1. حدثنا عبداﷲ بن نمير ثنا موسي الجهني ثني عمر بن قيس الماصر ثني مجاهد ثني فلان رجل من اصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم ان المهدي لا يخرج حتي تقتل النفس الزکية فاذا قتلت النفس الزکية غضب عليهم من في السماء ومن في الارض فاتي الناس المهدي فزفوه کما تزف العروس الي زوجها ليلة عرسها و هو يملأ الارض قسطا و عدلا ويخرج الارض نباتها و تمطر السماء مطرها وتنعم امتي في ولايته نعمة لم تنعمها قط.
ابن ابي شيبه، المصنف : 7 : 514 : رقم : 37653
امام مجاہد (مشہور تابعی) ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ’’نفس زکیہ‘‘ کے قتل کے بعد ہی خلیفہ مہدی کا ظہور ہوگا۔ جس وقت نفس زکیہ قتل کردیے جائیں گے تو زمین و آسمان والے ان قاتلین پر غضب ناک ہوں گے۔ بعد ازاں لوگ (امام) مہدی کے پاس آئیں گے اور انہیں دلہن کی طرح آراستہ و پیراستہ کریں گے اور (امام) مہدی زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے۔ (ان کے زمانہ خلافت میں) زمین اپنی پیداوار کو اُگادے گی اور آسمان خوب برسے گا اور میری امت پر ان کی ولایت و سلطنت میں اس قدر نعمتیں نازل ہوں گی کہ اتنی نعمتوں سے اسے پہلے کبھی نہیں نوازا گیا ہوگا۔
ضروری وضاحت : ایک نفس زکیہ محمد بن عبداللہ بن حسین بن علی بن ابی طالب رضی اﷲ عنہم ہیں جنہوں نے خلیفہ منصور عباسی کے خلاف 245ھ میں خروج کیا تھا اور شہید ہوئے تھے۔ حدیث بالا میں مشہود ’’نفس زکیہ‘‘ سے مراد یہ نہیں ہیں بلکہ اس نام کے ایک اور بزرگ ہوں گے جو ظہور امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ سے قبل ہوں گے۔
2. عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصر فسبع والافثمان والافتسع تنعم امتي فيه نعمة لم ينعموا مثلها يرسل اﷲ السماء عليهم مدرارا ولا تدخر الارض بشئ من النبات و المال کدوس يقوم الرجل فيقول يا مهدي اعطني فيقول خذه.
i. طبراني، المعجم الاوسط، 5 : 311، رقم : 5406
ii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 317
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں (امام) مہدی ہونگے جن کا زمانہ اگر کم ہوا تو سات سال ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگا مہدی کے زمانے میں میری امت اس قدر خوشحال ہوگی کہ ایسی خوشحالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ اللہ رب العزت آسمان سے (حسب ضرورت) بارش نازل فرمائے گا اور زمین اپنی تمام پیداوار اگا دے گی۔ اور مال کھلیان کی طرح پڑا ہوگا۔ ایک آدمی اُٹھ کر عرض کرے گا اے مہدی مجھے عطا فرمائیں تو آ پ ارشاد فرمائیں گے (اپنی مرضی کے مطابق) لے لو۔
3. عن علي رضي الله عنه قال : ’’قلت : يا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا؟ فقال : لا، بل منا، يختم اﷲ به الدين کما فتح بنا، و بنا ينقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا يؤلف اﷲ بين قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بين قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً في دينهم‘‘
i. سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 61
ii. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 56، رقم : 157
iii. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 370، رقم : 1089
iv. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 371، رقم : 1090
v. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 371
حضرت علي رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا (امام) مہدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم ہی میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا ہے اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد محبت و الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (وفساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved