ہم ہر طرح کی نسل پرستی اور علاقائی و لسانی اور فرقہ وارانہ تعصب کی واشگاف الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور معاشرتی مساوات اور سماجی اِنصاف کے لیے بھرپور جد و جہد کا عہد کرتے ہیں۔
پاکستان کی اساس دو قومی نظریہ ہے اور دو قومی نظریہ کی بنیاد لَا إِلٰه إِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ ہے۔ 1947ء میں جب پاکستان معرضِ وجو د میں آیا تو اُس کی اساس میں تمام قومیتیں، مذاہب، مسالک، طبقات کے لوگوں کا خون شامل تھا۔ یہ ملک کسی ایک مسلک، فرقہ یا گروہ کے معتقدین یا راہنمایان کی کوششوں، کاوشوں، قربانیوں سے معرضِ وجود میں نہیں آیا بلکہ برصغیر میں موجود مسلمانوں اور دیگر مذاہب کی پیروکار اقلیتوں (جو وہاں ہندوانہ سوچ و فکر کی خرابیوں اور ظلم و ستم سے تنگ آچکی تھی) نے مشترکہ قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے۔
آج ہمارے مسائل کی بنیادی جڑ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ، نسل پرستی، علاقائی، لسانی اور فرقہ وارانہ تعصبات کا شکار ہو کر باہم دست و گریباں ہے۔ علاقائی و لسانی تقسیم اور دشمن کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے ہم اپنا ایک بازو گنوا چکے ہیں، اس کے باوجود ہماری سیاسی و مذہبی قیادت اپنے مذموم مقاصد کی خاطر قوم کو مختلف طبقات میں تقسیم در تقسیم کیے جا رہی ہے۔
آج حالات یہ ہیں کہ اِسلام کے نام پر حاصل کیے جانے والے اس ملک میں کہیں آزاد بلوچستان کے نعرے لگ رہے ہیں تو کہیں جیے سندھ کی بازگشت سنائی دیتی ہے؛ کہیں سرائیکستان، پختونستان کی بات ہوتی ہے اور کہیں قبیلے، ذات برادری کا ذکر ہوتا ہے۔ الغرض وطنِ عزیز میں لسانی، علاقائی اور مذہبی تعصبات اپنے عروج پر ہیں۔
قابلِ غور اَمر یہ ہے کہ وطنِ عزیز ان تمام تعصبات، فرقہ وارانہ تضادات اور کشمکش و اِختلاف کی موجودگی میں اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جیت نہیں سکتا۔ ضروری ہے کہ NAP کے تحت فرقہ وارانہ تعصبات، لسانی و علاقائی تفاخر اور تکفیریت پر مبنی نعروں کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے اور فرقہ واریت پھیلانے والے جملہ عناصر کی سرکوبی کی جائے تاکہ معاشرے میں اتحاد و یگانگت کی فضا قائم ہوسکے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved