Huzur (PBUH) ke Shama’il Mubaraka

باب 3 :حضور ﷺ کے چہرۂ انور کا بیان

بَابٌ فِي وَجْهِهِ صلی الله عليه واله وسلم الْمُنَوَّرِ

{حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ انور کا بیان}

31 /1. عَنِ الْبَرَاءِ رضی الله عنه يَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَحْسَنَه خَلْقًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلي الله عليه واله وسلم ، 3 /1303، الرقم: 3356، ومسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب في صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم وأنه أحسن الناس وجهًا، 4 /1819، الرقم: 2337، وابن حبان في الصحيح، 14 /196، الرقم: 6285.

’’حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بلحاظ صورت اور خِلقت سب سے خوبصورت چہرے والے تھے اور تخلیق میں سب سے حسین تھے۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

32 /2. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُوْرًا تَبْرُقُ أَسَارِيْرُ وَجْهِه. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

2: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 3 /1304، الرقم: 3362، ومسلم في الصحيح، کتاب الرضاع، باب العمل بإلحاق القائف الولد، 2 /1081، الرقم: 1459، والترمذي في السنن، کتاب الولاء والهبة، باب ما جاء في القافة، 4 /440، الرقم: 2129، والنسائي في السنن، کتاب الطلاق، باب القافة، 6 /184، الرقم: 3493، وأبو داود في السنن، کتاب الطلاق، باب في القافة، 2 /280، الرقم: 131.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُن کے پاس (ایسی) خوشی کی حالت میں تشریف لائے کہ آپ کے چہرہ مبارک کے نقوش سے نور پھوٹ رہا تھا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

33 /3. عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه يُحَدِّثُ حِيْنَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوْکَ، قَالَ: فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم وَهُوَ يَبْرُقُ وَجْهُه مِنَ السُّرُوْرِ، وَکَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُه حَتّٰی کَأَنَّه قِطْعَةُ قَمَرٍ، وَکُنَّا نَعْرِفُ ذَالِکَ مِنْهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

3: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 3 /1305، الرقم: 3363، ومسلم في الصحيح، کتاب التوبة، باب حديث توبة کعب بن مالک وصاحبيه، 4 /2127، الرقم: 2769، والنسائي في السنن الکبری، 6 /359، الرقم: 11232، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /458، الرقم: 15827.

’’حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے کے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: (توبہ قبول ہونے کے بعد) جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرئہ انور خوشی سے جگمگا رہا تھا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرئہ مبارک یوں نور بار ہو جاتا جیسے وہ چاند کا ٹکڑا ہے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ انور کے چمکنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خوش ہونے کو جان جاتے تھے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

34 /4. عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سُئلَ الْبَرَاءُ أَکَانَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم مِثْلَ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا بَلْ مِثْلَ الْقَمَرِ.رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ.

4: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم، 3 /1304، الرقم: 3359، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب ما جاء في صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /598، الرقم: 3636، والدارمي في السنن، 1 /45، الرقم: 64، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 /281، الرقم: 18501، وابن حبان في الصحيح، 14 /198، الرقم: 6287، والطبراني في المعجم الکبير، 2 /224، الرقم: 1926.

’’حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ انور تلوار کی طرح (چمک دار) تھا؟ اُنہوں نے فرمایا: نہیں بلکہ چاند کی طرح (روشن) تھا۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ترمذی، دارمی اور احمد نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔

35 /5. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی الله عنه يَقُوْلُ:…فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُه مِثْلُ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا بَلْ کَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، وَکَانَ مُسْتَدِيْرًا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

5: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب شيبه صلی الله عليه واله وسلم ، 4 /1823، الرقم: 2344، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 /104، الرقم: 21036، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /328، الرقم: 31808، وابن حبان في الصحيح، 14 /206، الرقم: 6297، وأبويعلی في المسند، 13 /451، الرقم: 7456، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /151، الرقم: 1419.

’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا: کیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ انور تلوار کی مانند تھا؟ حضرت جابر نے فرمایا: نہیں، بلکہ سورج اور چاند کی طرح تھا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ مبارک گول تھا۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

36 /6. عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ رضی الله عنه قَالَ: قُلْتُ لَه: أَرَأَيْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، کَانَ أَبْيَضَ مَلِيْحَ الْوَجْهِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْأَدَبِ.

وَقَالَ مُسْلِمٌ: مَاتَ أَبُوْ الطُّفَيْلِ سَنَةَ مِائَةٍ وَکَانَ آخِرَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم .

6: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الفضائل، باب کان النبي صلی الله عليه واله وسلم أبيض مليح الوجه، 4 /1820، الرقم: (1) 2340، والبخاري في الأدب المفرد، 1 /276، الرقم: 790، والبيهقي في دلائل النبوة، 1 /205، والسيوطي في الشمائل الشريفة /22.

’’حضرت (سعید) جریری نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حسین گورے مکھڑے والے تھے۔‘‘

اِس حدیث کو امام مسلم اور بخاری نے الادب المفرد میں روایت کیا ہے۔

امام مسلم نے فرمایا: حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ 100ھ میں فوت ہوئے اور یہ صحابہ کرام میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے صحابی تھے۔

37 /7. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، کَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْهِه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.

7: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في صفة النبي صلی الله عليه واله وسلم ، 5 /604، الرقم: 3648، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 /350، 380، الرقم: 8588، 8930، وابن حبان في الصحيح، 14 /215، الرقم: 6309، وابن المبارک في المسند، 1 /17، الرقم: 31، وأيضًا في کتاب الزهد، 1 /288، الرقم: 838، وابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 6 /573.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے حسین کوئی چیز نہیں دیکھی، گویا کہ چہرہ انور میں سورج گردش پذیر ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔

38 /8. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَـلَامٍ رضی الله عنه قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم الْمَدِيْنَةَ انْجَفَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَقِيْلَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، قَدِمَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، قَدِمَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ، فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَلَمَّا اسْتَثْبَتُّ وَجْه رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَه لَيْسَ بِوَجْهِ کَذَّابٍ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالدَّارِمِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

8: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب صفة القيامه والرقائق والورع، باب منه، 4 /652، الرقم: 2485، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في قيام الليل، 1 /423، الرقم: 1334، والدارمي في السنن، کتاب الصلاة، باب فضل صلاة الليل، 1 /405، الرقم: 1460، والحاکم في المستدرک، 3 /14، الرقم: 4283، وابن أبي شيبة في المصنف، 5 /248، الرقم: 25740.

’’حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو لوگ دوڑتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف آئے اور مشہور ہو گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم آ گئے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم آ گئے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم آ گئے ہیں۔ میں بھی لوگوں کے ساتھ آیا تاکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دیکھوں، جب میں نے غور سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو پہچان گیا کہ یہ (چہرہ کسی نبی کا ہی ہو سکتا ہے) کسی جھوٹے شخص کا چہرہ نہیں۔‘‘

اِسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی اور حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔

39 /9. عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو السَّهْمِيِّ رضی الله عنه قَالَ: أَتَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم وَهُوَ بِمِنًی أَوْ بِعَرَفَاتٍ وَقَدْ أَطَافَ بِهِ النَّاسُ، قَالَ: فَتَجِيئُ الْأَعْرَابُ، فَإِذَا رَأَوْا وَجْهَه قَالُوْا: هٰذَا وَجْهٌ مُبَارَکٌ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ وَالطَّبَرَانِيُّ.

9: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب المناسک، باب في المواقيت، 2 /144، الرقم: 1742، والبخاري في الادب المفرد /392، الرقم: 1148، والطبراني في المعجم الکبير، 3 /261، الرقم: 3351، والبيهقي في السنن الکبري، 5 /28، الرقم: 8701، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 /269.

’’حضرت حارث بن عمرو سہمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں منٰی یا عرفات کے مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہِ (بے کس پناہ) میں حاضر ہوا اور (دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کے لئے لوگ جوق در جوق آ رہے ہیں۔ پس میں نے مشاہدہ کیا کہ دیہاتی آتے اور جب وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ اقدس کی زیارت کرتے تو بے ساختہ پُکار اُٹھتے کہ یہ بڑا ہی مبارک چہرہ ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابو داود، بخاری نے الادب المفرد میں اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

40 /10. عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَجُـلًا ظَاهِرَ الْوَضَائَةِ، أَبْلَجَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الْخَلَقِ، لَمْ تُعِبْهُ ثَجَلَةٌ، وَلَمْ تَزْرِ بِه صَعَلَةٌ، وَسِيْمٌ قَسِيْمٌ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.

10: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 /10، 11، الرقم: 4274، والطبراني في المعجم الکبير، 4 /49، 50، الرقم: 3605، وابن حبان في الثقات، 1 /125127، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 /279، وابن عبد البر في الاستيعاب، 4 /19581960، الرقم: 4215، وابن الجوزي في صفة الصفوة، 1 /139، 140، ومحب الدين الطبري في الرياض النضرة، 1 /471، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 /230، 231، والسيوطي في الخصائص الکبری، 1 /310.

’’حضرت اُم معبد بیان فرماتی ہیں: میں نے ایک ایسا شخص دیکھا جس کا حسن نمایاں اور چہرہ نہایت ہشاش بشاش (اور خوبصورت) تھا اور خوبصورت خلقت والے تھے۔ نہ رنگ کی زیادہ سفیدی اُنہیں معیوب بنا رہی تھی اور نہ گردن اور سر کا پتلا ہونا اُن میں نقص پیدا کر رہا تھا۔ بہت خوبرو اور حسین تھے۔‘‘

اِس حدیث کو امام حاکم، طبرانی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

41 /11. عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ الْمُحَارِبِيِّ رضی الله عنه في رواية طويلة قَالَ: فَقَالَتِ الظَّعِيْنَةُ: فَِإنِّي رَأَيْتُ وَجْهَ رَجُلٍ لَمْ يَکُنْ لِيَحْقِرَکُمْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ مِنْ وَجْهِه. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.

11: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 14 /518، الرقم: 6562، والحاکم في المستدرک، 2 /668، الرقم: 4219، وابن إسحاق في السيرة، 4 /216، والقسطلاني في المواهب اللدنية، 2 /200، وابن القيم في زاد المعاد، 3 /649.

’’حضرت طارق بن عبد اﷲ محاربی رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ سالارِ قافلہ کی بیوی قافلے والوں کو مخاطب کر کے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعریف میں) یوں گویا ہوئی: بیشک میں نے اُس شخص (یعنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کا چہرہ انور دیکھا ہے (اور میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ) وہ ہرگز تمہیں رسوا نہیں کرے گا۔ میں نے اُس شخص کے چہرے سے بڑھ کر کسی چیز کو چودھویں کے چاند سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔‘‘ اِس حدیث کو امام ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

42 /12. عَنِ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَنْوَرَهُمْ لَوْنًا، لَمْ يَصِفْهُ وَاصِفٌ قَطُّ، بَلَغَتْنَا صِفَتُه إِلَّا شَبَّهَ وَجْهَه کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَلَقَدْ کَانَ يَقُوْلُ: مَنْ کَانَ مِنْهُمْ يَقُوْلُ لَرُبَّمَا نَظَرْنَا إِلَی الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فَيَقُوْلُ: هُوَ أَحْسَنُ فِي أَعْيُـنِنَا مِنَ الْقَمَرِ، أَزْهَرُ اللَّوْنِ نَيِّرُ الْوَجْهِ، يَتَـلَأْلَأُ تَـلَأْلُؤَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ.

رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

12: أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /358، والبيهقي في دلائل النبوة، 1 /300، والقسطلاني في المواهب اللدنية، 2 /312.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمام لوگوں سے بڑھ کر خوبصورت چہرے والے تھے، رنگ مبارک کے اعتبار سے بھی سب سے زیادہ نورانی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا کسی نے بھی وصف بیان نہیں کیا جو ہم تک پہنچا ہے مگر اُس نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرئہ انور کو چودھویں کے چاند کے ساتھ تشبیہ دی ہے، اُن میں سے کہنے والا کہتا تھا: شاید ہم نے چودہویں رات کا چاند دیکھا اور کہا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہماری نظروں میں چودہویں کے چاند سے بھی بڑھ کر خوبصورت ہیں، جگمگاتی رنگت والے، نورانی مکھڑے والے ہیں جو ایسے چمکتا ہے جیسے چودہویں رات کا چاند چمکتا ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابن عساکر اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

43 /13. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: اِسْتَعَرْتُ مِنْ حَفْصَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ إِبْرَةً، کُنْتُ أُخَيِّطُ بِهَا ثَوْبَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فَسَقَطَتْ عَنِّيَ الإِبْرَةُ، فَطَلَبْتُهَا فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَيْهَا، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فَتَبَيَنَتِ الْإِبْرَةُ مِنْ شُعَاعِ نُوْرِ وَجْهِه صلی الله عليه واله وسلم . رَوَاهُ الْأَصْبَهَانِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ.

13: أخرجه الاصبهاني في دلائل النبوة، 1 /113، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 /310، والسيوطي في الخصائص الکبری: 63.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت حفصہ بنت رواحہ رضی اﷲ عنہا سے ایک سوئی اُدھار لی، میں اُس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا لباس مبارک سی رہی تھی، پس وہ سوئی مجھ سے گر گئی۔ میں نے اُسے تلاش کیا مگر (ناکافی روشنی کے باعث) وہ مجھے نہ ملی، پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم حجرہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ انور کے نور کی شعاع سے وہ سوئی واضح ہو گئی۔‘‘

اِس حدیث کو امام اصبہانی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved