108/ 1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِيْنَةَ وَجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَومًا يَعْنِي عَاشُوْرَاءَ؟ فَقَالُوْا: هَذَا يَومٌ عَظِيْمٌ وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّی اللهُ فِيْهِ مُوسَی وَأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ فَصَامَ مُوْسَی شُکْرًا ِللّٰهِ. فَقَالَ: أَنَا أَوْلَی بِمُوْسَی مِنْهُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بَصِيَامِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الأَنبياء، باب: قول الله تعالی: وهل أَتاک حديث موسی [طه:9]، 3/ 1244، الرقم: 3216، ومسلم في الصحيح، کتاب: الصيام، باب: صوم يوم عاشوراء، 2/ 796، الرقم: 1130، وأَبوداود في السنن، کتاب: الصوم، باب: في صوم يوم عاشوراء، 2/ 326، الرقم: 2444، وابن ماجة في السنن، کتاب: الصيام، باب: صيام يوم عاشوراء، 1/ 552، الرقم: 1734، والنسائي في السنن الکبری، 2/ 156. 157، الرقم: 2834. 2836، وابن أَبي شيبة في المصنف، 2/ 311، الرقم: 9359، وعبد الرزاق في المصنف، 4/ 288، الرقم: 7843، والطبراني في المعجم الکبير، 12/ 24، الرقم: 12362، والبيهقي في السنن الکبری، 4/ 286، الرقم: 8180، وفي شعب الإيمان، 3/ 361، الرقم: 3776.
’’حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی جب مدینہ منورہ میں تشریف آوری ہوئی تو ان لوگوں کو آپ ﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ (آپ ﷺ کے دریافت کرنے پر) یہودی کہنے لگے: یہ بڑی عظمت والا دن ہے۔ اس روز اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو (فرعون کے لشکر سے) بچایا اور آل فرعون کو غرق کیا تو شکر گزاری کے طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں یہودیوں کی نسبت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ قریب ہوں۔ پس آپ ﷺ نے خود روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
109/ 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: أَرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عليه السلام، فَلَمَّا جَاءَ هُ صَکَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ فَرَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَا يُرِيْدُ الْمَوتَ فَرَدَّ اللهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ فَقَالَ: ارْجِعْ فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَی مَتْنِ ثَورٍ فَلَهُ بِکُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ بِکُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةً قَالَ: أَيْ رَبِّ، ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ. قَالَ: فَالآنَ. فَسَأَلَ اللهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: فَلَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيْقِ عِنْدَ الْکَثِيْبِ الْأَحْمَرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم: أَخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الجنائز، باب: من أَحب الدفن في الأَرض المقدسة التي أَو نحوها، 1/ 449، الرقم: 1274، في کتاب: الأَنبياء، باب: وفاة موسٰی عليه السلام وذکره بعد، 3/ 1250، الرقم: 3226، ومسلم في الصحيح، کتاب: الفضائل، باب: من فضائل موسٰي عليه السلام، 4/ 1842، الرقم: 2372، والنسائي في السنن، کتاب: الجنائز، باب: نوع آخر، 4/ 118. 119، الرقم: 2089، وأَحمد بن حنبل في المسند، 2/ 269، الرقم: 7634، وابن حبان في الصحيح، 14/ 112، الرقم: 6223، وابن راشد في الجامع، 11/ 274، وابن أَبي عاصم في السنة، 1/ 266، الرقم: 599.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس ملک الموت (حضرت عزرائیل علیہ السلام) کو بھیجا گیا، جب ان کے پاس ملک الموت آیا تو انہوں نے ملک الموت کو ایک تھپڑ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ دی۔ پس ملک الموت نے اپنے رب کے پاس جا کر عرض کیا: اے میرے رب! تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا ہے جو مرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ الله تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا: ان کے پاس دوبارہ جاؤ اور ان سے کہو کہ ایک بیل کی پشت پر اپنا ہاتھ رکھ دیں۔ پس جتنے بال ان کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال ان کی عمر بڑھا دی جائے گی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے رب! پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر موت ہے، کہا: تو اب ہی سہی، پھر الله تعالیٰ سے یہ دعا کی: اے الله! مجھے ارض مقدسہ سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلہ پر کر دے (تاکہ میری روح اس مقدس مقام پر قبض ہو اور میری تدفین بھی اس مقدس مقام پر ہو۔ پس ان کی دعا قبول ہو گئی۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر میں اس جگہ ہوتا تو تمہیں سرخ ٹیلے کے نزدیک راستہ کی ایک جانب ان کی قبر دکھاتا۔‘‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
110/ 3. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَتَيْتُ، (وَفِي رِوَايَةِ هَدَّابٍ:) مَرَرْتُ عَلَی مُوسَی لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِيْ عِنْدَ الْکَثِيْبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنِّسَائِيُّ.
الحديث رقم 3: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب: من فضائل موسي عليه السلام، 4/ 1845، الرقم: 2375، والنسائي في السنن، کتاب قيام الليل وتطوع النهار، باب: ذکر صلاة نبي الله موسي عليه السلام، 3/ 215، الرقم: 161. 1632، وفي السنن الکبری، 1/ 419، الرقم: 1328، وابن حبان في الصحيح، 1/ 242، الرقم: 50، والطبراني في المعجم الأوسط، 8/ 13، الرقم: 7806، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/ 148، الرقم: 12526. 13618، وابن أبی شيبة في المصنف، 7/ 335، الرقم: 36575، وأبويعلی في المسند، 6/ 71، الرقم: 3325، وعبد بن حميد في المسند، 1/ 362، الرقم: 1205، والديلمي في مسند الفردوس، 4/ 170، الرقم: 6529، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 205، والعسقلاني في فتح الباري، 6/ 444.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں آیا (اور حضرت ھدّاب کی ایک روایت میں ہے کہ) شب معراج سرخ ٹیلے کے پاس حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قریب سے میرا گزر ہوا (تومیں نے دیکھا کہ) حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘
اسے امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
111/ 4. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ: حَجَّ مُوْسَی بْنُ عِمْرَانَ عليه السلام فِي خَمْسِيْنَ أَلْفًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيْلَ وَعَلَيْهِ عِبَاءَ تَانِ قِطْوَانِيَتَانِ وَهُوَ يُلَبِّي: لَبَّيْکَ، اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ تَعَبُّدًا وَرِقًّا لَبَّيْکَ، أَنَا أَعْبُدُکَ، أَنَا لَدَيْکَ، لَدَيْکَ يَا کَشَّافَ الْکُرَبِ قَالَ: فَجَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ بِنَحْوِهِ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.
الحديث رقم: أَخرجه البيهقي في السنن الکبری، 5/ 177، الرقم: 9619، والطبراني في المعجم الکبير، 17/ 16، الرقم: 12، وابن أَبي عاصم في کتاب الزهد، 1/ 87، وابن عدي في الکامل، 6/ 56، والفاکهي في أَخبار مکة، 4/ 268. 269، الرقم: 2601، والذهبي في ميزان الاعتدال، 5/ 494، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 61/ 167، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6/ 68. .
’’حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے پچاس ہزار لوگوں کی معیت میں حج کیا اور آپ پر دو قطوانی عبائیں تھیں اور وہ تلبیہ کہہ رہے تھے: اے اللہ! ہم حاضر ہیں، ہم حاضر ہیں، ہم تیری عبادت اور غلامی کیلئے حاضر ہیں۔ میں تیری عبادت کرتا ہوں، تیرے پاس ہوں، تیرے پاس اے مصائب کو دور کرنے والے۔ آپ بیان کرتے ہیں: پہاڑوں نے آپ کی اس لبیک کا جواب دیا یعنی انہوں نے بھی تلبیہ پڑھا۔‘‘
اس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا ہے اور اسی طرح کی حدیث امام طبرانی اور ابن عاصم نے بھی روایت کی ہے۔
112/ 5. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: مُوْسَی بْنُ عِمْرَانَ صَفِيُّ اللهِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرِيُّ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 629، الرقم: 4100، والطبري في جامع البيان، 20/ 105، والمناوي في فيض القدير، 6/ 247.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام الله تعالیٰ کے منتخب نبی تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور طبری نے روایت کیا ہے اور امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
113/ 6. عَنْ أَبِي الْحُوَيْرَثِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: مَکَثَ مُوْسَی بَعْدَ أَنْ کَلَّمَهُ اللهُ أَرْبَعِيْنَ يَوْمًا لَا يَرَاهُ أَحَدٌ إِلَّا مَاتَ مِنْ نُوْرِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ.
الحديث رقم: أَخرجه الحاکم في المستدرک، 2/ 629، الرقم: 4101، و عبد الله بن أحمد في السنة، 2/ 278، الرقم: 1097، وابن معين في التاريخ (رواية الدوري)، 3/ 183، الرقم: 824، والذهبي في ميزان الاعتدال، 4/ 319، 7/ 15.
’’حضرت ابوحویر عبدالرحمن بن معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام الله تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کے بعد چالیس دن تک ایک جگہ ٹھہرے رہے جو بھی آپ کو دیکھتا وہ الله رب العالمین کے نور کی تاب نہ لا کر فوت ہو جاتا۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم اور عبدالله بن احمد نے روایت کیا ہے۔
114/ 7. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَمَّا کَلَّمَ اللهُ مُوْسَی، کَانَ يُبْصِرُ دَبِيْبَ النَّمْلِ عَلَی الصَّفَا فِي الَّليْلَةِ الظُّلْمَاءِ مِنْ مَسِيْرَةِ عَشْرَةِ فَرَاسِخَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.
الحديث رقم: أَخرجه الطبراني في المعجم الصغير، 1/ 65، الرقم: 77، والديلمي في مسند الفردوس، 3/ 424، الرقم: 5301، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2/ 247، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8/ 203.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہم کلام ہوا تو آپ علیہ السلام تاریک رات میں دس فراسخ (تیس میل) کی مسافت سے واضح طور پر چیونٹی کے رینگنے کو دیکھ لیتے تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
115/ 8. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه. قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی مُوْسَی ابْنِ عِمْرَانَ فِي هَذَا الْوَادِي مُحْرَمًا بَيْنَ قِطْوَانِيَتَيْنِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُويَعْلَی بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَأَبُونُعَيْمٍ.
الحديث رقم: أَخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10/ 142، الرقم: 10255، وفي المعجم الأَوسط، 6/ 308، الرقم: 6487، وأَبو يعلی في المسند، 9/ 27، الرقم: 5093، وأَبو نعيم في حلية الأَولياء، 4/ 189، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2/ 118، الرقم: 1740، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3/ 221، 8/ 204.
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: گویا میں حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو اس وادی میں دو قطوانی چادروں میں حالتِ اِحرام میں دیکھ رہا ہوں۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی، ابویعلی اور ابو نعیم نے اسناد حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved