جمیع خلق پر حضور نبی اکرم ﷺ کی رحمت و شفقت

قرآن میں رحمت مصطفیٰ ﷺ کا بیان

بَابٌ فِي رَحْمَةِ الْمُصْطَفٰی صلی الله عليه وآله وسلم فِي الْقُرْآنِ

قرآن میں رحمتِ مصطفیٰ ﷺ کا بیان

1. وَمَأ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَo

’’اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔‘‘

(الانبياء، 21 :107)

2. فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللهِ لِنْتَ لَهُمْ ج وَلَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ ص فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْلَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِی الْاَمْرِج فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللهِ ط اِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِيْنَo

’’(اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لیے نرم طبع ہیں اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے، سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لیے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بے شک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘

(آل عمران، 3 :159)

3. وَمَا کَانَ ﷲُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ ط وَمَا کَانَ ﷲُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَo

’’اور (درحقیقت بات یہ ہے کہ) اللہ کی یہ شان نہیں کہ ان پر عذاب فرمائے درآنحالیکہ (اے حبیبِ مکرّم!) آپ بھی ان میں (موجود) ہوں، اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے) مغفرت طلب کر رہے ہوں۔‘‘

(الأنفال، 8 :33)

4. لَقَدْ جَأءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيْصٌ عَلَيْکُمْ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَؤُفٌ رَّحِيْمٌ o

’’بے شک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لیے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزومند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لیے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں۔‘‘

(التّوبة، 9 :128)

5. يٰـايُهَا النَّاسُ قَدْ جَأءَ تْکُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَأءٌ لِّمَا فِيْ الصُّدُوْرِ وَهُدًی وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَo قُلْ بِفَضْلِ اللهِ وَبِرَحْمَتِه فَبِذٰلِکَ فَلْيَفْرَحُوْاط هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَo

’’اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت اور ان (بیماریوں) کی شفاء آگئی ہے جو سینوں میں (پوشیدہ) ہیں اور ہدایت اور اہلِ ایمان کے لیے رحمت (بھی)۔ فرما دیجئے : (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیںبہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘

(يونس، 10 :57-58)

6. فَلَوْلَا فَضْلُ اللهِ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَتُه لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَo

’’پس اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقیناً تباہ ہو جاتے۔‘‘

(البقرة، 2 :64)

7. فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلٰی اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ يُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِيْثِ اَسَفًاo

’’(اے حبیبِ مکرّم!) تو کیا آپ ان کے پیچھے شدتِ غم میں اپنی جانِ (عزیز بھی) گھلا دیں گے اگر وہ اس کلامِ (ربّانی) پر ایمان نہ لائے ۔‘‘

(الکهف، 18 :6)

8. فَـلَا تَذْهَبْ نَفْسُکَ عَلَيْهِمْ حَسَرٰتٍط اِنَّ اللهَ عَلِيْمٌم بِمَا يَصْنَعُوْنَo

’’سو (اے جانِ جہاں!) ان پر حسرت اور فرطِ غم میں آپ کی جان نہ جاتی رہے، بے شک وہ جو کچھ سرانجام دیتے ہیں اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔‘‘

(فاطر، 35 :8)

9. وَ اَطِيْعُوا اللهَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo

’’اور اللہ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘

(آل عمران، 3 :132)

10. وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللهِط وَلَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُؤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُ ْوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّابًا رَّحِيْمًاo

’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے۔‘‘

(النّساء، 4 :64)

11. الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَo

’’(یہ وہ لوگ ہیں) جو اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کرتے ہیں جو امی (لقب) نبی ہیں (یعنی دنیا میں کسی شخص سے پڑھے بغیر منجانب اللہ لوگوں کو اخبارِ غیب اورمعاش و معاد کے علوم و معارف بتاتے ہیں) جن (کے اوصاف و کمالات) کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع فرماتے ہیں اور ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور ان پر پلید چیزوں کو حرام کرتے ہیں اور اُن سے اُن کے بارِگراں اور طوقِ (قیود) - جو اُن پر (نافرمانیوں کے باعث مسلّط) تھے - ساقط فرماتے (اور انہیں نعمتِ آزادی سے بہرہ یاب کرتے) ہیں۔ پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نور (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے، وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘

(الأعراف، 7 :157)

12. وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَوَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَo

’’اور ان ہی میں سے بعض ایسے ہیں جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں، پھر اگر انہیں ان (صدقات) میں سے کچھ دے دیا جائے تو وہ راضی ہو جائیں اور اگر انہیں اس میں سے کچھ نہ دیا جائے تو وہ فوراً خفا ہو جاتے ہیں۔ اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ لوگ اس پر راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عطا فرمایا تھا اور کہتے کہ ہمیں اللہ کافی ہے۔ عنقریب ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزید) عطا فرمائے گا۔ بے شک ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں (اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کا واسطہ اور وسیلہ ہے، اس کا دینا بھی اللہ ہی کا دینا ہے۔ اگر یہ عقیدہ رکھتے اور طعنہ زنی نہ کرتے تو یہ بہتر ہوتا)۔‘‘

(التّوبة، 9 :58. 59)

13. وَمِنْهُمُ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ النَّبِيَ وَيَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌط قُلْ اُذُنُ خَيْرٍ لَّکُمْ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللهِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌo

’’اور ان (منافقوں) میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو نبی (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان (کے کچے) ہیں۔ فرما دیجئے : تمہارے لیے بھلائی کے کان ہیں وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان (کی باتوں) پر یقین کرتے ہیں اور تم میں سے جو ایمان لے آئے ہیں ان کے لیے رحمت ہیں، اور جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (اپنی بد عقیدگی، بد گمانی اور بدزبانی کے ذریعے) اذیت پہنچاتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘

(التّوبة، 9 :61)

14. يَحْلِفُونَ بِاللّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدْ قَالُواْ كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُواْ بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ وَهَمُّواْ بِمَا لَمْ يَنَالُواْ وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍo

’’(یہ منافقین) اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (کچھ) نہیں کہا حالاں کہ انہوں نے یقیناً کلمہ کفر کہا اور وہ اپنے اسلام (کو ظاہر کرنے) کے بعد کافر ہو گئے اور انہوں نے (کئی اذیت رساں باتوں کا) ارادہ (بھی) کیا تھا جنہیں وہ نہ پا سکے اور وہ (اسلام اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل میں سے) اور کسی چیز کو ناپسند نہ کر سکے سوائے اس کے کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے فضل سے غنی کر دیا تھا، سو اگر یہ (اب بھی) توبہ کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر (اسی طرح) روگرداں رہیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت (دونوں زندگیوں) میں دردناک عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور ان کے لیے زمین میں نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی مددگار۔‘‘

(التّوبة، 9 :74)

15. لاَ تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَo

’’آپ ان چیزوں کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھئے جن سے ہم نے کافروں کے گروہوں کو (چند روزہ) عیش کے لیے بہرہ مند کیا ہے، اور ان (کی گمراہی) پر رنجیدہ خاطر بھی نہ ہوں اور اہلِ ایمان (کی دِل جوئی) کے لیے اپنے (شفقت والتفات کے) بازو جھکائے رکھئے۔‘‘

(الحجر، 15 :88)

16. وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo

’’اور تم نماز (کے نظام) کو قائم رکھو اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کرتے رہو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (مکمل) اطاعت بجا لاؤ تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے (یعنی غلبہ و اقتدار، استحکام اور امن و حفاظت کی نعمتوں کو برقرار رکھا جائے)۔‘‘

(النور، 24 :56)

17. وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَo

’’اور آپ اپنا بازوئے (رحمت و شفقت) ان مومنوں کے لیے بچھا دیجئے جنہوں نے آپ کی پیروی اختیار کر لی ہے۔‘‘

(الشعراء، 26 :215)

18. النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ وَأُوْلُواْ الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَى أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا كَانَ ذَلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًاo

’’یہ نبیِّ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حق دار ہیں اور آپ کی ازواجِ (مطہّرات) اُن کی مائیں ہیں، اور خونی رشتہ دار اللہ کی کتاب میں (دیگر) مومنین اور مہاجرین کی نسبت (تقسیمِ وراثت میں) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں سوائے اس کے کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرنا چاہو، یہ حکم کتابِ (الٰہی) میں لکھا ہوا ہے۔‘‘

(الأحزاب، 33 :6)

19. يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًاo وَدَاعِيًا إِلَى اللّٰهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّ لَهُم مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِيرًاo

’’اے نبِیّ (مکرّم!) بے شک ہم نے آپ کو (حق اور خَلق کا) مشاہدہ کرنے والا اور (حُسنِ آخرت کی) خوشخبری دینے والا اور (عذابِ آخرت کا) ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔ اور اہلِ ایمان کو اس بات کی بشارت دے دیں کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے (کہ وہ اس خاتم الانبیاء کی نسبتِ غلامی میں ہیں)۔‘‘

(الأحزاب، 33 :45-47)

20. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللّٰهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللّٰهِ عَظِيمًاo

’’اے ایمان والو! نبیِّ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب تم بلائے جاؤ تو (اس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھاچکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہو جایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔ یقینا تمہارا ایسے (دیر تک بیٹھے) رہنا نبیِّ (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا ہے اور وہ تم سے (اُٹھ جانے کا کہتے ہوئے) شرماتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے) سے نہیں شرماتا، اور جب تم اُن (اَزواجِ مطہّرات) سے کوئی سامان مانگو تو اُن سے پسِ پردہ پوچھا کرو، یہ (ادب) تمہارے دلوں کے لیے اور ان کے دلوں کے لیے بڑی طہارت کا سبب ہے، اور تمہارے لیے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد اَبد تک اُن کی اَزواجِ (مطہّرات) سے نکاح کرو، بے شک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہے۔‘‘

(الأحزاب، 33 :53)

21. وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَo

’’اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر اس طرح کہ (آپ) پوری انسانیت کے لیے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘

(سبا، 34 :28)

22. إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًاo لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًاo

’’بے شک ہم نے آپ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کے لیے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تاکہ (اے لوگو!) تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اللہ کی صبح و شام تسبیح کرو۔‘‘

(الفتح، 48 :8.9)

23. فَاَمَّا الْيَتِيْمَ فَـلَا تَقْهَرْo وَاَمَّا السَّآئِلَ فَـلَا تَنْهَرْo وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّکَ فَحَدِّثْo

’’سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیں۔ اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں۔ اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں۔‘‘

(الضحیٰ، 93 :9.11)

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved