تذکرہ فرید ملت رحمۃ اللہ علیہ

ابتدائیہ

ایک شخص جس کی اُنگلیوں کی پوریں، لوگوں کی نبضوں میں چھپے امراض کو بھی تلاش کر لیتی تھیں اور تسبیح کے دانوں پر اپنے ربِ کریم کی رحمتوں، برکتوں اور عنایتوں کو بھی ٹٹولتی رہتی تھیں۔ جس کے علم اورتجربے و مشاہدے نے صحت کے ضرورت مندوں کو تندرستی کی نعمت سے بھی مالا مال کیا اور اُمتِ مسلمہ کو زوال و انحطاط سے نکالنے کے لئے اپنے فیضانِ تربیت سے عالم اِسلام کو شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صورت میں مسیحا عطا کیا ہے۔ یہ مسیحا حضرت فرید ملت ڈاکٹر فرید الدین قادریؒ کے صاحبِ تدبیر، صاحبِ جنوں، خود ساز، عہد ساز اورناقابلِ تسخیر جذبوں کا کامل عکاس ہے۔ کیوں کہ آپ کے دل میں تجدید و احیائے دین کی تڑپ موجود تھی۔ وہ نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔ وہ اجلی اور شفاف زندگی کے سارے زینوں سے آگاہ تھے۔ وہ گفتار، رفتار اور کردار کے اعتبار سے ایک مثالی انسان تھے۔ ان کے ارادے پہاڑ کی طرح مضبوط اور اِن کے عزائم ستاروں کی طرح روشن تھے۔ اِن کے لہجے میں وقار، گفتگو میں گہرائی و گیرائی، طبیعت میں درویشی اور مزاج میں دُور اندیشی کے سارے رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ وہ بصیرت اور دانش کا پیکر تھے۔ اِن کی شخصیت خوبیوں کا مرقع اور رعنائیوں کا گلدستہ تھی۔ وہ افسردہ چہروں، بے لباس جسموں، مرجھائی ہوئی آنکھوں اور درد سے معمور دلوں کی ہمدردی سے بھرا ہوا دل رکھتے تھے۔ وہ زندگی بھر زندگی ہارے ہوئے مفلوک الحال اور محروم لوگوں کے معالج اور سرپرست رہے۔

حضرت فرید ملتؒ مفاد پرستیوں، خود غرضیوں اور نفسا نفسی سے اَٹے ہوئے ماحول میں خلقِ خدا کی بے لوث خدمت کو شعار بنائے رکھا۔ وہ اُن لوگوں کو سکھ کی چھائوں فراہم کرنے کی تڑپ رکھتے تھے جن کے سفر زندگی کے صحرا میں شاخ بھر چھائوں بھی باقی نہیں رہی تھی۔ اِن کی ذات دُکھیوں اور طرح طرح کی بیماریوں میں جکڑے ہوئے لوگوں کے لئے ایک سائبان کی طرح تھی۔ وہ مسائل میں گھری، سسکتی، بلکتی اور تڑپتی آدمیت کا دُکھ محسوس کرنے والے دردمند معالجِ جسمانی اور روحانی تھے۔ وہ فلاحِ انسانیت کے بہت بڑے علمبردار تھے۔ عالم، فاضل، محقق، مدقق اور مفکر سبھی کچھ تھے۔ مگر اِن کی ذات اور شخصیت کا سب سے زیادہ ششدر اور حیران کر دینے والا پہلو یہ ہے کہ وہ شعور مقصدیت سے کاملاً آگاہ تھے۔

یہ حقیقت ہے کہ شعور مقصدیت ایک عظیم نعمت ہے اور بامقصد زندگی گزارنے والا نہ صرف اپنی زندگی میں ایک تحریک ہوتا ہے بلکہ موت سے ہم آغوش ہو کر بھی کروڑوں زندگیوں کو مقصدیت کی نعمتِ عظمیٰ عطا کر جاتا ہے۔ حضرت فریدِ ملتؒ کا شمار یقینا انہی ہستیوں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے زندگی کو زندوں کی طرح گزارا اور جب اِس دنیائے فانی سے رُخصت ہوئے تو اُمتِ مسلمہ کو ایک ایسا مسیحا دے گئے جو ایک جہاں کو زندہ کر رہا ہے۔

حضرت فرید ملتؒ نے اپنی زندگی کا ماحصل ایک شخصیت کی صورت میں ہمیں دیا اور اپنے جگر گوشہ کی تربیت کچھ اِس انداز سے فرمائی کہ اب وہ ایک شخصیت نہیں بلکہ ایک فکر، ایک تاریخ اور ایک تحریک ہے۔ ایک جذبہ ہے جو دلوں میں ایک ولولہ تازہ پیدا کر رہا ہے۔ ایک نور ہے جو ہر سُو اُجالا بکھیر رہا ہے۔ ایک ہمہ جہتی تحریک جو اُمتِ مسلمہ کو امن و اتحاد کی لڑیوں میں پروتی چلی جا رہی ہے۔ حضرت فرید ملتؒ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا اِس سے بہتر اور مؤثر دوسرا کوئی طریقہ نہیں کہ خونِ دل دے کر اِس پودے کو سینچیں جس کی آبیاری خود انہوں نے خونِ جگر سی کی ہے۔

حضرت فریدِ ملتؒ کی سیرت اور اُن کی تعلیمات کو منظر عام پر لانا تحریک منہاج القرآن کے ذمے ایک قرض ہے جسے چکا دینے کا کبھی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک منہاج القرآن کے پس منظر میں حضرت فرید ملتؒ کی محنت، خواہش اور علمی و روحانی فیوض و برکات پوری طرح شامل ہیں۔ حضرت فرید ملتؒ کی شخصیت تحریک منہاج القرآن کے تعارف کا ایک اہم ترین حوالہ ہے۔ لہٰذا حضرت فرید ملتؒ کی شخصیت پر جامع، مدلل اور ٹھوس حقائق پر مبنی ضخیم کتاب کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔

حضرت فرید ملتؒ کے بارے میں مختلف رسائل و جرائد میں بالعموم اور ماہنامہ منہاج القرآن میں بالخصوص مضامین اور مقالات شائع ہو چکے تھے، اور احقر نے بھی دو مقالے مرتب کیے ہیں۔ سوچا اِس اشد ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سر دست اِن مضامین کو یکجا کر دیا جائے تاکہ وابستگان کی تسکینِ روح کا سامان ہوسکے۔ اس لیے ’’ماہنامہ منہاج القرآن‘‘ جون 1990ء کی خصوصی اشاعت ’’حضرت فریدِ ملتؒ نمبر‘‘ کے جملہ مقالات کو بھی اِس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جب کہ حضرت فرید ملتؒ کی شخصیت پر جامع، مدلل اور ٹھوس حقائق پر مبنی ضخیم کتاب معروف دانش وَر پروفیسر محمد نصر اللہ معینی مرتب کر رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ حضرت فریدِ ملتؒ کے علمی و روحانی فیوضات و برکات سے دامن کو مالا مال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ)

محمد عمر حیات الحسینیؔ

ربیع الاوّل، 1430ھ

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved