1. عن ابی سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يخرج في آخر امتي المهدي يسقيه اﷲ الغيث و يخرج الارض نباتها و يعطي المال صحاحا و تکثر الماشية و تعظم الامة يعيش سبعا او ثمانيا يعني حججا.
قال ابو عبداﷲ هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه و وافقه الذهبي
حاکم، المستدرک، 4 : 601، رقم : 8673
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت کے آخری دور میں مہدی پیدا ہونگے۔ اللہ تعالیٰ ان پر خوب بارش برسائے گا اور زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی اور وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے۔ ان کے زمانۂ (خلافت) میں مویشیوں کی کثرت اور امت کی عظمت ہوگی (وہ خلافت کے بعد) سات سال یا آٹھ سال زندہ رہیں گے۔
2. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ابشرکم بالمهدي يبعث في امتي علي اختلاف من الناس و زلزال فيملأ الارض قسطا و عدلا کما ملئت جورا و ظلما يرضي عنه ساکن السماء و ساکن الارض يقسم المال صحاحا، قال له رجل ما صحاحا؟ قال بالسوية بين الناس و يملأ اﷲ قلوب امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم غني و يسعهم عدله حتي يأمر مناديا فينادي فيقول : من له في المال حاجة؟ فما يقوم من الناس الا رجل واحدفيقول له! ائت السدان يعني الخازن فقل له ان المهدي يامرک ان تعطيني مالا فيقول له احث فيحثي حتي اذا جعله في حجره و ائتزره ندم فيقول کنت اجشع امة محمد صلي الله عليه وآله وسلم نفسا او عجز عني ماوسعهم؟ قال فيرده فلا يقبل منه فيقال له انا لا نأخذ شيئا اعطيناه فيکون کذالک سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين ثم لا خير في العيش بعده اوقال ثم لا خير في الحياة بعده.
رواه الترمذي و غيره باختصار کثير و رواه احمد باسانيده و ابو يعلي باختصار کثير و رجالهما ثقات
i. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 37، رقم : 11344
ii. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 52، رقم : 11502
iii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 314
حضرت ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں جومیری امت میں اختلاف و اضطراب کے زمانہ میں بھیجے جائیں گے تو وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ (ان سے پہلے) ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ زمین اور آسمان والے ان سے خوش ہوں گے۔ وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے (یعنی اپنی عطا میں وہ کسی سے امتیاز نہیں برتیں گے) اللہ تعالیٰ (اُن کے دورِ خلافت میں) میری امت کے دلوں کو استغناء و بے نیازی سے بھر دے گا۔ (اور بغیر امتیاز و ترجیح کے) اُن کا انصاف سب کو عام ہوگا وہ اپنے منادی کو حکم دیں گے کہ عام اعلان کردے کہ جسے مال کی حاجت ہو (وہ مہدی کے پاس آ جائے اس اعلان پر) مسلمانوں کی جماعت میں سے بجز ایک شخص کے کوئی بھی نہیں کھڑا ہوگا۔ مہدی اس سے فرمائیں گے، خازن کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا تمہیں حکم دیا ہے (یہ شخص خازن کے پاس پہنچے گا) تو خازن اس سے کہے گا اپنے دامن میں (حسب تمنا) بھر لے چنانچہ وہ (حسب خواہش) دامن میں بھرلے گا اور خزانے سے باہر لائے گا تواسے (اپنے اس عمل پر) ندامت ہوگی اور (اپنے دل میں کہے گا کیا) امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام میں سب سے بڑھ کر لالچی اور حریص میں ہی ہوں یا یوں کہے گا۔ میرے ہی لئے وہ چیز ناکافی ہے جو دوسروں کے واسطے کافی و وافی ہے۔ (اس ندامت پر) وہ مال واپس کرنا چاہے گا۔ مگر اس سے یہ مال قبول نہیں کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ہم دے دینے کے بعد واپس نہیں لیتے۔ (امام) مہدی عدل و انصاف اور احسان و عطا کے ساتھ آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ ان کی وفات کے بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطفِ زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔
3. عن ابي هريرة رضي الله عنه قال ذکر رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي قال ان قصر فسبع والاثمان والافتسع وليملأن الأرض قسطا کما ملئت ظلما و جورا (1) رواه البزار و رجاله ثقات
(1) هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 316
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر ان کی مدت خلافت کم ہوئی تو سات برس ہوگی ورنہ آٹھ یا نوسال ہوگی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔
4. عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن
رواه البزار و رجاله رجال الصحيح.
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400
ii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 316
iii. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پرشمار کئے بغیرکثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔)
5. و عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصر فسبع والاثمان والا فتسع تنعم امتي فيها نعمة لم ينعموا مثلها يرسل السماء عليهم مدرارا ولا يدخر الارض شيئا من النبات والمال کدوس يقوم الرجل يقول يامهدي اعطني فيقول خذه.
i. طبراني، المعجم الاوسط، 5 : 311، رقم : 5406
ii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 317
حضرت ابوہريرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں ایک مہدی ہوگا (انکی مدت خلافت) اگر کم ہوئی تو سات یا آٹھ یا نو سال ہوگی۔ میری امت اُن کے زمانہ میں اس قدر خوش حال ہوگی کہ اتنی خوش حالی اسے کبھی نہ ملی ہوگی۔ آسمان سے (حسبِ ضرورت) موسلا دھار بارش ہوگی اور زمین اپنی تمام پیداوار کو اگا دے گی۔ ایک شخص کھڑا ہو کر مال کا سوال کرے گا تو مہدی کہیں گے (اپنی حسبِ خواہش خزانہ میں جا کر) خود لے لو۔
6. عن ابي سيعد نالخدري صعن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي المهدي ان قصرفسبع والا فتسع تنعم امتي فيه نعمة لم ينعموا مثلها قط تؤتي الارض اکلها لاتدخرعنهم شيئا والمال يومئذ کدوس. يقوم الرجل يقول يا مهدي اعطني فيقول خذ.
i. ابن ماجه، السنن، 2 : 1366، رقم : 4083
ii. حاکم، المستدرک، 4 : 601، رقم : 8675
iii. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 512، رقم : 37638
iv. ابو عمر والداني، السنن الوارده في الفتن، 5 : 1035، رقم : 550
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو کم سے کم سات سال ورنہ نو سال تک رہے گا۔ ان کے زمانے میں میری امت اتنی خوشحال ہوگی کہ اس سے قبل کبھی ایسی خوشحال نہ ہوئی ہوگی۔ زمین اپنی ہر قسم کی پیداوار ان کے لئے نکال کر رکھ دے گی اور کچھ بچا کر نہ رکھے گی اور مال اس زمانے میں کھلیان میں اناج کے ڈھیر کی طرح پڑا ہوگا حتی کہ ایک شخص کھڑا ہو کر کہے گا اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے۔ وہ فرمائیں گے (جتنا مرضی میں آئے) اٹھالے۔
7. عن ابي سعيد نالخدري رضي الله عنه قال خشينا ان يکون بعد نبينا حدث فسألنا نبي اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال ان في امتي المهدي يخرج يعيش خمسا او سبعا او تسعا زيدنالشاک، قال قلنا و ما ذالک قال سنين قال فيجيئ اليه الرجل فيقول يا مهدي اعطني اعطني قال فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله.
هذا حديث حسن
i. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 506، رقم : 2232
ii. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 21، رقم : 11179
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وقوع حوادث کے خیال سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کیا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت میں مہدی ہوگا جو پانچ سات یا نو تک حکومت کرے گا (زید راوی حدیث کو ٹھیک مدت میں شک ہے) میں نے پوچھا کہ اس عدد سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا (اس عدد سے مراد) سال ہیں۔ ان کا زمانہ ایسی خیر و برکت کا ہوگا کہ ایک شخص ان سے آ کر سوال کرے گا اور کہے گا کہ اے مہدی! مجھے کچھ دیجئے، مجھے کچھ دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ امام مہدی ہاتھ بھر بھر کر اس کو اتنا مال دے دیں گے جتنا وہ اٹھانے کی استطاعت رکھتا ہوگا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved