العرفان فی فضائل و آداب القرآن

قرآن حکیم ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا بیان

93. عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ رضي اﷲ عنها زَوْجَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَ صَلاَتِهِ. فَقَالَتْ: مَا لَکُمْ وَصَلاَتَهُ، کَانَ يُصَلِّي، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی، ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی يُصْبِحَ، ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِي تَنْعَتُ قِرَأَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا. رواه الترمذي وأبو داؤد والنسائي وأحمد. وقال أبو عيسی: هذا حديث حسن صحيح.
”حضرت یعلی بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات اور نماز کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: تمہارا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز سے کیا واسطہ؟ آپ نماز پڑھتے پھر اتنا ہی وقت آرام فرماتے جتنا وقت نماز میں لگاتے تھے، پھر اتنا ہی وقت نماز پڑھتے جتنا وقت آرام فرماتے، پھر اتنا ہی وقت آرام فرماتے جتنا وقت نماز میں لگاتے تھے، یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔ اس کے بعد حضرت اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات کی کیفیت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات کا ایک ایک حرف واضح ہوتا تھا۔“

94. عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ: قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: إِنِّي سَرِيْعُ الْقُرْآنِ إِنِّي أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي ثَلاَثٍ، قَالَ: لَئِنْ أَقْرَأُ الْبَقَرَةَ فِي لَيْلَةٍ أَتَدَبُّرَهَا وَأُرَتِّلُهَا أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَقْرَأَ کَمَا تَقْرَأُ. رواه البيهقي.
”حضرت ابوحمزہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے عرض کیا: میں قرآن مجید (اتنی) تیزی سے پڑھتا ہوں کہ تین راتوں میں قرآن مجید ختم کرلیتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: اگر میں سورہ بقرہ ایک رات میں پڑھوں اور اس میں غور و فکر کروں اور ترتیل سے اس کی تلاوت کروں تو اس طرح پڑھنا میرے نزدیک تمہارے پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔“

95. عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ: قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: إِنِّي رَجُلٌ سَرِيْعُ الْقِرَأَةِ وَرُبَّمَا قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ. فَقَالَ بْنُ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: لَأَنْ أَقْرَأَ سُورَةً وَاحِدَةً أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُ، فَإِنْ کُنْتَ فَاعِلاً لاَ بُدَّ فَاقْرَأْهُ قِرَاءَةً تَسْمَعُ أُذُنَيْکَ وَ يُعْيِيْهِ قَلْبَکَ. رواه البيهقي.
”حضرت ابو حمزہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما سے عرض کیا کہ بیشک میں تیزی سے قرآن پڑھنے والا آدمی ہوں اور شاید میں نے ایک رات میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ (بھی مکمل) قرآن پاک پڑھا ہے۔ تو حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا: یقینا میرا ایک سورت پڑھنا میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں اس طرح کروں جس طرح تم کرتے ہو، اور اگر تیرا ایسے کئے بغیر کوئی چارہ نہ ہو تو تم قرآن کو اس طرح پڑھا کرو کہ اپنے کانوں کو سنا سکو اور اپنے دل کو سمجھا سکو۔“

96. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ! إِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَرَتِّلْهُ تَرْتِيْلاً بَيِّنْهُ تَبْيِيْنًا وَلاَتَنْثُرْهُ نَثْرَ الدَّقَلِ وَلاَتَهُذُّهُ هَذَّ الشِّعْرِ قِفُوْا عِنْدَ عَجَائِبِهِ وَحَرِّکُوْا بِهِ الْقُلُوْبَ وَلاَيَکُوْنَنَّ هَمُّ أَحَدِکُمْ آخِرَ السُّوْرَةِ. رواه ابن أبي شيبة والبيهقي والديلمي، واللفظ له.
”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن عباس! جب تم قرآن پڑھو تو اس کو ٹھہر ٹھہر کر اور الفاظ و حروف کو خوب واضح کر کے پڑھا کرو اور اس کو ردّی کھجور کے بکھیرنے کی طرح نہ بکھیر دیا کرو اور نہ ہی اسے جلدی سے شعر گوئی کی طرح پڑھا کرو۔ اس کے عجائبات پر توقف کیا کرو اور اس کے ذریعے اپنے دلوں کو حرکت دیا کرو۔ اور تم میں سے کسی کا بھی ارادہ صرف آخری سورت تک پہنچنے کا نہیں ہونا چاہیے (کہ جلد ختمِ قرآن ہو جائے بلکہ اس کو غور و فکر اور تدبر کے ساتھ پڑھا کرو)۔“

97. عَنْ عَبْدِ اﷲ بْنِ عَمْرٍو رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ: إِقْرَأْ وَارْتَقِ وَ رَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا. رواه الترمذي وأبوداؤد. وقال: هذا حديث حسن صحيح.
”حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گا: قرآن پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اوپر چڑھتا جا؛ اور یوں ترتیل سے پڑھ جیسے تو دنیا میں ترتیل کیا کرتا تھا؛ تیرا ٹھکانا جنت میں وہاں پر ہوگا جہاں تو آخری آیت تلاوت کرے گا۔“

98. عَنْ مُجَاهِدٍ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلَيْنِ قَرَأَ أَحَدُهُمَا الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فِي رَکْعَةٍ، وَ آخَرُ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَحْدَهَا فِي رَکْعَةٍ، وَ کَانَ قِيَامُهُمَا وَ رُکُوعُهُمَا وَ سُجُودُهُمَا سَوَاءً، أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟ قَالَ: الَّذِي قَرَأَ الْبَقَرَةَ. ثُمَّ قَرَأَ: وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَی النَّاسِ عَلَی مُکْثٍ [الإسراء، 17 : 106]. رواه ابن أبي شيبة وابن المبارک والنووي.
”حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے دو آدمیوں کے متعلق پوچھا گیا کہ ان میں سے کون افضل ہے۔ ان میں سے ایک شخص نے ایک رکعت میں سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران پڑھی تھی، اور دوسرے نے ایک رکعت میں صرف سورہ بقرہ پڑھی، جبکہ ان کی (بقیہ نماز یعنی) ان کا قیام، رکوع اور سجود سب برابر تھے؟ انہوں نے فرمایا: وہ شخص (افضل ہے) جس نے صرف سورہ بقرہ پڑھی (کیونکہ اس نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا)۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی: وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَی النَّاسِ عَلَی مُکْثٍ (اور قرآن کو ہم نے جدا جدا کر کے اتارا تاکہ آپ اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں)۔“


حواشی

الحديث رقم 93: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: ماجاءکيف کانت قراءة النبي صلى الله عليه وآله وسلم، 5 / 182، الرقم: 2923، وأبوداود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: استحباب الترتيل في القراءة، 2 / 73، الرقم: 1466، والنسائي في السنن، کتاب: الإفتتاح، باب: تزيين القرآن بالصوت، 2 / 181، الرقم: 1022، وفي کتاب: قيام الليل وتطوع النهار، باب: ذکر صلاة رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم بالليل، 3 / 214، الرقم: 1629، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 294، الرقم: 26569.

الحديث رقم 94: أخرجه البيهقي في السنن الکبرى، 2 / 396، الرقم: 3866، وفي شعب الإيمان، 2 / 396، الرقم: 2040، وفي شرح الزرقاني، 2 / 13.

الحديث رقم 95: أخرجه البيهقي في السنن الکبرى، 2 / 396، الرقم: 3867، 3 / 13، الرقم: 4491.

الحديث رقم 96: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 141، الرقم: 30158، والبيهقي عن عبداﷲ في السنن الکبرى، 3 / 13، الرقم: 4492، وفي شعب الإيمان، 2 / 360، الرقم: 2042، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 5 / 361، الرقم: 8438، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 435.

الحديث رقم 97: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب (18)، 5 / 177، الرقم: 2914، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب استحباب الترتيل في القراءة، 2 / 73، الرقم: 1464، وابن ماجة عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه في السنن، کتاب الأدب، باب ثواب القرآن، 2 / 1242، الرقم: 3780، وابن حبان في الصحيح، 3 / 43، الرقم: 766، والحاکم في المستدرک، 1 / 739، الرقم: 2030، والبيهقي في السنن الصغرى، 1 / 560، الرقم: 1030، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 131، الرقم: 3056، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 192، الرقم: 6799.

الحديث رقم 98: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 141، الرقم: 30159، وعبد الرزاق في المصنف، الرقم: 4188، وابن المبارک في الزهد، 1 / 455، الرقم: 1285، والنووي في التبيان، 1 / 93، وأبو عبيد في فضائل القرآن، 1 / 75.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved