العرفان فی فضائل و آداب القرآن

قرآن کے ساتھ قلبی تعلق اور خوبصورت آواز سے تلاوت کا بیان

62. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، قَالَ: مَا أَذِنَ اﷲُ لِشَيئٍ ما أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ. متفق عليه.
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی اَمر پر اتنا ثواب نہیں دیا جتنا اپنے نبی کو ترنّم کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنے پر دیا ہے۔“

63. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: ما أَذِنَ اﷲُ لِشَيئٍ ما أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ يَتَغَنَّی بالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ. متفق عليه. وهذا لفظ مسلم.
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کسی فعل پر اس قدر جزا عطا نہیں فرماتا جتنا نبی کے خوش اِلحانی سے قرآن مجید پڑھنے پر اجر عطا فرماتا ہے۔“

64. عَنِ الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقْرَأُ: وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُونِ فِي الْعِشَاءِ، وَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْه، أَوْ قِرَاءَةً. متفق عليه.
”حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عشاء (کی نماز) میں سورۃ التین (وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُونِ) پڑھتے ہوئے سنا، اور میں نے کسی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اچھی آواز اور قرات والا نہیں سنا۔“

65. عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ. رواه أبوداود والنسائي وابن ماجة، والبخاري في ترجمة الباب.
”حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن حکیم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔“
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: زَيِّنُوا أَصْوَاتَکُمْ بِالْقُرْآنِ. رواه الحاکم وعبدالرزاق والطبراني عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما.(1)
”اور (حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ) سے ہی مروی ہے، فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی آوازوں کو قرآن حکیم سے زینت دو۔“

66. عَنْ أَبِي مُوسَی رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّيْنَ بِالْقُرْآنِ حِيْنَ يَدْخُلُونَ بِالَّليْلِ، وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، وَإِنْ کُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِيْنَ نَزَلُوا بِالنَّهارِ. متفق عليه.
”حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں قرآن مجید (کی تلاوت) سے اشعری دوستوں کی آوازوں کو پہچانتا ہوں جب راتوں کو وہ (گھروں میں) داخل ہوتے ہیں۔ اور ان کے گھروں کو بھی ان کی رات کو (تلاوتِ) قرآن کی آوازوں سے پہچانتا ہوں (کہ یہ فلاں کا گھر ہے) اگرچہ میں نے انہیں دن کے وقت کبھی گھروں میں آتے (جاتے) نہیں دیکھا۔“

67. عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَی رضي اﷲ عنهما، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ لَهُ: يَا أَبَا مُوسَی! لَقَدْ أُوْتِيْتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيْرِ آلِ دَاوُدَ. متفق عليه، وهذا لفظ البخاري.
وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لِأَبِي مُوسَی: لَوْ رَأَيْتَنِي وَأَنَا أَسْتَمِعُ لِقِرَاءَتِکَ الْبَارِحَةَ، لَقَدْ أُوْتِيْتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيْرِ آلِ دَاوُدَ.
”حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے ابو موسیٰ! بے شک تمہیں (اﷲ تعالیٰ کی طرف سے) آلِ داؤد کی خوش اِلحانی عطا کی گئی ہے۔
”اور مسلم کی ایک راویت میں ان ہی سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے فرمایا: اگر تم مجھے کل رات دیکھتے جب میں تمہارا قرآن پڑھنا سن رہا تھا (تو بہت خوش ہوتے)، بیشک تمہیں آلِ داؤد کی خوش اِلحانی سے حصہ ملا ہے۔“

68. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ کَالْجَاهرِ بِالصَّدَقَةِ وَالْمُسِرِّ بِالْقُرْآنِ کَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ. رواه الترمذي وأبوداود والنسائي وأحمد وابن حبان. وقال أبوعيسی: هذا حديث حسن، وقال الحاکم: هذا حديث صحيح.
”حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضونبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے والا اِعلانیہ صدقہ دینے والے کی مانند ہے، اور آہستہ پڑھنے والا پوشیدہ صدقہ دینے والے کی مانند ہے۔“

69. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ. وَزَادَ غَيْرُهُ: لَا يَجْهَرُ بِهِ. رواه البخاري.
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن مجید کو خوب خوش اِلحانی کے ساتھ نہیں پڑھتا۔ (دوسرے راوی نے اس کے ساتھ یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ) جو بلند آواز سے نہیں پڑھتا۔“

70. عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: لَلَّهُ أَشَدُّ أَذَنًا إِلَی الرَّجُلِ الْحَسَنِ الصَّوتِ بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ مِنْ صَاحِبِ الْقَيْنَةِ إِلَی قَيْنَتِه. رواه ابن ماجة وأحمد وابن حبان والحاکم.وقال الحاکم: هذا حديث صحيح.
”حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ اس بندے کی آواز کو جو خوبصورت آواز سے قرآن پڑھتا ہو، اس مالک سے بھی زیادہ محبت سے سنتا ہے جو اپنی خوبصورت آواز والی کنیز (کے گانے) کی آواز سنتا ہو۔“

71. عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ: قَالَ عُبَيْدُ اﷲِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ رضي اﷲ عنهما: مَرَّ بِنَا أَبُولُبَابَةَ فَاتَّبَعْنَاهُ حَتَّی دَخَلَ بَيْتَهُ فَدَخَلْنَا عَلَيْه، فَإِذَا رَجُلٌ رَثُّ الْهَيْئَةِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ. قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ! أَرَأَيْتَ إِذَا لَمْ يَکُنْ حَسَنَ الصَّوْتِ؟ قَالَ: يُحَسِّـنُه مَا اسْتَطَاعَ. رواه أبوداود والبيهقي والطبراني.
”حضرت ابن ابی مُلیکہ سے روایت ہے کہ حضرت عبید اﷲ بن ابی یزید رضی اﷲ عنہما نے فرمایا: حضرت ابولُبابہ رضی اللہ عنہ ہمارے قریب سے گزرے ہم ان کے پیچھے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔ ہم بھی ان کے گھر میں (ان کی اجازت سے) چلے گئے۔ (وہاں) ایک شخص جو حُلیہ سے دیہاتی معلوم ہوتا تھا کہنے لگا: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وہ ہم میں سے نہیں (یعنی ہمارے طریقے پر نہیں) جو قرآن مجید کو خوبصورتی سے نہ پڑھے۔ فرمایا: میں نے ابن ابی مُلیکہ سے کہا: اے ابو محمد! تمہاری کیا رائے ہے، اگر کسی کی آواز اچھی نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا: اس کے لئے جہاں تک ممکن ہو خوبصورت آواز میں پڑھنے کی کوشش کرے۔“

72. عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ صَوْتًا بِالْقُرْآنِ الَّذِي إِذَا سَمِعْتُمُوهُ يَقْرَأُ حَسِبْتُمُوهُ يَخْشَی اﷲَ. رواه ابن ماجة والطبراني عن ابن عمر رضي اﷲ عنهما.
”حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے قرآن کی اچھی آواز میں تلاوت کرنے والا وہ ہے کہ جس کو تم قرآن پڑھتے ہوئے سنو تو تمہیں یوں لگے کہ وہ اﷲ سے ڈر رہا ہے۔“

73. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: تَعَلَّمُوْا کِتَابَ اﷲِ، وَتَعَاهَدُوه وَاقْتَنُوه وَتَغَنَّوْا بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنَ الْمَخَاضِ فِي الْعَقْلِ. رواه أحمد وابن حبان والدارمي.
”حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کتاب اﷲ سیکھو، اور اس کی دیکھ بھال کیا کرو اور اس (کی تلاوت) سے ثواب کمایا کرو اور خوش اِلحانی کے ساتھ اس کی تلاوت کیا کرو، پس اس ذات کی قسم جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے! بیشک یہ قرآن (سینوں سے) اونٹنیوں سے ان کی رسیوں (جس سے وہ باندھی گئی ہوں) سے چھوٹنے سے بھی زیادہ تیزی سے نکل جاتا ہے۔“

74. عَنْ أَبِي سَلَمَةَ رضى الله عنه: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه إِذَا رَأَی أَبَا مُوسَی رضى الله عنه، قَالَ: ذَکِّرْنَا رَبَّنَا، يَا أَبَا مُوسَی! فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ. رواه الدارمي وابن حبان.
”حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کو دیکھتے تو فرماتے: اے ابو موسی! ہمیں ہمارے رب کی یاد دلاؤ۔ تو وہ ان کے پاس (بیٹھ جاتے اور) انہیں تلاوتِ قرآن سناتے۔“

75. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مُغَفَّلٍ رضى الله عنه، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ بِسُورَةِ الْفَتْحِ، فَمَا سَمِعْتُ قِرَاءَةً أَحْسَنَ مِنْهَا. رواه النسائي.
”حضرت عبد اﷲ بن مغفل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورہ الفتح کی تلاوت فرمائی۔ اور میں نے اس سے اچھی قرات پہلے کبھی نہیں سنی۔“

76. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَ أَنَسٍ رضي الله عنهم قَالَا: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: لِکُلِّ شَيئٍ حِلْيَةٌ وَحِلْيَةُ الْقُرْآنِ حُسْنُ الصَّوْتِ أَوِ الصَّوْتُ الْحَسَنُ. رواه الطبراني وعبدالرزاق، إسناده صحيح.
”حضرت (عبد اﷲ) بن عباس اور حضرت انس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کا ایک زیور (حسن) ہوتا ہے اور قرآن کا زیور آواز کی خوبصورتی یا خوبصورت آواز ہے۔“

77. عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: کُنْتُ رَجُلاً قَدْ أَعْطَانِي اﷲُ حُسْنَ الصَّوتِ بِالْقُرْآنِ فَکَانَ بْنُ مَسْعُوْدٍ يُرْسِلُ إِلَيَّ، فَأَقْرَأُ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ فَکُنْتُ إِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَاءَتِي، قَالَ: زِدْنَا مِنْ هَذَا، فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: حُسْنُ الصَّوتِ زِيْنَةُ الْقُرْآنِ. رواه الطبراني.
”حضرت علقمہ بن قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک ایسا انسان تھا جس کو اﷲ تعالیٰ نے اچھی آواز سے قرآن پڑھنے کی نعمت عطا کی تھی، لہٰذا حضرت (عبد اﷲ) بن مسعود رضی اللہ عنہ مجھے (قرآن سننے کے لئے) بلا بھیجتے تھے اور میں ان کو قرآن پڑھ کر سناتا تھا اور جب میں اپنی قراتِ (قرآن) سے فارغ ہوتا تھا تو وہ فرماتے تھے: تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں! ہمارے لیے اس قرآن میں سے مزید پڑھو، کیونکہ بیشک میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اچھی آواز قرآن کی زینت ہے۔“


حواشی

الحديث رقم 62: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل القرآن، باب: من لم يتغن بالقرآن، 4 / 1918، الرقم: 4735-4736، وفي کتاب: فضائل القرآن، باب: قول اﷲ تعالى ولا تنفع الشفاعة عنده إلا لمن أذن له، 6 / 2720، الرقم: 7044، ومسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين وقصرها، باب: استحباب تحسين الصوت بالقرآن، 1 / 545، الرقم: 792-793، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 482، الرقم: 4167.

الحديث رقم 63: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب: قول النبي صلى الله عليه وآله وسلم الماهر بالقرآن مع السفرة الکرام البررة وزينوا القرآن بأصواتکم، 6 / 2743، الرقم: 7105، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب تحسين الصوت بالقرآن، 1 / 545، الرقم: 792، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب استحباب الترتيل في القراءة، 2 / 73، الرقم: 1473، والنسائي في السنن، کتاب الإفتتاح، باب تزيين القرآن بالصوت، 2 / 180، الرقم: 1017، والبيهقي في السنن الکبرى، 2 / 5، الرقم: 2256.

الحديث رقم 64: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الأذان، باب:القراءة في العشاء، 1 / 266، الرقم: 735، وفي کتاب: التوحيد، باب: قول النبي صلى الله عليه وآله وسلم: الماهر بالقرآن مع السفرة الکرام البررة وزينوا القرآن بأصواتکم، 6 / 2743، الرقم: 7107، ومسلم في الصحيح، کتاب: الصلاة، باب: القراءة في العشاء، 1 / 339، الرقم: 464، والبخاري في خلق أفعال العباد، 1 / 69، والبيهقي في السنن الکبرى، 2 / 194، الرقم: 2888.

الحديث رقم 65: أخرجه أبوداود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: استحباب الترتيل في القراءة، 2 / 74، الرقم: 1468، والنسائي في السنن، کتاب: الإفتتاح، باب: تزيين القرآن بالصوت، 2 / 179، الرقم: 1015-1016، وفي السنن الکبرى، 1 / 348، الرقم: 1088-1089، وابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: في حسن الصوت بالقرآن، 1 / 326، الرقم: 1342، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 283، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 24، الرقم: 1551، وابن حبان في الصحيح، 3 / 25، الرقم: 749، والحاکم في المستدرک، 1 / 761-769، الرقم: 2098-2129، والبخاري في کتاب: التوحيد، باب: قول النبي صلى الله عليه وآله وسلم الماهر بالقرآن مع السفرة الکرام البررة وزينوا القرآن بأصواتکم.

.....1. أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 762، 764، الرقم: 2099، 2108، وعبدالرزاق في المصنف، 2 / 485، الرقم: 4176، والطبراني في المعجم الکبير، 11 / 81، الرقم: 11113، وابن أبي شيبة عن عمر موقوفا ولفظه: حَسِّنُوا أَصْواتَکُمْ بِالْقُرآنِ، 6 / 118، الرقم: 29941، وابن حبان في الصحيح، 3 / 26، الرقم: 749، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 237، الرقم: 2233، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 170، وقال: رواه الطبراني بإسنادين وفي أحدهما عبداﷲ بن خراش وثقه ابن حبان، وقال: ربما أخطأ، ووثقه البخاري وغيره، وبقية رجاله رجال الصحيح.

الحديث رقم 66: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المغازي، باب: غزوة خيبر، 4 / 1547، الرقم: 3991، ومسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة رضي الله عنهم، باب: من فضائل الأشعريين رضی الله عنهم، 4 / 1944، الرقم: 2499، وأبويعلى في المسند، 13 / 305، الرقم: 7318، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 525، الرقم: 2603، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 58، الرقم: 163.

الحديث رقم 67: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل القرآن، باب: حسن الصوت بالقراءة القرآن، 4 / 1925، الرقم: 4761، ومسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين وقصرها، باب: استحباب تحسين الصوت بالقرآن، 1 / 546، الرقم: 793، والترمذي في السنن، کتاب: المناقب عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: في مناقب أبي موسى الأشعري رضی الله عنه، 5 / 693، الرقم: 3855، والنسائي في السنن، کتاب: لإفتتاح، باب: تزيين القرآن بالصوت، 2 / 180-181، الرقم: 1019-1021، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 351، الرقم: 23019، وابن حبان في الصحيح، 16 / 170، الرقم: 7197، والدارمي في السنن، 2 / 563، 565، الرقم: 3492، 3498.

الحديث رقم 68: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: فضائل القرآن عن رسول اﷲ صلى الله عليه وآله وسلم، باب: (20)، 5 / 180، الرقم: 2919، وأبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في رفع الصوت بالقراءة في صلاة الليل، 2 / 38، الرقم: 1333، والنسائي في السنن، کتاب: الزکة، باب: المسر بالصدقة، 5 / 80، الرقم: 3561، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 151، 158، 201، وابن حبان في الصحيح، 3 / 8، الرقم: 734، والحاکم في المستدرک، 1 / 741، الرقم: 2038، وأبويعلى في المسند، 3 / 278، الرقم: 1737.

الحديث رقم 69: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التوحيد، باب قول اﷲ تعالى وأسرّوا قولکم أواجهروا به، إنه عليم بذات الصدور، 6 / 2737، الرقم: 7089، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب استحاب الترتيل في القراءة، 2 / 73، الرقم: 1469، والدارمي في السنن، 1 / 417، الرقم: 1490، والبيهقي في السنن الصغرى، 1 / 559، الرقم: 1026.

الحديث رقم 70: أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: في حسن الصوت بالقرآن، 1 / 425، الرقم: 1340، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 19-20، الرقم: 23992، 24002، وابن حبان في الصحيح، 3 / 31، الرقم: 754، والحاکم في المستدرک، 1 / 760، الرقم: 2097، والبيهقي في السنن الکبرى، 10 / 230، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 301، الرقم: 772، والبخاري في خلق أفعال العباد، 1 / 68.

الحديث رقم 71: أخرجه أبوداود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: استحباب الترتيل في القراءة، 2 / 74، الرقم: 1471، والبيهقي في السنن الصغرى، 1 / 558، الرقم: 1025، وفي السنن الکبرى، 2 / 54، الرقم: 2257، 10 / 230، والطبراني في المعجم الکبير، 5 / 34، الرقم: 4514، والشيباني في الآحاد والمثاني، 3 / 450، الرقم: 1903، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 238، الرقم: 2236.

الحديث رقم 72: أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: في حسن الصوت بالقرآن، 1 / 425، الرقم: 1339، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 311، الرقم: 2074، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 119، الرقم: 29944، والرؤياني في المسند، 2 / 410، الرقم: 1415، وابن المبارک في الزهد، 1 / 37، الرقم: 114، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 237، الرقم: 2235، والحسيني في البيان والتعريف، 1 / 34، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 170.

الحديث رقم 73: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 146، وابن حبان في الصحيح، 1 / 325، الرقم: 119، والدارمي في السنن، باب: في تعاهد القرآن، 2 / 531، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 291، الرقم: 3187.

الحديث رقم 74: أخرجه الدارمي في السنن، 2 / 564، الرقم: 3493، 3496، وابن حبان في الصحيح، 16 / 168، الرقم: 7196، وعبدالرزاق في المصنف، 2 / 486، الرقم: 4179-4181، وأبونعيم في حلية الأولياء، 1 / 258، والديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 5 / 353، الرقم: 8410، وابن سعد في الطبقات، 4 / 109، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 / 557، والنووي في التبيان، 1 / 112، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 562، الرقم: 2264، والعسقلاني في الإصابة، 4 / 213.

الحديث رقم 75: أخرجه النسائي في السنن الکبرى، 5 / 22، الرقم: 8055.

الحديث رقم 76: أخرجه عبدالرزاق في المصنف، 2 / 484، الرقم: 4173، والطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 293، الرقم: 7531، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 7 / 88، الرقم: 2496، والحکيم الترمذي في نوارد الأصول، 3 / 34، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 171، وقال: رواه البزار عن أنس رضی الله عنه.

الحديث رقم 77: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 82، الرقم: 10023، والهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 171.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved