الجہاد الاکبر

احیائے سنت کرنے والے کا اجر سو شہداء کے اجر کے برابر ہے

اَلْبَابُ السَّابِعُ: اَجْرُ مُحْيِيِ السُّنَّةِ يَکُوْنُ مُسَاوِيًا لِاَجْرِ مِائَةٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ

52 /1. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: اَلْمُتَمَسِّکُ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِي لَهُ اَجْرُ شَهِيْدٍ.

رَوَهُ الطَّبَرَانِيُّ وَاَبُوْ نُعَيْمٍ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: رَوَهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ لَا بَاْسَ بِهِ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُهُ ثِقَاتٌ.

52: اخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، 5 /315، الرقم: 5414. وابو نعيم في حلية الاولياء، 8 /200. والديلمي عن ابن عباس رضی الله تعالیٰ عنه في مسند الفردوس، 4 /198، الرقم: 6608. وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 /41، الرقم: 65. والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 /172. والذهبي في ميزان الاعتدال، 2 /270. والعسقلاني في لسان الميزان، 2 /246، الرقم: 1033.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دورِ فتن میں جب اُمت فساد کا شکار ہو، میری سنت کو تھامے رکھنے (یعنی میرے طریقِ کار اور طرزِ زندگی کو ثابت قدمی سے اپنائے رکھنے) والے کے لیے شہید کے برابر اَجر ہے۔

اِسے امام طبرانی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اِسے امام طبرانی نے سند صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس کے راوی ثقہ ہیں۔

53 /2. وَفِي رِوَيَةٍ لِاَبِي نُعَيْمٍ: عَنِ ابْنِ فَارِسٍ رضی الله تعالیٰ عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم مِثْلَهُ، وَقَالَ: لَهُ اَجْرُ مِائَةِ شَهِيْدٍ.

53: اخرجه أبو نعيم في حلية الاولياء ، 8 /200. وذکره السيوطي في مفتاح الجنة، 1 /13.

امام ابو نعیم کی بیان کردہ روایت میں ہے کہ حضرت ابن فارس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (اُس میں ہے کہ) آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسے ثابت قدم رہنے والے شخص کے لیے ایک سو شہیدوں کے برابر ثواب ہے۔

54-55 /3. وَفِي رِوَيَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِي فَلَهُ اَجْرُ مِائَةِ شَهِيْدٍ.

رَوَهُ أَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ. وَقَالَ ابْنُ عَدِيٍّ: وَاَرْجُو اَنَّهُ لَا بَاْسَ بِهِ.

54: اخرجه أبو نعيم في حلية الاولياء ، 8 /200، والبيهقي في کتاب الزهد الکبير، 2 /118، الرقم: 207، والديلمي في مسند الفردوس، 4 /198، الرقم: 6608، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 /41، الرقم: 65، والمزي في تهذيب الکمال، 24 /364، وابن عدي عن ابن عباس رضی الله تعالیٰ عنه في الکامل، 2 /327، الرقم: 460، والذهبي في ميزان الاعتدال، 2 /270.

ایک روایت میں حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے فتنوں کے دور میں میری سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھا جبکہ میری اُمت فساد میں مبتلا ہو چکی ہو گی، اُس کے لیے ایک سو شہیدوں کا ثواب ہے۔

اِسے امام ابو نعیم، بیہقی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام ابن عدی نے فرمایا: مجھے اُمید ہے کہ اِس کی اِسناد میں کوئی سقم نہیں۔

(55) قَالَ الإمَامُ سَهْلُ بْنُ عَبْدِ اللہِ فِي تَفْسِيْرِ اليَةِ: {وَالَّذِيْنَ جَهَدُوْا فِيْنَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا} [العنکبوت، 29 /69]: وَالَّذِيْنَ جَهَدُوْا فِي إِقَامَةِ السُّنَّةِ لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَ الْجَنَّةِ.

ذَکَرَهُ الْبَغَوِيُّ فِي الْمَعَالِمِ.

55: البغوي في معالم التنزيل، 3 /475.

امام سہل بن عبد اللہ تستری بھی اِسی آیت مبارکہ- {وَالَّذِيْنَ جَهَدُوْا فِيْنَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا} ’اور جو لوگ ہمارے حق میں جہاد (یعنی مجاہدہ) کرتے ہیں تو ہم یقینا انہیں اپنی (طرف سَیر اور وصول کی) راہیں دکھا دیتے ہیں‘ - کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس سے مراد ہے کہ جو سنتِ نبوی کو قائم کرنے میں جد و جہد اور مجاہدہ کرتے ہیں، ہم اُنہیں جنت کی راہیں دکھا دیتے ہیں۔

اسے امام بغوی نے ’معالم التنزیل‘ میں بیان کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved