1. اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْط هُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّط عَلِمَ ﷲُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْج فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ ﷲُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِج وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِط تِلْکَ حُدُوْدُ ﷲِ فَلَا تَقْرَبُوْهَاط کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ ﷲُ اٰیٰـتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَo
(البقرة، 2: 187)
’’تمہارے لیے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو، اﷲ کو معلوم ہے کہ تم اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تمہارے حال پر رحم کیا اور تمہیں معاف فرما دیا، پس اب (روزوں کی راتوں میں بے شک) ان سے مباشرت کیا کرو اور جو اﷲ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے چاہا کرو اور کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ تم پر صبح کا سفید ڈورا (رات کے) سیاہ ڈورے سے (الگ ہو کر) نمایاں ہو جائے، پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو، یہ اﷲ کی (قائم کردہ) حدیں ہیں پس ان (کے توڑنے) کے نزدیک نہ جاؤ، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لیے اپنی آیتیں (کھول کر) بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں۔‘‘
2. قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاﷲِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی ﷲِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo
(الأعراف، 7: 33)
’’فرما دیجئے کہ میرے ربّ نے (تو) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں (سب کو) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور (مزید) یہ کہ تم اﷲ (کی ذات) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے۔‘‘
3. اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰکِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ ﷲِط وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَo
(التوبه، 9: 112)
’’(یہ مومنین جنہوں نے اللہ سے اُخروی سودا کر لیا ہے) توبہ کرنے والے، عبادت گذار، (اللہ کی) حمد و ثنا کرنے والے، دنیوی لذتوںسے کنارہ کش روزہ دار، (خشوع و خضوع سے) رکوع کرنے والے، (قرب الٰہی کی خاطر) سجود کرنے والے، نیکی کاحکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی (مقرر کردہ) حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور ان اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیجئے۔‘‘
4. وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبٰٓـئِرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَاِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَo
(الشوری، 42: 37)
’’اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔‘‘
1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ ص، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَیْسَ ِﷲِ حَاجَةٌ فِي أَنْ یَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب من لم یدع قول الزور والعمل به في الصوم، 2/673، الرقم: 1804، وفي کتاب الأدب، باب قول اﷲ تعالیٰ: واجتنبوا قول الزور، 5/2251، الرقم:5710، والترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في التشدید في الغیبة للصائم، 3/87، الرقم:707، وأبوداود في السنن، کتاب الصوم، باب الغیبة للصائم، 2/307، الرقم:2362، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في الغیبة والرفث للصائم، 1/539، الرقم:1689، والنسائي في السنن الکبری، 2/238، الرقم:3247، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/452، الرقم:9838، وابن الجعد في المسند، 1/414، الرقم:2831.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بحالتِ روزہ) جھوٹ بولنا اور اس پر(برے) عمل کرنا ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘
اِس حدیث کو امام بخاری اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: الصِّیَامُ جُنَّةٌ. فَـلَا یَرْفُثْ وَلَا یَجْهَلْ وَإِنْ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْیَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ مَرَّتَیْنِ. وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِهِ لَخُلُوْفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ ﷲِ تَعَالَی مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ یَتْرُکُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي. الصِّیَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ. وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب فضل الصوم، 2/670، الرقم: 1795، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب حفظ اللسان للصائم، 2: 806، الرقم: 1151، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر الإختلاف علی أبي صالح، 4: 163، الرقم: 2216.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔ پس روزہ دار نہ فحش کلامی کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی اُس سے لڑے یا گالی دے تو دو دفعہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔ قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے کیونکہ وہ اپنے کھانے، اپنے پینے اور اپنی خواہش کو میرے روزے کی خاطر چھوڑتا ہے، لہٰذا اس کا بدلہ میں خود دوں گا اور ہر نیکی کی جزا اُس سے دس گنا ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَـلَا یَرْفُثْ وَلَا یَجْهَلْ. وَإِنْ جَهِلَ عَلَیْهِ أَحَدٌ فَلْیَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ أبِي شَیْبَةَ وَ أَحْمَدُ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في الغیبة والرفث للصائم، 1/539، الرقم: 1691، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/271، الرقم: 8879، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/286، الرقم: 7827، وابن حبان في الصحیح، 8/258، الرقم: 3482، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 64/100.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی روزہ رکھے تو فحش کلامی اور بدتمیزی نہ کرے، اگر کوئی دوسرا اس سے بدتمیزی کرے تو کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابن ابی شیبہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
4. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: رُبَّ صَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ صِیَامِهِ إِلَّا الْجُوْعُ وَرُبَّ قَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ قِیَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في الغیبة والرفث للصائم، 1/539، الرقم: 1690، والنسائي في السنن الکبری، 2/239، الرقم: 3249، وابن المبارک في المسند، 1/43، الرقم: 75، والقضاعي في مسند الشهاب، 2/309، الرقم: 1424،
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں کہ انہیں اپنے روزے سے سوائے بھوک کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، اور (اسی طرح)کتنے ہی راتوں کو جاگنے والے ایسے ہیں کہ انہیں اپنے قیام سے سوائے جاگنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، نسائی اور ابن مبارک نے روایت کیا ہے۔
5. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: کَمْ مِنْ صَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ صِیَامِهِ إِلَّا الظَمَأُ وَکَمْ مِنْ قَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ قِیَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.
وفي روایة: کَمْ مِنْ صَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ صِیَامِهِ إِلَّا الْجُوْعُ وَکَمْ مِنْ قَائِمٍ لَیْسَ لَهُ مِنْ قِیَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
أخرجه الدارمي في السنن، 2/390، الرقم: 2720، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/441، الرقم: 9683، وفي الزهد، 1/45.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جن کو اُن کے روزوں سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے اور کتنے ہی راتوں کو قیام کرنے والے ایسے ہیں جن کو ان کے قیام سے سوائے جاگنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘ اِس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
’’اور امام احمد کی روایت میں ہے کہ کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں کہ جن کو اُن کے روزوں سے بھوک کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے اور کتنے ہی راتوں کو قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ جن کو ان کے قیام سے سوائے جاگنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved