حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لی مع اللہ وقت لا یسعنی فیہ ملک مقرب ولا نبی مرسل۔
عجلونی، کشف الخفاء، 2 : 226
’’(اے عائشہ!) مجھ پر اللہ کے قرب و معیت میں کبھی کبھی ایسا خاص وقت آتا ہے کہ اس میں نہ تو مجھ تک کسی نبی مرسل کی رسائی ہو سکتی ہے اور نہ کسی مقرب فرشتے کی۔‘‘
اے حارث تم نے صبح کیسے کی؟ عرض کیا میں نے اللہ کی حقانیت پر ایمان رکھتے ہوئے صبح کی۔ آپ نے فرمایا غور کرو اے حارث تم کیا کہہ رہے ہو۔ کیونکہ ہر شے کے لئے ایک حقیقت ہوتی ہے تو تمہارے ایمان کی کیا حقیقت ہے انہوں نے عرض کیا۔ میں نے دنیا سے اپنی جان نکال کر رب کو پہچانا اس کی علامت یہ ہے کہ پتھر، سونا چاندی اور مٹی میرے نزدیک سب برابر ہیں میں نے دنیا سے بیزار ہو کر عقبیٰ سے لو لگا رکھی ہے اب رات کو بیدار رہتا ہوں اور دن کو پیاسا، یہاں تک کہ اب میری یہ حالت ہوگئی ہے کہ گویا میں اپنے رب کے عرش کو واضح طور پر دیکھ رہا ہوں اور یہ کہ جنتیوں کو باہم ملاقات کرتے جنت میں دیکھ رہا ہوں اور یہ کہ جہنمی لوگوں کو آگ میں ایک دوسرے سے لڑتے اور ایک روایت میں ہے شرمسار ہوتے دیکھ رہا ہوں۔
اس پر سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اے حارث تو نے اپنے رب کو پہچان لیا اس پر قائم رہو۔ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کاش ہمارا یہی حال ہو جائے اور ہم ایمان کی حقیقت کو پا لیں (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved