1. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : کيف انتم اذا نزل ابن مريم فيکم و امامکم منکم.
i. بخاري، الصحيح، 3 : 1272، رقم : 3265
ii. مسلم، الصحيح، 1 : 136، رقم : 155
iii. ابن حبان، الصحيح، 15 : 213، رقم : 6802
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کا اس وقت ( خوشی سے) کیا حال ہوگا۔ جب تم میں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نزول کے وقت جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں گے اور امام خود عیسیٰ علیہ السلام نہیں ہوں گے، بلکہ اُمّت کا ایک فرد یعنی خلیفہ مہدی ہوں گے چنانچہ حافظ ابن حجر بحوالہ مناقب الشافعی از امام ابو الحسین آبری لکھتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث متواتر ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک نماز خلیفہ مہدی کی اقتداء میں ادا کریں گے۔
(فتح الباري، ج 6، رضي الله عنه 493)
2. عن جابر بن عبداﷲ الانصاري رضي الله عنه قال سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول لا تزال طائفة من امتي يقاتلون علي الحق ظاهرين الي يوم القيمة قال و ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام فيقول اميرهم تعال صل لنا فيقول لا، ان بعضکم علي بعض امراء تکرمة اﷲ هذه الامة.
i. مسلم، الصحيح، 1 : 137، رقم : 156
ii. ابن حبان، الصحيح، 15 : 231، رقم : 6819
iii. ابن منده، الايمان، 1 : 517، رقم : 418
iv. ابن جارود، المنتقي، 1 : 257، رقم : 1031
v. بيهقي، السنن الکبریٰ، 9 : 180
vi. ابو عوانه، المسند، 1 : 99، رقم : 317
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ایک جماعت قیام حق کے لیے کامیاب جنگ قیامت تک کرتی رہے گی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ان مبارک کلمات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’آخر میں(حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر، ان سے عرض کرے گا تشریف لائیے ہمیں نماز پڑھائیے اس کے جواب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے (اس وقت) میں امامت نہیں کروں گا۔ تمہارا بعض، بعض پر امیر ہے‘‘ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت امامت سے انکار فرما دیں گے اس فضیلت و بزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عطا کی ہے۔)
3. عن جابر رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخرج الدجال في خفة من الدين و ذکر الدجال ثم قال ثم ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام فينادي من السحر فيقول يا ايها الناس ما يمنعکم ان تخرجوا الي هذا الکذاب الخبيث فيقولون هذا رجل جني فينطلقون فاذا هم بعيسي ابن مريم عليه السلام فتقام الصلوة فيقال له تقدم يا روح اﷲ فيقول ليتقدم امامکم فليصل بکم فاذا صلوا صلوة الصبح خرجوا اليه قال فحين يراه الکذاب ينماث کما ينماث الملح في الماء.
(رواه الحاکم في المستدرک و قال هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه وقال الشيخ الذهبي في تلخيصه هو علي شرط مسلم)
i. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 444، رقم : 14997
ii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 444
حضرت جابر رضي اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دین کے کمزور ہوجانے کی حالت میں دجال نکلے گا اور دجال سے متعلق تفصیلات بیان کرنے کے بعد فرمایا بعدازاں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (آسمان سے) اتریں گے اور بوقت سحر (یعنی صبح صادق سے پہلے) آواز دیں گے کہ اے مسلمانو! تمہیں اس جھوٹے خبیث (دجال) سے مقابلہ کرنے میں کیا چیز مانع ہے؟ تو لوگ کہیں گے کہ یہ کوئی جناتی مخلوق ہے۔ پھر آگے بڑھ کر دیکھیں گے تو انہیں عیسیٰ علیہ السلام نظر آئیں گے۔ پھر نماز فجر کے لیے اقامت ہوگی تو ان کا امیر کہے گا اے روح اللہ! امامت کے واسطے آگے تشریف لائیے حضرت عیسٰی علیہ السلام فرمائیں گے ’’تمہارا امام ہی تمہیں نماز پڑھائے‘‘ (اور اس وقت کے امام سیدنا مہدی ہوں گے)۔ جب لوگ نماز سے فارغ ہوجائیں گے تو (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قیادت میں) دجال سے مقابلہ کے لیے نکلیں گے۔ دجال جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو (خوف کے مارے) نمک کے پگھلنے کی طرح پگھلنے لگے گا۔
4. عن ابي امامة الباهلي رضي الله عنه مرفوعا فقالت ام شريک بنت ابي العکر يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فاين العرب يومئذ؟ قال هم يومئذ قليل و جلهم ببيت المقدس وامامهم رجل صالح قد تقدم يصلي بهم الصبح اذ نزل عليهم ابن مريم الصبح فرجع ذلک الامام ينکص يمشي القهقري ليتقدم عيسي ابن مريم يصلي بالناس فيضع عيسي يده بين کتفيه ثم يقول له تقدم فصل فانها لک اقيمت فيصلي بهم امامهم.
اسناده قوي و اما في الحديث و امامهم رجل صالح فالمراد به المهدي کما جاء التصريح به
ابن ماجه، السنن، 2 : 1361، رقم : 4077
حضرت ابو امامہ رضي اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک طویل حدیث روایت کرتے ہیں جس میں ہے کہ ایک صحابیہ ام شریک بنت ابی العکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرب اس وقت کہاں ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ اہل عرب دین کی حمایت میں مقابلے کے لیے کیوں سامنے نہیں آئیں گے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عرب اس وقت کم ہوں گے اور ان میں بھی اکثر بیت المقدس (یعنی شام) میں ہوں گے اور ان کا امام و امیر ایک رجل صالح (مہدی) ہوگا جس وقت ان کا امام نماز فجر کے لیے آگے بڑھے گا۔ اچانک (حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اسی وقت (آسمان سے) اتریں گے۔ امام پیچھے ہٹے گا تاکہ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام نماز پڑھائیں۔ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام امام کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ کیونکہ تمہارے ہی لیے اقامت کہی گئی ہے تو انکے امام (مہدی) لوگوں کو نماز پڑھائیں گے۔
5. عن عثمان بن ابي العاص رضي الله عنه مرفوعا و ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام عند صلوة الفجر فيقول له الناس ياروح اﷲ تقدم فصل بنا فيقول انکم معاشر امة محمد امراء بعضکم علي بعض فتقدم انت فصل بنا فيتقدم الامير فيصلي بهم.
i. حاکم، المستدرک، 4 : 524، رقم : 8473
ii. طبراني، المعجم الکبير، 9 : 60، رقم : 8392
حضرت عثمان بن ابو العاص رضي اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’(حضرت) عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نماز فجر کے وقت (آسمان سے) اتریں گے تو لوگ ان سے عرض کریں گے۔ اے روح اللہ آگے تشریف لائیے، اور ہمیں نماز پڑھائیے، تو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے ’’تم امت محمدیہ کے لوگ ہو۔ اس امت کا بعض بعض پر امیر ہے پس آپ ہی آگے بڑھیں اور ہمیں نماز پڑھائیں‘‘ تو مسلمانوں کا امیر آگے بڑھے گا اور نماز پڑھائے گا۔
6. عن عبد اﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال المهدي الذي ينزل عليه عيسي ابن مريم و يصلي خلفه عيسي.
i. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 373، رقم : 1103
ii. سيوطي، الحاوي للفتاوی، 2 : 78
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام امام مہدی کے بعد نازل ہوں گے اوران کے پیچھے (ایک) نماز ادا فرمائیں گے۔
7. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم منا الذي يصلي عيسي ابن مريم خلفه.
i. محمد بن ابي بکر الدمشقي، المنار المنيف، 1 : 147، رقم : 337
ii. سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 64
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی امت میں سے ایک شخص ہوگا جس کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نماز ادا فرمائیں گے۔
8. عن حذيفة رضی الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يلتفت المهدي و قد نزل عيسي ابن مريم کانما يقطر من شعره الماء فيقول المهدي تقدم صل بالناس فيقول عيسي عليه السلام انما اقيمت الصلوة لک فيصلی خلف رجل من ولدي.
سيوطي، الحاوي للفتاوي، 2 : 81
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام اترچکے ہوں گے ان کو دیکھ کر یوں معلوم ہوگا گویا ان کے بالوں سے پانی ٹپک رہا ہے اس وقت امام مہدی ان کی طرف مخاطب ہوکر عرض کریں گے تشریف لائیے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیجئے۔ وہ فرمائیں گے اس نماز کی اقامت تو آپ کیلئے ہوچکی ہے اس لئے نماز تو آپ ہی پڑھائیں چنانچہ وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) یہ نماز میری اولاد میں سے ایک شخص کے پیچھے ادا فرمائیں گے۔
9. عن ابن سيرين قال المهدي من هذه الامة و هو الذي يؤم عيسي ابن مريم عليهما السلام.
i. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 513، رقم : 37649
ii. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 373، رقم : 1107
ابن سیرین سے روایت ہے کہ (امام) مہدی اسی امت میں سے ہوں گے اور عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی امامت سرانجام دیں گے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved