Ummahat-ul-Mu’minin ke Faza’il-o-Manaqib

ام المؤمنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب کا بیان

7. فَصْلٌ فِي مَنَاقِبِ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رضی الله عنها

(اُمّ المؤمنین حضرت زینب رضی الله عنہا کے مناقب کا بیان)

58. عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: ذُکِرَ تَزْوِيْجُ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عِنْدَ أَنَسٍ فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَوْلَمَ عَلٰى أَحَدٍ مِنْ نِسَاءِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَيْهَا، أَوَلَمَ بِشَاةٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ثابت کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس حضرت زینب بنت جحش رضی الله عنہا کے نکاح کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی زوجہ مطہرہ کا ان کے ولیمہ جیسا کسی کا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ایک بکری کے ساتھ ولیمہ کیا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

الحديث رقم 58: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: النکاح، باب: الوليمة و لو بشاة، 5 / 1983، الرقم: 4876، و مسلم في الصحيح، کتاب: النکاح، باب: زواج زينب بنت جحش، 2 / 1049، الرقم: 1428، و أبوداود في السنن، کتاب: الأطعمة، باب: في استحباب الوليمة عند النکاح، 3 / 341، الرقم: 3743، و البيهقي في السنن الکبري، 7 / 258، الرقم؛ 14277.

59. عِنْ عِيْسَي بْنِ طَهْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رضي الله عنه يَقُولُ: نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ فِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَ أَطْعَمَ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ خُبْزًا وَ لَحْمًا، وَ کَانَتْ تَفْخَرُ عَلٰى نِسَاءِ النَّبِيِّ ﷺ وَکَانَتْ تَقُوْلُ: إِنَّ اللهَ أَنْکَحَنِي فِي السَّمَاءِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’امام عیسیٰ بن طہمان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ پردے کی آیت حضرت زینب بنت جحش رضی الله عنہا کے حق میں نازل ہوئی اور ان کے ولیمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روٹی اور گوشت کھلایا اور یہ (حضرت زینب رضی الله عنہا) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہا کرتی تھیں کہ الله تعالیٰ نے میرا نکاح آسمان پر کیا ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم 59: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التوحيد، باب: وکان عرشه علي الماء، 6 / 2700، الرقم: 6985.

60. عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَتْ زَيْنَبُ تَفْخَرُ عَلٰى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ تَقُولُ: زَوَّجَکُنَّ أَهَالِيْکُنَّ وَ زَوَّجَنِيَ اللهُ تَعَالَي مِنْ فَوْقِ سَبْعِ سَمَوَاتٍ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت زینب رضی الله عنہا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات سے فخریہ کہا کرتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے گھر والوں نے کیا اور میرا نکاح اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر کیا۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 60: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التوحيد، باب: وکان عرشه علي الماء، 6 / 2699، الرقم: 6984، والنسائي في السنن الکبري مختصرًا، 5 / 291، الرقم: 8918.

61. عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: أَسْرَعُکُنَّ لَحَاقًا بِي أَطْوَلُکُنَّ يَدًا، قَالَتْ: فَکُنَّ يَتَطَاوَلْنَ أَيَّتُهُنَّ أَطْوَلُ يَدًا قَالَتْ: فَکَانَتْ أَطْوَلَنَا يَدًا زَيْنَبُ لِأَنَّهَا کَانَتْ تَعْمَلُ بِيَدِهَا وَ تَصَدَّقُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (میری وفات کے بعد جنت میں) تم سب سے زیادہ جلد وہ بیوی ملے گی، جس کے ہاتھ تم سب میں سے زیادہ لمبے ہوں گے، حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں پھر ہم سب اپنے اپنے ہاتھ ناپنے لگیں کہ کس کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے ہیں، لیکن سب سے زیادہ لمبے ہاتھ حضرت زینب رضی الله عنہا کے تھے، کیونکہ وہ اپنے ہاتھوں سے کام کیا کرتی تھیں اور صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 61: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: من فضائل زينب أم المؤمنين، 4 / 1907 الرقم: 2452، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 50، الرقم: 6665.

62. عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها في رواية طويلة: فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ ﷺ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ وَهِيَ الَّتِي کَانَتْ تُسَامِيْنِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّيْنِ مِنْ زَيْنَبَ، وَ أَتْقَيﷲِ، وَ أَصْدَقَ حَدِيْثًا، وَ أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَ أَعْظَمَ صَدَقَةً، وَ أَشَدَّ ابْتِذَالاً لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ، وَ تَقَرَّبُ بِهِ إِلٰى اللهِ تَعَالَي، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ کَانَتْ فِيْهَا، تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا ایک طویل حدیث میں بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت زینب بنت جحش رضی الله عنہا کو آپ کے پاس بھیجا اور وہی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک مرتبہ میں میرے برابر تھیں اور میں نے حضرت زینب سے زیادہ دیندار، اللہ سے ڈرنے والی، سچ بات کہنے والی، صلہ رحمی کرنے والی، صدقہ و خیرات کرنے والی کوئی عورت نہیں دیکھی، اور نہ ان سے زیادہ تواضع کرنے والی کوئی عورت دیکھی ہے، اس عمل میں جس کے ذریعے وہ صدقہ کرتیں اور اللہ کا قرب حاصل کرتیں تھیں، البتہ وہ زبان کی تیز تھیں لیکن اس سے بھی وہ بہت جلد رجوع کر لیتی تھیں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

63. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَدَّادٍ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ قَالَ لِعُمَرَ: إِنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ أَوَّاهَةٌ، قِيْلَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ مَا الْأَوَّاهَةُ؟ قَالَ: الْخَاشِعَةُ.

رَوَاهُ أَبُونُعَيْمٍ وَابْنُ عَبْدُ الْبَرِّ وَالذَّهْبِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.

’’حضرت عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بے شک زینب بنت جحش ’’اوّاہہ‘‘ ہے عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اوّاہہ کا کیا مطلب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خاشعہ (خشوع و خضوع کرنے والی)۔‘‘ اس حدیث کو امام ابو نعیم، ابن عبدالبر اور ذہبی نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ذہبی کے ہیں۔

الحديث رقم 63: أخرجه أبونعيم في حلية الأولياء، 2 / 54، و ابن عبد البر في الاستيعاب، 4 / 1852، الرقم: 3355، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 217.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved