1. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يبايع رجل من امتي بين الرکن والمقام کعدة اهل بدر فياتيه عصب العراق و ابدال الشام.
i. حاکم، المستدرک، 4 : 478، رقم : 8328
ii. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 460، رقم : 37223
iii. مناوي، فيض القدير، 6 : 277
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، میری امت کے ایک شخص (مہدی) سے رکنِ حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان اہلِ بدر کی تعداد کے مثل (یعنی 313) افراد بیعتِ خلافت کریں گے۔ بعد ازاں اس امام کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال (بیعت کے لئے) آئیں گے :
2. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها زوج النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من اهل المدينة هاربا الي مکة فياتيه ناس من اهل مکة فيخرجونه و هو کاره فيبايعونه بين الرکن والمقام و يبعث اليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مکة والمدينة فاذا رأي الناس ذالک اتاه ابدال الشام و عصائب اهل العراق فيبايعونه ثم ينشؤ رجل من قريش اخواله کلب فيبعث اليهم بعثا فيظهرون عليهم و ذالک کلب والخيبة لمن لم يشهد غنيمة کلب فيقسم المال و يعمل في الناس بسنة نبيها و يلقي الاسلام بجرانه الي الارض فيلبث سبع سنين ثم يتوفي و يصلي عليه المسلمون.
قال ابو داؤد و قال بعضهم عن هشام تسع سنين و قال بعضهم سبع سنين.
i. ابوداؤد، سنن، 4 : 107، رقم : 4286
ii. احمد بن حنبل، المسند، 6 : 316، رقم : 26731
iii. حاکم، المستدرک، 4 : 478، رقم : 8328
iv. ابن ابي شبيه، المصنف، 7 : 460، رقم : 37223
v. ابويعلي، المسند، 12 : 369، رقم : 6940
vi. طبراني، المعجم الکبير، 23 : 295، رقم : 656
vii. طبراني، المعجم الکبير، 23 : 389، رقم : 930
viii. طبراني، المعجم الکبير، 23 : 390، رقم : 931
ix. اسحاق بن راهويه، المسند، 1 : 170، رقم : 141
x. ابو عمرو الداني، السنن الوارده في الفتن، 5 : 1084، رقم : 595
حضرت ام سلمہ رضي اﷲ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ ایک خلیفہ کی وفات کے وقت (نئے خلیفہ کے انتخاب پر مدینہ کے مسلمانوں میں) اختلاف ہوگا ایک شخص (یعنی مہدی اس خیال سے کہ کہیں لوگ مجھے نہ خلیفہ بنا دیں) مدینہ سے مکہ چلے جائیں گے۔ مکہ کے کچھ لوگ (جو انہیں بحیثیت مہدی پہچان لیں گے) ان کے پاس آئیں گے اور انہیں (مکان) سے باہر نکال کر حجرِ اسود و مقام ابراہیم کے درمیان ان سے بیعت (خلافت) کر لیں گے (جب ان کی خلافت کی خبر عام ہوگی) تو ملکِ شام سے ایک لشکر ان سے جنگ کے لئے روانہ ہوگا (جو آپ تک پہنچنے سے پہلے ہی) مکہ و مدینہ کے درمیان بیداء (چٹیل میدان) میں زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا (اس عبرت خیز ہلاکت کے بعد) شام کے ابدال اور عراق کے اولیاء آ کر آپ سے بیعتِ خلافت کریں گے۔ بعد ازاں ایک قریشی النسل شخص (یعنی سفیانی) جس کی ننہال قبیلۂ کلب میں سے ہوگی خلیفۂ مہدی اور ان کے اعوان و انصار سے جنگ کے لئے ایک لشکر بھیجے گا۔ یہ لوگ اس حملہ آور لشکر پر غالب ہوں گے یہی (جنگ) کلب ہے۔ اور خسارہ ہے اس شخص کے لئے جو کلب سے حاصل شدہ غنیمت میں شریک نہ ہو (اس فتح و کامرانی کے بعد) خلیفہ مہدی خوب مال تقسیم کریں گے اور لوگوں کو ان کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلائیں گے اور اسلام مکمل طور پر زمین میں مستحکم ہو جائے گا (یعنی دنیا میں پورے طور پر اسلام کا رواج و غلبہ ہوگا) بحالتِ خلافت، (امام) مہدی دنیا میں سات سال اور دوسری روایات کے اعتبار سے نو سال رہ کر وفات پاجائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔
3. و عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت سمعت رسول اﷲ يقول يکون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من بني هاشم فياتي مکة فيستخرجه الناس من بيته و هو کاره فيبا يعوه بين الرکن والمقام فيتجهز اليه جيش من الشام حتي اذا کانوا بالبيداء خسف بهم فياتيه عصائب العراق وابدال الشام و ينشؤرجل بالشام و اخواله من کلب فيجهز اليه جيش فيهزمهم اﷲ فتکون الدائرة عليهم فذالک يوم کلب، الخائب من خاب من غنيمة کلب فيفتح الکنوز و يقسم الاموال و يلقي اللاسلام بجرانه الي الأرض فيعيشون بذالک سبع سنين او قال تسع.
i. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 35، رقم : 1153
ii. طبراني، المعجم الاوسط، 9 : 176، رقم : 9459
iii. ابن حبان، الصحيح، 15 : 159، رقم : 6757
iv. معمر بن راشد الازدي، الجامع، 11 : 371
اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خلیفہ کی وفات پر اختلاف ہوگا۔ (یعنی اس کی جگہ دوسرے خلیفہ کے انتخاب پر یہ صورتِ حال دیکھ کر) خاندان بنی ہاشم کا ایک شخص (اس خیال سے کہیں لوگ ان پر بارِ خلافت نہ ڈال دیں) مدینہ سے مکہ چلا جائے گا۔ (کچھ لوگ انہیں پہچان کر کہ یہی مہدی ہیں) انہیں گھر سے نکال کر باہر لائیں گے اور حجراسود و مقام ابراہیم کے درمیان زبردستی انکے ہاتھ پر بیعتِ خلافت کر لیں گے (اُن کی بیعتِ خلافت کی خبر سن کر ایک لشکر مقابلہ کے لئے) شام سے اُن کی سمت روانہ ہوگا۔ یہاں تک کہ جب مقام بیداء (مکہ و مدینہ کے درمیان میدان) میں پہنچے گا تو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ اس کے بعد اُن کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال حاضر ہوں گے اور ایک شخص شام سے (سفیانی) نکلے گا جس کی ننہال قبیلۂ کلب میں ہوگی اور وہ اپنا لشکر خلیفۂ مہدی کے مقابلہ کے لئے روانہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ سفیانی کے لشکر کو شکست سے دوچار فرما دے گا۔ یہی کلب کی جنگ ہے۔ پس وہ شخص خسارہ میں رہے گا جو کلب کی غنیمت سے محروم رہا۔ پھرخلیفہ مہدی خزانوں کو کھول دیں گے اور خوب اموال تقسیم کریں گے اور اسلام پورے طور پر دنیا میں تمام ہو جائے گا۔ لوگ اسی (عیش و راحت کے ساتھ) سات یا نو سال رہیں گے، (یعنی جب تک خلیفۂ مہدی حیات رہیں گے لوگوں میں فارغ البالی اور چین و سکون رہے گا۔)
4. عن علي رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم المهدي منا اهل البيت يصلحه اﷲ تعالٰي في ليلة.
i. ابن ماجه، السنن، 2 : 1367، رقم : 4085
ii. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 84، رقم : 645
iii. ابو يعلي، المسند، 1 : 359، رقم : 465
iv. ابن ابي شيبه، المصنف، 7 : 513، رقم : 37644
v. بزار، المسند، 2 : 243، رقم : 644
vi. ديلمي، الفردوس، 4 : 222، رقم : 6669
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ (امام) مہدی میرے اہلِ بیت سے ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اسے ایک ہی رات میں صالح بنا دے گا (یعنی اپنی توفیق و ہدایت سے ایک ہی شب میں ولایت کے اس بلند مقام پر پہنچا دے گا جو اس کے لئے مطلوب ہوگا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved