101 / 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: اَلسَّاعِي عَلَی الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْکِيْنِ کَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيْلِ اللهِ وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: وَکَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ، وَکَالصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
1: أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب النفقات، باب فضل النفقة علی الأهل، 5 / 2047، الرقم: 5038، وأيضًا فيکتاب الأدب، باب الساعي علی الأرملة، 5 / 2237، الرقم: 5660، ومسلم في الصحيح،کتاب الزهد والرقائق، باب الإحسان إلی الأرملة والمسکين واليتيم، 4 / 2286، الرقم: 2982، والترمذي في السنن،کتاب البر والصلة، باب ما جاء في السعي علی الأرملة واليتيم، 4 / 346، الرقم: 1969، والنسائي في السنن، کتاب الزکاة، باب فضل الساعي علی الأرملة، 5 / 86، الرقم: 2577، وابن ماجه في السنن،کتاب التجارة، باب الحث علی المکاسب، 2 / 724، وأحمد بن حنبل فی المسند، 2 / 361، الرقم: 8717.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اور مسکین کے (کاموں) کے لئے کوشش کرنے والا راہِ خدا میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے (راوی کہتے ہیں:) میرا خیال ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ اُس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو تھکتا نہیں اور اُس روزہ دار کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
102 / 2. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِيْنَارٍ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رضي الله عنهما يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِي طَالِبٍ:
وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْهِه
ثِمَالُ الْيَتَامٰی عِصْمَةٌ لِـلأَرَامِلِ
وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ، عَنْ أَبِيْهِ رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلٰی وَجْهِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم يَسْتَسْقِي، فَمَا يَنْزِلُ حَتّٰی يَجِيْشَ کُلُّ مِيْزَابٍ.
وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْهِه
ثِمَالُ الْيَتَامٰی عِصْمَةٌ لِـلأَرَامِلِ
وَهُوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ.
2: أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب الاستسقاء، باب سؤال الناس الإمام الاستسقاء إذا قحطوا، 1 / 342، الرقم: 963، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الدعاء في الاستسقاء، 1 / 405، الرقم: 1272، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 93، الرقم: 5673،26، والبيهقي في السنن الکبری، 3 / 352، الرقم: 6218.6219، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 14 / 386، الرقم: 7700، والعسقلاني في تغليق التعليق، 2 / 389، الرقم: 1009، وابن کثير في البداية والنهاية، 4 / 2، 471، والمزي في تحفة الاشراف، 5 / 359، الرقم: 6775.
’’حضرت عبد اللہ بن دینار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو حضرت ابو طالب کا یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا:
’’وہ گورے مکھڑے والے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن کے چہرہ انور کے توسّل سے بارش مانگی جاتی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یتیموں کے والی اور بیواؤں کا سہارا ہیں۔‘‘
حضرت عمر بن حمزہ کہتے ہیں کہ حضرت سالم (بن عبد اللہ بن عمر )نے اپنے والد ماجد سے روایت کی کہ کبھی میں شاعر کی اس بات کو یاد کرتا اور کبھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کو تکتا کہ اس (رخ زیبا) کے توسل سے بارش مانگی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ابھی منبر سے) اترنے بھی نہ پاتے کہ سارے پرنالے بہنے لگتے۔ مذکورہ بالا شعر حضرت ابو طالب کا ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
103 / 3. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا وَکَافِلُ الْيَتِيْمِ فِي الْجَنَّةِ هٰکَذَا وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطٰی، وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
3: أخرجه البخاري في الصحيح،کتاب الطلاق، باب اللّعان، 5 / 2032، الرقم: 4998، وأيضا فيکتاب الأدب، باب فضل من يعول يتيمًا، 5 / 2237، الرقم: 5659، والترمذي في السنن،کتاب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة اليتيم وکفالته، 4 / 321، الرقم: 1918، وأبو داود في السنن، کتاب النوم، باب في من ضم اليتيم، 4 / 338، الرقم: 5150، ومالک في الموطأ،کتاب الشعر، باب السنة في الشعر، 2 / 948، الرقم: 1700، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 333، الرقم: 22871، وابن حبان في الصحيح، 2 / 207، الرقم: 460، وأبو يعلی في المسند، 13 / 546، الرقم: 7553، والطبراني في المعجم الکبير، 6 / 173، الرقم: 5905.
’’حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا شخص جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ اور (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں کے درمیان کچھ فاصلہ رکھا۔‘‘
اِس حدیث کو امام بخاری، ترمذی اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
104 / 4. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : کَافِلُ الْيَتِيْمِ لَه أَوْ لِغَيْرِه أَنَا وَهُوَ کَهَاتَيْنِ فِي الْجَنَّةِ، وَأَشَارَ مَالِکٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطٰی. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ.
4: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الزهد والرقائق، باب الإحسان إلی الأرملة والمسکين واليتيم، 4 / 2287، الرقم: 2983، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 375، الرقم: 8868، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 471، الرقم: 11030، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 235، الرقم: 3832.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یتیم کی پرورش کرنے والا، اگرچہ وہ اُس کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو، اور میں جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ راوی (مالک) نے درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی ملا کر اشارہ کیا۔‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
105 / 5. عَنْ مُرَّةَ بْنِ عَمْرٍو الْفَهْرِيِّ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: أَنَا وَکَافِلُ الْيَتِيْمِ، لَه أَوْ لِغَيْرِه، فِي الْجَنَّةِ کَهَاتَيْنِ أَوْ کَهٰذِه مِنْ هٰذِه.
رَوَاهُ الْحُمَيْدِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ.
5: أخرجه الحميدي في المسند، 2 / 370، الرقم: 838، والبخاري في الادب المفرد / 62، الرقم: 133، والطبراني في المعجم الکبير، 20 / 320، الرقم: 759.
’’حضرت مرہ بن عمرو فہری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یتیم کی پرورش کرنے والا، خواہ وہ اُس کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو، اور میں جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ یا فرمایا: جیسے یہ (شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی) کے ساتھ ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام حمیدی، طبرانی اور بخاری نے ’الادب المفرد‘ میں روایت کیا ہے۔
106 / 6. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَبَضَ يَتِيْمًا مِنْ بَيْنِ الْمُسْلِمِيْنَ إِلٰی طَعَامِه وَشَرَابِه أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ إِلَّا أَنْ يَعْمَلَ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ لَه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَالطَّيَالِسِيُّ.
6: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة اليتيم وکفالته، 4 / 320، الرقم: 1917، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 344، الرقم: 19047، وأبو يعلی في المسند، 2 / 227، الرقم: 926، والطيالسي في المسند، 1 / 187، الرقم: 1322، وابن أبي الدنيا في العيال، 2 / 806، الرقم: 605، والطبراني في المعجم الکبير، 19 / 300، الرقم: 668، والبيهقي في شعب الإيمان، 6 / 196، الرقم: 7886، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 161.
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان یتیم بچے کے کھانے پینے کی کفالت کرے اللہ تعالیٰ ضرور اُسے جنت میں داخل کرے گا سوائے اس کے کہ وہ کوئی ایسا (شرک جیسا) گناہ کرے جس کی بخشش نہ ہو۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی، احمد، ابو یعلی اور طیالسی نے روایت کیا ہے۔
107 / 7. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفٰی رضي الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يُکْثِرُ الذِّکْرَ، وَيُقِلُّ اللَّغْوَ، وَيُطِيْلُ الصَّلَاةَ، وَيُقْصِرُ الْخُطْبَةَ، وَلَا يَأْنَفُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَ الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْکِيْنِ فَيَقْضِيَ لَهُ الْحَاجَةَ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَإِسْنَادُه حَسَنٌ.
7: أخرجه النسائي في السنن،کتاب الجمعة، باب ما يستحب من تقصير الخطبة، 3 / 108، الرقم: 1414، وأيضًا في السنن الکبری، 1 / 531، الرقم: 1716، والدارمي في السنن،1 / 48، الرقم: 74، وابن حبان في الصحيح، 14 / 333، الرقم: 6423، والحاکم في المستدرک، 2 / 671، الرقم: 4225، والطبراني في المعجم الاوسط، 8 / 135، الرقم: 8197، وأيضًا في المعجم الکبير، 8 / 287، الرقم: 8103، وأيضًا في المعجم الصغير، 1 / 248، الرقم: 405، والبيهقي في شعب الإيمان، 6 / 269، الرقم: 8114، والهيثمي في موارد الظمآن،1 / 523، الرقم: 2129، وأيضًا في مجمع الزوائد، 9 / 20.
’’حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت سے ذکر الٰہی فرماتے، عام بات چیت بہت کم فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کو طویل فرماتے اور خطبے کو مختصر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیواؤں اور مسکینوں کی حاجت روائی کرنے کے لئے اُن کے ساتھ چلنے میں کوئی عار محسوس نہیں فرماتے تھے۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی، دارمی، ابن حبان اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے، امام ہیثمی نے بھی فرمایا: اِس کی اسناد حسن ہے۔
108 / 8. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُفْتَحُ لَه بَابُ الْجَنَّةِ إِلَّا أَنَّه تَأْتِي امْرَأَةٌ تُبَادِرُنِي، فَأَقُوْلُ لَهَا: مَا لَکِ؟ مَنْ أَنْتِ؟ فَتَقُوْلُ: أَنَا امْرَأَةٌ قَعَدْتُ عَلٰی أَيْتَامٍ لِي.
رَوَاهُ أَبُو يَعْلٰی وَالدَّيْلَمِيُّ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: إِسْنَادُه حَسَنٌ.
8: أخرجه أبو يعلی في المسند، 12 / 7، الرقم: 6651، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 34، الرقم: 58، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 236، الرقم: 3542، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 162.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں وہ پہلا شخص ہوں جس کے لئے جنت کا دروازہ کھولا جائے گا مگر یہ کہ ایک عورت جلدی سے میرے پاس آئے گی، میں اُس سے پوچھوں گا: تمہارا کیا مسئلہ ہے؟ تم کون ہو؟ وہ عرض کرے گی: میں وہ عورت ہوں جو اپنے یتیم بچوں کی پرورش کے لئے بیٹھی رہی (دوسرا نکاح نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے جنت میں داخل فرما دیں گے)۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو یعلی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اِس کی اسناد حسن ہے۔
109 / 9. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: خَيْرُ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِيْنَ بَيْتٌ فِيْهِ يَتِيْمٌ يُحْسَنُ إِلَيْهِ وَشَرُّ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِينَ بَيْتٌ فِيْهِ يَتِيْمٌ يُسَاءُ إِلَيْهِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ.
9: أخرجه ابن ماجه في السنن،کتاب الأدب، باب حق اليتيم، 2 / 1213، الرقم: 3679، والبخاري في الأدب المفرد / 61، الرقم: 137، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 99، الرقم: 4785، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 427، الرقم: 1467، وابن المبارک في الزهد / 230، الرقم: 654، وابن أبي الدنيا في العيال، 2 / 808، الرقم: 607، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 236، الرقم: 3840، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 510.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اُس کے ساتھ نیک سلوک کیا جاتا ہو اور سب سے بدترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اُس کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، طبرانی اور بخاری نے ’الادب المفرد‘ میں روایت کیا ہے۔
110 / 10. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَجُلًا شَکَا إِلٰی رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَسْوَةَ قَلْبِه، فَقَالَ لَه: إِنْ أَرَدْتَ تَلْيِيْنَ قَلْبِکَ فَأَطْعِمِ الْمِسْکِيْنَ وَامْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيْمِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حُمَيْدٍ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُه رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
10: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 263، 387، الرقم: 7566، 9006، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 417، الرقم: 1426، والبيهقي في السنن الکبری، 4 / 60، الرقم: 6886، وأيضًا في شعب الإيمان، 7 / 472، الرقم: 11034، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 237، الرقم: 3845، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 160.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے دل کے سخت ہونے کا ذکر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو تو مسکین کو کھانا کھلاؤ اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھو۔‘‘
اِس حدیث کو امام احمد، عبد بن حمید اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری اور ہیثمی نے فرمایا: اِس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔
111 / 11. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيْمٍ لَمْ يَمْسَحْه إِلَّا ِلله کَانَ لَه بِکُلِّ شَعْرَةٍ مَرَّتْ عَلَيْهَا يَدُه حَسَنَاتٌ، وَمَنْ أَحْسَنَ إِلٰی يَتِيْمَةٍ أَوْ يَتِيْمٍ عِنْدَه کُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ کَهَاتَيْنِ وَفَرَّقَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطٰی.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي الدُّنْيَا.
11: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 250، 265، الرقم: 22207، 22338، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 202، الرقم: 7821، وأيضًا في المعجم الأوسط، 3 / 285، 286، الرقم: 3166، وابن أبي الدنيا في العيال، 2 / 810، الرقم: 609، والمنذري في الترغيب والترهيب، 3 / 236، 237، الرقم: 3843، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 160، والسيوطي في الدر المنثور، 2 / 528.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اُس کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا تھا تو اُس کے لئے ہر اُس بال کے بدلے نیکیاں ہیں جس، جس بال کو اُس کا ہاتھ لگا تھا۔ جس نے اپنی زیر کفالت کسی یتیم بچی یا بچے کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو وہ اور میں جنت میں اِس طرح ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔‘‘ اِس حدیث کو امام احمد، طبرانی اور ابن ابی دنیا نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved