قیامِ رمضان اور تراویح اسلامی عبادات کا اہم ترین حصہ ہے۔ دیگر اَعمالِ خیر کی طرح رمضان المبارک میں قیام اللیل کی اہمیت و فضیلت اور اجر و ثواب میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ قیام اللیل اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور محبوب بندوں کی صفات میں سے ہے۔ قرآن و حدیث میں قیام اللیل کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ قرآن مجید میں جا بجا ان بندگانِ خدا کی تعریف کی گئی ہے جو شب باشی کرتے ہوئے اپنے خالق و مالک کے حضور قیام کرتے ہیں اور ساری ساری رات اپنے پروردگار کی بارگاہ میں سراپا عجز و انکسار بن کر کھڑے رہتے ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کو قیام اللیل اتنا محبوب تھا کہ کثرتِ قیام کے باعث آپ ﷺ کے قدمین مبارک متورم ہو جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کے قیام کو تکتا تھا، فرمایا:
الَّذِیْ یَرٰکَ حِیْنَ تَقُوْمُo وَتَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیْنَo
[الشعراء، 26: 218-219]
جو آپ کو (رات کی تنہائیوں میں بھی) دیکھتا ہے جب آپ (نمازِ تہجد کے لیے) قیام کرتے ہیں۔ اور سجدہ گزاروں میں (بھی) آپ کا پلٹنا دیکھتا (رہتا) ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب مکرم ﷺ کے ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قیام اللیل کو بھی جانتا تھا۔ فرمایا:
اِنَّ رَبَّکَ یَعْلَمُ اَنَّکَ تَقُوْمُ اَدْنٰی مِنْ ثُلُثَیِ الَّیْلِ وَنِصْفَهٗ وَثُلُثَهٗ وَطَآئِفَةٌ مِّنَ الَّذِیْنَ مَعَکَ.
[المزمل، 73/20]
بے شک آپ کارب جانتا ہے کہ آپ (کبھی) دو تہائی شب کے قریب اور (کبھی) نصف شب اور (کبھی) ایک تہائی شب (نماز میں) قیام کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کی ایک جماعت (بھی) جو آپ کے ساتھ ہیں (قیام میں شریک ہوتی ہے)۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے جب ایک شخص( جبیر بن نفیر) نے آپ ﷺ کے قیام کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے جواب میں فرمایا کہ کیا آپ نے سورۃ المزمل کی آیات نہیںپڑھیں؟ وہی آپ ﷺ کا قیام تھا۔ اسی طرح حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں بھی آپ ﷺ کی زیارت کے لیے حاضر ہوا۔ اس دوران آپ ﷺ نے جو پہلی گفتگو فرمائی وہ یہ تھی کہ سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور اس وقت نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں؛ تم امن و سلامتی سے جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ ایک حدیث مبارک میں آپ ﷺ نے قیام اللیل کو پہلی امتوں کے صالحین کی عادت قرار دیتے ہوئے اسے اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ کا معمول مبارک تھا کہ ماہِ صیام میں عام دنوں کی نسبت زیادہ عبادات و ریاضات اور مجاہدہ فرماتے تھے۔ آپ ﷺ اس مہینے میںجہاں دیگر عبادات کا اہتمام فرماتے وہاں قیام اللیل کا بھی خصوصی اہتمام فرماتے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو کوئی اس مہینے میں ایمان اور یقین کے ساتھ حصول اجر و ثواب کی نیت سے قیام کرے گا اس کے گزشتہ اور آئندہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ آخری عشرہ میں آپ ﷺ قیامِ رمضان کے سلسلہ میں اپنی محنت کو اور بھی بڑھا دیتے تھے۔
صلاۃ التراویح حضور تاجدار کائنات ﷺ کی طرف سے اُمت کے لیے رمضان المبارک میں قیام کی ایک بہترین سنت ہے۔ آپ ﷺ نے نمازِ تراویح کا خود آغاز فرمایا اور تین دن تک خود بیس رکعات تراویح کی جماعت کروائی۔ بعدازاں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے شوق کے باعث اس نماز کی فرضیت کے خدشہ کے پیش نظر اس کی جماعت کو ترک فرما دیا۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز تراویح متفرق طور پر پڑھتے رہے۔ انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایک امام حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے اکٹھا کر دیا اور اس عمل کو بدعت حسنہ قرار دے کر قیامت تک کے لیے حضور ﷺ کی اس سنت کا اِحیا فرما دیا۔
زیرِ نظر کتاب حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہم العالی کی ’قیام رمضان اور تراویح‘ کے موضوع پر ایک مختصر مگر جامع تالیف ہے۔ انہوں نے احادیثِ نبویہ کے عظیم الشان ذخیرہ سے موضوع ہٰذا سے متعلق احادیث و روایات کا بہترین انتخاب کیا ہے اور ان کو انتہائی خوش اسلوبی سے بصورت دلائل اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے قیامِ رمضان کے معمول پر مستند احادیث ذکر کی ہیں اور اَہلِ مدنیہ کے قیامِ رمضان کو کتب احادیث سے بیان کیا ہے۔ شیخ الاسلام حفظہ اللہ تعالیٰ نے نمازِ تراویح کو سنتِ رسول ﷺ اور سنتِ صحابہ و تابعین کی روشنی میں بیان کیا ہے اور ثقہ روایات سے بیس رکعاتِ تراویح کو ثابت کیا ہے۔ آخر میں بیس تراویح کے حوالے سے بعض حلقوں کی طرف سے پیدا کیے گئے علمی مغالطوں کا محدثانہ علمی و تحقیقی انداز سے ردّ بھی کیا ہے۔
احادیث کی تحقیق و تخریج اور ترتیب و تبویب نے اس مختصر کتاب کو مزید مدلل اور محققہ بنا دیا ہے۔ اس کتاب کی ہر حسن و خوبی شیخ الاسلام زیدہ مجدہ کے علمی و تحقیقی تبحر کی بدولت ہے اور ہر نقص و خامی اس احقر کی علمی کم مائیگی کا نتیجہ ہے۔ امید واثق کہ یہ کتاب شیخ الاسلام دامت فیوضاتہ کی دیگر سیکڑوں تصانیف کی طرح مفید مطلب ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور نبی اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ سے کماحقہ استفادہ کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہمارے قلوب و اذہان کو ان کی روشنی سے مستنیر فرمائے۔ (آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ)
(محمد علی قادری)
سینئر ریسرچ اسکالر
فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi)
13 رمضان المبارک 1439ھ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved