تعلیم اور تعلم کی فضیلت و تکریم

علم و حکمت میں رشک کرنا

اِلاِغْتِبَاطُ فِي الْعِلْمِ وَالْحِکْمَةِ

اَلْقُرْآن

  1. يُؤتِی الْحِکْمَةَ مَنْ يَشَآئُج وَمَنْ يُؤتَ الْحِکْمَةَ فَقَدْ اُوْتِيَ خَيْرًا کَثِيْرًا ط وَمَا يَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِo

(البقرة، 2/ 269)

جسے چاہتا ہے دانائی عطا فرما دیتا ہے اور جسے (حکمت و) دانائی عطا کی گئی اسے بہت بڑی بھلائی نصیب ہوگئی، اور صرف وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جو صاحبِ عقل و دانش ہیں۔

  1. فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَآ اٰتَيْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًاo

(الکهف، 18/ 65)

تو دونوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک (خاص) بندے (خضر علیہ السلام ) کو پا لیا جسے ہم نے اپنی بارگاہ سے (خصوصی) رحمت عطا کی تھی اور ہم نے اسے علمِ لدنی (یعنی اَسرار و معارف کا اِلہامی علم) سکھایا تھا۔

  1. أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّيْلِ سَاجِدًا وَّقَآءِمًا يَحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَيَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهِ ط قُلْ هَلْ يَسْتَوِی الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ ط اِنَّمَا يَتَذَکَّرُ اُولُو الْاَلْبَابِo

(الزمر، 39/ 9)

بھلا (یہ مشرک بہتر ہے یا) وہ (مومن) جو رات کی گھڑیوں میں سجود اور قیام کی حالت میں عبادت کرنے والا ہے، آخرت سے ڈرتا رہتا ہے اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہے، فرما دیجئے: کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے (سب) برابر ہو سکتے ہیں۔ بس نصیحت تو عقل مند لوگ ہی قبول کرتے ہیں۔

اَلْحَدِيْثُ

  1. عَنْ عَبْدِ اللہِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلی الله عليه وآله وسلم: لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللہُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَی هَلَکَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللہُ حِکْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأحکام، باب أجر من قضی بالحکمة، 6/ 2612، الرقم/ 6722، وفي کتاب العلم، باب الاغتباط في العلم والحکمة، 1/ 39، الرقم/ 73، وفي کتاب الزکاة، باب إنفاق المال في حقہ، 2/ 510، الرقم/ 1343، وفي کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة، باب ما جاء في اجتہاد القضاة بما أنزل اللہ تعالی، 6/ 2668، الرقم/ 6886، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرین وقصرھا، باب فضل من یقوم بالقرآن ویعلمہ وفضل من تعلم حکمة من فقہ أو غیرہ فعمل بہا وعلمہا، 1/ 559، الرقم/ 816۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله عليه وآله وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں کے سوا کسی پر حسد (یعنی رشک) جائز نہیں۔ ایک وہ شخص جسے اللہ تعاليٰ نے مال عطا فرمایا اور اُسے راهِ حق میں خرچ کرنے کی توفیق بھی عطا فرمائی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعاليٰ نے (علم و) حکمت عطا فرمائی تو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور اُسے دوسروں کو سکھاتا ہے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

  1. عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: نَضَّرَ اللہُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا وَحَفِظَهَا وَبَلَّغَهَا. فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَی مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ. ثَـلَاثٌ لَا يُغَلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ ِﷲِ وَمُنَاصَحَةُ أَءِمَّةِ الْمُسْلِمِيْنَ وَلُزُوْمُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ الدَّعْوَةَ تُحِيْطُ مِنْ وَرَائِهِمْ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ مَاجَه.

أخرجه أحمد بن حنبل عن جبير بن مطعم في المسند، 4/ 80، الرقم/ 16784، والترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في الحث علی تبليغ السماع، 5/ 34، الرقم/ 2658، وابن ماجه عن أنس بن مالک في السنن، کتاب المناسک، باب الخطبة يوم النحر، 2/ 1015، الرقم/ 3056، والدارمي عن أبي الدرداء في السنن، 1/ 87، الرقم/ 230، والطبراني في المعجم الأوسط، 5/ 233، 234، الرقم/ 5179.

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعاليٰ اس شخص کو شاداب اور تروزتازہ رکھے جس نے مجھ سے حدیث سنی، اسے اپنے ذہن میں محفوظ کر لیا، اسے اچھی طرح یاد کر لیا اور پھر اسے آگے پہنچایا۔ کیونکہ کئی حاملینِ فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک بات پہنچاتے ہیں۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا: اول خالص اللہ کیلئے عمل کرنا، دوسرا مسلمان حکمرانوں کی بھلائی چاہنا (انہیں اچھی نصیحت کرنا) اور تیسرا مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ وابستہ رہنا،کیونکہ (مسلمانوں کی) دعا ان کے شاملِ حال ہوتی ہے۔

اسے امام احمد بن حنبل، ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved