Arbain: Alamat e Qiyamat awr Fitnoon ka Zahur

باب 7 :شعور کے فقدان کے باعث رائے عامہ کی پیروی سے بچنے کا حکم

اَلْحَذَرُ مِنْ فَقْدِ الشُّعُوْرِ وَاتِّبَاعِ رَأْيِ الْعَامَّةِ

{شعور کے فقدان کے باعث رائے عامہ کی پیروی سے بچنے کا حکم}

40۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنهم، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ إِذْ ذَکَرَ الْفِتْنَةَ، فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتُمُ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُوْدُهُمْ وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ وَکَانُوْا هٰکَذَا - وَشَبَّکَ بَيْنَ أَصَابِعِهٖ - قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ۔ فَقُلْتُ: کَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذٰلِکَ جَعَلَنِي اللهُ فِدَاکَ؟ قَالَ: اِلْزَمْ بَيْتَکَ وَامْلِکْ عَلَيْکَ لِسَانَکَ، وَخُذْ بِمَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْکِرُ، وَعَلَيْکَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِکَ، وَدَعْ عَنْکَ أَمْرَ الْعَامَّةِ۔

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالطَّحَاوِيُّ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ۔

40: أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الفتن والملاحم، باب الأمر والنھي، 4/ 109، الرقم/ 4343، والنسائي في السنن الکبری، 6/ 59، الرقم/ 10033، والحاکم في المستدرک، 4/ 315، الرقم/ 7758، والطحاوي في شرح مشکل الآثار، 3/ 219۔

وَفِي رِوَایَةٍ: قَالَ: وَإِيَّاکَ وَعَوَامَّهُمْ۔ (1)

(1) أخرجہ المقرئ في السنن الواردۃ في الفتن، 2/ 363، الرقم/ 117، وأیضًا، 3/ 576، الرقم/ 256۔

وَفِي رِوَایَةٍ: قَالَ: وَإِيَّاکَ وَالْعَامَّةَ۔ (2)

(2) أخرجہ المقرئ في السنن الواردۃ في الفتن، 2/ 365، الرقم/ 118، وأیضًا، 3/ 574، الرقم/ 254۔

حضرت عبد اللہ بن عمر بن العاص رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے: ہم رسول اللہ ﷺ کے اِرد گرد حلقہ بنائے بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فتنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جب تم لوگوں کو دیکھو کہ انہوں نے وعدوں کا پاس کرنا چھوڑ دیا ہے اور امانتوں کی پروا نہیں رہی - اور آپ ﷺ نے دونوں ہاتھوں کی انگشت ہاے مبارک کو آپس میں پیوست کرکے فرمایا کہ (امانتوں کو لوٹنے والے گروہ) یوں گتھم گتھا ہو جائیں گے - میں آپ ﷺ کی خدمت میں کھڑا ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔ اُس وقت میں کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اُس وقت اپنے گھر میں ہی رہنا، اپنی زبان کو قابو میں رکھنا، اچھی چیز کو اختیار کرنا اور بری بات کو چھوڑ دینا۔ تم پر لازم ہے کہ (اپنے دینی و مذہبی اور معاشرتی و اَخلاقی فرائض کی کامل ادائیگی کے ذریعے) اپنی جان (کو نارِ جہنم سے بچانے) کی خصوصی فکر کرنا اور رائے عامہ کی پیروی کو چھوڑ دینا (بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی پیروی کرنا)۔

اس حدیث کو امام ابو داود، نسائی، طحاوی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: اس حدیث کی اسناد صحیح ہے۔

ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: (اس وقت) عامۃ الناس کی رائے کی پیروی سے بچنا۔

ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: عامۃ الناس کی رائے کی پیروی اِختیار نہ کرنا (بلکہ حق کا ساتھ دینا)۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved