Mamulat-e-Milad

پیش لفظ

اللہ رب العزت کے اپنے بندوں پر بے حساب انعامات و احسانات ہیں جن کا شکر بجا لانا ہم سب پر لازم ہے۔ ان میں سے سب سے بڑا احسان جس کا ذکر باری تعالیٰ نے خصوصیت کے ساتھ فرمایا ہے ولادت و بعثتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ اس بے پایاں احسان پر ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنے رب کے حضور سراپائے شکر و امتنان بن جائے۔ ماہِ ربیع الأول اس احسان عظیم کی عطا کا مہینہ ہے۔اس ماہ مبارک کے آتے ہی جس میں جانِ کائنات، روح کائنات، محبوبِ رب کائنات اور تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عالم ہست و بود میں تشریف لائے، پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل مسرت و شادمانی سے جھوم اٹھتے ہیں۔ہر ایک زبان پر اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کے پُرکیف نغمے جاری ہو جاتے ہیں، ہر آنگن میں خداکی رحمتوں کا نزول ہونے لگتا ہے، دلوں کے موسم پر فصل بہار آجاتی ہے۔ نورِ مبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے ذکر جمیل سے تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں اور ہر سو اجالا پھیل جاتا ہے۔ اس ماہِ سعید میں فضا درود و سلام کے نغموں سے معمور ہوجاتی ہے اور ہر سو رنگ و نور کی برسات ہوتی نظر آتی ہے۔

عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مسلمان کے ایمان کا جزو لازم ہے۔ ماہِ میلاد میں ہر مسلمان اپنے اپنے انداز میں محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اظہار کرتا نظر آتا ہے۔ کوئی سجود و قیام سے شکرِ ایزدی بجا لاتا ہے توکوئی درود و سلام پڑھتاہے، کوئی جلسہ عام کرتا ہے تو کوئی جلوس کا اہتمام کرتاہے، کوئی محفلِ ذکر خیر الانام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرتا ہے تو کوئی غریبوں کی ضیافت کا اہتمام کرتا ہے اور کوئی خوش نصیب اپنے گھر اور گلی کوچوں کو قمقموں سے سجا کر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کرتاہے۔ اس ایمانی و و جدانی ماحول میں فضا ’’آمدِ مصطفی - مرحبا مرحبا‘‘ کے دل آویز نعروں سے گونج اٹھتی ہے۔

تاریخ کے آئینے میں دیکھا جائے تو خیرالقرون سے لے کر آج تک ہر دور کے مسلمان اپنے اپنے انداز میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں مناتے چلے آرہے ہیں۔ ہر دور کے اہلِ اسلام کے معمولات ہی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجزاے تشکیلی ہیں۔ یہ معمولات شرعاً نہ صرف جائز ہیں بلکہ اس فرمانِ الٰہی کی تعمیل ہے جس میں اللہ رب العزت نے اپنے فضل اور رحمت پر مومنوں کو خوشیاں منانے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی میں ضیافت کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، روشنیوں کا اِہتمام کرنا، قمقمے روشن کرنا، مشعل بردار جلوس نکالنا اور دل کھول کر خرچ کرنا بارگاہِ اِلٰہی میں مقبول اور اُس کی رضا کا باعث ہے۔ اُمتی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر خوش ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اُن سے خوش ہوگا۔

زیرِ نظر کتاب کی ترتیب و تدوین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلّہ العالی کے اِس موضوع پر ہونے والے پُر مغز خطابات و دروس سے کی گئی ہے جس میں انتہائی جامع انداز میں عقلی و نقلی دلائل سے اہل اسلام کے معمولاتِ میلاد کی شرعی حیثیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ حضرت شیخ الاسلام کی ’’میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ کے عنوان سے قرآن و سنت کے دلائل پر مشتمل ایک ضخیم کتاب الگ موجود ہے۔ تاہم زیر نظر کتاب موضوع کی اِفادیت و اَہمیت کے پیش نظر الگ شائع کی جارہی ہے۔

اللہ رب العزت ہمیں اپنے حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مقدّسہ کی خیرات عطا فرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کے فیوضات سے بہرہ ور فرمائے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔

(محمد علی قادری)
سینئر رِیسرچ اسکالر
فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ، لاہور
رمضان المبارک10، 1429ھ، بمطابق 10 ستمبر 2008ء

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved