Tawba wa Istighfar

باب 11 :منتخب اور معروف دعائیں

1۔ قرآنی دعائیں

اس باب میں قرآن حکیم اور احادیثِ نبوی سے ماخوذ منتخب دُعائیں بیان کی جا رہی ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے بڑھ کر کون اپنی مخلوق کی بشری کمزوریوں، اس کی ضروریات و حاجات سے واقف و آگاہ ہو سکتا ہے! اس لیے ذات الوہیت نے خود ہی بندوں کے حالات کے حوالے سے مانگنے اور ہاتھ پھیلانے کے مختلف قرینے اور سلیقے عطا کئے ہیں۔ مالک حقیقی جب خود ہی ہر احتیاج کے حوالے سے اپنی عطا کے لئے سلیقے اور طریقے سکھا رہا ہو تو اب بھی اگر بندے اس کے حضور دستِ سوال دراز نہ کریں تو اسے بدبختی کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے!

قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

1. رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِo

البقرۃ، 2: 201

اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ۔

2. رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا ط رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا ج رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِهٖ ج وَاعْفُ عَنَّا وقفہ وَاغْفِرْ لَنَا وقفہ وَارْحَمْنَا وقفہ اَنْتَ مَوْلٰـنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰـفِرِیْنَo

البقرۃ، 2: 286

اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔

3. رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِo

آل عمران، 3: 16

اے ہمارے رب! ہم یقینا ایمان لے آئے ہیں سو ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

4. رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَo

آل عمران، 3: 147

اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں (اپنی راہ میں) ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما۔

5. رَبَّنَآ اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَهٗ ط وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍo رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا ق صلے رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِo رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ط اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَo

آل عمران، 3: 192-194

اے ہمارے رب! بے شک تو جسے دوزخ میں ڈال دے تو تُو نے اسے واقعۃً رسوا کر دیا، اور ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے۔ اے ہمارے رب! (ہم تجھے بھولے ہوئے تھے) سو ہم نے ایک ندا دینے والے کو سنا جو ایمان کی ندا دے رہا تھا کہ (لوگو!) اپنے رب پر ایمان لائو تو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری خطائوں کو ہمارے (نوشتۂ اعمال) سے محو فرما دے اور ہمیں نیک لوگوں کی سنگت میں موت دے۔ اے ہمارے رب! اور ہمیں وہ سب کچھ عطا فرما جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے وعدہ فرمایا ہے، اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔

6. رَبَّنَا ظَلَمْنَـآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَo

الأعراف، 7: 23

اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی۔ اور اگر تو نے ہم کو نہ بخشا اور ہم پر رحم (نہ) فرمایا تو ہم یقینا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔

7. رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُo

إبراهیم، 14: 41

اے ہمارے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو (بخش دے) اور دیگر سب مومنوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہو گا۔

8. لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَo

الأنبیاء، 21: 87

تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے تھا۔

9. رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَo

المؤمنون، 23: 109

اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں پس تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

10. رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ اِنَّ عَذَابَهَا کَانَ غَرَامًاo

الفرقان، 25: 65

اے ہمارے رب! توہم سے دوزخ کا عذاب ہٹا لے بے شک اس کا عذاب بڑا مہلک (اور دائمی) ہے۔

11. رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِo

غافر، 40: 7

اے ہمارے رب! تو (اپنی) رحمت اور علم سے ہر شے کا احاطہ فرمائے ہوئے ہے، پس اُن لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستہ کی پیروی کی اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

12. رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌo

الحشر، 59: 10

اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی، جو ایمان لانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے کوئی کینہ اور بغض باقی نہ رکھ۔ اے ہمارے رب! بے شک تو بہت شفقت فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

13. رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَاغْفِرْلَنَا رَبَّنَا ج اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo

الممتحنۃ، 60: 5

اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کے لیے سببِ آزمائش نہ بنا (یعنی انہیں ہم پر مسلّط نہ کر) اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے پروردگار! بے شک تو ہی غلبہ و عزت والا بڑی حکمت والا ہے۔

14. رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃًج اِنَّکَ اَنْتَ الْوَهَابُo رَبَّنَآ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ ط اِنَّ اللهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَo

آل عمران، 3: 8

(اور عرض کرتے ہیں: ) اے ہمارے رب! ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اس کے بعد کہ تو نے ہمیں ہدایت سے سرفراز فرمایا ہے اور ہمیں خاص اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، بے شک تو ہی بہت عطا فرمانے والا ہے۔ اے ہمارے رب! بے شک تو اس دن کہ جس میں کوئی شک نہیں سب لوگوں کو جمع فرمانے والا ہے، یقینا اللہ (اپنے) وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔

15. رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَo

المومنون، 23: 118

اے میرے رب! تو بخش دے اور رحم فرما اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

16. رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَغَفَرَلَهٗ ط اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُo

القصص، 28: 16

اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو تو مجھے معاف فرما دے پس اس نے انہیں معاف فرما دیا، بے شک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

(مزید استفادہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب ’الدعوات والاذکار من سنن النبی المختار‘ کا مطالعہ اَز حد ضروری ہے۔)

2۔ نبوی دعائیں

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معمول تھا کہ اپنی ہر مشکل کو سرکارِ دوعالم ﷺ کی خدمت اقدس میں پیش کر کے مدد اور رہنمائی حاصل کرتے۔ اس طرح آپ ﷺ نے اپنے اصحاب کو دعا کرنے کے آداب اور الفاظ تک عنایت فرمائے۔ بلاشبہ یہ دعائیں عظیم نعمت کا درجہ رکھتی ہیں جن کے توسط سے ہم اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور اپنے دکھوں کے مداوے اور مسائل کے حل کے لئے رجوع کر کے مرادیں حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں حضور نبی اکرم ﷺ خود جن دعاؤں کے ساتھ اللہ رب العزت کے حضور دستِ دعا بلند کرتے وہ بھی اس انتخاب میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مانگنے کا سلیقہ اور توفیق عطا فرمائے۔

1۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں عرض گزار ہوئے: (یا رسول اللہ!) مجھے ایسی دعا سکھا دیں جس کے ذریعے میں اپنی نماز میں دعا کیا کروں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یوں کہا کرو:

اَللّٰهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِیْرًا، وَلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّک أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ.

  1. بخاري، الصحیح، کتاب الدعوات، باب الدعاء في الصلاۃ، 5: 2331، رقم: 5967
  2. مسلم، الصحیح، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب استحباب خفض الصوت بالذکر، 4: 2078، رقم: 2705
  3. ترمذي، السنن، کتاب الدعوات، باب 97، 5: 543، رقم: 3531

اے اللہ! میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا۔ گناہ صرف تو ہی بخشتا ہے۔ مجھے اپنی بارگاہ سے بخش عطا فرما دے اور مجھ پر رحم فرما، یقینا تو بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

2۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ رات کے وقت یوں دعا فرمایا کرتے تھے:

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، لَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْهِنَّ، لَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، قَوْلُکَ الْحَقُّ، وَوَعْدُکَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَۃُ حَقٌّ، اَللَّھُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ، وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ، وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلٓهِي لَا إِلٰهَ لِي غَیْرُکَ.

  1. بخاری، الصحیح، کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالی: وھو الذي خلق السماوات والأرض بالحق، 6: 2609، رقم: 6950
  2. مسلم، الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الدعاء في صلاۃ اللّیل وقیامہ، 1: 532، رقم: (199) 769
  3. ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، باب ما یقول إذا قام من اللّیل إلی الصلاۃ، 5: 481، رقم: 3418

اے اللہ! سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں، تو ہی آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے، سب تعریفیں تیرے لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کا قائم رکھنے والا ہے، سب تعریفیں تیرے لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے، تیری بات سچی اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا دیدار حق ہے، (تیری) جنت حق ہے، اور (تیری) دوزخ بھی حق ہے اور قیامت حق ہے۔ اے اللہ! میں تیرا ہی فرمانبردار ہوا اور تجھی پر ایمان لایا اور تجھی پر بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف رجوع کرنے والا ہوا، اور تجھی سے میں نے انصاف چاہا اور تجھی کو حاکم مانا، تو مجھے بخش دے وہ لغزشیں جو مجھ سے پہلے ہوئیں یا جو بعد میںہوں گی اور جو (گناہ) میں نے چھپ کر کئے اور جو میں نے اعلانیہ کئے۔ تو میرا معبود ہے، میرے لئے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

3۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے:

رَبِّ، اغْفِرْ لِي خَطِیْئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي کُلِّهٖ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهٖ مِنِّي. اللّٰھُمَّ، اغْفِرْ لِي خَطَایَايَ وَعَمْدِي وَجَهْلِي وَهَزْلِي وَکُلُّ ذٰلِکَ عِنْدِي. اللّٰھُمَّ، اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ.

  1. بخاري، الصحیح، کتاب الدعوات، باب قول النبي ﷺ : اللّٰہم اغفرلي ما قدمت وما أخرت، 5: 2350، رقم: 6035
  2. مسلم، الصحیح، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب التعوذ من شر ما عمل ومن شر ما لم یعمل، 4: 2087، رقم: 2719
  3. أحمد بن حنبل، المسند، 4: 417، رقم: 19753
  4. ابن حبان، الصحیح، 3: 237، رقم: 957

اے اللہ! میرے ہر معاملے میں میری خطا، غفلت اور اسراف کو معاف فرما دے، جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میری خطائیں اور غفلت معاف فرما دے خواہ دانستہ ہوں یا نادانستہ یا ہنسی مذاق میں کی گئی ہوں کیونکہ وہ سب میری جانب سے ہیں۔ اے اللہ! میں نے جو پہلے کیا اور جو بعد میں کروں، جو چھپایا اور جو ظاہر کیا، سب کچھ معاف فرما دے۔ تو ہی اَوّل، توہی آخر ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔

4۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ یوں دعا فرمایا کرتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنٰی، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ. اَللّٰهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي خَطَایَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَیْنِي وَبَیْنَ خَطَایَايَ کَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ.

  1. بخاري، الصحیح، کتاب الدعوات، باب التعوّذ من المأثم والمغرم، 5: 1234، رقم: 6007
  2. مسلم، الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب ما یستعاذ منہ في الصلاۃ، 4: 2078، رقم: 589
  3. ترمذي، السنن، کتاب الدعوات، باب ما جاء في عقد التسبیح بالید، 5: 525، رقم: 3495

اے اللہ! میں سستی، کمزوری، گناہ، قرض، قبر کی آزمائش، عذاب قبر، دوزخ کی آزمائش، عذابِ دوزخ اور امیری کی آزمائش اور اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میں غربت کی آزمائش اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میری خطاؤں کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے اور میرے دل کو گناہوں سے یوں صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو گندگی سے پاک کیا، اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا فرما دے جتنی دوری تونے مشرق اور مغرب کے درمیان رکھی ہے۔

5۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ، بتائیے! اگر مجھے شبِ قدر معلوم ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم یہ کہو:

اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ، تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي.

  1. ترمذي، السنن، کتاب الدعوات، باب: (85)، 5: 534، رقم: 3513
  2. ابن ماجہ، السنن، کتاب الدعائ، باب الدعاء بالعفو والعافیۃ، 2: 1265، رقم: 3850
  3. نسائي، السنن الکبری، 4: 407، رقم: 7712

اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے، عفو و درگزر کو پسند فرماتاہے سو مجھے بھی معاف فرما دے۔

6۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ صبح اور شام کو ان کلمات کا کبھی ناغہ نہیں فرماتے تھے:

اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ. اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي دِیْنِي وَدُنْیَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي. اَللّٰھُمَّ، اسْتُرْ عَوْرَتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي. اَللّٰھُمَّ! احْفَظْنِي مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ یَمِیْنِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.

  1. أبو داود، السنن، کتاب الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، 4: 318، رقم: 5074
  2. ابن ماجہ، السنن، کتاب الدعائ، باب ما یدعو بہ الرجل إذا أصبح وإذا أمسی، 2: 1273، رقم: 3871
  3. نسائي، السنن الکبری، 6: 145، رقم: 10401

اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں سلامتی مانگتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے گھر والوں اور اپنے مال میں خیر و عافیت اور سلامتی کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میری پردہ پوشی فرما۔ (عثمان راوی کے الفاظ ہیں: میری شرمگاہوں کو چھپا اور میرے دل کو اطمینان بخش)۔ اے اللہ! میرے آگے، میرے پیچھے، میرے دائیں، میرے بائیں اور میرے اوپر کی جانب سے میری حفاظت فرما اور میں نیچے(زمین میں) دھنس جانے سے تیری عظمت کی پناہ لیتا ہوں۔

7۔ حضرت عبد الرحمن بن ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد ماجد کی خدمت میں عرض کیا: ابا جان! میں روزانہ سنتا ہوں کہ آپ تین دفعہ صبح اور تین دفعہ شام کے وقت یوں دعا مانگتے ہیں:

اَللّٰھُمَّ! عَافِنِي فِي بَدَنِي، اَللّٰھُمَّ! عَافِنِي فِي سَمْعِي، اَللّٰھُمَّ! عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.

اے اللہ! میرے جسم کو سلامت رکھ، اے اللہ! میرے کانوں کو سلامت رکھ، اے اللہ! میری آنکھوں کو سلامت رکھ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

امام عباس بن عبد العظیم نے یہ الفاظ بیان کئے ہیں:

اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.

اے اللہ! میں کفر اور فاقے سے تیری پناہ لیتا ہوں۔ اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ لیتا ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

انہوں نے فرمایا: (بیٹا!) میں نے ان الفاظ کے ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ کو دعا فرماتے ہوئے سنا ہے، لہٰذا میں آپ ﷺ کی سنت کی پیروی کو بہت پسند کرتا ہوں۔ مزید ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مصیبت زدہ یوں دعا کرے:

اَللّٰھُمَّ! رَحْمَتَکَ أَرْجُوْ فَـلَا تَکِلْنِي إِلٰی نَفْسِي طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي کُلَّهٗ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 5: 42، رقم: 20446
  2. أبو داود، السنن، کتاب الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، 4: 324، رقم: 5090
  3. نسائي، السنن الکبری، 6: 147، رقم: 10407
  4. بخاري، الأدب المفرد: 244، رقم: 701

اے اللہ! میں تیری رحمت کی اُمید رکھتا ہوں۔ مجھے ایک پل کے لئے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا اور میرے تمام حالات کو درست کردے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

8۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز کے ارادے سے اپنے گھرسے نکلے اور یہ دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ستر ہزار فرشتے اس کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُـکَ بِحَقِّ السَّائِلِیْنَ عَلَیْکَ، وَأَسْأَلُـکَ بِحَقِّ مَمْشَايَ ھَذَا، فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِیَائً وَلَا سُمْعَۃً، وَخَرَجْتُ اتِّقَائَ سُخْطِکَ، وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِکَ، فَأَسْأَلُـکَ أَنْ تُعِیْذَنِي مِنَ النَّارِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوْبِي إِنَّهُ لَایَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 21، رقم: 11172
  2. ابن ماجہ، السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب المشي إلی الصلاۃ، 1: 256، رقم: 778
  3. ابن أبي شیبۃ، المصنف، 6: 25، رقم: 29202

اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے سائلین کے وسیلہ سے سوال کرتاہوں اور میں تجھ سے (نماز کی طرف اٹھنے والے) اپنے قدموں کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں۔ بے شک میں نہ کسی برائی کی طرف چلا ہوں نہ تکبر اور غرور سے ، نہ دکھاوے اور نہ کسی دنیاوی شہرت کی خاطر نکلاہوں۔ میں توصرف تیری ناراضگی سے بچنے کے لئے اور تیری رضا کے حصول کے لئے نکلا ہوں ۔ سو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کی آگ سے نجات دے، میرے گناہوں کو بخش دے۔ بے شک تو ہی گناہوں کو بخشنے والاہے۔

9۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص بستر پر جاتے وقت یہ کلمات تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتا ہے اگرچہ سمندر کی جھاگ، درختوں کے پتوں، باہم ملی جلی ریت (کے ذرات) اور دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔

أَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِیمَ الَّذِي لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَیْهِ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 10، رقم: 11089
  2. ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، باب 7، 5: 470، رقم: 3397

اللہ تعالیٰ سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ قائم رکھنے والا ہے میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

10۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: جو رات کو بیدار ہو کر یوں کہے:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیکَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللهِ.

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، وہ تعریف کے لائق ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ تعالیٰ پاک ہے، تعریف کے لائق ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ بہت بڑا ہے، نیکی کرنے اور برائی سے باز رہنے کی قوت اسی کی عطا سے ہے۔

مزید یہ کہے: رَبِّ اغْفِرْ لِي۔ ’اے اللہ! مجھے بخش دے۔‘اور پھر جو دعا مانگے قبول ہوگی۔ اور اگر ہمت کر کے وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول ہوگی۔

  1. بخاري، الصحیح، أبواب التہجد، باب من تعار من اللّیل فصلی، 1: 387، رقم: 1103
  2. أبو داود، السنن، کتاب الأدب، باب ما یقول الرجل إذا تعار من اللیل، 4: 314، رقم: 5060
  3. ترمذي، السنن، کتاب الدعوات، باب ما جاء في الدعاء إذا انتبہ من اللیل، 5: 480، رقم: 3414
  4. ابن ماجہ، السنن، کتاب الدعائ، باب ما یدعو بہ إذا انتبہ من اللیل، 2: 1276، رقم: 3878

11۔ حضرت ابن عمر k سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ مجلس سے اٹھنے سے پہلے سو بار یہ دعا پڑھا کرتے تھے:

رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ.

  1. أبو داود، السنن، أبواب قرائۃ القرآن، باب فی الاستغفار، 2: 85، رقم: 1516
  2. ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، باب ما یقول إذا قام من المجلس، 5: 494، رقم: 3434

اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

12۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

جس نے سو مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ کہا اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، 5: 511، رقم: 3466

13۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے وصال کے وقت آپ سے یہ کلمات سنے:

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِیقِ الْأَعْلٰی.

ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، 5: 525، رقم: 3496

یا اللہ! مجھے بخش دے۔ مجھ پر رحم فرما اور مجھے اعلیٰ دوست سے ملا دے۔

14۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے فرمایا: کیا میں تجھے چند کلمات نہ سکھاؤں۔ جب تم انہیں کہوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں بخش دے گا اگرچہ تم پہلے سے بخشے ہوئے ہو۔ فرمایا یہ کہو:

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْعَلِيُّ الْعَظِیمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ.

ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، 5: 529، رقم: 3504

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، (وہی) سب سے بلند رتبہ بڑی عظمت والا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، (وہی) بڑے حلم والا اور کرم فرمانے والا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ تعالیٰ(ہر عیب اور نقص سے) پاک ہے، بزرگی اور عزت والے عرش (اقتدار) کا مالک ہے۔

15۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: حضرت یونس e نے مچھلی کے پیٹ میں درج ذیل کلمات کہے۔ نیز فرمایا: جو مسلمان ان کلمات کے ساتھ کسی مقصد کے لیے دعا مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ کلمات یہ ہیں:

لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَo

ترمذی، السنن،کتاب الدعوات، 5: 529، رقم: 3505

تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیری ذات پاک ہے، بے شک میں ہی (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے ہوں۔

16۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ ایک خشک پتوں والے درخت کے پاس سے گزرے، آپ ﷺ نے اس پر اپنی لاٹھی مبارک ماری تو پتے جھڑنے لگے، اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ درج ذیل کلمات بندہ کے گناہ اسی طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے جھڑ رہے ہیں:

إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ.

ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، 5: 544، رقم: 3533

بے شک تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، اس کی ذات پاک ہے، اور اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور وہ سب سے بڑا ہے۔

17۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرے تو جنت کہتی ہے:

اللّٰهُمَّ! أَدْخِلْهُ الْجَنَّۃَ.

اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما دے۔

آپ ﷺ نے مزید فرمایا کہ اور جو شخص تین مرتبہ دوزخ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے تو دوزخ کہتی ہے:

اَللّٰهُمَّ! أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ.

ترمذي، السنن، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی صفۃ أنہار الجنۃ، 4: 700، رقم: 2572

اے اللہ! اسے دوزخ سے بچا لے۔

18۔ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے پاس یہودیوں میں سے ایک عورت آئی تو وہ کہنے لگی کہ پیشاب سے بے احتیاطی کی وجہ سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔ میں نے کہا: تو نے جھوٹ بولا ہے۔ تو اس نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے دیکھا نہیں کہ ہم پیشاب لگنے کی وجہ سے چمڑے اور کپڑے کاٹ دیتے ہیں۔ اس تکرار میں ہماری آوازیں بلند ہوئیں۔ تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمانے لگے: عائشہ! یہ کیا بحث ہے؟ تو یہودیہ نے جو کچھ کہا تھا میں نے آپ ﷺ کو بتا دیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس نے سچ کہا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے جو بھی نماز پڑھی اس کے بعد یہ کلمات ضرور کہے:

رَبَّ جِبْرِیلَ، وَمِیکَائِیلَ، وَإِسْرَافِیلَ، أَعِذْنِی مِنْ حَرِّ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 6: 61، رقم: 24369
  2. نسائی، السنن، کتاب السہو، باب نوع آخر من الذکر والدعاء بعد التسلیم، 3: 72، رقم: 1345

اے جبرئیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! مجھے جہنم کی تپش اور قبر کے عذاب سے بچا۔

19۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

مَنْ سَبَّحَ اللهَ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ، وَحَمِدَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ، وَکَبَّرَ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ، فَتِلْکَ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ، وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیکَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْکُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، غُفِرَتْ خَطَایَاهُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ.

  1. مسلم، الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ وبیان صفتہ، 1: 418، رقم: 597
  2. أحمد بن حنبل، المسند،2: 371، رقم: 8820

جس نے ہر نماز کے بعد 33 بار سُبْحان اللهِ، 33 بار اللهُ أَکْبرُ، 33 بار اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ اور سو پورا کرتے ہوئے کہا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیکَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْکُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ اس کے لیے بخش دیا جائے گا جو بھی اس نے (برا) عمل کیا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

20۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

کُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ حَدِیثًا، نَفَعَنِيَ اللهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ یَنْفَعَنِي، وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهٗ، فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهٗ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبُو بَکْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَکْرٍ رضی اللہ عنہ ، أَنَّهٗ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَا مِنْ عَبْدٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا فَیُحْسِنُ الطُّهُوْرَ ثُمَّ یَقُوْمُ فَیُصَلِّي رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللهَ إِلَّا غَفَرَ اللهُ لَهٗ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 10، رقم: 56
  2. أبوداود، السنن، کتاب الصلاۃ، باب في الاستغفار، 2: 86، رقم: 1521

میں جب رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنتا تو اللہ تعالیٰ مجھے اس کے ساتھ جو چاہتے نفع عطا فرما دیتے تھے، اور جب آپ کے علاوہ کوئی مجھ سے حدیث بیان کرتا میں اس سے قسم لیتا، تو جب وہ قسم اٹھا لیتا میں اس کی تصدیق کر دیتا، مجھ سے ابو بکر نے حدیث بیان کی اور ابو بکر نے سچ کہا۔ میں نے سنا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی بندہ گناہ کا مرتکب ہو جائے تو اٹھ کر اچھی طرح وضو کرکے دو رکعتیں پڑھے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگے، اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیں گے۔

21۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو القاسم محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

فِي الْجُمُعَةِ سَاعَۃٌ لَا یُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ یُصَلِّي فَسَأَلَ اللهَ خَیْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ.

بخاری، الصحیح، کتاب الطلاق، باب الإشارۃ فی الطلاق والأمور، 5: 2029، رقم: 4988

جمعہ کے روز ایک ایسی ساعت ہوتی ہے کہ مسلمان کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہوئے اسے گزارے تو اللہتعالیٰ سے جو بھلائی مانگے اسے عطا فرمائی جائے گی۔

22۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں چند کلمات نہ سکھاؤں، اگر تم انہیں کہہ لو تو اللہ تعالیٰ تیرے گناہ معاف فرما دے گا۔ اگرچہ تو پہلے ہی بخش دیا گیا ہو۔ کلمات یہ ہیں:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللهَ الْعَلِيُّ الْعَظِیمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ.

  1. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 158، رقم: 1363
  2. ترمذی، السنن، کتاب الدعوات، 5: 529، رقم: 3504

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، (وہی) سب سے بلند رتبہ بڑی عظمت والا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، (وہی) بڑے حلم والا اور کرم فرمانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ (ہر عیب اور نقص سے) پاک ہے، بزرگی اور عزت والے عرشِ (اقتدار) کا مالک ہے۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے۔

23۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس شخص نے سوتے وقت یہ دعا پڑھی اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیکَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٍ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللهِ، سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ.

ابن السني، عمل الیوم واللیلۃ: 660، رقم: 722

اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے باشادہی اور تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہی ہے۔ پاک ہے اللہ تعالیٰ اور ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے۔

24۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ فِي یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، حُطَّتْ خَطَایَاهُ وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ.

بخاری، الصحیح، کتاب الدعوات، باب فضل التسبیح، 5: 2352، رقم: 6042

جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ پڑھا، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

25۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے، میزان میں بھاری اور رحمن کو پیارے ہیں:

سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ.

  1. بخاری، الصحیح، کتاب الدعوات، باب فضل التسبیح، 5: 2352، رقم: 6043
  2. مسلم، الصحیح، کتاب الذکر والدّعاء والتّوبۃ والاستغفار، باب فضل التّھلیل والتّسبیح والدّعائ، 4: 2072، رقم: 2694
  3. ترمذي، السنن، کتاب الدّعوات، باب 60، 5: 512، رقم: 3467

اللہ تعالیٰ پاک ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اللہ تعالیٰ پاک ہے اور نہایت عظمت والا ہے۔

26۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی ڈھال پکڑو، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اے اللہ تعالیٰ کے پیغمبر! کیا کوئی دشمن آ گیا ہے اس سے بچاؤ کے لئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں لیکن تم جہنم سے بچاؤ کے لئے اپنی ڈھال پکڑو اور وہ یہ کہنا ہے:

سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللهِ.

  1. نسائی، السنن الکبری، 6: 212، رقم: 10684
  2. ابن ابی شیبہ، المصنف، 6: 92، رقم: 29729

اللہ تعالیٰ پاک ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہی ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved