الجہاد الاکبر

پیش لفظ

داخلی اور خارجی محاذ پر دینِ اِسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا اِدراک فقط وہی شخص کر سکتا ہے جس نے نہ صرف مشرقی اور مغربی ذہنیت کا عمیق مطالعہ کیا ہو بلکہ وہ مشرق و مغرب کے اَفکار کے مابین مجمع البحرین بھی ہو۔ معاصر لاینحل مسائل کی گتھی فقط وہی مردِ حق شناس سلجھا سکتا ہے جسے فطرت نے حکمت و دانش کی صورت میں خیرِ کثیر عطا کی ہو۔

یہ قانونِ فطرت ہے کہ جس دور میں بھی دین کی ہیئتِ اَصلیہ میں تغیر و تبدل کی کوشش کی گئی یا دینی اِصطلاحات و تصورات کو مسخ کرنے کی سازِش کی گئی تو اﷲ u اُس دور میں ایسی نابغہ روز گار اور عبقری ہستی کو پیدا فرما دیتا ہے جو لومۃ لائم سے ماورا ہو کر دین کی تجدید و تطہیر کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ایسے ہی وارثینِ اَنبیاء کے بارے میں ارشاد فرمایا:

إِنَّ اللهَ تعالیٰ یَبْعَثُ لِھٰذِہِ الْأُمَّۃِ عَلٰی رَأْسِ کُلِّ مِائَۃِ سَنَۃٍ، مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا.

(سنن ابی داود)

اللہ تعالیٰ اِس اُمت کے لیے ہر صدی کے آغاز میں کسی ایسے شخص (یا اَشخاص) کو مبعوث فرمائے گا جو اِس (اُمت) کے لیے اُس کے دین کی تجدید کرے گا۔

دانشِ عصر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا شمار اُنہی دانا و بینا اور مدبر و حکیم ہستیوں میں ہوتا ہے جو روایتی فکر کی رَو میں بہنے کی بجائے ہمیشہ تجدیدِ دین کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام مدظلہ العالی کی زیرِ نظر تصنیف بھی ایک ایسی ہی اِجتہادی کاوِش ہے جو تصورِ جہاد کے حوالے سے دینِ اِسلام کے منور و تاباں چہرے پر پڑے ہوئے تشکیک و اِبہام کے دبیز پردوں کو منکشف کر دے گی۔ اِس تصنیفِ لطیف میں انہوں نے اِس اَمر کو اَلم نشرح کیا ہے کہ جہاد محض جنگ یا دشمن کے ساتھ محاذ آرائی کا نام نہیں بلکہ اِسلام نے تصورِ جہاد کو بڑی وسعت اور جامعیت عطا کی ہے۔ اِنفرادی سطح سے لے کر اِجتماعی اور قومی سے لے کر بین الاقوامی سطح تک اَمن و سلامتی، ترویج و اِقامتِ حق اور رضاء اِلٰہی کے حصول کے لیے مومن کا اپنی تمام تر جانی، مالی، جسمانی، لسانی اور ذہنی و تخلیقی صلاحیتیں صرف کر دینا جہاد کہلاتا ہے۔

جہاد کی پانچ اَقسام میں سے یہ کتاب صرف ’جہاد بالنفس‘ یعنی ’جہادِ اَکبر‘ کے موضوع پر ہے۔ ’جہاد بالنفس‘ کی اَہمیت و فضیلت کے پیشِ نظر قرآن حکیم میں اِسے ’جہادِ کبیر‘ (سورۃ الفرقان، 25: 52) اور احادیث مبارکہ میں اَلْجِہَادُ الْأَکْبَر سے موسوم کیا گیا ہے۔ (’جہادِ اَصغر‘ یا ’جہاد بالسیف‘ یعنی ’جہاد بالقتال‘ کی تفصیلات اِس موضوع پر حضرت شیخ الاسلام کی الگ ضخیم کتاب میں درج کی گئی ہیں۔)

زیرِ نظر کتاب کے پہلے باب میں جہاد کے لغوی و شرعی مفاہیم کو بالتفصیل بیان کرنے کے بعد دوسرے باب میں جہادِ اَکبر کی مختلف اَقسام اَئمہ و سلف صالحین کی کتب سے بیان کی گئی ہیں۔ تیسرے سے نویں باب تک جہادِ اَکبر کی مختلف اَقسام و جزئیات کو آیاتِ بینات، اَحادیث مبارکہ اور اَئمہ و محدّثین کے اَقوال و آراء کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اِس میں ہر باب یا اُس کے ذیل میں آنے والی آیات کی ترقیم (numbering) الگ الگ رکھی گئی ہے، لیکن اَحادیث و آثار اور اَقوال کی ترقیم دو طرح سے دی گئی ہے۔ پہلی ترقیم مسلسل ہے جو تیسرے سے نویں باب تک تواتر سے چلتی ہے۔ اِس ترقیم میں احادیث الباب کے ساتھ اُس کے ذیل میں آنے والی تمام اَحادیث کو بھی شامل کیا گیا ہے اور تسلسل کے لیے dash ’-‘ کی علامت اِستعمال کی گئی ہے۔ کسی حدیث الباب کی کوئی بھی ذیلی حدیث نہ ہو تو صرف اُسی حدیث الباب کا نمبر دینے پر اِکتفا کیا گیا ہے۔ حدیث الباب کی ترقیم میں slash یعنی ’/‘ کے بعد متعلقہ باب کی حدیث کا الگ نمبر دیا گیا ہے یعنی ہر باب کی احادیث کی الگ الگ ترقیم بھی درج کی گئی ہے۔ اس سے قاری کو معلوم ہوگا کہ ایک باب میں کتنی اَحادیث الباب ہیں۔

باری تعالیٰ ہمیں حکمت و مصالح کو سمجھنے اور دین کے اَحکامات پر حقیقی روح کے ساتھ عمل پیرا ہونے کے توفیق مرحمت فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ)

(محمد اَفضل قادری)
سینئر رِیسرچ اسکالر
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved