العرفان فی فضائل و آداب القرآن

قرآن حکیم کے احکامات پر عمل کرنے کا بیان

142. عَنْ حُذَيْفَةَ رضي الله عنه قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قَلُوبِ الرِّجَالِ، وَنَزَلَ القُرْآنُ فَقَرَؤُوا القُرْآنَ، وَعَلِمُوْا مِنَ السُنَّةِ. متفق عليه.
”حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا: امانت آسمان سے لوگوں کے دلوں کی تہہ میں نازل فرمائی گئی اور قرآن کریم نازل ہوا۔ سو انہوں نے قرآن کریم پڑھا اور سنت سیکھی۔“

143. عَنْ مَالِکٍ رضي الله عنه أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: تَرَکْتُ فِيْکُمْ أَمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِهِمَا: کِتَابَ اﷲِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ. رواه مالک، والحاکم عن أبي هريرة.
”امام مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان تک یہ خبر پہنچی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں، اگر انہیں تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اُس کے نبی کی سنت۔“

144. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم خَطَبَ النَّاسَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ، فَلَنْ تَضِلُّوْا أَبَدًا: کِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ. رواه الحاکم والبيهقي. وقال الحاکم: صحيح الإسناد.
”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! یقینا میں تمہارے درمیان ایسی شے چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔“

145. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي الله عنه قَالَ: قَامَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَومًا فِيْنَا خَطِيْبًا. بِمَاءٍ يُدْعَی خُمًّا (بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِيْنَةِ)، فَحَمِدَ اﷲَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَکَّرَ. ثُمَّ قَالَ: أَنَا تَارِکٌ فِيْکُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا: کِتَابُ اﷲِ فِيْهِ الْهُدَی وَالنُّورُ، فَخُذُوا بِکِتَابِ اﷲِ وَاسْتَمْسِکُوا بِهِ. فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اﷲِ وَرَغَّبَ فِيْهِ. ثُمَّ قَالَ: وَ أَهْلُ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَکِّرُکُمُ اﷲَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ... الحديث. رواه مسلم.
وفي رواية له زاد: کِتَابُ اﷲِ فِيْهِ الْهُدَی وَالنُّوْرُ. مَنِ اسْتَمْسَکَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ، کَانَ عَلَی الْهُدَی. وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ. رواه مسلم.
وفي رواية: أَنَّهُ قَالَ: أَلاَ! وَإِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ ثَقَلَيْنِ، أَحَدُهُمَا: کِتَابُ اﷲِ عز وجل، هُوَ حَبْلُ اﷲ،ِ مَنِ اتَّبَعَهُ کَانَ عَلَی الْهُدَی. وَمَنْ تَرَکَهُ کَانَ عَلَی ضَلَالَةٍ. رواه مسلم.
”حضرت زید بن اَرقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لیے مدینہ و مکہ کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اﷲ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت و نورہے، اﷲ تعالیٰ کی کتاب پرعمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب اﷲ (کے اَحکامات پر عمل کرنے پر) اُبھارا اور اس کی طرف ترغیب دلائی۔ اور پھر فرمایا: دوسری چیز میرے اہلِ بیت ہیں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اﷲ سے ڈراتا ہوں۔
”ان ہی سے مروی ایک اور روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: (یہ) اﷲ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، جس نے اس کتاب کو مضبوطی سے تھام لیا اور اس کے احکامات پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو چھوڑ کر دور ہوا وہ گمراہ ہوگا۔
”ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سنو! میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں: ایک اﷲ عز وجل کی کتاب ہے، جواﷲ کی رسی ہے۔ جو اس کی اتباع کرے گا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو ترک کردے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔“

146. عَنْ حَبِيْبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي اﷲ عنهما، قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ مَا إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِ، لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنَ الْآخَرِ: کِتَابُ اﷲِ، حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَی الْأَرْضِ؛ وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي. وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوضَ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيْهِمَا. رواه الترمذي وحسنه.
”حضرت حبیب بن ابو ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ دونوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے انہیں مضبوطی سے تھامے رکھا تو میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے: اﷲ تعالیٰ کی کتاب آسمان سے زمین تک بندھی ہوئی رسی کی طرح ہے؛ اور میری عترت یعنی اہلِ بیت ہیں۔ اور یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں اکٹھے میرے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو۔“

147. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي اﷲ عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمُ الثَّقَلَيْنِ: کِتَابَ اﷲِعز وجل وَعِتْرَتِي، کِتَابُ اﷲِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَی الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، وَإِنَّ اللَّطِيْفَ الْخَبِيْرَ أَخْبَرَنِي أَنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوضَ فَانْظُرُوْنِي بِمَ تَخْلُفُونِي فِيْهِمَا. رواه أحمد والطبراني.
”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: ایک اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور دوسری میری عِترت، جبکہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب زمین سے آسمان تک بندھی ہوئی رسی کی طرح ہے (یعنی اﷲ تعالیٰ کے احکامات اس کے بندوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے)؛ اور میری عِترت یعنی میرے اہلِ بیت ہیں۔ اور اﷲ تعالیٰ نے جو کہ لطیف اور خبیر ہے مجھے بتایا ہے کہ یہ ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض پر آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں سے کیا سلوک کرتے ہو۔“

148. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: يَاأَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا: کِتَابَ اﷲِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي. رواه الترمذي والطبراني. وقال أبوعيسی: هذا حديث حسن.
”حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر عرفہ کے دن اپنی اونٹنی قصواء پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تمہارے درمیان ایسی چیزیں چھوڑی ہیں کہ اگر تم انہیں پکڑے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے۔ وہ اﷲ کی کتاب اور میرے اہلِ بیت ہیں۔“

149. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اﷲُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ کُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ. رواه الترمذي وابن ماجة.
”حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قرآن حکیم پڑھا اور اسے حفظ کر لیا، اس کی حلال کردہ چیز کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا، اللہ تعالیٰ اس (قرات و علمِ قرآن) کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کر دے گا اور اس کے خاندان کے دس ایسے افراد کے حق میں (بھی) اس کی سفارش قبول کرے گا جن کے لیے دوزخ واجب ہو چکی ہوگی۔“

150. عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه قَالَ: إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: أَلاَ إِنَّهَا سَتَکُونُ فِتْنَةٌ، فَقُلْتُ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا يَا رَسُولَ اﷲِ؟ قَالَ: کِتَابُ اﷲِ، فِيْهِ نَبَأُ مَاکَانَ قَبْلَکُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ، وَحُکْمُ مَا بَيْنَکُمْ، وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، مَنْ تَرَکَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اﷲُ، وَمَنِ ابْتَغَی الْهُدَی فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اﷲُ، وَهُوَ حَبْلُ اﷲِ الْمَتِيْنُ، وَهُوَ الذِّکْرُ الْحَکِيْمُ، وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيْمُ، هُوَ الَّذِي لاَ تَزِيْغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ، وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ، وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ کَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، هُوَ الَّذِي لَمْ تَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ، حَتَّی قَالَُوا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ. [الجن، 72 : 1-2]. مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ، وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ حَکَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هَدِی إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ. رواه الترمذي والدارمي وابن أبي شيبة.
”حارث اعور نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! عنقریب ایک فتنہ بپا ہوگا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اس سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ کی کتاب، اس میں تم سے پہلے اور بعد کی خبریں ہیں، یہ تمہارے درمیان حکم ہے جو فیصلہ کرتی ہے، یہ مذاق نہیں ہے، جس سرکش نے اسے چھوڑا، اﷲ تعالیٰ اسے تباہ و برباد کر دے گا۔ جس نے اس کے سوا کہیں اور ہدایت تلاش کی، اﷲ تعالیٰ اسے گمراہ (لوگوں میں شامل) کر دے گا۔ یہ اﷲ کی مضبوط رسی ہے، حکمت سے بھرپور اور صراطِ مستقیم ہے، جسے نہ تو خواہشات ٹیڑھا کرتی ہیں اور نہ ہی اس سے زبانیں خلط ملط ہوتی ہیں۔ علماء اس سے سیر نہیں ہوتے، بار بار دہرانے سے بھی پرانا نہیں ہوتا، اس کے اَسرار و رموز (کبھی) ختم نہیں ہوتے۔ جنّات نے اسے سن کر بلا توقف کہا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ (بیشک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں)۔ جس نے اس کے مطابق بات کی اس نے سچ کہا، جس نے اس پر عمل کیا اسے اَجر و ثواب عطا کیا گیا، جس نے اس کے ساتھ فیصلہ کیا اس نے انصاف کیا، جس نے اس کی طرف دعوت دی اسے صراطِ مستقیم کی ہدایت دی گئی۔“

151. عَنْ مَعْقَلِ بْنِ يَسَارٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: اعْمَلُوا بِالْقُرْآنِ، أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ، وَاقْتَدَوا بِهِ، وَلَا تَکْفُرُوا بِشَيئٍ، وَمَا تَشَابَهَ عَلَيْکُمْ مِنْهُ فَرُدُّوْهُ إِلَی اﷲِ وَ إِلَی أُولِي الْأَمْرِ مِنْ بَعْدِي کَيْمَا يُخْبِرُوْکُمْ وَآمِنُوا بِالتَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيْلِ، وَالزَّبُورِ، وَمَا اُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ وَلِيَسَعْکُمُ الْقُرْآنُ وَمَا فِيْهِ مِنْ الْبَيْدَانِ فَإِنَّهُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ، وَمَا حِلٌ مُصَدَّقٌ. أَلاَ! وَلِکُلِّ آيَةٍ نُوْرٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَ إِنِّي أُعْطِيْتُ سُوْرَةَ الْبَقَرَةِ مِنَ الذِّکْرِ الْأَوَّلِ، وَ أُعْطِيْتُ طَهَ وَطَوَاسِيْنَ وَالْحَوَامِيْمَ مِنْ أَلْوَاحِ مُوسَی، وَ أُعْطِيْتُ فَاتِحَةَ الْکِتَابِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ. رواه الحاکم والبيهقي والطبراني. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح الإسناد.
”حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن (کے اَحکام) پر عمل کرو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام جانو، اور اس کی پیروی کرو، اور اس کے کسی بھی حکم کا اِنکار نہ کرو، اور جو چیز تم پر مشتبہ ہو اسے اللہ اور میرے بعد جو اُولو الاَمر (ایمان دار حکمران اور علماء) ہوں ان کی طرف لوٹاؤ تاکہ وہ تمہیں (صحیح راہ) بتائیں۔ اور (باقی آسمانی کتب) تورات، زبور اور انجیل پر بھی ایمان رکھو۔ اور تمہاری زیادہ کاوش قرآن اور اس میں جو وسیع و عریض (علوم ہیں ان) پر ہونی چاہئے (کیونکہ) یہ شفاعت کرنے والا ہے اور اس کی شفاعت مقبول ہوگی۔ اور (یہ قرآن) اﷲ تعالیٰ سے اس بندہء مومن کا شکوہ کرے گا جو اس کے اَحکام کی پیروی نہیں کرتا اور اس کے شکوہ کی تصدیق کی جائے گی۔ سنو! (اس کی) ہر آیت کا قیامت کے دن ایک خاص نور ہوگا۔ اور پہلی نصیحت کے طور پر مجھے سورہ بقرہ عطا ہوئی، اور مجھے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی (تورات کی) تختیوں میں سے (سورہ) طہ، طواسین (جن سورتوں کے آغاز میں طٰس اور طٰسمّ ہے اور حوامیم (جن سورتوں کے آغاز میں حم ہے) ملیں (یعنی ان سورتوں کے اَحکام و مضامین تورات میں بھی ہیں یا تورات کے اَحکام بھی اِس شریعت میں ان سورتوں کے ضمن میں شامل ہوئے)۔ اور سورہ فاتحہ مجھے عرش کے نیچے سے ملی ہے۔“

152. عَنْ جَابِرٍ رضي اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: الْقُرْآنُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَمَا حِلٌ مُصَدَّقٌ، مَنْ جَعَلَهُ أَمَامَهُ قَادَهُ إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَنْ جَعَلَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ سَاقَهُ إِلَی النَّارِ. رواه ابن حبان والطبراني وابن أبي شيبة والبيهقي.
”حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن حکیم شفاعت کرنے والا ہے، اس کی شفاعت مقبول ہے۔ اور (یہ قرآن) اللہ تعالیٰ سے اس بندہء مومن کا شکوہ کرے گا جو اس کے اَحکام کی پیروی نہیں کرتا، اور اس کے شکوہ کی تصدیق کی جائے گی۔ جس نے اسے اپنا راہنما بنایا (یعنی اس کے اَوامر و نواہی کے مطابق عمل کیا) یہ اسے جنت میں لے جائے گا اور جس نے اسے پسِ پشت ڈال دیا یہ اسے جہنم کی طرف ہانک کر لے جائے گا۔“

153. عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيْهِ رضي اﷲ عنه، أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيْهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَومَ الْقِيَامَةِ ،ضَوْءُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَو کَانَتْ فِيْکُمْ فَمَا ظَنُّکُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا. رواه أبو داؤد وأحمد والحاکم وأبو يعلی. وقال الحاکم: صحيح الإسناد.
”حضرت سہل بن معاذ جہنی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پاک پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا اس کے ماں باپ کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اگر وہ (اس دنیا میں) تمہارے پاس ہوتا تو اس کی روشنی اس دنیا میں لوگوں کے گھروں میں چمکنے والے سورج کی روشنی سے زیادہ حسین ہوتی۔ تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود اس پر عمل کیا؟ (یعنی اس کے ماں باپ کو تو تاج پہنایا جائے گا اور اس کا اپنا مقام تو اﷲ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے)۔“

154. عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضي اﷲ عنه قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم بِالْجُحْفَةِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ تَشْهَدُوْنَ أَنْ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْکَ لَهُ، وَ أَنِّي رَسُولُ اﷲِ، وَ أَنَّ الْقُرْآنَ جَاءَ مِنْ عِنْدِ اﷲِ؟ قُلْنَا: بَلَی. قَالَ: فَأَبْشِرُوا، فَإِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ طَرَفُهُ بِيَدِ اﷲِ، وَ طَرَفُهُ بِأَيْدِيْکُمْ فَتَمَسَّکُوا بِهِ، فَإِنَّکُمْ لَنْ تَهْلِکُوا وَلَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا. رواه ابن حبان والبزار، واللفظ له، وابن أبي شيبة والطبراني والبيهقي. وقال الهيثمي: رواه الطبراني بإسنادين، رجال أحدهما رجال الصحيح.
”حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جحفہ کے مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور یہ کہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سو تمہیں خوشخبری ہو، بے شک یہ قرآن ہے اس کا ایک کنارہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں۔ پس اس کو مضبوطی سے تھام کر رکھو (اس کے نتیجہ میں) تم کبھی بھی ہلاک نہیں ہوگے اور نہ ہی اس کے بعد تم کبھی بھی گمراہ ہوگے۔“

155. عَنْ أَبِي مُوسَی رضي اﷲ عنه أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ کَائِنٌ لَکُمْ أَجْرًا، وَکَائِنٌ لَکُمْ ذِکْرًا، وَکَائِنٌ بِکُمْ نُورًا، وَکَائِنٌ عَلَيْکُمْ وِزْرًا، اتَّبِعُوا هَذَا الْقُرْآنَ وَلاَ يَتَّبِعَنَّکُمُ الْقُرْآنُ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعِ الْقُرْآنَ يَهْبِطُ بِهِ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمَنِ اتَّبَعَهُ الْقُرْآنُ يَزُخُّ فِي قَضَاهُ فَيَقْذِفُهُ فِي جَهَنَّمَ. رواه الدارمي وابن أبي شيبة وابن منصور والبيهقي.
”حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک یہ قرآن تمہارے لیے بطور ثواب، بطور ذکر، بطور نور، اور بطور فریضہ کے موجود ہے۔ (لہٰذا) اس قرآن کی اتباع اور پیروی کرو اور یہ قرآن تمہارے پیچھے نہ رہ جائے۔ پس جو شخص اس قرآن کی پیروی کرتا ہے وہ اس کے ذریعے جنت کے باغات میں پہنچ جاتا ہے، اور قرآن جس کے پیچھے رہ جائے اس کو اپنی ہتھیلیوں میں اٹھا لیتا ہے اور پھر جہنم میں پھینک دیتا ہے۔“

156. عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنه، قَالَ: قِيْلَ: يَا رَسُولَ اﷲِ! إِنَّ أُمَّتَکَ سَتُفْتَتَنُ مِنْ بَعْدِکَ، قَالَ: فَسَأَلَ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَوْ سُئِلَ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا؟ قَالَ: الْکِتَابُ الْعَزِيْزُ الَّذِي: لَا يَأْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلاَ مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيْلٌ مِنْ حَکِيْمٍ حَمِيْدٍ. [فصلت، 41 : 42]. مَنِ ابْتَغَی الْهُدَی فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اﷲُ، وَمَنْ وَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ مِنْ جَبَّارٍ فَحَکَمَ بِغَيْرِهِ قَصَمَهُ اﷲُ، هُوَ الذِّکْرُ الْحَکِيْمُ وَالنُّورُ الْمُبِيْنُ وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيْمُ. رواه الدارمي وابن أبي شيبة.
”حارث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! بے شک آپ کی اُمت آپ کے بعد آزمائشوں میں مبتلا ہوگی، آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ نے خود پوچھا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ان (آزمائشوں اور فتنوں) سے کیسے نکلا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کے ذریعے (جس کے نہ تو سامنے سے اور نہ ہی پیچھے سے باطل آسکتا ہے، اور یہ حکمت والے اور تعریف کیے ہوئے رب کی طرف سے نازل کردہ ہے)، اور جس کسی نے اس کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے ہدایت چاہی تو اس کو اللہ تعالیٰ نے گمراہ کر دیا۔ اور جب بھی کسی جابر حکمران نے حکومت سنبھالی اور اس قرآن کے علاوہ کسی اور شے سے فیصلہ صادر کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کر دے گا۔ یہ (قرآن) ذکرِ حکیم، نورِ مبین اور صراطِ مستقیم ہے۔“

157. عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رضي اﷲ عنهما، عَنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: نُزِّلَ الْکِتَابُ الْأَوَّلُ مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ عَلَی حَرْفٍ وَاحِدٍ، وَنُزِّلَ الْقُرْآنُ مِنْ سَبْعَةِ أَبْوَابٍ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ زَاجِرًا وَآمِرًا وَحَلاَلاً وَحَرَامًا وَمُحْکَمًا وَمُتَشَابِهًا وَأَمْثَالاً، فَأَحِلُّوا حَلاَلَهُ، وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ، وَافْعَلُوا مَا أُمِرْتُمْ بِهِ وَانْتَهَوا عَمَّا نُهِيْتُمْ عَنْهُ، وَاعْتَبِرُوا بِأَمْثَالِهِ وَاعْمَلُوا بِحُکْمِهِ وَآمِنُوا بِمُتَشَابِهِ. وَقُولُوا: آمَنَّا بِهِ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا. رواه الحاکم. وقال: هذا حديث صحيح الإسناد.
”حضرت (عبد اللہ) بن مسعود رضی اللہ عنہما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ پہلی آسمانی کتاب ایک دروازہ سے ایک حرف پر نازل کی گئی مگر قرآن سات دروازوں سے سات حروف کے ساتھ اتارا گیا ہے۔ یہ تنبیہ کرنے والا، حکم دینے والا، حلال اور حرام (کو بیان کرنے والا)، محکم اور متشابہ (آیات والا)، اور (لوگوں کو سمجھانے والی) مثالوں کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ پس اس کے حلال کو حلال جانو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو اور اس کے ذریعے جس چیز سے تمہیں روکا گیا ہے اس سے رک جاؤ اور اس کی بیان کردہ مثالوں سے عبرت پکڑو اور اس کی محکم (آیات) پر عمل کرو اور اس کی متشابہ (آیات) پر ایمان رکھو۔ اور یہ کہو کہ ہم اس پر ایمان لائے، یہ سارے کا سارا اللہ کی طرف سے ہے۔“

158. عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاتَّبَعَ مَا فِيْهِ هَدَاهُ اﷲُ مِنَ الضَّلاَلَةِ وَوَقَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سُوْءَ الْحِسَابِ، وَ ذَلِکَ بِأَنَّ اﷲَ عز وجل قَالَ: فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلاَ يَضِلُّ وَلاَ يَشْقَی. [طه، 20 : 123]. رواه الحاکم وابن أبي شيبة والبيهقي. وقال الحاکم: هذا حديث صحيح الإسناد.
”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور جو کچھ اس میں (احکام) ہیں ان کی اتباع بھی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو گمراہی سے بچا لیتا ہے، اور قیامت کے روز اس کو سخت حساب و کتاب سے بھی بچا لے گا۔ اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”پس جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرتا ہے تو نہ وہ گمراہ ہوتا ہے اور نہ ہی بدبخت۔“


حواشی

الحديث رقم 142: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الإعتصام بالکتاب والسنة، باب: الإقتداء بسنن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، 6 / 2655، الرقم: 6848، ومسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: رفع الأمانة والإيمان من بعض القلوب، وعرض الفتن على القلوب، 1 / 126، الرقم: 143، والترمذي في السنن، کتاب: الفتن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاء في رفع الأمانة، 4 / 474، الرقم: 2179، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 383، الرقم: 23303.

الحديث رقم 143: أخرجه مالک في الموطا، کتاب: القدر، باب: النهي عن القول بالقدر، 2 / 899، الرقم: 1594، والحاکم في المستدرک، 1 / 172، الرقم: 319، وابن عبدالبر في التمهيد،24 / 331، الرقم: 128، والواسطي في تاريخ واسط، 1 / 50.

الحديث رقم 144: أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 171، الرقم: 318، والبيهقي في السنن الکبرى، 10 / 114، وفي الإعتقاد، 1 / 228، والمروزي في السنة، 1 / 26، الرقم: 68، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 41، الرقم: 66، والسيوطي في مفتاح الجنة، 1 / 21، وابن حزم في الأحکام، 6 / 243، والطبري في تاريخ الأمم والملوک، 2 / 206، وابن هشام في السيرة النبوية، 6 / 10.

الحديث رقم 145: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة رضی الله عنهم، باب: من فضائل علي بن أبي طالب رضی الله عنه، 4 / 1873، الرقم: 2408، والنسائي في السنن الکبرى، 5 / 51، الرقم: 8175، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 366، والدارمي في السنن، 2 / 524، الرقم: 3316، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 62، الرقم: 2357، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 114، الرقم: 265، والبيهقي في السنن الکبرى، 2 / 148، الرقم: 2679، 7 / 30، الرقم: 13017، 131/10، والطبراني في المعجم الکبير، 5 / 182-183، الرقم: 2026، 2028، وهبة اﷲ في إعتقاد أهل السنة، 1 / 79، الرقم: 88.

الحديث رقم 146 / 147: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: مناقب أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 663، الرقم: 3788، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 17، 14، 26، 59، الرقم: 11147، 11119، 11227، 11578، 5 / 181، الرقم: 21618، وأبويعلى في المسند، 2 / 297، الرقم: 1021، 1027، 1140، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 309، الرقم: 31679، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 374، الرقم: 3439، وفي المعجم الصغير، 1 / 226، الرقم: 363، وفي المعجم الکبير، 3 / 65، الرقم: 2678-2679، وابن الجعد في المسند، 1 / 397، الرقم: 2711، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 351، الرقم: 753، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 66، الرقم: 194.

الحديث رقم 148: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: مناقب أهل بيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 662، الرقم: 3786، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 66، الرقم: 2680، والحکيم الترمذي في نوارد الأصول، 1 / 258.

الحديث رقم 149: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب ما جاء في فضل قارئ القرآن، 5 / 171، الرقم: 2905، وابن ماجة في السنن، المقدمة، باب فضل من تعلم القرآن وعلمه، 1 / 78، الرقم: 216، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 329، 552، الرقم: 1947، 2691.

الحديث رقم 150: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ما جاء في فضل القرآن، 5 / 172، الرقم: 2906، والدارمي في السنن، 2 / 526، الرقم: 3331، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 30007.

الحديث رقم 151: أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 757، الرقم: 2087، والبيهقي في السنن الکبرى، 10 / 9، وفي شعب الإيمان، 2 / 485، الرقم: 2478، والطبراني في المعجم الکبير، 20 / 225، الرقم: 525، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 169.

الحديث رقم 152: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 1 / 331، الرقم: 124، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 198، الرقم: 10450، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 130-131، الرقم: 30052-30054، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 351، الرقم: 2010، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 3 / 229، الرقم: 4675، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 227، الرقم: 2194، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 443، الرقم: 1793، وفي مجمع الزوائد، 7 / 164.

الحديث رقم 153: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في ثواب قرأة القرآن، 2 / 70، الرقم: 1453، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 440، والحاکم في المستدرک، 1 / 756، الرقم: 2085، وأبو يعلى في المسند، 3 / 65، الرقم: 1493، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 329، الرقم: 1948، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 228، الرقم: 2196.

الحديث رقم 154: أخرجه ابن حبان في الصحيح عن أبي شريح الخزاعي رضی الله عنه، 1 / 329، الرقم: 122، والبزار في المسند، 8 / 346، الرقم: 3421، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 3006، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 126، الرقم: 1539، 22 / 188، الرقم: 491، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 328، 352، الرقم: 1942، 2013، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 235، الرقم: 899، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 363.

الحديث رقم 155: أخرجه الدارمي في السنن، 2 / 256، الرقم: 3328، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 126، الرقم: 30014، وابن منصور في السنن، 1 / 49، الرقم: 8، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 354، الرقم: 2023.

الحديث رقم 156: أخرجه الدارمي في السنن، 2 / 527، الرقم: 3332، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 125، الرقم: 30007.

الحديث رقم 157: أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 739، الرقم: 2031.

الحديث رقم 158: أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 413، الرقم: 3438، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 120، الرقم: 29955، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 356، الرقم: 2029، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 1 / 9، والطبري في جامع البيان، 16 / 225.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved