خوابوں، بشارات کی تعبیر جاننے اور بتانے والے کئی طبقات ہوئے ہیں، ہماری نسبت یہ کہنا کہ یہ خوابوں کا تذکرہ کرتے ہیں حالانکہ بزرگان دین نے کبھی ایسا نہیں کیا، یہ سراسر جہالت و لاعلمی ہے، اس فن تعبیر پر صحابہ کرام کے دور سے لے کر آج تک بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، طبقات المعبرین میں سرفہرست انبیاء کرام ہیں جن میں سے حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت ذوالقرنین علیہم السلام بالعموم اور بالخصوص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوابوں کے علم اور تعبیر میں یکتا بتایا گیا ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے جن کو خوابوں اور تعبیر کا علم عطا کیا گیا ان میں حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، حضرت علی شیر خدا، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن سلام، حضرت ابو ذر غفاری، حضرت انس بن مالک، حضرت سلمان فارسی، حضرت حذیفہ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنھم کے اسماء گرامی مشہور و معروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان صحابہ اور صحابیات کو خوابوں کے علم و تعبیر میں یدطولی عطا کیا، صحابہ کرام ان سے اپنے خواب بیان کرتے اور یہ اس کی تعبیر ذکر کرتے۔
تابعین میں سے حضرت سعید بن مسیب، حضرت امام حسن بصری، حضرت عطا بن رواح، حضرت ابراہیم نخعی، حضرت عمر بن عبدالعزیز، حضرت قتادہ، حضرت مجاہد، حضرت سعید بن جبیر، حضرت طاؤس، حضرت ثابت، سیدنا امام جعفر، امام اوزاعی، حضرت سفیان ثوری، امام شافعی، امام احمد بن حنبل۔ یہ ائمہ و تابعین رضی اللہ عنھم خوابوں کی تعبیر کے میدان میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے۔
اولیاء کرام میں سے حضرت محمد بن واسع رحمۃ اللہ علیہ، حضرت امین دارمی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شفیق بلخی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ، حضرت سلیمان تمیمی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت منصور بن عمار رحمۃ اللہ علیہ، یحییٰ بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ اور بہت سے اکابر اولیاء اللہ کو اللہ تعالیٰ نے اس فن میں ملکہ عطا فرمایا۔ محدثین و آئمہ میں سے امام محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ یہ وہ عظیم ہستی ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ بھی خواب کی تعبیر کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں۔ ابراہیم بن عبداللہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ، عبداللہ بن مسلم رحمۃ اللہ علیہ اس فن میں عظیم امام ہو گزرے ہیں، نیز اس موضوع پر احلام الانبیاء و الصلحاء بڑی مشہور کتاب ہے جو انبیاء، صحابہ، تابعین، اولیاء، ائمہ و علماء کے خواب سے بھری پڑی ہے، اگر ان سب نے یہ خواب بیان نہیں کیے تو یہ کتابوں میں درج کیسے ہوئے؟
حضرت شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ محدث دہلوی نے ایک مستقل کتابچہ ’’تحقیق الرؤیا‘‘ خواب کی حقیقت پر قلمبند کیا۔ علامہ ابن قیم جو علامہ ابن تیمیہ کے شاگرد ہیں، عظیم محدث، فقہی ناقد و عالم ہیں، صوفی بھی نہیں، انہوں نے روح کی حقیقت پر کتاب لکھی اور اس کا انداز اسلوب دیکھیں کہ ہر صفحے پر خواب کو درج کر کے استدلال کرتے ہیں۔ کاش علم و دانش کا دعویٰ کرنے والوں کو ان کتب کے مطالعہ کی توفیق ہوتی۔ اگر آپ نے پڑھا ہوتا تو اس معصوم و بے گناہ قوم کو گمراہ کرنے، ورغلانے، وسوسے ڈالنے اور فتنے پیدا کرنے کی کوشش نہ کرتے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved