اسلام میں عمر رسیدہ اور معذور افراد کے حقوق

باب اول

عمر رسیدہ اَفراد کے حقوق
(Rights of Senior Citizens)

اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بزرگوں کی عزت و تکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ليس منا من لم يرحم صغيرنا ويؤقر کبيرنا.

’’وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔‘‘

1. ترمذي، السنن، کتاب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة الصبيان، 4 : 321، 322، رقم : 1919، 1921 2. ابويعلي، المسند، 7 : 238، رقم : 4242 3. ربيع، المسند، 1 : 231، رقم : 582

اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ اَفراد کو درج ذیل حقوق حاصل ہوتے ہیں :

1۔ سماجی معاملات میں تکریم کا حق

عام سماجی و معاشرتی معاملات میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑوں کی تکریم کرنے کی تعلیم دی۔ حضرت عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنھم خیبر پہنچے تو وہ دونوں باغات میں ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔ (دریں اثنا) عبداللہ بن سہل قتل کردیئے گئے تو عبدالرحمٰن بن سہل اور مسعود کے بیٹے حویصہ اور محیصہ رضی اللہ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنے ساتھی کے معاملہ میں انہوں نے گفتگو کی تو عبدالرحمن نے ابتدا کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

کَبِّرِ الْکُبْرَ.

’’بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔‘‘

1.بخاري، الصحيح، کتاب الادب، باب إکرام الکبير، 5 : 2275، رقم : 5791 2.مسلم، الصحيح، کتاب القسامة، باب القسامة، 3 : 1291، رقم : 1669 3. نسائي، السنن، کتاب القسامة، باب ذکر اختلاف ألفاظ، 8 : 7، رقم : 4712 4. نسائي، السنن الکبريٰ، 4 : 208، رقم : 6915 5. احمد، المسند، 4 : 142 6. ابن جارود، المنتقيٰ، 1 : 203، رقم : 800

2۔ معمر اَفراد کی تکریم اِجلالِ اِلٰہی کا حصہ ہے

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إن من إجلال اﷲ إکرام ذي الشيبة المسلم، و حامل القرآن غير الغالي فيه، و الجافي عنه، و إکرام ذي السلطان المقسط.

’’بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔‘‘

1. ابو داؤد، السنن، کتاب الأدب، باب في تنزيل الناس، 4 : 261، رقم : 4843 2. بزار، المسند، 8 : 74، رقم : 3070 3. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 421، رقم : 32561 4. بيهقي، السنن الکبريٰ، 8 : 163 5. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 21، 22، رقم : 6736

3۔ معمر اَفراد کی تکریم عظمتِ رِسالت کا نفاذ ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إن من إجلالي توقير المشائخ من أمتي.

’’بے شک میری اُمت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔‘‘

1. عسقلاني، لسان الميزان، 6 : 303 2. هندي، کنز العمال، 3 : 172، رقم : 6013

4۔ عمر رسیدہ اَفراد کی تکریم علامتِ اِیمان ہے

معمر افراد کی بزرگی کے باعث انہیں خاص مقام و مرتبہ عطا کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ليس منا من لم يرحم صغيرنا ويعرف شرف کبيرنا.

’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ پہچانے۔‘‘

1. ترمذي، السنن، کتاب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة الصبيان، 4 : 322، رقم : 1920 2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 64، 65، رقم : 171

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے :

من لم يرحم صغيرنا و يعرف حق کبيرنا فليس منا.

’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا حقِ (بزرگی) نہیں پہچانتا۔‘‘

1. ابو داؤد، السنن، کتاب الأدب، باب في الرحمة، 4 : 296، رقم : 4943 2. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 222 3. ابن ابي شيبه، المصنف، 5 : 214، رقم : 25359 4. حاکم، المستدرک، 1 : 131، رقم : 209 5. حاکم،المستدرک،4 : 197، رقم : 7353

5۔ معمر اَفراد کی تکریم ہی صحت مند رِوایت کی اَساس ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ما أکرم شاب شيخا لسنه إلا قيض اﷲ له من يکرمه عند سنه.

’’جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔‘‘

1. ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب البر والصلة، باب ما جاء في إجلال الکبير، 4 : 372، رقم : 2022 2. قضاعي، مسند الشهاب، 2 : 20، رقم : 802 3. بيهقي، شعب الايمان، 7 : 461، رقم : 10993 4. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 94، رقم : 5903 5. ديلمي، الفردوس بماثور الخطاب، 4 : 61، رقم : 6191 6. هندي، کنز العمال، 3 : 172، رقم : 6014

6۔ معمر اَفراد کا وجود باعثِ برکت ہے

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

البرکة في أکابرنا، فمن لم يرحم صغيرنا ويجل کبيرنا فليس منا.

’’ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔‘‘

1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 228، رقم : 7895 2. هندي ،کنز العمال، 3 : 165، رقم : 5982 3. عجلوني، کشف الخفاء ومزيل الالباس، 1 : 337، رقم : 903

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مهلا عن اﷲ مهلا، فإنه لولا شيوخ رکع، و شباب خشع، وأطفال رُضع، وبهائم رتع، لصب عليکم العذاب صبا.

’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت پر مہلت دی جاتی ہے۔ پس اگر جھکنے والے بوڑھے، عاجز و منکسر نوجوان، شیر خوار بچے، خورد و نوش کی فراوانی کے ساتھ رہنے والے جانور نہ ہوں تو تم پرمصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں۔‘‘

1. ابو يعلي، المسند، 11 : 287، 511، رقم : 6402، 6633 2. بيهقي، السنن الکبريٰ ، 3 : 345 3. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 134، رقم : 7085 4. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 6 : 64 5. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 227 6. هندي، کنز العمال، 3 : 167، رقم : 5988

7۔ سہولیاتِ زندگی کی فراہمی میں ترجیح کا حق

اسلام عمر رسیدہ اَفراد کو زندگی کی سہولیات کی فراہمی میں ترجیح کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ حق قرآن حکیم کی درج ذیل آیات سے واضح ہوتا ہے :

وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاءَ مَدْيَنَ قَالَ عَسَى رَبِّي أَن يَهْدِيَنِي سَوَاءَ السَّبِيلِO وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌO فَسَقَى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌO

’’ اور جب وہ مَديَن کی طرف رخ کر کے چلے (تو) کہنے لگے: امید ہے میرا رب مجھے (منزلِ مقصود تک پہنچانے کے لئے) سیدھی راہ دکھا دے گاo اور جب وہ مَدْيَنَْ کے پانی (کے کنویں) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کا ایک ہجوم پایا جو (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے تھے اور ان سے الگ ایک جانب دو عورتیں دیکھیں جو (اپنی بکریوں کو) روکے ہوئے تھیں (موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: تم دونوں اس حال میں کیوں (کھڑی) ہو؟ دونوں بولیں کہ ہم (اپنی بکریوں کو) پانی نہیں پلا سکتیں یہاں تک کہ چرواہے (اپنے مویشیوں کو) واپس لے جائیں، اور ہمارے والد عمر رسیدہ بزرگ ہیںo سو انہوں نے دونوں (کے ریوڑ) کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پلٹ گئے اور عرض کیا: اے رب! میں ہر اس بھلائی کا جو تو میری طرف اتارے محتا ج ہوںo‘‘

القرآن، القصص، 28 : 22 - 24

حضرت موسی علیہ السلام کا یہ واقعہ عمر رسیدہ اَفراد کو ترجیح فراہم کرنے کی اَساس فراہم کرتا ہے۔ اِسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی بابت قرآن حکیم فرماتا ہے :

قَالُواْ يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَO

’’وہ بولے : اے عزیزِ مصر! اس کے والد بڑے معمر بزرگ ہیں آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیں، بے شک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پاتے ہیںo‘‘

القرآن، يوسف، 12 : 78

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ برادرانِ یوسف نے اپنے بھائی بنیامین کی رہائی کے لیے اپنے معمر والد حضرت یعقوب علیہ السلام کا واسطہ دیتے ہوئے خصوصی رعایت کی درخواست کی۔

8۔ برکت اَکابر سے ہے

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے :

البرکة مع أکابرکم.

’’تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔‘‘

1. ابن حبان، الصحيح، 2 : 319، رقم : 559 2. قضاعي، مسند الشهاب، 1 : 57، رقم : 36 3. حاکم، المستدرک، 1 : 131، رقم : 210 4. طبراني، المعجم الاوسط، 9 : 16، رقم : 8991 5. بيهقي، شعب الايمان، 7 : 463، رقم : 11004 6. هيثمي، موارد الظمآن : 473، رقم : 1912 7. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 15 8. هندي، کنز العمال، 3 : 172، رقم : 6015

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

أبغوني ضعفائکم، فإنما ترزقون وتنصرون بضعفائکم.

’’مجھے اپنے ضعیف لوگوں میں تلاش کرو کیونکہ ضعیف لوگوں کے سبب تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔‘‘

1. ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب الجهاد، باب ما جاء في الاستفتاح، 4 : 206، رقم : 1702 2. ابو داؤد، السنن، کتاب الجهاد، باب في الانتصار، 3 : 32، رقم : 2594 3. نسائي، السنن، کتاب الجهاد، باب في الانتصار، 6 : 45، رقم : 3179 4. نسائي، السنن الکبريٰ، 3 : 30، رقم : 4388 5. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 198 6. ابن حبان، الصحيح، 11 : 85، رقم : 7467 7. حاکم، المستدرک، 2 : 116، 157، رقم : 2509، 2641 8. بيهقي، السنن الکبريٰ، 3 : 345، رقم : 6181 9. بيهقي، السنن الکبريٰ، 6 : 331، رقم : 12684 10. هيثمي، موارد الظمآن : 390، رقم : 1620 11. هندي، کنز العمال، 3 : 173، 179، رقم : 6019، 6048

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

استوصوا بالکهول خيرا، وارحموا الشباب.

’’ادھیڑ عمر کے لوگوں سے بھلائی حاصل کرو اور نوجوانوں پر رحم کرو۔‘‘

هندي، کنز العمال، 3 : 179، رقم : 6050

حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا :

يا رسول اﷲ! الرجل يکون حامية القوم، أيکون سهمه وسهم غيره سواء؟

’’یا رسول اللہ! جو شخص کسی قوم کا محافظ بن جائے تو کیا اسے اور دوسرے لوگوں کو مالِ غنیمت میں برابر حصہ ملے گا؟‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ثکلتک أمک ابن أم سعد، وهل ترزقون وتنصرون إلا بضعفائکم.

’’ام سعد کے بیٹے! تیری ماں تجھے گم کرے، تمہیں تمہارے بوڑھوں کے سبب ہی رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔‘‘

1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 173 2. عبدالرزاق ،المصنف ،5 : 303، رقم : 9691 3. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 367، رقم : 2249 4. طبراني، المعجم الصغير، 1 : 92، رقم : 123 5. هندي، کنز العمال، 3 : 179، رقم : 6051

9۔ اِستطاعت سے زیادہ بوجھ سے اِستثناء کا حق

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إذا صلي أحدکم للناس فليخفف، فإن منهم الضعيف والسقيم والکبير، وإذا صلي أحدکم لنفسه فليطول ما شاء.

’’جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں کمزور، بیمار، اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں، اور جب تم میں سے کوئی تنہا نماز پڑھے تو جتنا چاہے طول دے۔‘‘

1. بخاري، الصحيح، کتاب الأذان، باب اذا صلي لنفسه، 1 : 248، 249، رقم : 671 2. مسلم، الصحيح، کتاب الصلاة، باب أمر الائمة، 1 : 341، رقم : 467 3. ابو داؤد، السنن، کتاب الصلاة، باب في تخفيف الصلاة، 1 : 211، رقم : 794 4. مالک، الموطا، 1 : 134، رقم : 301 5. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 486

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إن اﷲ عزوجل ليستحيي من ذي الشيبة المسلم، إذا کان مسددا لزوما للسنة أن يسأل اﷲ فلا يعطيه.

’’بے شک اللہ تعالیٰ ایسے بوڑھے مسلمان کو عطا نہ کرنے سے حیا کرتا ہے جو اِستقامت کے ساتھ سنت پر عمل پیرا ہو اور اللہ سے سوال کرے۔‘‘

1. طبراني، المعجم الاوسط، 5 : 270، رقم : 5286 2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 149

گزشتہ صفحات میں دی گئی تفصیل سے واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام معاشرے کے عمر رسیدہ اَفراد کو کس قدر اَہمیت دیتا ہے، اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک اور نرمی برتنے کی بہت زیادہ تاکید کرتا ہے۔ خصوصاً بوڑھے والدین کے ساتھ نہایت شفقت کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیتا ہے۔ قرآن حکیم فرماتا ہے :

وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًاO وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًاO

’’اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ’’اُف‘‘ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کروo اور ان دونوں کے لیے نرم دلی سے عجز و اِنکساری کے بازو جھکائے رکھو اور (اﷲ کے حضور) عرض کرتے رہو : اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و شفقت سے) پالا تھاo‘‘

القرآن، بني اسرائيل، 17 : 23، 24

سو معلوم ہوا کہ دنیا و آخرت کی فلاح بزرگوں خصوصاً بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہے۔ اگر انسان معمر اَفراد کی توقیر نہیں کرتا تو آغاز میں دی گئی حدیث مبارکہ کے مصداق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گروہ سے خارج ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر لحظہ معمر اَفراد کی خدمت کریں اور ان کے حقوق ادا کریں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved