(1) وَقَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلاَّ مَنْ کَانَ هُوْداً اَوْ نَصٰرٰی ط تِلْکَ اَمَانِیُّهُمْ ط قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَo
(البقرة، 2: 111)
اور (اہلِ کتاب)کہتے ہیں کہ جنت میں ہرگز کوئی بھی داخل نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، یہ ان کی باطل امیدیں ہیں، آپ فرما دیں کہ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو تو اپنی (اس خواہش پر) سند لاؤ۔
(2) سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَآ اَشْرَکُوْا بِاللهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا ج وَمَاْوٰهُمُ النَّارُ ط وَبِئْسَ مَثْوَی الظّٰلِمِیْنَo
(آل عمران، 3: 151)
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے اس چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرایا ہے جس کے لیے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور ظالموں کا (وہ) ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔
(3) اِنَّـآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَـآ اِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیّٖنَ مِنْم بَعْدِهٖ ج وَاَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰی وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ ھٰرُوْنَ وَسُلَیْمٰنَ ج وَاٰتَیْنَا دَاؤدَ زَبُوْرًاo وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰـھُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْھُمْ عَلَیْکَ ط وَکَلَّمَ اللهُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًاo
(النساء، 4: 162-164)
(اے حبیب!) بے شک ہم نے آپ کی طرف (اُسی طرح) وحی بھیجی ہے جیسے ہم نے نوح (علیہ السلام) کی طرف اور ان کے بعد (دوسرے) پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی۔ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل اور اسحاق و یعقوب اور (ان کی) اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان (علیہم السلام) کی طرف (بھی) وحی فرمائی، اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو (بھی) زبور عطا کی تھی۔ اور (ہم نے کئی) ایسے رسول (بھیجے) ہیں جن کے حالات ہم (اس سے) پہلے آپ کو سنا چکے ہیں اور (کئی) ایسے رسول بھی (بھیجے) ہیں جن کے حالات ہم نے (ابھی تک) آپ کو نہیں سنائے اور اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے (بلاواسطہ) گفتگو (بھی) فرمائی۔
(4) ھٰٓؤُلَآءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِهَةً ط لَوْلَا یَاْتُوْنَ عَلَیْھِمْ بِسُلْطٰنٍم بَیِّنٍ ط فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللهِ کَذِبًاo
(الکهف، 18: 15)
یہ ہماری قوم کے لوگ ہیں، جنہوں نے اس کے سوا کئی معبود بنا لیے ہیں تو یہ ان (کے معبود ہونے) پر کوئی واضح سند کیوں نہیں لاتے؟ سو اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے۔
(5) اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِـهَةً ط قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ ج ھٰذَا ذِکْرُ مَنْ مَّعِیَ وَذِکْرُ مَنْ قَبْلِیْ ط بَلْ اَکْثَرُھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ الْحَقَّ فَھُمْ مُّعْرِضُوْنَo
(الأنبیاء، 21: 24)
کیا ان (کافروں) نے اسے چھوڑ کر اور معبود بنا لیے ہیں؟ فرما دیجیے: اپنی دلیل لاؤ، یہ (قرآن) ان لوگوں کا ذکر ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کا (بھی) ذکر ہے جو مجھ سے پہلے تھے، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اِس لیے وہ اِس سے رو گردانی کیے ہوئے ہیں۔
(6) وَنَزَعْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَکُمْ فَعَلِمُوْٓا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا کَانُوْا یَفَتَرُوْنَo
(القصص، 28: 75)
اور ہم ہر امت سے ایک گواہ نکالیں گے پھر ہم (کفار سے) کہیں گے کہ تم اپنی دلیل لاؤ تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات اللہ ہی کی ہے اور ان سے وہ سب (باتیں) جاتی رہیں گی جو وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے۔
(7) قُلْ اَرَئَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ط اِیْتُوْنِیْ بِکِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ هٰذَا اَوْ اَثٰـرَةٍ مِّنْ عِلْمٍ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَo
(الأحقاف، 46: 4)
آپ فرما دیں کہ مجھے بتاؤ تو کہ جن (بتوں) کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا چیز تخلیق کی ہے یا (یہ دکھا دو کہ) آسمانوں (کی تخلیق) میں ان کی کوئی شراکت ہے۔ تم میرے پاس اس (قرآن) سے پہلے کی کوئی کتاب یا (اگلوں کے) علم کا کوئی بقیہّ حصّہ (جو منقول چلا آر ہا ہو ثبوت کے طور پر) پیش کرو اگر تم سچے ہو۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved