اللہ تعالیٰ کی قربت و رضا کے حصول کے لئے گزشتہ امتوں نے ایسی ریاضتیں لازم کر لی تھیں، جو اللہ نے ان پر فرض نہیں کی تھیں۔ قرآن حکیم نے ان عبادت گزار گروہوں کو ’’رہبان اور احبار‘‘ سے موسوم کیا ہے۔ حضور تاجدار کائنات ﷺ نے تقرب الی اللہ کے لئے رہبانیت کو ترک کر کے اپنی امت کے لئے اعلیٰ ترین اور آسان ترین طریقہ عطا فرمایا، جو ظاہری خلوت کی بجائے باطنی خلوت کے تصور پر مبنی ہے۔ یعنی اللہ کو پانے کے لئے دنیا چھوڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی محبت کو دل سے نکال دینا اصل کمال ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ دنیا ایک سمندر ہے اور دل اس پر تیرتی ہوئی کشتی، اگر پانی کشتی میں چلا جائے تو کشتی ڈوب جائے گی، اس کے تیرتے رہنے کے لئے ضروری ہے کہ پانی کشتی میں نہ آنے پائے۔ اب آپ محسوس کریں کہ ہم کتنے دنیا میں غرق ہیں۔ لہٰذا اسلام میں تمام عبادات و ریاضات اور خلوت و اعتکاف کی مؤثریت اس بات سے مشروط ہے کہ آپ اپنے دل کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت و اطاعت کے لئے حُبِ دنیا سے کس قدر خالی کرتے ہیں، چنانچہ دل کو دُنیا کی یاد اور لذتوں سے پاک کرنے اور مولیٰ کے ذکر سے آباد کرنے کے لئے رمضان اور اعتکاف سے بڑھ کر کوئی لمحات نہیں ہیں۔ اعتکاف اس مقصد کے حصول کیے لیے سے بہترین عملی ورکشاپ ہے۔ ہمارا دس دنوں کے لیے گھر سے اللہ کے حضور آنا اس بات کی علامت ہے کہ ہم نے دنیا اور دنیا والوں سے تعلق توڑ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ آخری عشرہ میں باقاعدگی سے اعتکاف کا اہتمام فرماتے اور آپ ﷺ کی اتباع میں عہد صحابہ سے لے کر آج تک صوفیاء و عرفاء اس سنت پر عمل پیرا ہیں۔
اسلام کی عبادات پر نظر دوڑائیں تو ہر طرف اجتماعیت کا رنگ غالب دکھائی دیتا ہے۔ نماز علیحدہ بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر اس کے ساتھ جماعت و اِمامت کا قاعدہ مقرر کر کے اور جمعہ و عیدین کی بڑے اجتماعات کے ذریعے نماز کے سماجی اور روحانی فیوضات کو وسیع حلقوں میں پھیلا دیا۔ روزہ فرداً فرداً رکھنا بھی اصلاح اور تربیت کا بہت بڑا ذریعہ ہے، مگر سب مسلمانوں کے لئے رمضان کا ایک ہی مہینہ مقرر کر کے اس کے فائدے اتنے بڑھا دیئے گئے کہ شمار میں نہیں آ سکتے۔ زکوٰۃ الگ الگ دینے میں بھی بہت خوبیاں تھیں مگر اس کے لئے بیت المال کا نظام مقرر کر کے اس کی منفعت دوبالا کر دی گئی۔ فریضۂ حج کی ادائیگی کے لئے بھی دنیا بھر سے اَن گنت قوموں اور بے شمار ملکوں کے لوگ ہزاروں راستوں سے ایک ہی مرکزکی طرف چلے آتے ہیں۔ شکلیں، صورتیں، رنگ، زبان اور لباس جدا ہوتے ہیں، مگر اُس مرکزِ توحید و رسالت پر سب کا لباس ایک، مقصد ایک، عمل ایک اور زبان بھی ایک ہو جاتی ہے۔ ہر طرف سے لَبَّیک اللّٰھم لَبَّیکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیکَ کی صدائیں آ رہی ہوتی ہیں۔ یہی حالت اعتکاف کی ہے، تنہا اعتکاف میں بھی بے شمار ثمرات ہیں لیکن حضور نبی اکرم ﷺ اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ مل کر مسجد نبوی میں اعتکاف کرتے اور شب قدر کو تلاش کرنے کی تلقین فرماتے۔
تحریکِ منہاج القرآن نے اجتماعی اعتکاف کی اس سنت کو زندہ کر کے عالم اسلام میں ایمانی زندگی کی تحریک پیدا کر دی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ مرکز حرمین شریفین کے بعد اسلام کی سب سے بڑی اعتکاف گاہ بن گیا۔ اِعتکاف کا مقصد تعلق باللہ، ربطِ رسالت، رجوع الی القرآن اور باہمی اتحاد و بھائی چارے کا نظام برپا کرنا ہے، جو تنہا اعتکاف کرنے سے حاصل نہیں ہو سکتا، کیونکہ تنہائی، گوشہ نشینی اِلا ماشاء اللہ عام شخص کو اِنتشار خیالی اور غفلت کا شکار بھی کر دیتی ہے۔
تحریکِ منہاج القرآن کے زیر اہتمام اجتماعی اعتکاف میں ایک شیڈول کے مطابق پرکیف تلاوت، ذکر و اذکار، نعت خوانی، درس وتدریس کے حلقہ جات، نوافل اور وظائف کے ذریعے عبادات کے کئی روحانی مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔ یہ اجتماعی اِعتکاف ایک ایسا سنہری موقع ہے، جس میں ہر سطح کے تحریکی کارکنان شریک ہوتے ہیں۔ اس دوران ان کی فکری و نظریاتی، اخلاقی و روحانی اور تنظیمی و اِنتظامی تربیت کا بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے، تاکہ وہ مزید بہتر انداز میں دین اسلام کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو تیار کر سکیں۔
ماہ رمضان المبارک کی ان پرنور ساعتوں میں احیائے اسلام کی عالمی تحریک، تحریکِ منہاج القرآن کی اعتکاف گاہ جامع المنہاج (بغداد ٹاؤن) میں تشریف لانے پر ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ نے حرمین شریفین کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اجتماعی اعتکاف میں شریک ہونے کی سعادت حاصل کی۔ یہاں آپ کو شہزادہ غوث الوریٰ حضرت سیدنا طاہر علاؤ الدین الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے روحانی فیوض وبرکات اور عالم اسلام کی مقتدر روحانی شخصیت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کی ایمان افروز اور مردم خیز صحبت نصیب ہو گی۔ زندگی کے ان قیمتی ایام میں آپ کو اس نورانی ماحول میں ہر شخص اللہ تعالیٰ کی بندگی اور محبوب کبریا ﷺ کے عشق میں ڈوبا ہوا نظر آئے گا۔ اس روح پرور فضا میں قرآن، حدیث، فقہ و تصوف اور تجدید واحیائے دین کی تعلیمات کا حسین اِمتزاج پیش کیا جاتا ہے۔
اِمسال بھی پچھلے سال کی طرح نصابِ اعتکاف ایک کتاب کی صورت میں آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ حسبِ سابق اس مرتبہ بھی سلیبس کو چار موضوعات عبادات، اَخلاق، فقہ اور خدمت دین میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ نصاب حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب حسن اعمال، منہاج السوی اور اِنسانی حقوق سے مواد لے کر تیار کیا گیا ہے۔ اس نصاب کو آٹھ اسباق میں تقسیم کیا گیا ہے روزانہ ایک سبق پڑھایا جائے گا۔ اس مرتبہ سلیبس کو پچھلے سال سے تین گناہ بڑا تیار کیا گیا ہے، تاکہ زیادہ وقت توضیح و تشریح پر صرف کرنے کی بجائے عبارت کا طالعہ کیا جائے۔ یہ کوشش اگرچہ کئی اِعتبار سے پہلی کوشش سے بہتر ہے، لیکن اس میں بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ اگر آپ کو اس میں کوئی سُقم نظر آئے تو ہماری رہنمائی فرمائیں۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں دینِ اسلام کا فہم، اور اُس پر عمل کی نعمت سے نوازے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
غلام مرتضیٰ علوی
سینئر نائب ناظم تربیت
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved