قرآن و سنت میں تمام غیر مسلموں کے ساتھ پُراَمن بقاے باہمی کی واضح تعلیمات موجود ہیں۔ لہٰذا ہم غیر مسلموں کے خلاف ہر طرح کے ظلم و زیادتی کی پُرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت تمام اَقلیتوں کے تحفظ کے لیے مؤثر نظام وضع کرے تاکہ کمزور طبقات کے معاشی، سیاسی، سماجی اور قانونی اِستحصال کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
اِسلام دینِ اَمن و سلامتی ہے اور معاشرے میں موجود تمام طبقات کو بلا اِمتیازِ رنگ و نسل اور دین و مذہب بقاے اَمن کا درس دیتا ہے جس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔
حضرت عبد اﷲ بن عمرو k سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيْحَهَا تُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ ارْبَعِيْنَ عَامًا.
جس نے کسی معاہد (غیر مسلم شہری) کو قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت تک محسوس ہوتی ہے۔
بخاري، الصحيح، کتاب الجزية، باب إثم من قتل معاهدا بغير جرم، 3: 1155، رقم: 2995
یہ کم سے کم مسافت بیان کی گئی ہے۔ مختلف روایات میں مختلف مسافتوں کا ذکر ہے۔ ایک حدیث مبارکہ میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک محسوس ہوگی لیکن غیر مسلم شہری کو ناحق قتل کرنے والا اس سے محروم رہے گا۔ حتی کہ ایک موقع پر یہاں تک فرما دیا کہ غیر مسلم شہری کو ناحق قتل کرنے والا جنت کی خوشبو سے ہی محروم رہے گا۔ ارشاد فرمایا:
مَنْ قَتَلَ نَفْساً مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حِلِّهَا (وَفِي رِوَايَةٍ: بِغَيْرِ حَقِّهَا) حَرَّمَ اﷲُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ انْ يَجِدَ رِيْحَهَا.
جس نے کسی غیرمسلم شہری کو ناجائز طور پر (اور ایک روایت میں ہے کہ ناحق) قتل کیا اﷲ تعالیٰ نے اس پرجنت کی خوشبو بھی حرام فرما دی ہے۔
رحمتِ دو عالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان فرامین اور سیرتِ طیبہ کی پیروی بعد ازاں خلفاے راشدین کے دور میں بھی جاری رہی۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قافلے کو شام بھیجتے ہوئے جو احکامات صادر فرمائے، ان میں آپ نے یہ بھی حکم فرمایا تھا:
وَلَا تَهْدِمُوْا بِيْعَةً … وَلَا تَقْتُلُوْا شَيْخًا کَبِيْرًا، وَلَا صَبِيًّا وَلَا صَغِيْرًا وَلَا امْرَأَةً.
اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو منہدم نہ کرنا۔۔۔۔ اور نہ بوڑھوں کو قتل کرنا، نہ بچوں کو، نہ چھوٹوں کو اور نہ ہی عورتوں کو (قتل کرنا)۔
هندی، کنز العمال، 4: 475، رقم: 11411
حضرت ثابت بن الحجاج الکلابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
أَلَا! لَا يُقْتَلُ الرَّاهِبُ فِي الصَّوْمَعَةِ
خبر دار! کسی گرجا گھر کے پادری کو قتل نہ کیا جائے۔
ابن ابی شيبة، المصنف، 6: 483، رقم: 33127
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خلیفہ اوّل سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حکم پر دمشق اور شام کی سرحدوں سے عراق اور ایران کی طرف لوٹے تو راستے میں باشندگانِ عانات کے ساتھ یہ معاہدہ کیا:
أبو يوسف، کتاب الخراج: 158
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
مَنْ کَانَ لَهُ ذِمَّتُنَا، فَدَمُهُ کَدَمِنَا، وَدِيَتُهُ کَدِيَتِنَا.
بيهقی، السنن الکبریٰ، 8: 34
جو ہماری غیر مسلم رعایا میں سے ہے اس کا خون اور ہمارا خون برابر ہیں اور اس کی دیت بھی ہماری دیت کی طرح ہے۔
ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
إِذَا قَتَلَ الْمُسْلِمُ النَّصْرَانِيَّ قُتِلَ بِهِ
اگر کسی مسلمان نے عیسائی کو قتل کیا تو وہ مسلمان (اُس کے قصاص میں) قتل کیا جائے گا۔
شيبانی، الحجة، 4: 349
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved