Silsila Ta‘limat-e-Islam (11): Bachon ki Ta‘lim-o-Tarbiyyat awr Walidayn ka Kirdar

پیش لفظ

بچے کسی بھی قوم کا مستقبل اور بیش قدر سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان طفلانِ ملّت کے لیے اَعلیٰ تربیت، عمدہ تعلیم، مناسب پرورش، مہذب نگہداشت اور خصوصی دیکھ بھال والدین اور اساتذہ کی اَوّلین ذمہ داری ہوتی ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے ماں کی آغوش کو پہلی درس گاہ قرار دے کر اِس پر صداقت کی سند ثبت کر دی ہے۔ بچے کو اس عمر میں کسی کتاب یا دیگر علمی ذخیرے کے بغیر براہِ راست علمی نور حاصل ہوتا ہے۔ اس حوالے سے والدین، خصوصاً والدہ کی اَوّلین ذمہ داری اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کے مطابق اُن کی تربیت کرنا اور انہیں تعلیم دینا ہے۔

والدین کے لیے بچوں کی نفسیات سے متعلق بنیادی اصولوں سے آگاہی نہایت ضروری ہے۔ بچوں کے ذہن کی گتھیاں سلجھانے کے لیے نفسیاتی اُمور سے جان کاری بنیادی امرہے۔ والدین کے بعد بچوں کی تعلیم و تربیت کا اگلا ذریعہ اساتذہ ہوتے ہیں۔ یہ شفیق ہستیاں اسے مادرِ علمی میں میسر ہوتی ہیں۔ اسکول میں بچوں کو آنکھ اور کان کی حسیات کا بھرپور انداز سے استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہاں بہت سی علمی اور عملی مشقیں کرنے کے نئے نئے ڈھنگ اور ذرائع و مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہاں ہر بات مشاہدہ سے بڑھ کر مطالعہ تک جا پہنچتی ہے۔ مطالعہ کا یہ عمل اور اس کے دیگر لوازمات بچے کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے اور نکھارنے میں بھرپور معاون ثابت ہوتے ہیں۔

زیر نظر کتاب میں اِسی حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے گلشنِ افکار سے گہر ہاے گراں مایہ مرتب کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’سلسلہ تعلیماتِ اِسلام‘ کی گیارہویں کڑی ہے جب کہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے دوسری کتاب ہے۔ اس میں اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کی روشنی میں ان کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے 180 سوالات پر مشتمل ایک رہبر نامہ ترتیب دیا گیا۔ بلاشبہ اپنی اَہمیت و نوعیت کے لحاظ سے FMRi کی لیڈی اسکالرز - محترمہ مسز فریدہ سجاد اور محترمہ طیبہ کوثر - کی جانب سے ایک قابلِ ستائش کاوش ہے۔

بچے کا ذہن ایک خالی تختی کی مانند ہوتا ہے۔ اس پر ابتدائی طور پر ماحول اور والدین کی تربیت کے نقوش اُبھرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان نقوش کا رنگ کسی حد تک عمر کے آخری حصے تک اثر دکھاتا ہے۔ اس حوالے سے کتاب میں جسمانی و ذہنی نشو و نما اور تعلیم جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل گفت گو کی گئی ہے۔ نیز بچوں کی دینی تربیت کے عنوان سے دین کی ابتدائی آگاہی کے طریقہ کار کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں والدین کی طرف سے حضور ﷺ کی محبت و اطاعت کی جوت جگانے، دینی شعار سکھانے، قرآنی آیات سے جان کاری، کلمہ طیبہ، درودِ پاک کا وظیفہ، ابتدائی سنتوں کی ترغیب، اخلاقی تربیت، آدابِ اُمور و مجلس، حفظِ مراتب اور عادات کی درستی سمیت تمام معاملات کو بچوں کی نفسیات کی روشنی میں ڈھالنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

اِس کتاب میں بچوں کی نفسیات اور ان کے مسائل کا ایک وقیع جائزہ لیا گیا ہے۔ بر محل قرآنی آیات، احادیث نبوی اور اکابرینِ ملت کے اقوال کو بطور حوالہ درج کیا گیا ہے۔ یہ کتاب دراصل والدین اور اساتذہ کی اَہم ضرورت ہے۔ یہ دراصل بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ایک گائیڈ بک ہے، جو ہر اس گھر کی ضرورت ہے جس کے آنگن میں نونہالانِ ملت کھلے ہوئے ہیں۔ اس مرقعِ نور سے ہر آنگن میں نورِ آگہی پھیلے گا اور نسلِ نو کے قلوب کو گنبدِ خضریٰ کی جانب موڑا جائے گا۔ ان کے فکر و نظر میں اسلام کی تابانیاں جگمائیں گی اور کفر و باطل کی ظلمتیں دور ہو جائیں گی اور وطنِ عزیز میں چار سو روحانی انقلاب کا دور دورہ نظر آئے گا۔

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ والدین کو اپنی اِصلاح کی بھی توفیق مرحمت فرمائے اور کما حقہٗ نسلِ نو کی تربیت کا فریضہ سرانجام دینے کا شعور بخشے۔ سارا زور بچوں کی دنیاوی کام یابی پر ہی صرف نہ کیا جائے بلکہ انہیں اچھا، مفید، کارآمد اور نفع بخش اِنسان بنانے کے ساتھ ساتھ اُخروی کام یابی کے راستے پر بھی چلایا جائے تاکہ وہ وطنِ عزیز اور اِسلام کی خدمت کا فریضہ خوش اُسلوبی سے ادا کریں۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ)

محمد فاروق رانا

ڈپٹی ڈائریکٹر (رِیسرچ)
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved