اﷲ رب العزت نے انسانیت کی رہنمائی کے لئے تخلیق انسانیت کے ساتھ ہی اِس کرہ ارض پر نبوت و رسالت کے سلسلے کو قائم فرمایا۔ جس کا مقصود انسانیت کو بتدریج ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات عطا کرنا تھا جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے وہ نہ صرف اپنے ظاہر و باطن کی تکمیل کر سکے بلکہ دنیا و آخرت میں کامیابی کا حصول بھی اس کے لئے یقینی ہو۔ انبیاء کرام علیہم السلام ہر دور میں اپنے فرائضِ نبوت اور اﷲ کے عطا کردہ نظام کی روشنی میں انسانیت کی تعمیر کا کردار ادا کرتے رہے۔ انفرادی سطح پر تشکیلِ کردار ہی ایک بہترین قوم کی تشکیل میں معاون ہوتا ہے۔ یعنی اگر ایک مثالی قوم یا مثالی معاشرہ کی تشکیل کرنا مقصود ہو تو اس کی خشتِ اوّل ایسے افراد ہوں گے جو مثالی کردار کے حامل ہوں۔ یہ سوال کہ انفرادی سطح پر ایک مثالی کردار کیسے میسر آئے جو ایک بہترین معاشرے اور قوم کی تعمیر میں ممد و معاون ہو، کا شافی جواب سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میسر آتا ہے۔
حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ انسانی زندگی کی تمام جہات کے لئے ایک مکمل اُسوہ حسنہ ہے۔ کیونکہ انسانی وجود کی تمام جہات جس بنیادی نکتہ سے پھوٹتی ہیں وہ اس کی شخصیت اور ذات ہے۔ لہٰذا اس کے تمام پہلوؤں کو روبہ اصلاح اور ارتقاء پذیر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اس کی خشتِ اوّل، بنیاد اور مرکزیعنی شخصیت اور ذات پر توجہ دی جائے۔ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیتِ مبارکہ اس حیثیت میں ایک بے مثل نمونہ کامل ہے۔ سیرتِ مبارکہ سے ملنے والے راہنما اوصاف، خصائل اور کمالات کے پیشِ نظر انسانی شخصیت اپنی تکمیل کے لئے ایک واضح لائحہ عمل اور رہنمائی کا سامان اخذ کر سکتی ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اور شخصیتِ مبارکہ اس حوالے سے بھی امتیازی شان کی حامل ہے کہ آپ کی ذاتِ اقدس میں شخصیت و رسالت ایک اکائی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یعنی آپ کی شخصیت جس رسالت کی بنیاد ہے اس کی تعلیمات کا مظہرِ اتم بھی ہے اور وہ رسالت جس کے منصب سے اﷲ رب العزت نے آپ کو نواز کر ختم نبوت کی شان عطا کی اس کا عملی مظہر آپ کی شخصیت اور ذاتِ مبارکہ ہے۔ آپ کی ذاتِ مبارکہ کے مطالعہ کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ انسانی شخصیت کی سطح پر مثالی کردار کی تعمیر کیونکر ممکن ہے اور اگر اس تناظر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت مبارکہ سے رہنمائی اخذ کی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ کائناتِ انسانی میںاس سے بہتر نمونہ عمل اور کوئی میسر نہیں آ سکتا جبکہ اس کی دوسری جہت یعنی رسالتی اہمیت آپ کی ذاتِ مبارکہ کا وہ پہلو ہے جو انسانیت کو اپنے خالق سے وابستہ کرنے اور دین و دنیا میں کامیابی و کامرانی اور فلاح کے حصول کے لیے اُلوہی ضوابط پر عمل پیرا ہونے کی صورت سے آشنا کرتا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّظلہ العالی کی زیرِ نظر تصنیف میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ کی شخصی جہت کے چند گوشوں کو واضح کرنے اور اُن سے نورِ ہدایت اَخذ کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ جو اس حقیقت کو واضح کرنے میں ممد و معاون ہو گی کہ ختمِ نبوت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ انسانیت کے لئے - دُنیوی زندگی میں درجہ کمال کو پانے یا آخرت کی زندگی میں فلاح کے حصول کے لئے - بہترین نمونہ عمل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت اور ذاتِ مبارکہ سے ہی میسر آ سکتا ہے۔
ڈاکٹر طاہر حمید تنولی
ناظم تحقیق
فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved