قادیانی مبلغ حضرات کا وتیرہ یہ ہے کہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے مخاطب کی علمی استعداد اور مطالعہ دیکھ کر اس سے گفتگو کرتے ہیں۔ اگر انہیں یہ پتا ہو کہ وہ شخص قادیانیت کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں رکھتا تو اسے حسب ضرورت وہ عبارتیں دکھاتے ہیں جن سے ان کا مقصد پورا ہو جائے اور وہ شخص ان کے جال میں پھنس جائے۔ وہ ختمِ نبوت کے صحیح معانی پر مشتمل مرزا صاحب کی ابتدائی تحریریں دکھا کر اپنے ایمان کا ڈھنڈورا تو پیٹتے ہیں لیکن وہ عبارتیں سامنے لانے سے گریز کرتے ہیں جن سے مرحلہ وار انحراف کرنے کے بعد مرزا صاحب نے کوئی ابہام نہ رہنے دیا اور نبوت و رسالت کے صریح دعوے کئے۔ اگر انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ مخاطَب کو مرزا صاحب کے تمام سابقہ موقف اور مختلف ادوار کی تحریروں کا اَز اول تا آخر علم ہے تو وہ ختمِ نبوت کے معانی کی بحث کو نہیں چھیڑتے بلکہ حیات و مماتِ مسیح علیہ السلام ، رفع و نزولِ مسیحں اور آمدِ امام مہدی علیہ السلام جیسے غیر متعلقہ موضوعات زیربحث لاتے ہیں۔ اس خلط مبحث کے دوران وہ اپنے خود ساختہ دلائل سے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ نہیں اٹھایا گیا بلکہ وہ وفات پا چکے ہیں۔ لهٰذا اب وہ دوبارہ آسمان سے نہیں اتریں گے بلکہ زمین میں ہی پیدا ہوں گے۔ وہ تان اس بات پر توڑتے ہیں کہ احادیث میں جس مسیح کی آمد کی خبر دی گئی ہے اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ وہ قرآنی آیات اور احادیث رسول ﷺ کی من مانی تاویلات کے ذریعے مخاطب کے ذہن کو الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
قادیانی زعماء سے کوئی پوچھے کہ حیات و مماتِ مسیح علیہ السلام کا مرزا صاحب کے دعویٰ نبوت سے کیا واسطہ؟ بالفرض و المحال اگرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کو مان بھی لیا جائے تو کیا اس سے مرزا صاحب کا نبی ہونا ثابت ہو جائے گا؟ ہر گز نہیں! یہ ایک غیر معقول اور غیر منطقی بات ہے کہ چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں اس لئے مجھے نبی مان لیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرزا صاحب سطحی قسم کے اخلاق و کردار کے مالک انسان تھے۔ وہ ایک نبی تو کیا ایک اچھا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔ انہوں نے متعدد متضاد دعوے کئے اور ہر دعویٰ پچھلے دعوے سے مختلف نکلا۔ ان کے یہ تمام دعوے مکر و فریب اور جھوٹ پر مبنی ان کی ذہنی متلون مزاجی اور اختراع کا نتیجہ ہیں۔ مرزا صاحب اپنے ان دعوؤں کے ذریعے مسلسل گمراہی کی دلدل میں گرتے چلے گئے یہاں تک کہ نبوت کا، پھر تشریعی نبوت کا اور آخر کار خاتمِ نبوت ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ بنابریں مرزا صاحب کافر و مرتد ہو گئے اور ان کو نبی ماننے والے کفر و ارتداد کی تاریک وادی میں بھٹکتے پھر رہے ہیں۔
اس پر طرہ یہ کہ قادیانی مبلغین مرزا صاحب کے بدلتے ہوئے پینتروں، دعویٰ نبوت اور اخلاق و کردار پر گفتگو کرنے کی بجائے امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا بے محل موضوع چھیڑ دیتے ہیں اور طرفہ تماشا یہ کہ امام مہدی سے مراد بھی مرزا صاحب ہی کو لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسیحِ موعود اور مہدیِ منتظر دونوںسے ایک ہی شخصیت یعنی مرزا قادیانی مراد ہے۔ غرض وہ ہر حوالے سے سادہ و کم علم مسلمانوں کو اپنے شکنجے میں گھیرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس حصہ میں ہم نے قرآن و حدیث کے صریح ارشادات اور ائمہ اَعلام کے اقوال صحیحہ سے ثابت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا گیا اور قربِ قیامت کے زمانے میں ان کا دوبارہ نزول ہوگا۔ جیسا کہ اس کی تفصیلات صحیح احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔
قرآن و حدیث کے دلائل سے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی علیہ السلام دو الگ الگ شخصیات ہیں۔ ان میں سے پہلی شخصیت کا قربِ قیامت کے زمانہ میں آسمان سے نزول ہوگا جبکہ دوسری شخصیت کی زمین میں ولادت ہوگی۔ مرزا صاحب کا دعویٰ مسیحیت جس کی آڑ میں انہوں نے دعویٰ نبوت کیا سرے سے باطل اور بے اصل ہے، کیونکہ مرزا صاحب کی ذات پر احادیث میں مذکور علامات میں سے کسی ایک علامت کا بھی اطلاق نہیں ہوتا۔ اسی طرح مرزا صاحب کا دعویٰ مہدیت بھی جھوٹ کا پلندہ ہے، اس میں سرے سے کوئی حقیقت نہیں۔ تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو صرف مرزا صاحب نے ہی نہیں بلکہ ماضی قریب میں اور بھی بہت سے لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا جن میں ایک نام محمد علی سوڈانی (1844 - 1885ء) کا ہے جس نے انیسویں صدی عیسوی میں دعویٰ مہدیت کیا۔ علاوہ ازیں کچھ لوگوں نے ظہورِ امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے بزعمِ خویش بے بنیاد دعوے کئے۔ کسی نے کہا کہ ان کا ظہور ہو چکا ہے اور کسی نے کہا کہ وہ آج سے چند سال بعد ظاہر ہوں گے۔ ہم نے آمد امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے متعدد احادیث نقل کر دی ہیں جن میں ان کے ظہور کی واضح علامات بہ تفصیل مذکور ہیں۔ لهٰذا اس میں کسی قسم کا ابہام یا التباس نہیں کہ ان کا ظہور کب اور کیسے ہوگا؟
ان تمام وجوہات کے پیش نظر یہ ضروری سمجھا گیا کہ درج بالا موضوعات کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا جائے تاکہ قادیانی ہتھکنڈوں کا توڑ ہو سکے۔ مسلمانوں کو قادیانیوں کی فتنہ سازی اور عیاری و مکاری سے ہوشیار اور ان کے بچھائے ہوئے دامِ فریب سے خبردار رہنا چاہیے۔ قادیانیت کی یہ ایک ایسی جہت ہے جس کا ہمہ گیر اور بھرپور مطالعہ ہر صاحبِ فہم کے لئے ناگزیر ہے تاکہ وہ اس فتنے سے خود بھی بچے اور دوسروں کو بھی اس میں مبتلا نہ ہونے دے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved