غربت، معاشی ناہمواری، بے روزگاری اور ظلم و اِستحصال جیسے عناصر اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے فروغ میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ لہٰذا پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے مؤثر اور فوری اِقدامات کیے جائیں اور وہاں اچھی تعلیم اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔
سرورِ دو عالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
کَادَ الْفَقْرُ انْ يَکُوْنَ کُفْرًا.
غربت و افلاس اِنسان کو کفر تک پہنچا دیتا ہے۔
پاکستان میں حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اِس قول مبارک کے عملی مظاہر ہر طرف نظر آتے ہیں۔ غربت و افلاس کے ستائے لوگ اپنے پیارے بچوں کو رہن رکھنے اور بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ بعض ظالمانہ کھیلوں میں چند روپوں کے عوض غریب لوگ اپنے دل کے ٹکڑوں کو بیچ دیتے ہیں۔ ان معصوم بچوں پر وہاں جو گزرتی ہے اس کے تصور سے ہی ہر صاحبِ دل کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ غربت اور معاشی بدحالی کی بڑھتی ہوئی شرح نے اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کو پھلنے پھولنے کے لیے سازگار فضا فراہم کی ہے۔ دہشت گرد جانتے ہیں کہ جو لوگ غربت و افلاس کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشی کے ذریعے اپنی جان لے سکتے ہیں، انہیں چند ٹکوں کے عوض دوسروں کی جان لینے پر بھی آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
1947ء سے آج تک پاکستان مسائلستان بنا ہوا ہے۔ یوں تو پاکستان بھر میں غربت اور بے روزگاری کے عفریت نے پنجے گاڑ رکھے ہیں لیکن شمالی علاقہ جات اور جنوبی پنجاب میں اس عفریت نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے ان علاقوں سے افرادی قوت بڑی آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے۔ نیز ان علاقوں کی اکثریت بچوں کی پرورش، اسکول کی فیسوں اور تعلیمی اخراجات کی استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں اسکولوں اور کالجوں کی بجائے دینی مدارس میں داخل کرا دیتی ہے۔ وہاں انہیں مفت دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ بعض مدارس میں اِنتہا پسندی، فرقہ پرستی اور تنگ نظری کی تعلیم بھی ملتی ہے، جس کے نتیجے میں کئی طلباء میں عسکریت پسندی کا رجحان زور پکڑ لیتا ہے۔
دہشت گرد عناصر سادہ لوح جوانوں کو Brain washed کرنے کے بعد انہیں اپنی دہشت گردانہ کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے اور ان سے خود کش حملے کرواتے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغو ا کاری جیسے مکروہ دھندے کرواتے ہیں جس سے ملک میںجرائم کی سطح بڑھتی جا رہی ہیں جو بہت خطر ناک عنصر ہے۔
حکومت کو ان پسماندہ علاقوں کی معاشی ترقی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہییں۔ اس ضمن میں وہاں انڈسٹریل زون بنائے جائیں تاکہ غریبوں کو روزگار کے لیے دور دراز شہروں میں نہ جانا پڑے، انہیں وہیں روزگار میسر آسکے اور وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی خود نگرانی کرکے انہیں عسکریت پسندوں سے بچا سکیں۔
نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے کہ ملک پاکستان کے دور دراز علاقہ جات، FATA، بلوچستان کے پسماندہ علاقہ جات میں غربت اور معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ دور اُفتادہ علاقوں میں اِنتہا پسندانہ رویوں اور رُحجانات کا خاتمہ کیا جائے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved