فِي سَبِيْلِ اللہِ؟ قَالَ: لَو ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الْکُفَّارِ وَالْمُشْرِکِيْنَ حَتّٰی يَنْکَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا، لَکَانَ الذَّاکِرُوْنَ اللہَ اَفْضَلَ مِنْهُ دَرَجَةً.
رَوَهُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالْبَيْهَقِيُّ مُخْتَصَرًا.
61: أخرجه اَحمد بن حنبل في المسند، 3 /75، الرقم /11738، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب منه (5)، 5 /458، الرقم /3376، واَبو يعلی في المسند، 2 /530، الرقم /1401، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 /419، الرقم /589، وذکره ابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 /238، 444، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 /254، الرقم /2296.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا: (یا رسول اللہ!) کون سے لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں درجہ میں افضل ہوں گے؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذِکر اِلٰہی کرنے والی عورتیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی (زیادہ)؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص اپنی تلوار کافروں اور مشرکوں پر اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے اور خون آلود ہو جائے پھر بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے لوگ اُس سے ایک درجہ افضل ہیں۔
اسے امام احمد نے، ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور بیہقی نے مختصراً روایت کیا ہے۔
62 /2. عَنْ مُعَاذٍ رضی الله تعالیٰ عنه عَنْ رَسُوْلِ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: اَنَّ رَجُـلًا سَاَلَهُ، فَقَالَ: اَيُّ الْجِهَادِ اَعْظَمُ اَجْرًا؟ قَالَ: اَکْثَرُهُمْ ِللّٰهِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ذِکْرًا. قَالَ: فَاَيُّ الصَّائِمِيْنَ اَعْظَمُ اَجْرًا؟ قَالَ: اَکْثَرُهُمْ ِللّٰهِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ذِکْرًا. ثُمَّ ذَکَرَ لَنَا الصَّلَةَ وَالزَّکَةَ وَالْحَجَّ وَالصَّدَقَةَ، کُلُّ ذَلِکَ رَسُوْلُ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: اَکْثَرُهُمْ ِﷲِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ذِکْرًا. فَقَالَ: اَبُوْ بَکْرٍ رضی الله تعالیٰ عنه لِعُمَرَ رضی الله تعالیٰ عنه: يَا اَبَا حَفْصٍ، ذَهَبَ الذَّاکِرُوْنَ بِکُلِّ خَيْرٍ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: اَجَلْ.
رَوَهُ اَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
62: أخرجه اَحمد بن حنبل في المسند، 3 /438، الرقم /15699، والطبراني في المعجم الکبير، 20 /186، الرقم /407، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 2 /257، الرقم /2309، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /74.
حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا: کون سے جہاد کا سب سے زیادہ اجر ہے؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس بندے کا جہاد جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا ہے، اس نے سوال کیا: کس روزہ دار کا اجر سب سے زیادہ ہے؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے سب سے زیادہ اللہتعالیٰ کا ذکر کرنے والے کا۔ پھر حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے نماز، زکوٰۃ، حج اور صدقہ کا ذکر کیا اور آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان عبادات والوں میں اس کا اجر سب سے زیادہ ہو گا جو اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہو گا۔ پھر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: اے ابوحفص! ذکر کرنے والے تمام بھلائی لے گئے؟ تو حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں (یعنی یہ سچ ہے)۔
اسے امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
63 /3. وَفِي رِوَيَةِ مُعَاذٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: مَا عَمِلَ ابْنُ آدَمَ عَمَلًا أَنْجٰی لَهُ مِنَ النَّارِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ. قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اللہِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيْلِ اللہِ؟ قَالَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيْلِ اللہِ تَضْرِبُ بِسَيْفِکَ حَتّٰی يَنْقَطِعَ، ثُمَّ تَضْرِبُ بِسَيْفِکَ حَتّٰی يَنْقَطِعَ، ثُمَّ تَضْرِبُ بِهِ حَتّٰی يَنْقَطِعَ.
رَوَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ.
63: أخرجه ابن اَبي شيبة في المصنف، 6 /57، الرقم /29452، واَيضًا في 7 /169، الرقم /35046، وعبد بن حميد في المسند، 1 /73، الرقم /127، وابن عبد البر في التمهيد، 6 /57.
ایک روایت میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ ابن آدم کا کوئی عمل اسے آگ سے نجات دینے والا نہیں۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، اگرچہ تو اپنی تلوار سے اس حد تک قتال کرے کہ وہ ٹوٹ جائے، تو دوبارہ اپنی تلوار کے ساتھ قتال کرے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے، تو اس کے بعد پھراپنی تلوار کے ساتھ قتال کرے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے (پھر بھی نہیں، ذِکرِ الٰہی اس سے کہیں زیادہ نفع بخش ہے)۔
اسے امام ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے روایت کیا ہے۔
64 /4. عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ رضی الله تعالیٰ عنهما، عَنِ النَّبِيِّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم، اَنَّهُ کَانَ يَقُوْلُ: إِنَّ لِکُلِّ شَيْئٍ صِقَالَةً، وَإِنَّ صِقَالَةَ الْقُلُوبِ ذِکْرُ اللہِ، وَمَا مِنْ شَيْئٍ اَنْجٰی مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ. قَالُوْا: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيْلِ اللہِ؟ قَالَ: وَلَوْ اَنْ تَضْرِبَ بِسَيْفِکَ حَتّٰی يَنْقَطِعَ.
رَوَهُ الْبَيْهَقِيُّ وَذَکَرَهُ الْمُنْذِرِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
64: أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 1 /396، الرقم /522، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 2 /254، الرقم /2295، وابن القيم في الوابل الصيب، 1 /60، والمناوي في فيض القدير، 2 /511.
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ہر چیز کو چمکانے والی کوئی نہ کوئی چیز ہوتی ہے اور دلوں کو چمکانے والی شے اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔ اللہ کے ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز عذابِ اِلٰہی سے نجات نہیں دلا سکتی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) اگرچہ تم اپنی تلوار چلاتے رہو یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے (یعنی ذکر عذابِ اِلٰہی سے جہاد سے بھی بڑھ کر نجات دلانے والا ہے)۔
اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔ جب کہ امام منذری نے بھی بیان کیا ہے اور مذکورہ الفاظ انہی کے ہیں۔
65-70 /5. عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: اَکْثِرُوْا ذِکْرَ اللہِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيئٌ اَحَبَّ إِلَی اللہِ وَلَا اَنْجٰی لِلْعَبْدِ مِنْ حَسَنَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ، وَلَوْ اَنَّ النَّاسَ اجْتَمَعُوْا عَلٰی مَا اَمِرُوْا بِهِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ لَمْ نَکُنْ نُجَهِدُ فِي سَبِيْلِ اللہ.
رَوَهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الشُّعَبِ.
65: أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 1 /395، الرقم /521.
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم کثرت سے ذِکرِ اِلٰہی کیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کوئی شے اس (یعنی ذِکرِ اِلٰہی) سے زیادہ محبوب و مقبول نہیں ہے اور نہ ہی کوئی شے بندے کو دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے بڑھ کر نجات دلانے والی ہے۔ اگر سارے لوگ اُس ذِکرِ اِلٰہی کے لیے جمع ہوجائیں جس کا انہیں حکم دیا گیا ہے تو ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے نہ ہوتے۔
اسے بیہقی نے ’شعب الایمان‘ میں روایت کیا ہے۔
(66) عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: ذِکْرُ اللہِ الْغَدَةَ وَالْعَشِيَّ اَعْظَمُ مِنْ حَطْمِ السُّیُوْفِ فِي سَبِيْلِ اللہِ وَإِعْطَاءِ الْمَالِ سَحًّا.
رَوَهُ ابْنُ اَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ الْمُبَارَکِ.
66: أخرجه ابن اَبي شيبة في المصنف، 6 / 58، الرقم /29456، وأيضًا، 7 /170، الرقم /35047، وابن المبارک في الزهد، 1 /394، الرقم /1116، وابن عبد البر في التمهيد، 6 /59.
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: صبح و شام اللہ کا ذکر کرنا اللہ کی راہ میں تلواروں کے توڑنے اور مال کے بے دریغ خرچ کرنے سے زیادہ عظیم ہے۔
اسے امام ابن ابی شیبہ اور ابن مبارک نے روایت کیا ہے۔
(67) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: لَذِکْرُ اللہِ فِي الْغَدَةِ وَالْعَشِيِّ خَيْرٌ مِنْ حَطْمِ السُّيُوْفِ فِي سَبِيْلِ اللہِ.
رَوَهُ الدَّيْلَمِيُّ.
67: أخرجه الديلمی في مسند الفردوس، 3 /454، الرقم /5402.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: صبح و شام اللہ کا ذکر کرنا اللہ کی راہ میں تلواریں توڑنے سے زیادہ بہتر ہے۔
اسے امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔
(68) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: لَوْ اَنّ رَجُلَيْنِ يَحْمِلُ اَحَدُهُمَا عَلَی الْجِيَادِ فِي سَبِيلِ اللہِ وَالْاخَرُ يَذْکُرُ اللہَ، لَکَانَ اَفْضَلَ اَوْ اَعْظَمَ اَجْرًا الذَّاکِرُ.
رَوَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
68: أخرجه ابن اَبي شيبة في المصنف، 6 /58، الرقم /29462، وأيضًا، 7 /170، الرقم /35056، وذکره السيوطي في الدر المنثور في التفسير بالماَثور، 1 /150.
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: اگر دو شخص ہوں اور ان میں سے ایک شخص گھوڑے پر سوار ہوکر اللہ کی راہ میں نکلے اور دوسرا اللہ کا ذکر کرے، تو ذاکر اجر میں دوسرے سے اَفضل یا (فرمایا:) اَعظم ہے۔
اسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
(69) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ عَمَلًا اَنْجٰی لَهُ مِنْ عَذَابِ اللہِ مِنْ ذِکْرِ اللہِ. قَالُوْا: يَا اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيْلِ اللہِ؟ قَالَ: وَلَا إِلٰی اَنْ يَضْرِبَ بِسَيْفِهِ حَتّٰی يَنْقَطِعَ لِاَنَّ اللہَ يَقُوْلُ فِي کِتَابِهِ: {وَلَذِکْرُ اللہِاَکْبَرُ} [العنکبوت، 29 /45].
رَوَهُ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ.
69: أخرجه ابن اَبي عاصم في الزهد، 1 /184، واَبونعيم في حلية الأولياء وطبقات الاَصفياء، 1 /235، وابن عبد البر في التمهيد، 6 /57، وذکره الذهبي في سير اَعلام النبلاء، 1 /455.
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آدمی کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دینے والا نہیں۔ لوگوں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، اگرچہ وہ اپنی تلوار اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں ارشاد فرماتا ہے: {وَلَذِکْرُ اللہِ اَکْبَرُ} ’اور واقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے‘۔
اسے امام ابن ابی عاصم اور ابن عبد البر نے روایت کیا ہے۔
(70) قَالَ عَبْدُ اللہِ: لَوْ اَنَّ رَجُلًا بَاتَ يَحْمِلُ عَلَی الْجِيَادِ فِي سَبِيْلِ اللہِ وَبَاتَ رَجُلٌ يَتْلُوْ کِتَابَ اللہِ لَکَانَ ذَاکِرُ اللہِ اَفْضَلَهُمَا.
رَوَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
70: أخرجه ابن اَبي شيبة في المصنف، 6 /134، الرقم /30089.
حضرت عبد اللہ نے فرمایا: اگر (دو اَشخاص میں سے) ایک شخص اللہ کی راہ میں گھوڑے پر رات گزارتا ہے، اور دوسرا کتابُ اللہ کی تلاوت کرتا ہے تو دونوں میں سے اللہ کا ذکر (یعنی قرآن مجید کی تلاوت) کرنے والا افضل ہوگا۔
اسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved