1. قُلْ بِفَضْلِ اللهِ وَبِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْاط هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَo
(یونس، 10: 58)
’’فرما دیجیے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہیے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘
2. لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰـتِهٖ وَیُزَکِّیْهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَةَج وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍo
(آل عمران، 3: 164)
’’بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (ﷺ) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
3. یٰٓـاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآئَکُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًاo
(النساء، 4: 174)
’’اے لوگو! بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ذاتِ محمدی ﷺ کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدہٗ کی سب سے زیادہ مضبوط، کامل اور واضح) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف (اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں) واضح اور روشن نُور (بھی) اُتار دیا ہے۔‘‘
4. یٰٓـاَهْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْکِتٰبِ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍط قَدْ جَآئَکُمْ مِّنَ اللهِ نُوْرٌ وَّکِتٰبٌ مُّبِیْنٌo
(المائدة، 5: 15-16)
’’اے اہلِ کتاب! بے شک تمہارے پاس ہمارے (یہ) رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لیے بہت سی ایسی باتیں (واضح طور پر) ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور (تمہاری) بہت سی باتوں سے در گزر (بھی) فرماتے ہیں۔ بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد ﷺ) آگیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘
5. قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰیَةً مِّنْکَج وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَo
(المائدة، 5: 114)
’’عیسٰی ابن مریم نے عرض کیا: اے اللہ ! اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوانِ (نعمت) نازل فرما دے کہ (اس کے اترنے کا دن) ہمارے لیے عید ہوجائے ہمار ے اگلوں کے لیے (بھی) اور ہمارے پچھلوں کے لیے (بھی) اور(وہ خوان) تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق عطا کر! اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔‘‘
6. وَسَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَیَوْمَ یَمُوْتُ وَیَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّاo
(مریم، 19: 15)
’’اور یحییٰ پر سلام ہو ان کے میلاد کے دن اور انکی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گے۔‘‘
7. وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَیَوْمَ اَمُوْتُ وَیَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّاo
(مریم، 19: 33)
’’اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن، اور میری وفات کے دن، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا۔‘‘
8. وَاِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یٰـبَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللهِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰةِ وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْم بَعْدِی اسْمُهٗٓ اَحْمَدُط فَلَمَّا جَآئَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌo
(الصف، 61: 6)
’’اور (وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب عیسیٰ بن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّم ﷺ کی آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد (ﷺ) ہے، پھر جب وہ (رسولِ آخر الزماں ﷺ) واضح نشانیاں لے کر اُن کے پاس تشریف لے آئے تو وہ کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہے۔‘‘
9. لَآ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِo وَاَنْتَ حِلٌّم بِهٰذَا الْبَلَدِo وَوَالِدٍ وَّمَا وَلَدَo
(البلد، 90: 1-3)
’’میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوں۔ (اے حبیبِ مکرّم!) اس لیے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیں۔ (اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved