درج ذیل وظائف نماز فرض کے بعد دعا سے پہلے پڑھنے کے لئے ہیں:
1. لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَ ھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِهِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَئٍ قَدِیْرٌO
حضور ﷺ نے فرمایا: اس وظیفہ کے کرنے والے کے گناہ اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں بخش دیئے جاتے ہیں۔
(صحیح بخاری، 5: 2352، رقم: 6042۔ صحیح مسلم، 1: 418، رقم: 597)
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO
لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌO فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ط عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِO
سُبْحَانَ اللهِ 33 بار
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ 33 بار
اللهُ اَکْبَرُ 34 بار
سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ.
پھر دعا کریں۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَO وَ سَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَO وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَO
(الصّٰفت، 37: 180۔ 182)
دعا کے بعد درج ذیل وظائف حسبِ فرصت و سہولت جاری رکھیں:
ایک سو چھیاسٹھ (166) مرتبہ پڑھنا افضل ہے اور آخر میں ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ‘‘ پڑھیں۔
اس وظیفہ سے صفائے قلب، قبولیت اور قرب الٰہی نصیب ہو گا۔
اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْهِO
حضور ﷺ خود یہ استغفار روزانہ سو (100) مرتبہ فرماتے تھے۔
یہ وظیفہ گناہوں کی بخشش، بلندی درجات، رزق میں وسعت، عطائے الٰہی میں اضافہ حصولِ برکات اور تنگی و مشکلات کے حل کا باعث ہے۔
طریقہ: تعوذ (اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ) اور تسمیہ (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیْمِ) پڑھنے کے بعد سورہ آلِ عمران کی درج ذیل دو آیات (173، 174) کی تلاوت کریں:
اَلَّذِیْنَ قَالَ لَھُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَـکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ إِیْمَانًا وَّ قَالُوْا
’’حَسْبُنَا اللهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُO‘‘
یہاں پہنچ کر ان کلمات کو سو (100) مرتبہ پڑھیں۔
یہ تسبیح پوری کرنے کے بعد آگے یہ آیت ایک بار پڑھیں اور وظیفہ مکمل کر لیں:
فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللهِ وَ فَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْءٌ وَّاتَّبَعُوْا رِضْوَانَ اللهِ ط وَاللهُ ذُوْ فَضْلٍ عَظِیْمٍO
اس وظیفہ کو مستقل جاری رکھنے سے حفظ نعمت، الله کے فضل و احسان میں اضافہ، دشمن سے امان، خوف و خطر سے نجات، ہدایت الٰہی، مدد و نصرت، الله تعالیٰ کی رحمت اور خصوصاً رضائے الٰہی نصیب ہوتی ہے۔ یہ اکثر اولیاء و صالحین کا وظیفہ ہے۔ خاص مشکل کے اوقات میں بھی اسے کثرت کے ساتھ پڑھا جائے۔ ان شاء الله پریشانی دور ہو گی اور نصرت الٰہی نصیب ہو گی۔ یہ وظیفہ مجھے میرے والد گرامی (حضرت علامہ ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ) نے عطا فرمایا اور انہیں دمشق کی جامع مسجد اُموی میں مقامِ زکریاں پر غیب سے ظاہر ہونے والے ایک ابدال نے عطا کیا تھا۔ سیدنا امام جعفر صادق ص سمیت بہت سے مشائخ و اولیاء سے بھی یہ منقول ہے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِهٖ وَ صَحْبِهٖ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
دیگر کلمات اور صیغوں پر مبنی درود شریف بھی پڑھ سکتے ہیں۔
اگر صبح وقت میسر نہ ہو تو دلائل الخیرات، قصیدہ بُردہ اور قصیدہ غوثیہ کے لئے بعد نمازِ مغرب یا بعد نمازِ عشاء بھی اچھا وقت ہے۔ سہولت کے مطابق آپ وقت کا تعین کر سکتے ہیں۔
ظہر اور عصر کی نمازوں میں مندرجہ ذیل وظائف اور اذکار میں سے جس قدر چاہیں مقرر کر لیں:
درج ذیل وظائف نماز فرض کے بعد دعا سے پہلے پڑھنے کے لئے ہیں:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO
لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌO فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ط عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِO
سُبْحَانَ اللهِ 33 بار
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ 33 بار
اللهُ اَکْبَرُ 34 بار
سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ
پھر دعا کریں۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَO وَ سَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَO وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَO
(الصّٰفت، 37: 180۔ 182)
دعا کے بعد درج ذیل وظائف حسبِ فرصت و سہولت جاری رکھیں:
اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْهِO
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِهٖ وَ صَحْبِهٖ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
درج ذیل وظائف نمازِ فرض کے بعد دعا سے پہلے پڑھنے کے لئے ہیں:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO
لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌO فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ط عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِO
سُبْحَانَ اللهِ 33 بار
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ 33 بار
اللهُ اَکْبَرُ 34 بار
سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ
پھر دعا کریں۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَO وَ سَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَO وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَO
(الصّٰفت، 37: 180۔ 182)
دعا کے بعد درج ذیل وظائف حسبِ فرصت و سہولت جاری رکھیں:
اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْهِO
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِهٖ وَ صَحْبِهٖ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
أَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْن وَ أَشْھَدُ أَنَّ مُحَّمَدًا رَّسُوْلُ اللهِ صَادِقُ الْوَعْدِ الْاَمِیْن
پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھیں۔ اس کا ثواب بارگاهِ نبوی ﷺ میں نذر کریں۔ ہدیہ ثواب میں حضور ﷺ کے توسط سے آپ ﷺ کے ساتھ اہلِ بیت اطہار علیھم السلام، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، سیدنا غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ، آپ کے اپنے سلسلہ کے مشائخ عظام رحمۃ اللہ علیہم اور اپنے والدین کو بھی شریک کریں۔
اپنی چاہت، طبعی رغبت اور فرصت کے مطابق درج بالا تینوں وظائف جس قدر پڑھنا چاہیں اجازت ہے۔
درج ذیل وظائف نمازِ فرض کے بعد دعا سے پہلے پڑھنے کے لئے ہیں:
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO
لَقَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌO فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ط عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِO
سُبْحَانَ اللهِ 33 بار
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ 33 بار
اللهُ اَکْبَرُ 34 بار
پھر دعا کریں۔
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَO وَ سَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَO وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَO
(الصّٰفت، 37: 180۔ 182)
دعا کے بعد درج ذیل وظائف حسبِ فرصت و سہولت جاری رکھیں:
اَسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْهِO
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِهٖ وَ صَحْبِهٖ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
أَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْن وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ خَاتَمُ الْاَنْبِیَآءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ صَادِقُ الْوَعْدِ الْاَمِیْنO
سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهٖ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمo اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَ اَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم بِسْمِ اللهِ وَ بِاللهِ وَ مَا شَآءَاللهُ وَ اللهُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِo
حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس وظیفہ سے انسان سوائے موت کے ہر آفت سے محفوظ رہے گا اور اس کے اہل و عیال اور مال و اولاد میں ہر طرح کی نعمت و برکت نصیب ہو گی۔ مزید یہ کہ خود اس کو، اس کے گھر والوں کو اور اس کے مال و اسباب کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
اس کا ثواب بارگاهِ نبوی ﷺ میں نذر کریں۔ ہدیہ ثواب میں حضور ﷺ کے توسط سے آپ ﷺ کے ساتھ ارواحِ انبیاء علیہم السلام، اہلِ بیت اطہارث، صحابہ کرامث، سیدنا غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانیص اور آپ کے سلسلہ کے مشائخ عظامث، بزرگان، والدین، صالحین و صالحات اور امت محمدیہ کے جمیع مسلمین و مسلمات کو بھی شریک کریں۔
یہ سورۃ قبر کو روشن کرے گی اور مرنے کے بعد قبر میں ہر معاملے میں حفاظت، حمایت اور کفالت کرے گی۔
حسبِ ہدایت و طریقہ نسبتِ محمدی ﷺ کا وظیفہ جاری رکھیں۔
یہ نماز تنہائی میں اللہ تعالیٰ سے مناجات اورملاقات کا دروازہ ہے اور انوار و تجلیات کا خاص وقت ہے۔ احادیثِ نبوی ﷺ میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے:
1۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ کو تمام (نفل) نمازوں میں سب سے زیادہ محبوب نماز صلاةِ داؤد علیہ السلام ہے، وہ آدھی رات سوتے، (پھر اٹھ کر) تہائی رات عبادت کرتے اور پھر چھٹے حصے میں سو جاتے۔
2۔ صحیح مسلم، سنن ترمذی، صحیح ابن حبان، مسند احمد، سنن دارمی، سنن بیہقی، مسند ابویعلیٰ اور شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز، نمازِ تہجد ہے۔
3۔ طبرانی نے اسنادِ حسن کے ساتھ مرفوعاً روایت کیا ہے کہ مومن کا شرف نمازِ تہجد اور افتخار لوگوں سے استغناء ہے۔
4۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات جب پچھلی تہائی باقی رہتی ہے تو الله رب العزت آسمان دنیا پر تجلی فرما کر ارشاد فرماتا ہے: ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کروں؟ ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کروں؟ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی بخشش کروں۔
5۔ سنن ترمذی و سنن ابن ماجہ اور حاکم میں بہ شرط شیخین حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! سلام (کرنا) عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات کو اس وقت نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔
6۔ بیہقی نے حضرت اسماء بنت یزید رضی الله تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن لوگ ایک میدان میں جمع کئے جائیں گے اور اس وقت پکارنے والا پکارے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جن کی کروٹیں خوابگاہوں سے جدا ہوتی تھیں؟ ایسے لوگ کھڑے ہوں گے جو تھوڑے ہوں گے اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے، اس کے بعد دوسرے لوگوں کے لئے حساب کا حکم ہو گا۔
7۔ ترمذی نے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قیام اللیل (نمازِ تہجد) کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ یہ گزشتہ نیک لوگوں کا طریقہ، تمہارے رب کی قربت کا ذریعہ، برائیوںکا کفارہ اور گناہوں سے رکاوٹ ہے۔
اس نماز سے باطن کو نور ملتا ہے اور قلب کو سکون و اطمینان کی دولت نصیب ہوتی ہے۔
1۔ ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص نمازِ فجر باجماعت ادا کرنے کے بعد طلوع آفتاب تک ذکرِ الٰہی میں مشغول رہا پھر دو رکعت نماز ادا کی تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔
2۔ ترمذی اور ابوداؤد حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے (حدیث قدسی) روایت کرتے ہیں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اے ابن آدم! تو میرے لئے شروع دن میں چار رکعتیں پڑھ میں اس دن کے اختتام تک تیری کفایت فرماؤں گا۔
1۔ ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔
2۔ طبرانی نے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے چاشت کی دو رکعتیں پڑھیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائے گا، اور جو چار پڑھے عابدین میں لکھا جائے گا، اور جو چھ پڑھے اس دن اس کی کفایت کی گئی، اور جو آٹھ پڑھے اللہ تعالیٰ اسے قانتین میں لکھے گا اور جو بارہ پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک محل بنائے گا۔
3۔ مسند احمد و سنن ترمذی اورسنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہص سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو چاشت کی دو رکعتوں کی پابندی کرے اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
اس کا معمول پختگی سے اپنایا جائے خواہ کم سے کم رکعات ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ خاص قبولیت، قرب، تجلیات اور انعامات کا وقت ہے۔ اس کے اسرار بے شمار ہیں:
1۔ ترمذی اورابن ماجہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات نفل اس طرح (مسلسل) پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کے لئے یہ نوافل بارہ برس کی عبادت کے برابر شمار ہوں گے۔
2۔ طبرانی نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
3۔ ترمذی نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت کیا ہے کہ جو شخص مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔
1۔ مکروہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت دو رکعت نفل نمازِ توبہ ادا کی جاسکتی ہے۔ خصوصاً گناہ سرزد ہونے کے بعد اس نماز کے پڑھنے سے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
2۔ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب کسی سے گناہ سرزد ہوجائے وہ وضو کر کے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ پھر یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:
وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَهُمْ ذَکَرُوا اللهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ قف وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللهُ قف وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَO
(اٰل عمران، 3: 135)
’’اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں، پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اِصرار بھی نہیں کرتے۔‘‘
ثنا کے بعد 15 بار درج ذیل تسبیح پڑھیں:
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَکْبَرُ
پھر اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِO بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھ کر 10 بار یہی تسبیح پڑھیں، پھر رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمُ کے بعد 10 بار، پھر رکوع سے اٹھ کر سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهٗ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کے بعد 10 بار، پھر سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے بعد 10 بار، پھر سجدے سے اٹھ کر جلسہ میں 10 بار، پھر دوسرے سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیْ الْاَعْلٰی کے بعد 10 بار پڑھیں۔
پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہو جائیں اور بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO سے پہلے 15 بار اسی تسبیح کو پڑھیں اور بعد ازاں سورت فاتحہ، پھر اسی طریقے سے چاروں رکعات مکمل کریں۔ ہر رکعت میں 75 بار اور چاروں رکعات میں 300 بار یہ تسبیح پڑھی جائے گی۔
ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ اور بیہقی سمیت اہل علم کی ایک جماعت نے اپنی اپنی کتب میں بیان کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے چچا جان! کیا میں آپ سے صلہ رحمی نہ کروں؟ کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو نفع نہ پہنچاؤں؟ کیا آپ کو دس خصلتوں والا نہ بنا دوں؟ کہ جب تک آپ ان پر عمل پیرا رہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے پہلے، بعد کے، پرانے، نئے، غلطی سے یا جان بوجھ کر، چھوٹے، بڑے، پوشیدہ اور ظاہر ہونے والے تمام گناہ معاف فرما دے گا۔ (اس کے بعد حضورنبی اکرم ﷺ نے انہیں نمازِ تسبیح کا طریقہ سکھایا) پھر فرمایا: اگر روزانہ ایک مرتبہ پڑھ سکو تو پڑھو، اگر یہ نہ ہو سکے توہر جمعہ کو، اگر اس طرح بھی نہ کر سکو تو مہینہ میں ایک بار، اگر ہر مہینے نہ پڑھ سکو تو سال میں ایک بار اور اگرایسا بھی نہ ہو سکے تو عمر بھر میں ایک بار پڑھ لو۔
حضور نبی اکرم ﷺ کے معمولات مبارکہ میں اس کے دو طریقے ملتے ہیں:
1۔ ترمذی، ابن ماجہ، حاکم، بزار اور طبرانی نے حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ روایت کیا ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالیٰ یا کسی انسان کی طرف کوئی حاجت ہو تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نفل پڑھے اور پھر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا اور بارگاہ رسالت میں تحفۂ درود پیش کر کے یہ دعا مانگے:
لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ. أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ. لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَهٗ، وَلَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَهٗ، وَلَا حَاجَۃً هِیَ لَکَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَھَا، یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ.
2۔ ترمذی، ابن ماجہ، احمد بن حنبل، حاکم، ابن خزیمہ، بیہقی اور طبرانی نے بروایت حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے: حضور نبی اکرم ﷺ سے نے ایک نابینا صحابی کو اس کی حاجت برآری کے لئے دو رکعت نماز کے بعد درج ذیل الفاظ کے ساتھ دُعا کی تلقین فرمائی جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی لوٹا دی۔ صحابہ کرام ث بھی حضور نبی اکرم ﷺ کی اتباع میں اپنی حاجت برآری کے لئے اسی طریقے سے دو رکعت نماز کے بعد دعا کرتے تھے:
اللّٰھُمَّ! إِنِّی أَسَأَلُکَ وَ أَتَوَجَّهُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ، یَا مُحَمَّدُ! إِنِّی قَدْ تَوَجَّھْتُ بِکَ إِلٰی رَبِّی فِی حَاجَتِی ھٰذِهٖ لِتُقضٰی، اللّٰھُمَّ! فَشَفِّعْهُ فِیَّ. (ـ ترمذی، ابواب الدعوات)
1۔ اگر کوئی شخص کسی جائز کام کے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا چاہتا ہو تو دو رکعت نمازِ استخارہ پڑھے۔ ان دو رکعات میں سے پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھے پھر درج ذیل دعا پڑھے: ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ. اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ (یہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے) خَیْرٌ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ مَعَادِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ، فَاقْدُرْهُ وَیَسِّرْهُ لِیْ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْهِ. وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأمْرَ (یہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے) شَرٌّ لِّیْ، فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ مَعَادِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ فَاصْرِفْهُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْهُ وَ اقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِیْ بهٖ. (صحیح البخاری، ابواب التطوع)
2۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ ہم کو تمام معاملات میں استخارہ کی اس طرح تعلیم فرماتے تھے جیسے قرآن کی سورت تعلیم فرماتے تھے۔
3۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جب تو کسی کام کا ارادہ کرے تو اپنے رب سے اس میں 7 بار استخارہ کر پھر جس کی طرف تمہارا دل مائل ہو تو اس کام کے کرنے میں تمہارے لیے خیر ہے۔
ز بہتر ہے کہ استخارہ پیر کی رات سے شروع کریں اور سات دن تک جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ خواب میں علامات نظر آئیں گی جن سے مثبت یا منفی اشارہ مل جائے گا۔
1۔ صحیح مسلم، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اچھی طرح وضو کرنے کے بعد ظاہر و باطن کی کامل توجہ کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی تو اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔
2۔ ابوداؤد، بخاری، مسلم اور احمد بن حنبل نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
یہ مکروہ اوقات کے علاوہ مسجد میں داخل ہونے پر پڑھی جاتی ہے جو دو رکعت پر مشتمل ہے۔ یہ حضور نبی اکرم ﷺ کی سنتِ مبارکہ سے ثابت ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس نماز کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔
بخاری نے کتاب الصلوۃ، کتاب التہجد اور مسلم نے کتاب صلوۃ المسافرین میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved